• 26 اپریل, 2024

الفضل بطور تربیت گاہ

الفضل بطور تربیت گاہ
روزنامہ الفضل کا پہلا صفحہ آغاز سے ہی ہماری ’’تربیت گاہ‘‘ چلا آ رہا ہے

ہمارے پىارے آقا سىدنا حضرت اقدس محمد مصطفىٰ ﷺ کى پىارى اور دل موہ لىنے والى دىنى امور سے لبرىز پُر اثر احادىث، سىدنا حضرت مسىح موعودعلىہ الصلوٰۃ و السلام کے پُرمعارف تعلىمى و تربىتى ارشادات، خلفائے احمدىت اور بالخصوص خلىفہ وقت کےاسلامى اخلاقىات کے حسن سے مالا مال،قرآن کرىم کے احکاما ت و نصائح پر مشتمل خطبات، خطابات روزنامہ الفضل کا حسن رہے ہىں اور آج بھى اس کا طرہ امتىاز ہىں، ىہ بھى کہنا غلط نہ ہوگا کہ الفضل ہى خلافت سلسلہ کا داىاں بازو اور اس کى آواز بن کر گوىا خلافت کا ترجمان ہے۔

دنىا بھر مىں پھىلے الفضل کے قارئىن اپنے مکتوبات، مراسلوں اور تبصروں مىں اس امر کا بر ملا اظہار کرتے ہىں کہ ہم اىم ٹى اے کے ذرىعے پىارے حضوراىدہ اللہ کے خطبات جمعہ اور خطابات سن لىتے ہىں ىا بامرمجبورى لائىو نہ سننے کى صورت مىں رىپىٹ ٹىلى کاسٹ ىعنى نشر مکرر سے فائدہ اٹھاتے ہىں لىکن ىہى خطبہ ىا خطاب ىا ورچوئل ملاقات جب الفضل کے صفحات کى زىنت بنتے ہىں تو وہاں پڑھنےکا الگ ہى مزہ آتا ہے۔ اول تو حضور کى خطبہ مىں کى ہوئى باتىں ونصائح مستحضر ہوجاتى ہىں۔ اور دوم سنتے وقت جو باتىں توجہ دىنے سے رہ جاتى ہىں وہ بغور پڑھنےسے اورگھروں مىں فىملى کلاسز مىں اس کے بعض حصے اہل خانہ کو سنانے سے خود عمل کرنے کى طرف بھى توجہ ہوتى ہےاور حضورکى باتوں پر عمل کرنے کا نہ صرف موقع ملتا ہے بلکہ پرنٹنگ کى صورت مىں رىکارڈ رکھنا بھى آسان ہوجاتا ہے۔

تو گوىا ىہ تربىت گاہ اس لحاظ سے ہزاروں گھروں مىں مىسر ہوتى ہے۔ دىن اسلام کااىک اصل تو اللہ کى کتاب قرآن مجىد ہے۔ دوسرا اصل سنت رسول ﷺہے جو احادىث کے ذرىعہ ہمىں ملتى ہے۔ ان دونوں اصول کو آج کے دور کے حکم وعدل حضرت مرزا غلام احمد قادىانى مسىح و مہدى علىہ السلام کےرشحاتِ قلم کے مستقل عنوان کے تحت دىئے جانے والے ارشادات، ملفوظات اور آپؑ کى عملى شخصىت سے ہر روز نئى زندگى ملتى رہتى ہے۔ اور الفضل مىں آنے والے فرمان خلىفہ وقت اور دربارِ خلافت کے عناوىن مىں خلىفہ وقت کےبروقت ارشادات مزىد چمک پىدا کرتے ہىں۔ جنہىں روزنامہ الفضل پہلے صفحہ پر اىک ہى موضوع کے تحت جمع کر کے احباب جماعت کى تعلىم وتربىت کا ذرىعہ بنتا ہے۔

جب ہم بچے تھے ىا زمانہ طفولىت اور لڑکپن کے دور مىں بلوغت سے گزر رہے تھے۔ اور اڑوس پڑوس مىں آنا جانا رہتا تھا تو ہر طرف سے ىہ آواز کانوں مىں سنائى دىتى تھى کہ ہمارے امى ابا ىہ کہتے ہىں کہ
’’دىکھو! ىہ اخبار (الفضل) جماعتى اخبار ہے۔ جو بہت محنت سے تىار ہوتا ہے اور جماعت کى اىک خطىر رقم اس کى تىارى اور ترسىل پر خرچ ہوتى ہے۔ اس لئے اسے ضرور پڑھا کرو۔ اگر درسى تعلىم کى وجہ سے سارا نہ پڑھ سکو تو کم ازکم پہلا صفحہ ضرور پڑھ لىا کرو‘‘

مجھے ىاد ہے کہ ہمارے والدىن بھى ہمىں اسى امر کى تلقىن کرتے تھے۔ اُس زمانہ مىں بعض مائىں زىادہ پڑھى لکھى نہ ہوتى تھىں بمشکل اردو پڑھ لىتىں ىا اپنے دستخط کر لىا کرتى تھىں۔ گوىا کم پڑھى لکھى ىا ناخواندہ کہلاتى تھىں۔ مگر بچوں کى تربىت کے اصولوں سے نہ صرف واقف ہوتى تھىں بلکہ بچوں کى تربىت کرنا جانتى تھىں۔ اُن مىں خاکسار کى والدہ محترمہ بھى شامل تھىں۔ ابتدائى چند کلاسز پڑھى ہوئى تھىں۔ گو اردوپڑھ لىتى تھىں لىکن ہم بہن بھائىوں کى تعلىم وتربىت پر گہرى اور کڑى نظر رکھتى تھىں۔ اس کے لئے انہوں نے اىک انوکھا اصول اپنا رکھا تھا کہ صبح ناشتے کے لئے چنگىر کے اردگرد کبھى پىڑىوں (اس زمانہ کا ڈائننگ ٹىبل) پر ہم مىں سے اول کسى کو اس وقت تک آنے کى اجازت نہ ہوتى جب تک ہم نماز اورقرآن کرىم کى تلاوت نہ کر لىتے اور جب ہم ان دونوں امور کى سر انجام دہى کرکے چنگىر کے اردگرد آہى جاتے تو پىارى امى جان نے الفضل ىا کسى رسالہ کو چنگىرکے قرىب رکھا ہوتا تو ہم مىں سے کسى کو کہتىں کہ الفضل کا پہلا صفحہ پڑھ کر سناؤ، ىوں اُس دور کى سادہ لىکن تربىتى نقطہ نظر سے بہت اہم فىملى کلاس ہو جاتى، اس دُور رس تربىت کے طرىقہ سے ہم بہن بھائىوں نے بعد مىں بہت فائدہ اٹھاىا اور ہمىں اپنى اولاد کى تربىت کے بنے بنائے اصول مل گئے۔

اب جبکہ الفضل آن لائن کے ذرىعہ ىہ علمى اور روحانى نہر، بے شماراور انگنت راجباہوں کى صورت مىں سارى دنىا کے لئے پىاسى روحوں کى سىرابى کے سامان مہىا کر رہى ہےتو ىہ جماعتى اخبار خدا تعالىٰ کے فضل سے جگہ جگہ بلکہ گھر گھر فىملى کلاسز کے ذرىعہ تربىت گاہ کا کام کر رہا ہے۔

اىک پى اىچ ڈى ڈاکٹرنے مجھے بتاىا کہ مىں نے اپنے تىنوں بچوں کے موبائل فونز پر روزنامہ الفضل آن لائن کى Apps ڈاؤن لوڈ کررکھى ہىں اور ان کو کہہ دىا ہے کہ روزانہ کے شمارہ کو کھول کر کم از کم اس کا پہلا صفحہ ضرور پڑھىں۔

  • سسکاٹون، کىنىڈا سے مکرمہ بشرىٰ نذىر آفتاب نے اىک خط کے ذرىعے بتلاىا کہ ہم اس مادى ماحول مىں روزانہ ہى اپنے گھر مىں فىملى کلاس کا اہتمام کرتے ہىں جس مىں روزنامہ الفضل کے پہلے صفحہ کے چاروں آئٹمز (آىت، حدىث، ارشاد حضرت مسىح موعودؑ اور ارشاد حضرت خلىفۃ المسىح) بارى بارى پڑھ کر سنائے جاتے ہىں اور ہمارے بچوں نے الفضل کى بدولت کئى قرآنى آىات واحادىث ىاد بھى کر لى ہىں۔
  • مکرم عبدالستار خان مبلغ سلسلہ کمبوڈىا نے لکھا کہ اىک ہى جگہ پر اىک ہى Topic پر قرآن، حدىث، رشحاتِ قلم اور فرمانِ خلىفہ وقت دىکھ کر بہت خوشى ہوتى ہے اور اىک موضوع پر درس تىار ملتا ہے۔
  • مکرم ظہىر احمد باجوہ مبلغ سلسلہ امرىکہ نےمجھے اىک بار بتاىا کہ مىں الفضل کے پہلے صفحہ کا درس نماز کے بعد مسجد مىں دے دىتا ہوں، ىوں تىارشدہ درس اىک جگہ مل جاتا ہے۔ جب ہم پاکستان مىں تھے تو مساجد مىں جو درس ہوتے تھے ان کے لئے الفضل بہترىن ذرىعہ تھا۔
  • مکرم سىد شمشاد احمد ناصر مبلغ سلسلہ امرىکہ نے مجھے فون پر بتاىا کہ مىں الفضل کا پہلا صفحہ اپنى ورچوئل کلاسز مىں پڑھ کر سناتا ہوں۔
  • مکرم بشىر احمد شاہد مبلغ سلسلہ لٹوىا پہلے صفحہ پر موجود رشحاتِ قلم حضرت مسىح موعودؑ اور فرمانِ خلىفہ وقت،قرغىز ازبک زبان مىں اور مکرم وسىم احمد سروعہ مبلغ مقدونىہ انہىں لوکل زبان مىں ترجمہ کر کے اپنى وىب سائٹ پر آوىزاں کردىتے ہىں۔

* مکرم آصف بلوچ آف برطانىہ نے خاکسار کے نام اپنے تفصىلى خط مىں لکھا کہ مىرے چچا کہا کرتے تھےکہ جس گھر مىں الفضل آتا ہے تو وہ خدا تعالىٰ کا فضل لاتا ہے۔ اور ساتھ لکھا کہ ہمارے شہر کى دور درازبسنے والى جماعتوں مىں الفضل ہى تربىت کا بہترىن ذرىعہ تھا۔

  • مکرمہ قدسىہ نوروالا نے ناروے سے گزشتہ دنوں اىک مضمون الفضل کى اہمىت اور برکات تحرىر کىا جو الفضل آن لائِن کى زىنت بن چکا ہے اس مىں بھى موصوفہ نے اس امر کا بر ملااظہار فرماىا ہے کہ اخبار الفضل اىک بہترىن تربىتى ادارہ ہے۔

مکرم ظہىر احمد طاہر، نائب صدر مجلس انصار اللہ جرمنى نے لکھا کہ مىرے دادا اور ان کے بھائى مجھ سے بچپن مىں روزانہ الفضل کا پہلا صفحہ سنتے تھے حالانکہ وہ دونوں پڑھنا لکھناجانتے تھے۔ ىوں الفضل سے محبت اُسى دور مىں مىرے دل مىں پىدا ہوئى۔

الفضل کے مضمون نگار، ابو سدىد بتاتے ہىں کہ اُ ن کى والدہ مرحومہ کہا کرتى تھىں کہ زندگى مىں جب بھى مجھے کوئى مشکل ىا مسئلہ درپىش ہوتا رہاہے تو اس کا حل اُس دن کے روزنامہ الفضل کے پہلے صفحہ پر موجود ملفوظات حضرت مسىح موعود ؑ کے خوبصورت الفاظ مىں موجود ہوتا تھا جو دل کى ڈھارس اور اطمىنان کا موجب بن جاتا تھا۔

الغرض دوست احباب اخبار الفضل کو درس گاہ،مدرسہ، اسکول، تربىتى ادارہ اور تعلىمى انسٹىٹىوٹ قرار دىتے رہے اور اب بھى اس امر کا برملا اظہار کرتے نظر آتے ہىں۔ کوئى اس امر کا اظہار کرتا ہے کہ ’’آؤ! اردو سىکھىں‘‘ سے ہم اپنے بچوں کو اس قابل ہوتا دىکھتے ہىں کہ وہ حضرت مسىح موعود علىہ السلام کى کتب پڑھ سکىں۔ قارئىن کى اکثرىت ’’کتاب تعلىم کى تىارى‘‘ پر ىہ تبصرے کر رہى ہے کہ ان آرٹىکلز مىں بىان تىن حقوق ىعنى اللہ کے حقوق، اپنے نفس کے حقوق اور بنى نوع انسان کے حقوق اىسے رنگ مىں پىش ہورہےہىں جو دلوں مىں جگہ پاتے اور طبائع کا اللہ کى طرف مىلان کرتے ہىں۔ اىک خاتون مرىم رحمان نے الفضل کے حوالہ سے تربىت کے ذکر مىں لکھا کہ
This week with Huzur اور تحرىکات خلفاء کے عناوىن سے خلافت سے وابستگى مىں مضبوطى آرہى ہے۔

صرف ماہِ ستمبر مىں جو نئےفىچرزکا آغاز ہوا ہے۔ اس حوالہ سےمکرم محمد امجد خان اىڈووکىٹ نے آسٹرىلىا سے لکھا۔ ىہ فىچرز دنىا بھر کى مختلف طبائع کے مزاجوں کا امتزاج معلوم ہوتے ہىں۔ جب کسى طبىعت کا مضمون کسى کو مطلوب ہو وہ الفضل مىں کسى نہ کسى دن مل جاتا ہے۔

اس تربىت گاہ کے دائرہ کا رکو بڑھانے اور پھىلانے کى ضرورت ہے۔ اگر اىک قارى اپنے ساتھ اىک مزىد قارى پىدا کرے اور اپنے گھر مىں بھى درس گاہ کا انتظام کرے تو ىہ بھى دعوت الى اللہ کا بہترىن انداز ہوگا۔ کىونکہ اصلى و حقىقى دعوت الى اللہ اپنے نفس سے، افراد خانہ اور اہل و عىال سے شروع ہوتى ہےکہ آپ کے نفس اور اہل و عىال کا آپ پر سب سے زىادہ حق ہے۔

 آخر پر ىہى دعا ہے کہ: اللہ تعالىٰ روزنامہ الفضل کو ہم مىں سے ہر اىک کى اپنى علمى و روحانى کىفىات کو جلا بخشنے کا ذرىعہ بنادے۔ آمىن

(ابو سعىد۔ لندن)

پچھلا پڑھیں

تکمیل حفظ قرآن کریم

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 نومبر 2021