• 30 اپریل, 2024

نماز بے حیائی اور نا پسندیدہ باتوں سے روکتی ہے

نماز دین کا اہم بنیادی رکن ہے

اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے:

وَاَقِمِ الصَّلٰوۃَ ؕ اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنۡہٰی عَنِ الۡفَحۡشَآءِ وَالۡمُنۡکَرِ ؕ وَلَذِکۡرُ اللّٰہِ اَکۡبَرُ

(العنکبوت: 46)

ترجمہ: اور نماز کو قائم کر۔ یقیناً نماز بے حیائی اور نا پسندیدہ بات سے روکتی ہے۔ اور اللہ کا ذکر یقیناً ہر ذکر سے بڑھ کر ہے۔

احادیث رسولؐ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:
کیا میں تمہیں وہ بات نہ بتاؤں جس سے اللہ تعالیٰ گناہ مٹا دیتا ہےاور درجات بلند کرتاہے۔صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضرور بتائیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سردی کی وجہ سے دل نہ چاہنے کے باوجود خوب اچھی طرح وضو کرنا اور مسجد میں دور سے چل کرآنا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا یہ بھی ایک قسم کا رباط یعنی سرحد پر چھاؤنی قائم کرنے کی طرح ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات دو دفعہ فرمائی۔

(مسلم کتاب الطھارۃ باب فضل اسباغ الوضوء علی مکارہ)

ایک موقع پرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے سامنےبیان کیا کہ نماز کس طرح انسان کے گناہ مٹاتی ہے فرمایا:
کیا تم سمجھتے ہو کہ اگر کسی شخص کے دروازے کے پاس سےصاف شفاف پانی کی نہر گزررہی ہو اور وہ اس میں دن میں پانچ بار نہائے تواس کے بدن پر کوئی میل رہ جائے گی؟صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی میل نہیں رہے گی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہی مثال پانچ نمازوں کی ہے۔اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے گناہ معاف کرتا ہے اور کمزوریاں دور کرتا ہے۔

(بخاری کتاب مواقیت الصلاۃ الشمس کفارتہ للخطاء)

ارشاد حضرت مسیح موعودؑ

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نماز کی اہمیت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
نماز اللہ تعالیٰ کے حضور ایک سوال ہے اللہ تعالیٰ ہر قسم کی بدیوں اور بدکاریوں سے محفوظ کردے۔انسان درد اور فرقت میں پڑا ہوا ہے اور چاہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا قرب اسے حاصل ہو جس سے وہ اطمینان اور سکونت اسے ملےجو نجات کا نتیجہ ہے مگریہ بات اپنی کسی چالاکی یاخوبی سے نہیں مل سکتی جب تک خدا نہ بلاوے یہ جا نہیں سکتا۔جب تک وہ پاک نہ کرے یہ پاک نہیں ہوسکتا۔ بہتیرے لوگ اس پر گواہ ہیں کہ بارہا یہ جوش طبیعتوں میں پیدا ہوتا ہے کہ فلاں گناہ دورہوجاوے جس میں وہ مبتلا ہیں لیکن ہزارکوشش کریں دورنہیں ہوتا باوجود یہ کہ نفس لوامہ ملامت کرتا ہے لیکن پھر بھی لغزش ہو جاتی ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ گناہ سے پاک کرنا خدا تعالیٰ ہی کا کام ہے۔ اپنی طاقت سے کوئی نہیں کرسکتا۔ ہاں یہ سچ ہے کہ اس کے لئے سعی کرنا ضروری امرہے۔غرض وہ اندر جو گناہوں سے بھرا ہوا ہےاور جوخدا تعالیٰ کی معرفت اور قرب سے دور جا پڑا ہے اس کو پاک کرنے اور دور سے قریب کرنے کے لئے نماز ہے۔ اس ذریعہ سے ان بدیوں کو دور کیا جاتا ہے اور اس کی بجائے پاک جذبات بھر دیے جاتے ہیں۔ یہی سر ہے جو کہا گیا ہے کہ نماز بدیوں کو دور کرتی ہے یا نماز فحشاء یا منکر سے روکتی ہے۔ پھر نماز کیا ہے؟ یہ ایک دعا ہے جس میں پورا درد اور سوزش ہو۔ اسی لیے اس کا نام صلوٰۃ ہے کیونکہ سوزش اورفرقت اوردرد سے طلب کیا جاتا ہے کہ اللہ بد ارادوں اور برے جذبات کو اندر سے دور کرے اورپاک محبت اس کی جگہ اپنے فیض عام کے ماتحت پیدا کردے۔صلوٰۃ کا لفظ اس امرپردلالت کرتا ہے کہ نرے الفاظ اوردعا ہی کافی نہیں بلکہ اس کے ساتھ ضروری ہےکہ ایک سوزش، رقت اور درد ساتھ ہو۔ خدا تعالیٰ کسی دعا کو نہیں سنتا جب تک دعا کرنے والا موت تک نہ پہنچ جاوے۔

(ملفوظات جلد5 صفحہ92-93)

اقتباسات خلفائے احمدیت

• حضرت خلیفة المسیح الاول رضی اللہ تعالیٰ عنہ نماز کی ظاہری پاکیزگی بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
نماز ظاہری پاکیزگی اور ہاتھ منہ دھونے اور ناک صاف کرنے اور شرم گاہوں کو پاک کرنے کے ساتھ یہ تعلیم دیتی ہے کہ جیسے میں ظاہری پاکیزگی کو ملحوظ رکھتا ہوں اندرونی صفائی اور پاکیزگی اور سچی طہارت عطا کر۔

(الحکم 24؍جنوری 1903،حقائق الفرقان جلد سوم صفحہ339)

• حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ فرماتے ہیں:
نماز پڑھنے سے صرف یہی نہیں ہوتا کہ خداتعالیٰ کی لقاء ہوتی ہے۔ بلکہ انسان کو ذاتی فائدہ یہ ہوتا ہے کہ وہ بہت سی خرابیوں سے محفوظ ہوجاتا ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنۡہٰی عَنِ الۡفَحۡشَآءِ وَالۡمُنۡکَرِ (العنکبوت: 46) کہ حقیقی نماز انسان کو بدیوں اور برائیوں سے روکتی ہے۔ پس جوشخص نمازپڑھتا ہے اس کو ذاتی طور پر یہ فائدہ پہنچے گا کہ وہ کئی قسم کی بدیوں سے بچ جائے گا جس سے دوسرے لوگ محفوظ نہیں رہ سکتے۔ گویا نماز پڑھنے والا ایک محفوظ قلعہ میں داخل ہوجائے گا جس کے اندر شیطان داخل نہیں ہوسکتا۔

(تفسیرکبیر جلد10 صفحہ435)

• حضرت خلیفة المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
ہرنماز پہلی نماز اور اپنی درمیان کی غفلتیں اور کوتاہیاں دور کرتی ہے اور ہر جمعہ پہلے جمعہ اور اپنے درمیان کی کوتاہیوں اور غفلتوں کوجو باقی رہ جاتی ہیں دورکرتا ہے۔

(خطباتِ ناصر جلد5 صفحہ672)

• حضرت خلیفة المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
نماز کے ذریعہ ہی آپ کی اصلاح ہوتی ہے۔ یہی ہے جوآپ کو صالح بناتی ہے۔ یہی ہی جو آپ کو شہادت عطا کرتی ہے۔ یہی ہے جو آپ کو صدیقیت کے مقام تک پہنچاتی ہے اوریہی ہےجونبوت کے رنگ آپ میں پیدا کرتی ہے۔کوئی نبی نہ بھی بنے نماز انسان کے وجود میں نبوت کے رنگ پیدا کر دیتی ہے۔ یعنی ضروری نہیں کہ نبوت کا لقب خداتعالیٰ کی طرف سے عطا ہو۔

(خطباتِ طاہرجلد4 صفحہ991-992)

• ہمارے پیارے امام سیدنا حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
قرآن کا جو یہ اعلان ہے یہ دعویٰ ہے کہ اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنۡہٰی عَنِ الۡفَحۡشَآءِ وَالۡمُنۡکَر (العنکبوت: 46) کہ یقیناً نماز بری اور ناپسندیدہ باتوں سے روکتی ہے، آج بھی اپنی پوری آب وتاب سے پورا ہورہا ہے اور اپنی سچائی کا اعلان کر رہا ہے۔ یہ اعلان کہ جو لوگ خالص ہوکر نمازیں پڑھتے ہیں، جو لوگ اللہ تعالیٰ کی طرف جھکتے ہیں، یہ نمازیں یقیناً ان کو برائیوں سے اور فحشاء سے اور نا پسندیدہ باتوں سے روکنے والی ہیں۔

(خطبات مسرور جلد9 صفحہ422)

(محمد کاشف)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 جنوری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی