• 17 مئی, 2024

Historic Past and Dynamic Future

حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے حالیہ امریکہ کے تاریخ ساز اور با برکت دورہ کے پہلے مرحلہ میں حضور نے زائن شہر کا دورہ فرمایا اور مسجد فتح عظیم میں افتتاحی خطبہ جمعہ ارشاد فرمانے کے علاوہ موٴرخہ یکم اکتوبر 2022ء کو مسجد فتح عظیم کی ایک افتتاحی تقریب میں انگریزی زبان میں خطاب فرمایا۔ اس اہم مبارک تقریب میں مختلف جماعتوں، مختلف ممالک کے نمائندگان اور عہدیداران کے علاوہ 161غیر مسلم اور غیر از جماعت کے سرکردہ مہمانوں نے شرکت کی۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطاب سے قبل بہت سے لوگوں نے استقبالیے پیش کیے۔ ان میں سے ایک زائن شہر کے میئرآنریبل بیلے میکینے (Billy Mckinney) تھے۔ آپ نے اپنے استقبالیہ میں کہا۔
’’یہاں زائن میں ہمارا ماٹو Historic past and dynamic future ہے۔ ہمارے شہر کے قلب میں یہ خوبصورت مسجد اس ماٹو کی ایک اعلیٰ مثال ہے۔ میری خواہش اور دعا ہے کہ یہ عبادت گاہ ہمارے ماضی اور مستقبل کے درمیان ایک پل کا کام کرے۔ یہ جانتے ہوئے کہ یہ مسجد ایسی شاندار ایمان سے بھرپور کمیونٹی کے نمازیوں سے بھری ہوئی ہے، مجھے زائن شہر کے مستقبل کے لیے بھی امید دلاتی ہے اگر ہمیں ایک بہتر زائن، ایک بہتر شہر، ایک بہتر ریاست، ایک بہتر ملک اور ایک بہتر دنیا بنانی ہے تو ہمیں تمام نسلوں اور عقیدوں کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔ جب میں اس پیغام کو دیکھتا ہوں جو احمدیہ مسلم کمیونٹی ہمارے شہر میں لے کر آئی ہے تو مجھے بہت خوشی ہوتی ہے۔ یہ مسلمانوں کی وہ جماعت ہے جس کا نصب العین ’’محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں‘‘ ہے۔ یہ ایک ایسی جماعت ہے جو اسلام کے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم کرتی ہے جنہوں نے عیسائیوں کے ساتھ عہد کیا تھا کہ ان کے پیروکار گرجا گھروں کی مرمت میں عیسائیوں کی مدد کریں گے اور گرجا گھروں کی ہر قسم کے خطرات سے حفاظت اور دفاع کے لئے اپنی جانیں بھی قربان کریں گے۔ بس آج جماعت احمدیہ مسلمہ اس شہر ’’زائن‘‘ میں اسی مسلک اور عقیدہ کا اظہار کر رہی ہے۔ اس جماعت نے اپنے خلیفہ کی بابرکت قیادت میں امن، انصاف، عالمی انسانی حقوق اور انسانیت کی خدمت کے پیغام کے ساتھ تمام مذاہب کے لوگوں تک رسائی حاصل کی ہے، لہٰذا احمدیہ مسلم کمیونٹی کی طرف سے اس شہر میں جو شاندار خدمات انجام دی گئیں ہیں اور اس شہر کی ترقی اور اس کے لوگوں کی فلاح و بہبود کو بہتر بنانے کے لئے جو کام کیے گئے ہیں ان پر میں آپ کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں اور ہم اس شہر کی کلید عزت مآب خلیفہ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔‘‘

اس ایڈریس کے بعد موصوف نے حضور انور کی خدمت میں زائن شہر کی چابی پیش کی۔

(رپورٹ: مکرم عبدالماجد طاہر موٴرخہ یکم اکتوبر2022ء)

حضرت امیر المؤ منین ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطاب کے آخری حصہ میں شہر کی چابی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
’’مجھے یقین ہے کہ اب یہ چابی محفوظ ہاتھوں میں ہے۔‘‘

(رپورٹ: مکرم عبدالماجد طاہر موٴرخہ یکم اکتوبر2022ء)

آج مجھے نہایت اختصار کے ساتھ زائن شہر کے ماٹو

Historic past and dynamic future

پر قلم آز مائی کرنا ہے۔ جس کا بامحاورہ ترجمہ یوں گا۔ یاد گار ماضی اور سر گرم مستقبل۔

اس ماٹو کے دو حصے ہیں۔ ایک Historic Past اور دوسرا Dynamic Future ہے۔

HISTORIC PAST

ان دونوں کا تعلق جماعت احمدیہ کی روشن تاریخ اور روشن مستقبل سے ہے۔ جہاں تک اس ماٹو کے حصہ اول کا تعلق ہے زائن (Zion) شہر جس کو صیحون بھی کہا جاتا ہے امریکہ کی ریاست الینائے (Illinois) کا ایک چھوٹا سا شہر ہے جس کو ایک صدی قبل ایک معروف شخصیت ڈاکٹر جان الیگزینڈر ڈوئی نے بسایا تھا۔ اس شہر کے گلی کوچوں و مقامات کے نام بائبل میں بیان معروف شخصیات کے نام سے رکھے گئے۔ خود ایلیاء نبی کا دعویٰ کیا اور مسیح ؑکے آنے کی نوید بھی سنائی۔ اپنے ارد گرد اپنے ماننے والے اور جاننے والے اکٹھے کیے۔ زائن میں ایک چرچ بنایا۔ اس کی ایک لیس فیکٹری تھی۔ ہوٹل تھا۔ اپنا پریس تھا۔ Leaves of Healing کے نام سے اخبار نکالتا تھا۔ جب بام عروج پر شہرت پائی تو اسلام کے خلاف زہر اگلنا شروع کر دیا اور بانیٴ اسلام (صلی اللہ علیہ وسلم) کو برا بھلا کہا۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو جب اسلام کے خلاف اس کی زہر فشانی کا علم ہوا تو آپؑ نے اسے مباہلہ کا چیلنج دیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے اس کی شہرت خاک میں ملنے لگی۔ جس زبان سے ہزاروں مداحوں کو خطاب کیا کرتا تھا وہ گنگ ہو گئی۔ فالج کے ساتھ حسرت سے مرا۔ اس کے عزیز و اقارب ساتھ چھوڑ گئے۔ آج مسجد فتح عظیم کے افتتاح پر جو رپورٹس ایم ٹی اے پر نشر ہو رہی ہیں اور مکرم عبد الماجد طاہر ایڈیشنل وکیل التبشیر تحریر کر کے الفضل آن لائن میں بھجوا رہے ہیں ان کے مطابق شہر کی اکثریت ڈوئی کے نام سے نا واقف نظر آتی ہے۔ اس کا اپنا تعمیر کردہ چرچ عیسائیوں کے کسی اور فرقہ کے قبضہ میں ہے۔ ہوٹل نذر آتش کر دیا گیا تھا۔ اس کا آبائی گھر قریباً متروک ہے جہاں اس کی زیر استعمال اشیاء بطور نمائش کے موجود ہیں۔ گھوڑوں کا اصطبل نابود ہو چکا ہے۔ جبکہ اس شہر میں 1967ء میں جماعت احمدیہ قائم ہوئی۔ جلد ہی والیگن ایل اسٹیشن کے قریب ایک مکان خرید کر نمازیں با جماعت ادا کرنی شروع کیں۔ پھر مربی ہاؤس خریدا گیا اور اب 2022ء میں ایک خوبصورت مسجد شہر کے وسط میں بنا کر اللہ اکبر کی صدائیں بلند ہونے لگیں۔ ڈوئی کا عبرت ناک انجام اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا نام حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ذریعہ بلند ہونے لگا۔ یہ تو وہ Historic Past ہے اس تاریخی شہر زائن کا۔ جس کے بانی نے کہا تھا کہ میں مرزا غلام احمد قادیانی اور ان کے ماننے والوں کو مکھی مچھر تصور کرتا ہوں۔ میں ان سے بات نہیں کر سکتا۔ میں تو ان کو پاؤں تلے روند دوں۔

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے زائن کے ماضی کا ذکر اپنے تاریخی خطاب میں یوں فرمایا:
’’جہاں تک اس مسجد کا تعلق ہے تو آپ سوچتے ہوں گے کہ ہم نے زائن میں مسجد تعمیر کرنے کا فیصلہ کیوں کیا؟ یقیناً اس کا بنیادی مقصد تو وہی ہے جو میں بیان کر چکا ہوں۔ دوسرا یہ کہ جو لوگ شہر کی تاریخ سے واقفیت رکھتے ہیں ان کو علم ہوگا کہ زائن شہر کی بنیاد ایک Evangelist عیسائی مسٹر الیگزینڈر ڈوئی نے رکھی، جس نے خدا کی طرف سے مامور ہونے کا دعوی کیا تھا۔ مسٹر ڈوئی اسلام کی سخت مخالفت اور مسلمانوں سے نفرت کا اظہار کرتا تھا۔ یہ مخالفت بانیٔ جماعت احمدیہ کے علم میں آئی اور آپ علیہ السلام نے اس کو براہ راست جواب دیا۔

آپ میں سے بعض یہ سوال اٹھائیں گے کہ بانیٴ جماعت نے مسٹر ڈوئی کو مخاطب کرتے ہوئے سخت لہجہ کیوں اپنایا اور یہ کس طرح آپ کی پیار و محبت کی تعلیم سے مطابقت رکھتا ہے؟

دراصل حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی پرامن تعلیمات اور ڈوئی کو جواب دینے میں باہمی کوئی تضاد نہیں ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے کسی ایک موقع پر بھی فساد اور انتہا پسند ردعمل کی ہدایت نہیں کی۔ درحقیقت جب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو مسٹر ڈوئی کی اسلام اور بانیٴ اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہرزہ سرائی کا علم ہوا تو آپ علیہ السلام نے باہمی احترام ملحوظ رکھتے ہوئے اسے دلیل سے قائل کرنے کی کوشش کی کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کرے اور مسلمانوں کے جذبات کا خیال کرے۔ اس کے برخلاف مسٹر ڈوئی اسلام کے مقابل کھڑا ہوگیا اور کھل کر اسلام کے نابود کرنے کی خواہش کی۔ مثلا لکھتا ہے کہ ’’میں خدا سے دعا کرتا ہوں کہ وہ دن جلد آئے اسلام دنیا سے نابود ہو جاوے۔ اے خدا تو ایسا ہی کر۔ اے خدا اسلام کو ہلاک کردے۔‘‘

پھر اپنی تحریرات میں مسٹر ڈوئی نے بڑے فخریہ انداز میں اس کو عیسائیت اور اسلام کے مابین عظیم جنگ قرار دیا۔ اس نے لکھا کہ اگر مسلمان عیسائیت قبول نہ کریں تو وہ ہلاکت و تباہی میں مبتلا ہوں گے۔

ان انتہائی بیانات اور ہرزہ سرائی کے جواب میں بانیٴ جماعت احمدیہ علیہ السلام نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ہزاروں بلکہ لاکھوں معصوم افراد اس تکلیف سے بچ جائیں جس میں وہ مسٹر ڈوئی کی عیسائیوں اور مسلمانوں کے مابین مذہبی جنگوں کی خواہش پوری ہونے کے نتیجہ میں پڑسکتے تھے۔ چنانچہ آپ علیہ السلام نے مسٹر ڈوئی کو مباہلہ کا چیلنج دیا۔ آپ علیہ السلام نے فرمایاکہ مسلمانوں کی ہلاکت و تباہی کی دعا کرنے کی بجائے مسٹر ڈوئی یہ دعا کریں کہ ہم دونوں میں سے جو جھوٹا ہے وہ دوسرے کی زندگی میں مر جائے۔ یہ دراصل ایک ہمدردانہ فعل اور حالات کو بہتر کرنے کا ذریعہ تھا۔بجائے اس کے کہ تمام مسلمانوں اور عیسائیوں کو ایک دوسرے کے مقابل کھڑا کر دیا جائے۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے اس بات پر زور دیا کہ آپ اور مسٹر ڈوئی دعا کا سہارا لیں اور معاملہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں چھوڑ دیں۔

اس چیلنج کے بعد مسٹر ڈوئی نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے خلاف انتہائی نازیبا طریق اختیار کیا۔ چنانچہ رپورٹ ہوا ہے کہ مسٹر ڈوئی نے کہا کہ ’’ہندوستان میں ایک محمّدی مسیح ہے جو مجھے بار بار لکھتا ہے … تم خیال کرتے ہو کہ میں ان مچھروں اور مکھیوں کا جواب دوں گا اگر میں ان پر اپنا پاؤں رکھوں تو میں ان کو کچل کر مار ڈالوں گا۔‘‘

(رپورٹ: مکرم عبدالماجد طاہر موٴرخہ یکم اکتوبر2022ء)

DYNAMIC FUTURE

یہ تو اختصار سے Historic past لکھ دیا ہے۔ اب زائن شہر کے Dynamic future کو لیں تو میرے ذہن میں دو باتیں آرہی ہیں جن کو اس Topic کا عنوان بنا یا جا سکتا ہے۔

1۔ Great is Mirza Ghulam Ahmad -The Messiah

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ اپنے خطاب میں فرماتے ہیں:
’’صحافی حضرات مسٹر ڈوئی کی طاقت اور اعلیٰ مقام کو کو بیان کرتے اور اس کا موازنہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام سے اس طرح کرتے کہ انڈیا کے ایک دور افتادہ گاؤں سے تعلق رکھنے والا شخص جس کی دولت اور دنیاوی رسوخ کا مسٹر ڈ وئی سے کوئی مقابلہ ہی نہیں۔

پھر جسمانی طور پر بھی مسٹر ڈوئی حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام سے عمر میں چھوٹا اور صحت میں بہتر تھا۔ اس تمام ظاہری فرق کے باوجود حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام بانی ٴجماعت احمدیہ نے کبھی بھی اپنا چیلنج واپس لینے کا نہیں سوچا اور اس حوالہ سے ذرا بھی ہچکچاہٹ کا اظہار نہیں کیا اور تمام دنیا وی بے سروسامانی کے باوجود جلد ہی نتائج آپ علیہ السلام کے حق میں پلٹ گئے۔ پے در پے ایسے واقعات ہوئے کہ ڈوئی کی حمایت جاتی رہی اور اس کی دولت، جسمانی اور ذہنی صلاحیتیں ختم ہوگئیں۔ بالآخر وہ اپنے انجام کو پہنچا۔ جس کو یو ایس میڈیا نے افسوسناک انجام قرار دیا۔ یقیناً اس وقت کا یو ایس میڈیا خراج تحسین کے لائق ہے جس نے ایمانداری سے اس کی رپورٹنگ کی۔ مثلاً ایک مشہور Boston Herald اخبار نے یہ سرخی دی کہ

‘‘Great is Mirza Ghulam Ahmad – the Messiah’’

(رپورٹ: مکرم عبدالماجد طاہر موٴرخہ یکم اکتوبر2022ء)

2۔ Historic Past میں عیسائی کے علاوہ کسی دوسرے مذہب والے کو زائن میں داخل ہونے کی اجازت نہ تھی اور اب مستقبل میں احمدیت کے ذریعہ ساری دنیا بالخصوص امریکہ میں اسلام احمدیت کا پُر امن پیغام پہنچے گا۔ جس کا آغاز حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبہ جمعہ اور افتتاحی تقریب کا خطاب کے ایم ٹی اے پر آنے سے ہو چکا ہے اور اب روزانہ روزنامہ الفضل آن لائن لندن کے ذریعہ زائن سے جاری پیغام کل عالم میں نشر ہو رہے ہیں اور ہوتے رہیں گے۔

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’پس میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آج حضرت مرزا غلام احمد علیہ السلام مسیح موعود و مہدی معود کے پیروکار اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ ہم مسجد عظیم کا حقیقی مذہبی آزادی کے نشان کے طور پر افتتاح کر رہے ہیں۔ اس کے دروازے اس سنہرے پیغام کے ساتھ کھولے جا رہے ہیں کہ تمام افراد اور کمیونٹیز کے مذہبی حقوق اور پرامن عقائد کا ہمیشہ خیال رکھا جائے گا اور ان کا تحفظ کیا جائے گا۔ یہ جماعت احمدیہ مسلمہ کا اولین مقصد ہے کہ بنی نوع انسان کو روحانی نجات کی راہ پر چلایا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ تمام افراد رنگ و نسل کی تفریق سے قطع نظر آپس میں پیار اور ہم آہنگی اور حقیقی امن اور تحفظ سے رہیں۔

میری دلی خواہش ہے اور میں دعا کرتا ہوں یہ مسجد ان شاء اللّٰہ امن، تحمل اور تمام بنی نوع انسان سے محبت کا منبع ہوگی۔ میری دعا ہے کہ یہاں عبادت کرنے والے تمام تر عاجزی کے ساتھ اپنے خالق کو پہچانیں، اسی کے آگے جھکیں اور بنی نوع انسان کے حقوق ادا کریں۔ ہمارا یقین ہےکہ ہم اسی صورت کامیاب و کامران ہو سکتے ہیں کہ جب ہم اللہ تعالیٰ کی عبادت کا حق ادا کرنے اور بنی نوع انسان کے حقوق ادا کرنے والے ہونگے۔ ان الفاظ کے ساتھ میں آپ سب کا ایک مرتبہ پھر شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ آج شام اس پروگرام میں شامل ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ سب پر اپنا فضل فرمائے۔ آمین

(رپورٹ: مکرم عبدالماجد طاہر موٴرخہ یکم اکتوبر2022ء)

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز خطبہ جمعہ فرمودہ 30؍ستمبر 2022ء میں فرماتے ہیں:
’’حضرت مسیح موعودؑ کا مشن بہت وسیع ہے، یہ تو ایک محاذ کی ایک جگہ کی فتح کا ذکر ہے، ہماری حقیقی خوشی تو اُس وقت ہو گی جب ہم دنیا کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں کے نیچے لائیں گے۔ اِس کے لئے اب ہمیں اِس مسجد کے بننے کے ساتھ تبلیغ کے نئے راستے تلاش کرنے ہوں گے، مسیح محمدیؐ کے دلائل کو دنیا کے سامنے پیش کرنا ہو گا، پہلے سے بڑھ کر اپنی عملی و روحانی حالت کو بہتر بنانا ہو گا۔‘‘

اللہ تعالیٰ زائن شہر کو اسلام احمدیت کے لیےDynamic Future بنا دے۔ آمین

آسمان پر دعوتِ حق کے لئے اِک جوش ہے
ہو رہا ہے نیک طبعوں پر فرشتوں کا اتار
آ رہا ہے اس طرف احرار یورپ کا مزاج
نبض پھر چلنے لگی مردوں کی ناگہ زندہ وار
کہتے ہیں تثلیث کو اب اہل دانش الوداع
پھر ہوئے ہیں چشمۂ توحید پر از جاں نثار

(ابو سعید)

پچھلا پڑھیں

محبت ہو تو ایسی کہ ہر ادا دل کو لبھائے (قسط 1)

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 نومبر 2022