• 18 مئی, 2024

باب الدعا

حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے جس کے لئے باب الدعا کھولا گیا تو گویا اس کے لئے رحمت کے دروازے کھول دئیے گئے۔ اور اللہ تعالیٰ سے جو چیزیں مانگی جاتی ہیں ان میں سے سب سے زیادہ اس سے عافیت مطلوب کرنا محبوب ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ دعا اس ابتلا کے مقابلے پر جو آچکا ہے اور اس کے مقابلہ پر بھی جو ابھی نہ آیا ہو، نفع دیتی ہے۔ اے اللہ کے بندو! تم پر لازم ہے کہ تم دعا کرنے کو اختیار کرو۔

(ترمذی کتاب الدعوات۔ باب ما جاء فی عقد التسبیح باللہ)

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے مَیں بندے کے گمان کے مطابق سلوک کرتا ہوں۔ جس وقت بندہ مجھے یاد کرتا ہے مَیں اس وقت اس کے ساتھ ہوں۔ اگر وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرے گا تو میں اس کو اپنے دل میں یاد کروں گا۔ اگر وہ میرا ذکر محفل میں کرے گا تو میں اس بندے کا ذکر اس سے بہتر محفل میں کر وں گا۔ اگر وہ میری جانب ایک بالشت بھر آئے گا تو میں اس کی طرف ایک ہاتھ جاؤں گا۔ اگر وہ میری طرف ایک ہاتھ آئے گا تو میں اس کی طرف دو ہاتھ جاؤں گا۔ اگر وہ میری طرف چل کر آئے گا تو میں اس کی طرف دوڑ کر جاؤں گا۔

(ترمذی کتاب الدعوات۔ باب فی حسن الظن باللہ عز وجل)

پچھلا پڑھیں

شمال مغربی بلغاریہ میں ضرورت مندوں کی امداد

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 فروری 2022