فِیْ حِفْظِ اللّٰہِ وَ فِی کَنَفِہٖ زَوَّدَکَ اللّٰہُ التَّقْوٰی وَغَفَرَلَکَ ذَنْبَکَ وَوَجَّھَکَ لِلْخَیْرِ اَیْنَ مَا تَوَفَّیْتَ وَاَیْنَ مَا تَوَجَّھْتَ
ترجمہ:
تو اللہ کی حفاظت میں اور اس کے پہلو میں رہے اللہ تعالیٰ تقویٰ کوتیرا زاد راہ بنائے اور تیرے لئے تیرے گناہ بخشے اور خیر کی طرف ہی تجھے پھیرے جہاں کا بھی تو ارادہ کرے یا جہاں بھی تو رخ کرے۔
یہ ہمارے سید ومولیٰ، خیرالبشر، خاتم الانبیاء، پیارے رسول حضرت محمدﷺ کی سفرکی دعا ہے۔
ہمارے پیارے امام عالی مقام سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اس دعا کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرماتے ہیں
اس وقت مَیں سفر سے متعلق چند احادیث بھی بیان کروں گا جن میں آنحضرتﷺ نے نصائح بھی فرمائی ہیں، رہنمائی بھی فرمائی ہے، سفر کرنے والوں کو دعائیں بھی دی ہیں تاکہ یہ سفر اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کا ذریعہ بن جائیں۔ آنحضرتﷺ سفر کرنے سے پہلے، سفر کرنے والوں کو کس طرح دعا دے کر رخصت فرمایا کرتے تھے، اس بارے میں روایت میں آتا ہے، حضرت انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریمﷺ کے پاس آیا اور کہا اے اللہ کے نبی! میں سفر کا ارادہ رکھتا ہوں۔ آپؐ نے اس سے پوچھا کب؟۔ اس نے کہا کل۔ راوی کہتے ہیں کہ آپ اس کے پاس آئے اور اس کا ہاتھ پکڑا اور اسے فرمایا فِیْ حِفْظِ اللّٰہِ وَ فِی کَنَفِہٖ زَوَّدَکَ اللّٰہُ التَّقْوٰی وَغَفَرَلَکَ ذَنْبَکَ وَوَجَّھَکَ لِلْخَیْرِ اَیْنَ مَا تَوَفَّیْتَ وَاَیْنَ مَا تَوَجَّھْتَ تو اللہ کی حفاظت میں اور اس کے پہلو میں رہے اللہ تعالیٰ تقویٰ کوتیرا زاد راہ بنائے اور تیرے لئے تیرے گناہ بخشے اور خیر کی طرف ہی تجھے پھیرے جہاں کا بھی تو ارادہ کرے یا جہاں بھی تو رخ کرے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ 11 اپریل 2008ء)
(مرسلہ:مریم رحمٰن)