• 9 مئی, 2024

خطبہ جمعہ حضور انور ایّدہ الله مؤرخہ 24؍ستمبر 2021ء (بصورت سوال و جواب)

خطبہ جمعہ حضور انور ایّدہ الله مؤرخہ 24؍ستمبر 2021ء
بصورت سوال و جواب

سوال: فتح بىت المقدس کس سنِ ہجرى مىں ہوئى؟

جواب: 15؍ ہجرى

سوال: کن کى قىادت مىں اسلامى لشکر نے بىت المقدس کا محاصرہ کر لىا تو حضرت ابوعُبىدہؓ کا لشکر بھى اُن سے جا ملا؟

جواب: حضرت عَمرو ؓ بن العاص

سوال: عىسائىوں نے کس چىز سے تنگ آکر صلح کى پىشکش کى نىز اِس کے لىےشرط کىا رکھى؟

جواب: قلعہ بندى؍ خود حضرت عمرؓ آکر صلح کا معاہدہ کرىں۔

سوال: حضرت عمر فاروقؓ نے بىت المقدس روانگى سے قبل کنہىں مدىنہ کا امىر مقرر فرماىا؟

جواب: حضرت علىؓ، اىک دوسرى رواىت کے مطابق حضرت عثمانؓ

سوال: حضرت عمر فاروقؓ، صحابہؓ سے مشاورت کے بعد کن کے مشورہ پر بىت المقدس روانہ ہوئے نىز اِس غىر معمولى سفر کا مقصد کىا تھا؟

جواب: حضرت علىؓ؍ دشمنوں کے دلوں پر اسلامى لشکر کا رعب و دبدبہ بٹھانا

سوال: سفرِ بىت المقدس کےمختصر احوال اور سادگى کے تناظر مىں اىک رواىت ہے کہ حضرت عمرؓ کے ساتھ صِرف اُن کا اىک غلام، کھانے کے لىئے کچھ ستّو اور اىک لکڑى کا پىالہ تھا اور اىک اونٹ پر سوار تھے لىکن اس کے باوجود جہاں بھى ىہ خبر پہنچتى کہ حضرت عمرؓ نے مدىنہ سے بىت المقدس کا ارادہ کىا ہے تو اِس کا کىا اثر تھا؟

جواب: زمىن کانپ اٹھتى تھى!

سوال: وہ کونسا شہر تھا جس مىں بىت المقدس موجود ہے؟

جواب: اىلىاء

سوال: طبرى کى اىک رواىت کے مطابق حضرت عَمرو ؓبن العاص نے حضرت عمر فاروقؓ کواىک خط بھىجا، اِس مىں آپؓ نے کىا تجوىز کىا تھانىز خط ملنے پر حضرت عمر فاروقؓ کىا سمجھ گئے؟

جواب: مجھے انتہائى گھمسان کى جنگىں درپىش ہىں اور کئى شہر ہىں جن سے جنگىں ابھى باقى ہىں، آپؓ کے ارشاد کا منتظر ہوں! ؍حضرت عَمروؓ نے ىہ بات پورى معلومات کے بعد ہى لکھى ہو گى، پھر آپؓ نے لوگوں مىں اپنے سفر کى منادى کروا دِى اور سفر کےلىے کُوچ کىا۔

سوال: حضورِ انور اىّدہ الله تعالىٰ بنصرہ العزىز نے طبرى کى درج ذىل دوسرى رواىت کى بابت بعض مؤرّخىن نىز محمد حسىن ہىکل کے حوالہ سے کىا بىان فرماىا کہ حضرت عمرؓ کى شام مىں تشرىف آورى کے متعلّق کہ اِس کا سبب دراصل ىہ پىش آىا تھا کہ حضرت ابوعُبىدہؓ بىت المقدس پہنچے تو وہاں کے لوگوں نے اُن سے شام کے دىگر شہروں کے معاہداتِ صلح کے مطابق صلح کرنى چاہى اور اُن کى خواہش ىہ بھى تھى کہ اِس معاہدۂ صلح مىں مسلمانوں کى طرف سے سربراہ کى حىثىّت سے حضرت عمرؓ بھى شرکت کرىں؟

جواب: اِس رواىت پر بعض مؤرّخىن کوتسلّى نہىں ہے، محمد حسىن ہىکل اِس حوالہ سے تحرىر کرتے ہىں کہ ىہ بھى ضرورى ہے کہ ہم اِس رواىت کو حقىقت سے بعىد سمجھىں، جس کا بىان ىہ ہے کہ حضرت خالدؓ بن ولىد ىا حضرت ابو عُبىدہ ؓبن الجرّاح نے تنہا ىا مشترکہ طور پر بىت المقدس کا محاصرہ کىا، جىسا کہ طبرى، ابنِ اثىر اور ابنِ کثىر وغىرہ نقل کرتے ہىں۔

سوال: محمد حسىن ہىکل نے طبرى کى مذکورہ بالا رواىت کو خلافِ حقىقت سمجھنے کى توجىہ کىاپىش کى ہے؟

جواب: بىت المقدس کے محاصرہ کے وقت حضرت ابوعُبىدہؓ اور خالدؓ حِمص، حلب اور اَنطاکىہ اور اُن کے آس پاس کے شہروں کى فتح مىں مصروف تھےاور ہِرقل اُن کے بالمقابل رَہاء مىں بىٹھا لشکر جمع کر رہا تھا کہ اِنہىں الٹے پاؤں واپس ہونے پر مجبور کر دے۔۔۔ اىسى صورت مىں کہ وہ دونوں اِدھر مصروف تھے ىہ کہنا کہ اُن مىں سے کسى اىک ىا دونوں نے بىت المقدس کا محاصرہ کىا، اىک اىسى بات ہے جو کسى طرح نہىں بنتى، اِس لىے ناقابلِ قبول قرار دىنا پڑتا ہے۔

سوال: اِس رواىت کو محمد حسىن ہىکل نے اپنى رائے مىں کس بناء پر صحىح قرار دىا ہے کہ بىت المقدس کا محاصرہ حضرت عَمروؓ بن العاص نے کىا تھا جو طوىل مدّت تک جارى رہا اور بىت المقدس والوں نے بڑے جوش اور بڑى شدّت سے مسلمانوں کا مقابلہ کىا؟

 جواب: ىہ اُس مُقاوَمَت سے اتفاق رکھتى ہے ىعنى جو مقابلہ ہو رہا تھا اُس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جو بىت المقدس نے مختلف زمانوں مىں ہرحملہ آور کے مقابلہ مىں ظاہر کى۔

سوال: حضرت عمر فاروقؓ کى بىت المقدس تشرىف آورى اور تکمىلِ صلح کى بابت محمد حسىن ہىکل نے اپنے کن تعجّبات کا اظہار کىا ہے؟

جواب: حضرت عمرؓ محض صلح کى تکمىل اور عہد نامہ کى تسوىط ىعنى تنفىذ کےلىے لشکر کے ساتھ تشرىف لے جاتے ہىں۔ اہلِ بىت المقدس صلح کى تکمىل کےلىے حضرت عمرؓ کے مدىنہ سے تشرىف لانے کا مطالبہ کرتے ہىں حالانکہ جانتے ہىں اگر مدىنہ سے کوئى قافلہ لگاتار سفر کر کے اُن کى طرف آئے تو پورے تىن ہفتے لگىں گے۔

سوال: محمد حسىن ہىکل کے نزدىک کن وجوہات کى بناء پر حضرت عمر فاروقؓ کا پىمانۂ صبر لبرىز ہو گىا تھا؟

جواب: طوالتِ محاصرہ اور حضرت عَمرو ؓ بن العاصؓ کے اُن خطوط سے جن مىں دشمن کى طاقت کا ذکر کر کے مدد طلب کى گئى تھى چنانچہ جب اُن سے نئى کمک طلب کى گئى تو اُس کے ساتھ آپؓ بھى روانہ ہو گئے۔

سوال: حضرت عمر فاروقؓ نے صحرائے شام اور سرزمىنِ اُردن مىں واقع کس جگہ پر قىام فرماىا نىز کس غرض سے حضرت ابوعُبىدہؓ اور حضرت خالد بن ولىدؓ کو وہىں آ ملنے کا حکم بھىجا؟

 جواب: جابىّہ؍ تاکہ آپؓ ا ِن سے اور فوج کے دوسرے سرداروں سے مشورہ کے بعد بىت المقدس کى مہم سَر کرنے کى کوئى مفىد ترىن راہ تلاش کر سکىں۔

سوال: اَطرَبُون اور صفرنىوس کے ناموں کے اختلاف کے بارہ مىں حضورِ انور اىّدہ الله تعالىٰ بنصرہ العزىز نے کىا ارشاد فرماىا؟

جواب: عربى کتب مىں ىہ نام ارطبون لکھا ہے لىکن ہىکل کے نزدىک وہ درست نہىں ہے، اِس کى تحقىق کے مطابق نام اَطرَبُون ہے اور صفرنىوس کا نام عربى کتب مىں صفرونىوس ہے۔

سوال: حضرت عمرفاروقؓ کے مشاورت طلب کرنے پر کنہوں نے ىہ رائے دى ! عىسائى مرعوب و شکستہ دل ہو چکے ہىں، آپؓ اِن کى اِس درخواست کو ردّ کر دىں تو اِن کو اور بھى ذلّت ہو گى اور ىہ سمجھ کر کہ مسلمان اُن کو بالکل حقىر سمجھتے ہىں بغىر شرط کے ہتھىار ڈال دىں گے؟

جواب: حضرت عثمان غنىؓ

سوال: حضرت علىؓ بن ابى طالب نےحضرت عثمانؓ کى رائے کے برخلاف،حضرت عمرؓ کو اىلىاء جانے کا مشورہ کس بنىاد پردىا ؟

جواب: مسلمانوں نے سردى، جنگ اور لمبےقىام کى غىر معمولى مشقّت برداشت کى ہے اگر آپؓ تشرىف لے جائىں گے تو اِس مىں آپؓ کے اور مسلمانوں کے لىے امن و عافىّت اور بہترى ہے۔

سوال: حضرت عمرؓ اپنے سفِربىت المقدس کےدوران آغاز سے لىکر واپس تشرىف لانے تک کس قول کو ہر صبح کہتے رہے اور اِس کو ترک نہ کىا ىعنى ىہى اىک ہى پىغام روزانہ دىتے تھے؟

جواب: تمام تعرىف الله تعالىٰ کے لىے ہے جس نے ہمىں اسلام اور اىمان سے عزّت بخشى اور محمدﷺ کے ذرىعہ ہمىں شرف بخشا اور ہمىں آپ کے ذرىعہ گمراہى سے ہداىت فرمائى اور گروہوں مىں تقسىم کے بالمقابل ہمىں اکٹھا کىا اور ہمارے دلوں مىں الفت پىدا کى اور دشمنوں کے بالمقابل آپ کے ذرىعہ ہمارى نصرت فرمائى اور ہمىں مختلف شہروں مىں متمکّن کىا اور آپ کے ذرىعہ ہمىں آپس مىں محبّت کرنے والے بھائى بھائى بنا دىا، پس تم لوگ اِن نعمتوں پر الله تعالىٰ کى حمد بىان کرو اور اِس سے مزىد مدد طلب کرواَور اِن نعمتوں پر الله تعالىٰ سے شکر کى توفىق مانگو اور وہ نعمتىں جن مىں تم چلتے پھرتے ہو اُن سے متعلّق الله تعالىٰ سے دعا مانگو کہ وہ تم پر اُن کوپورا کر دے کىونکہ الله عزّوجل اپنى جانب رغبت چاہتا ہے اور وہ شکرگزاروں پر اپنى نعمتوں کو مکمل کرتا ہے۔

 سوال: شام مىں رہ کر افسروں مىں سادگى باقى نہىں رہى تھى، ىہ لوگ حضرت عمر فاروقؓ کے سامنے کس ہىئت سے آئے نىز اِس پر آپؓ نے کس ردّعمل کا اظہار کىا؟

جواب: بدن پر حرىر و دِىباج کى چِکنى اور پُر تکلّف قبائىں تھىں اور زرق برق پوشاک اور ظاہرى شان و شوکت سے عجمى معلوم ہوتے تھے؍ آپؓ کو سخت غصّہ آىا اور گھوڑے سے اتر پڑے اور سنگرىزے اٹھا کر اُن کى طرف پھىنکے۔

سوال: حضرت عمر فاروقؓ کے استفسار کہ اِس قدر جلد تم نے عجمى عادتىں اختىار کر لىں ہىں، اِن لوگوں نے کىا عرض کى نىز اِس پر آپؓ نے کىا ارشاد فرماىا؟

جواب: قباؤں کے نىچے ہتھىار ہىں ىعنى سپہ گرى کا جوہر ہاتھ سے نہىں ہم نے دىا؍ اگر ىہ بات ہے تو ٹھىک ہے کہ ظاہرى رکھ رکھاؤ تم نے اِن لوگوں کو دکھانے کے لىے کىا ہے اور اندر سے تمہارا حلىہ عربوں والا ہى ہے۔

سوال: حضرت ىزىدؓ بن ابوسفىانؓ کى امىر المؤمنىنؓ کى خدمت مىں کى گئى درج ذىل پىشکش پر آپؓ نے کىا ارشاد فرماىا کہ اگر آپؓ ىہ سفىد کپڑے پہنىں اور اِن عمدہ سوارىوں پر سوار ہوں اور اِس بہت زىادہ اناج اور غلّہ مىں سے مسلمانوں کو کھانے کے لىے دىں تو اىسا کرنا شہرت کا باعث ہو گا اور امورِ سلطنت کى ادائىگى مىں آپؓ کے لىے زىادہ زىنت کا باعث ہو گا اور عجمىوں کے نزدىک آپؓ کى زىادہ عظمت کا موجب ہو گا؟

جواب: اے ىزىدؓ! نہىں، الله کى قسم! مَىں اِس ہىئت اور حالت کو ترک نہىں کروں گا جس پر مَىں نے اپنے دونوں ساتھىوں کو چھوڑا تھا ىعنى آنحضرت ﷺ اور حضرت ابوبکرؓ۔۔۔مَىں لوگوں کے لىے زىنت و زىبائش اختىار نہىں کروں گا کىونکہ مَىں ڈرتا ہوں کہ اىسا کرنا کہىں مجھے مىرے ربّ کے ہاں عىب دار نہ کر دے اور مَىں نہىں چاہتا کہ لوگوں کے ہاں تو مىرا معاملہ عظمت اختىار کر جائے اور الله کے حضور بہت چھوٹا ہو جائے۔

سوال: مسلمانوں اور اہلِ اىلىاء کے درمىان اکثر مؤرّخىن کے مطابق صلح نامہ کا معاہدہ کہاں ہؤا، اِس کى تحرىر کہاں درج ہے نىز اِس معاہدہ پر کن کى گواہى ثبت تھى؟

جواب: جابىّہ، تارىخِ طبرى؍ حضرت خالدؓ بن ولىد، حضرت عَمروؓ بن العاص، حضرت عبدالرّحمٰنؓ بن عوف اورحضرت معاوىہؓ بن ابوسفىانؓ

سوال: تارىخ ابنِ خُلدون مىں اِس معاہدہ کے حوالہ سے کن تىن باتوں کے ثبوت کا لکھا گىا ہے؟

جواب: مسلمانوں نے اپنا مذہب تلوار کے زور سے نہىں پھىلاىا۔ اُن کے عہدِ حکومت مىں دوسرے مذاہب والوں کو بہت بڑى مذہبى آزادى حاصل تھى۔ غىر قوموں سے زبردستى جِزىہ نہىں لىا جاتا تھا، اُن کو قىام کرنے اور جِزىہ دىنے مىں اختىار حاصل تھا اور دونوں صورتوں مىں اُن کو امن دىا گىا تھا۔

سوال: حضرت امىر المؤمنىن ؓ نے تمام کاموں سے فارغ ہو کر فلسطىن پر کون سے دو حاکم مقرر فرمائے اور ملک کا آدھا آدھا حصّہ اِن دونوں مىں بانٹ دىا نىز اِن کے مرکزِ حکومت کىا قرار پائے؟

جواب: علقمہ بن حکىم؍ رملہ اور علقمہ بن مجزّز؍ اىلىاء

سوال: بىت المقدس تشرىف آورى کے وقت حضرت عمرؓ کا لباس اور سامان بالکل سادہ تھا، مسلمانوں نے کس سوچ کى بناء پر آپؓ کو قىمتى پوشاک دى نىز اِس پر آپؓ نے کىا ارشاد فرماىا؟

جواب: عىسائى کىا کہىں گے؍ خدا نے ہمىں جو عزّت دى ہے وہ اسلام کى عزّت ہے اور ہمارے لىے ىہى کافى ہے۔

سوال: کہاں تشرىف آورى کے بعدحضرت عمرؓ نے عىسائىوں کے گرجا کى سىر کى، نماز کا وقت ہؤا تو عىسائىوں نے گرجے مىں نماز پڑھنے کى اجازت دى لىکن آپؓ نے کس خىال سےباہر نکل کرنماز پڑھى؟

جواب: مسجد اقصىٰ؍ آئندہ نسلىں اِس کو حُجّت قرار دے کر مسىحى معبدوں مىں دست اندازى نہ کرىں۔

سوال: حضرت عمر فاروقؓ نے کنہىں فرماىا ! تمہارے سواء لشکر کے اُمراء مىں سے کوئى اىسا امىر نہىں جس نے مىرى دعوت نہ کى ہو، اِس پر اُنہوں نے کىا عرض کى نىز اُن کے خىمہ کا منظر دىکھنے پر آپؓ نے فرطِ جذبات کا اظہار کس طرح سے فرماىا؟

جواب: حضرت ابوعُبىدہؓ سے،اے امىر المؤمنىن! مَىں ڈرتا ہوں کہ اگر مَىں نے آپ ؓ کى دعوت کى تو آپؓ اپنى آنکھوں پر قابو نہىں رکھ سکىں گے؍ آپؓ رو پڑے! پھر حضرت ابوعُبىدہ کو اپنے ساتھ چمٹا لىا اور فرماىا! تم مىرے بھائى ہو اور مىرے ساتھىوں مىں سے کوئى اىک بھى نہىں مگر اُس نے دنىا سے کچھ حاصل کىا اور دنىا نے بھى اُس سے کچھ حاصل کىا ہو، سوائے تمہارے!

سوال: اىلىاء مىں قىام کے دوران اىک دفعہ نماز کا وقت ہؤا تو لوگوں نےحضرت عمرؓ سے حضرت بلالؓ کے حوالہ سے کس حکم کا اصرار کىا نىز اِس پر حضرت بلالؓ نے کىا کہا؟

جواب: اذان دىنے؍ مَىں عزم کر چکا تھا کہ رسول اللهﷺ کے بعد کسى کے لىے اذان نہ دوں گا لىکن آپؓ کا ارشاد بجا لاؤں گا۔

سوال: حضرت عمر فاروقؓ کے حکم پر جب حضرت بلالؓ نے اذان دى تو صحابۂ کرامؓ اور آپؓ پر کس قسم کى رقّت طارى ہوئى؟

جواب: تمام صحابہؓ کو رسول الله ﷺ کا زمانہ ىاد آ گىا اور اُن پر اتنى رقّت طارى ہوئى کہ وہ روتے روتے بے تاب ہو گئے، حضرت عمرؓ بھى اتنے بے تاب ہوئے کہ ہچکى بندھ گئى اور دىر تک اِس کا اثر رہا۔

سوال: رومىوں کى طرف سے کب اىک آخرى کوشش ہوئى اور اُسى کى وجہ سے ہى مسلمانوں کى شام پر مکمل فتح ہوئى؟

جواب: 17؍ ہجرى

سوال: اہلِ جزىرہ نے ىَزدَجَردکے رَے فرار ہو جانے نىز اُس کى طرف سے ماىوس ہو کر ہِرقل کو کىا لکھا؟

جواب: اگر وہ مسلمانوں سے لڑنے اور اُنہىں اِن کے مقبوضات سے نکال باہر کرنے کے لىے بحرى راستہ سے لشکر بھىجے تو وہ اُس کى مدد کرىں گے۔

سوال: اہلِ جزىرہ کے مطالبہ پر مائل ہو کر ہِرقل نے اپنے خط مىں قبائل کو جوش دلاىا، اُن کى ہمتىں بڑھائىں اور لکھا کہ جہازوں کو حکم دے دىا گىا ہے وہ فوج اور سامانِ جنگ لے کر اسکندرىہ سے اَنطاکىہ پہنچ رہے ہىں، ىہ خط ملنے پر ىہ قبائل اپنى کتنى فوج لے کر جزىرہ سے حِمص کى طرف روانہ ہو گئے؟

جواب: تىس؍ ہزار (علاوہ اِس فوج کے جو ہِرقل نے بحرى جہازوں کے ذرىعہ اَنطاکىہ بھىجى تھى)

سوال: ہِرقل کے جہاز اَنطاکىہ پہنچنے نىز شہر کے دروازے رومى فوج کے لىے کھلنے پر کىا ہؤا؟

جواب: رعاىا مسلمانوں کے خلاف ہو گئى اور تمام شمالى شام مىں بغاوت کے شعلے بھڑکنے لگے،حضرت ابوعُبىدہ ؓ نے اپنے آپ کو حِمص مىں محصور پاىا، جسے باغىوں نے چاروں طرف سے گھىر لىا تھا۔

سوال: حضرت ابو عُبىدہؓ کا خط جب بارگاہِ خلافت مىں پہنچا تو حضرت عمر فاروقؓ نے کىا ارشاد فرماىا نىز آپؓ نے کسے فورى حکم دے کر روانہ کىا کہ جس دن تمہارے پاس خط پہنچے اِسى دن قعقاعؓ بن عَمرو کو امدادى فوج کے ساتھ حِمص بھىج دو، ابوعُبىدہؓ وہاں محصور ہىں؟

جواب: مسلمانوں کا ىہ عظىم سپۂ سالار اىک بہت بڑے خطرے مىں گِھر گىا ہے؍ حضرت سعدؓ بن ابى وقاص

سوال: حضرت عمر فاروقؓ نے حضرت قعقاعؓ بن عَمرو کى کُوفہ سےروانگى کا حکم دىنے کے بعد مزىد جو احکام صادر فرمائے وہ کس چىز کے آئىنہ دار تھے؟

جواب: آپؓ کے تدبّر اور دُور اندىشى

سوال: حضرت ابوعُبىدہؓ اور اُن کى فوجوں پر جو دباؤ بڑھ رہا تھا اُس مىں تخفىف کى غرض سے حضرت عمر فاروقؓ نے کىا تدبىر کى؟

جواب: جزىرہ سے حِمص آنے والے قبائل نے ىہ جرأت اِس لىے کى تھى کہ وہ جانتے تھے کہ اُن کى بستىاں اسلامى حملوں کى زد سے باہر ہىں پس اگر اُن کى بستىوں پر حملہ کر دىا جائے تو ىہ قبائل اُلٹے پاؤں واپس ہوجائىں گے۔

سوال: بار بار شکست کھانے کے باوجود ہِرقل کى بحرى راستے سے فوجىں بھىجنے کى وجہ کے متعلّق حضرت عمرؓ نے کىا اندازہ فرمالىا تھا؟

جواب: اِسے اپنى قوّت پر اعتماد ہے اور وہ ىقىن رکھتا ہے کہ اُس مىں تنہاءمسلمانوں کے مقابلہ کى قدرت ہے،اِس کا سب سے بڑا ثبوت ىہ ہے کہ اسکندرىہ سے جہازوں پر آنے والى فوجوں کا کمانڈر اُس نے اپنے بىٹے قسطنطىن کو بناىا ہے۔

سوال: کن کى پلاننگ کے مطابق قعقاعؓ بن عَمرو اپنے ساتھ چار ہزار شاہسواروں کو لىکر حِمص روانہ ہوئے، سہىل بن عدى، عبدالله بن عِتبان، ولىد بن عُقبہ اور عىاض بن غنم اہلِ جزىرہ کى گو شمالى کے لىے اُن کے مختلف شہروں مىں چلے گئے؟

جواب: حضرت عمر فاروقؓ

سوال: اہلِ جزىرہ نے محاصرۂ حِمص مىں رومىوں کا ساتھ دىا تھا مگر بعد ازاں کس وجہ سے اُن کا ساتھ چھوڑ دىا؟

جواب: اُنہىں عراق سے اسلامى فوج کى آمد کى اطلاع ہو گئى لىکن وہ نہىں جانتے تھے کہ وہ فوج ہمارے شہر جزىرہ پر حملہ کرے گى ىا حِمص پر اِس لىے وہ اپنے شہر اور بھائىوں کى حفاظت مىں لگ گئے۔

سوال: حضرت ابوعُبىدہؓ کو جب ىہ معلوم ہؤا کہ جزىرہ کے قبائل اپنے مُلک واپس چلے گئے ہىں اور اُن کے مقابلہ پر صِرف ہِرقل کا لشکر رہ گىا ہے، اِس پر اُنہوں نے اپنى فوج سے سرداروں کو بلا کر کىا کہانىز سپاہىوں سے جوشىلے خطاب مىں کىا فرماىا؟

جواب: وہ رومىوں کے مقابلہ کے لىے مىدان مىں نکلنا چاہتے ہىں؍ مسلمانو! آج جو ثابت قدم رہ گىا وہ اگر زندہ بچا تو مُلک و مال اُس کو ملے گا اور اگر مارا گىا توشہادت کى دولت ملے گى اور مَىں گواہى دىتا ہوں کہ رسولِ کرىمﷺ نے فرماىا ہے کہ جو شخص اِس حال مىں مرے کہ وہ مشرک نہ ہو تو وہ ضرور جنّت مىں داخل ہو گا۔

سوال: حضرت ابوعُبىدہؓ کے قاصد نے حضرت عمر فاروقؓ کو بىان کىا کہ قعقاعؓ بن عَمرو کے حِمص پہنچنے سے تىن دن پہلے ہى الله تعالىٰ نے مسلمانوں کو رومىوں پر فتح ىاب کر دىا ہے نىز رائے معلوم کى کہ قعقاعؓ اور اُس کى فوج کو مالِ غنىمت مىں سے حصّہ دىا جائے ىانہىں ؟

جواب: آپؓ نےحضرت امىن الامّت حضرت ابوعُبىدہؓ کو خط لکھا ! اہلِ کوفہ کو مالِ غنىمت کى تقسىم مىں شرىک کىا جائے کہ اُن کى آمد کى خبر ہى نے دشمن کے دل پر رعب طارى کىا تھا جس کى وجہ سے اُس نے شکست کھائى، الله کوفہ والوں کو جزائے خىر دے کہ اپنے علاقہ کى حفاظت اور دوسرے شہر والوں کى اعانت کرتے ہىں۔

سوال: اِس شکست کے بعد کس پر اتنى ماىوسى چھا گئى کہ وہ پھر کبھى شام کا رخ نہ کر سکا نىزکب فوت ہؤا؟

جواب: قىصر (ہِرقل)، 20؍ ہجرى بمطابق 641ء

سوال: کون اُن ابتدائى اساتذہ مىں سے تھے جن کوحضرت مسىحِ موعود علىہِ الصّلوٰۃ والسّلام نے اپنى زندگى مىں مدرسہ تعلىم الاسلام مىں اُستاد مقرر فرماىا تھا؟

جواب: حضرت چوہدرى اسکندر على صاحِبؓ

(قمر احمد ظفر۔جرمنی)

پچھلا پڑھیں

تکمیل حفظ قرآن کریم

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 نومبر 2021