• 2 مئی, 2024

مَیں جب حاضر ہوا تو حضورؑکی بزرگ شان کا تصور کر کے میری چیخیں نکل گئیں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
حضرت مولانا غلام رسول صاحب راجیکیؓ بیان کرتے ہیں۔ انہوں نے 1897ء میں بذریعہ خط بیعت کی تھی اور دو سال بعد زیارت ہوئی تھی۔ کہتے ہیں کہ مولوی امام الدین صاحب 1897ء میں مجھ سے پہلے بھی ایک دفعہ قادیان جا چکے تھے، مگر مخالفانہ خیالات لے کر آئے تھے۔ (قادیان تو گئے تھے لیکن بیعت نہیں کی اور نہ صرف بیعت نہیں کی بلکہ مخالفت میں بڑھ گئے۔ ) مگر جب مجھے بار بار خوابیں آئیں اور میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قادیان آئے ہیں تو ان پر(امام الدین صاحب پر) بھی اثر ہوا۔ اور ہم دونوں نے 99ء میں جا کر بیعت کی۔ جب ہم مسجد مبارک کے پاس پہنچے تو مولوی صاحب سیڑھیوں پر آگے آگے تھے اور میں پیچھے پیچھے۔ میں نے یہ بات سنی ہوئی تھی کہ بزرگوں کو خالی ہاتھ نہیں ملنا چاہئے۔ مَیں نے پیچھے سیڑھیوں پر کھڑے ہو کر ایک روپیہ نکالا۔ مولوی صاحب حضرت صاحب سے ملے۔ حضرت صاحب نے مولوی صاحب کو کہا کہ جو لڑکا آپ کے پیچھے ہے اس کو بلاؤ۔ مَیں جب حاضر ہوا تو حضور علیہ السلام کی بزرگ شان کا تصور کر کے میری چیخیں نکل گئیں۔ حضرت صاحب میری پیٹھ پر بار بار ہاتھ پھیرتے اور تسلی دیتے مگرمَیں روتا ہی جاتا تھا’’ (ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ حضرت مسیح موعودؑ جلدنمبر10 صفحہ33-32 از روایات حضرت مولانا غلام رسول راجیکی صاحبؓ) (کیونکہ خوابیں یاد آ جاتی تھیں، کس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو قادیان میں دیکھا۔ اور اُس وقت حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو دیکھ کے ایک اپنی کیفیت بھی تھی۔ حضرت چوہدری احمد دین صاحب (ان کی بیعت غالباً 1905ء کی ہے) بیان کرتے ہیں کہ راولپنڈی میں کتابیں دیکھنے سے پہلے مَیں نے ایک خواب دیکھا۔ (یعنی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتابیں دیکھنے سے پہلے۔) کہ گویا حضرت داتا گنج بخش صاحب کا روضہ ہے اور مجھے اُس وقت ایسا معلوم ہوا کہ یہ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کا روضہ ہے جس پر کہ چاندی کا کٹہرا لگا ہوا ہے۔ ایک شخص کے ہاتھ میں پھولوں کا ہار تھا، اُس نے قبر کے اوپر ہو کر وہ ہار اپنے دونوں ہاتھوں سے نیچے کیا تو اُس کے ہاتھ نیچے چلے گئے۔ یہاں تک کہ مجھے معلوم ہوا کہ جسمِ مطہر کے نیچے اُس نے وہ پھولوں کا ہار رکھ دیا ہے۔ (یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم کے نیچے وہ ہار رکھ دیا ہے) جس کا یہ نتیجہ ہوا کہ مدفون ایک بارہ سالہ لڑکے کی شکل میں باہر نکل آیا اور سب سے پہلے انہوں نے مجھ سے معانقہ کیا۔ اُس لڑکے کی شکل حضرت مرزا صاحب کی شکل سے ملتی تھی۔ مَیں نے اُس وقت خیال کیا کہ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم وعدہ الٰہی کے خلاف کس طرح دنیا میں زندہ ہو کر آ سکتے ہیں؟ اُس وقت یہ بھی خیال آیا کہ مرزا صاحب جو بروزِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا دعویٰ کرتے ہیں۔ تو یہ وہی واقعہ نہ ہو۔ اتنے میں مجھے جاگ آ گئی۔ اُس خواب سے مجھے حضرت صاحب کی صداقت کے متعلق کچھ اثر ہوا۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہ ؓ حضرت مسیح موعودؑ جلدنمبر10 صفحہ68تا70 ازروایات حضرت چوہدری احمد دین صاحبؓ)

حضرت مہر غلام حسن صاحبؓ بیان کرتے ہیں (1898ء یا 99ء کی ان کی بیعت ہے) کہ بیعت سے ایک سال قبل میں نے خواب میں دیکھا۔ اُس وقت ہم چکڑالوی تھے۔ اس سے پہلے اہلحدیث تھے۔ ہمارے محلے میں ایک شخص احمدی آ گیا۔ ہم نے اس کا مسجد میں نماز پڑھنا اور کنوئیں میں سے پانی بھرنا بند کر دیا تھا۔ اس لئے کہ ہم اُسے دائرہ اسلام سے خارج سمجھتے تھے۔ کہتے ہیں مَیں نے خواب میں دیکھا کہ ہمارے کنوئیں کے مغرب کی طرف امریکن پادریوں کی ایک کوٹھی ہے۔ مَیں نے دیکھا کہ مغرب کی طرف ایک راستہ ہے۔ راستہ میں ایک آدمی کھڑا ہے۔ اُس نے ایک پتنگ اڑائی ہے۔ مَیں اُس آدمی کی طرف بھی دیکھ رہا ہوں اور اِس آدمی کو بھی۔ (دو آدمی تھے ناں۔ تو اِس آدمی کی طرف بھی دیکھ رہا ہوں اور اُس آدمی کو بھی۔) اسی اثناء میں مَیں نے دیکھا کہ اس کوٹھی میں ایک مرصع تخت بچھا ہے۔ (ایک بڑا سجایا تخت ہے) اُس پر ایک خوبصورت لڑکا بیٹھا بانسری بجا رہا ہے اور تخت ہوا میں لہرا رہا ہے۔ وہ بوڑھا آدمی جو پتنگ اڑا رہا تھا اُس نے پتنگ اس لڑکے کی طرف اُڑایا یہاں تک کہ پتنگ لڑکے کے سر کے ساتھ لگا۔ اُس کا لگنا ہی تھا کہ دھواں پیدا ہو گیا۔ نہ وہ تخت رہا، نہ لڑکا۔ سب کچھ دھواں ہو گیا۔ پہلے لڑکے کی شکل سیاہ ہوئی پھر دھواں ہو گیا مگر پتنگ کو کوئی نقصان نہ پہنچا۔ پھر میں نے مولوی فیض دین صاحب کو اس مسجد کبوتراں والی میں آ کر خواب سنائی۔ مگر انہوں نے کہا کہ یہ یونہی خیال ہے، جانے دو۔ دوسری خواب کا ذکر کرتے ہیں کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ ہم دونوں بھائی بازار میں جا رہے تھے، تمام بستی ہندؤوں کی تھی۔ ایک بوڑھے شخص کو ہم نے قرآن پڑھتے سنا۔ جب ہم واپس آئے تو پھر بھی وہ پڑھ رہا تھا۔ میں نے دل میں خیال کیا کہ یہ شخص پکا مسلمان اور بے دھڑک آدمی ہے جو ہندؤوں کی بستی میں قرآن پڑھ رہا ہے۔ بیعت کے بعد جب حضرت صاحب کا فوٹو دیکھا تو پتہ لگا کہ یہ وہی شخص ہے اور جو شخص پہلی خواب میں پتنگ اڑا رہا تھا وہ بھی یہی شخص تھا، (یعنی دونوں خوابوں میں ایک ہی شخص تھا)۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ حضرت مسیح موعودؑ جلدنمبر10 صفحہ168-167۔ از روایات حضرت مہر غلام حسن صاحبؓ)

حضرت مہر غلام حسن صاحبؓ (مزید) بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ مَیں قادیان گیا۔ حضرت صاحب فرمانے لگے کہ بتاؤ سیالکوٹ میں طاعون کا کیا حال ہے؟ میں نے واردات کا ذکر کیا۔ ساتھ ہی میں نے ایک خواب بیان کیا کہ یا حضرت! میں نے دیکھا کہ ہمارے مکان پر پولیس کے آدمی بندوقوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ حضرت صاحب نے فرمایا کہ آپ کا گھر طاعون سے محفوظ رہے گا۔ آپ کا خدا حافظ ہے۔ (چنانچہ محفوظ رہے۔)

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ حضرت مسیح موعودؑ جلدنمبر10 صفحہ174-173۔ از روایات حضرت مہر غلام حسن صاحبؓ)

حضرت شیخ عطا محمد صاحبؓ سابق پٹواری ونجواں بیان فرماتے ہیں کہ اپنے لڑکے عبدالحق کی پیدائش کے بعد میں قادیان آیا اور مسجد مبارک میں خواب کی حالت میں مَیں نے دیکھا کہ حضور اس مسجد میں ٹہلتے ہیں اور اس مسجد میں صندوق رکھے ہوئے ہیں۔ آپ نے میرا نام سرخ سیاہی سے ایک کتاب میں درج کیا اور فرمایا کہ بابو فتح دین کو کہہ دینا کہ اب کے 13؍دسمبر کو جلسہ نہیں ہو گا۔ یہ مسجد اُس وقت فراخ نہ تھی۔ خواب میں دیکھا کہ سات پٹواری مسجد مبارک کے دروازے پر بیٹھے ہیں۔ اُن سات میں سے صرف مجھ کو حضور نے بلوایا ہے۔ تعبیر پوچھنے پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ سات پٹواری احمدی ہوں گے۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ حضرت مسیح موعودؑ جلدنمبر11 صفحہ355-356۔ از روایات حضرت شیخ عطا محمد صاحبؓ سابق پٹواری ونجواں)

(خطبہ جمعہ 28؍دسمبر 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

شمال مغربی بلغاریہ میں ضرورت مندوں کی امداد

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 فروری 2022