• 2 مئی, 2024

رمضان اور نفس کی تطہیر

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رمضان کی برکات و اہمیت اور فضیلت کے حوالے سے فرمایا کہ یقیناً جنت ایک سال سے دوسرے سال تک ماہ رمضان کے لئے سجائی جاتی ہے۔ جس نے اپنے نفس اور دین کی اس ماہ حفاظت کی۔ اس کی اللہ تعالیٰ جنت کی موٹی آنکھوں والی حور سے شادی کرے گا اور اُسے جنت کے محلات میں سے ایک محل عطا کرے گا۔ اور جس نے ماہ رمضان میں گناہ کیا یا کسی مومن پر بہتان باندھا یا شراب پی تو اس کے سال بھر کے اعمال، اللہ تعالیٰ ضائع کر دے گا۔

پھر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رمضان کے مہینہ کے بارے میں تقویٰ اختیار کرو کیونکہ یہ اللہ کا مہینہ ہے۔ اس نے 11ماہ تمہیں دے دئیے ہیں جس میں تم کھاتے پیتے سیر ہوتے ہو مگر یہ مہینہ اللہ کا مہینہ ہے پس اس میں اپنے نفسوں کی حفاظت کرو۔

(ترغیب و الترھیب باب الترغیب فی الصوم حدیث نمبر1824)

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے ہر حصہ پر الگ سےآرٹیکل لکھا جا سکتا ہے لیکن آج خاکسار اس حدیث میں بیان ان دو حصوں کو لے گا جن کا تعلق انسان کے نفس سے ہے۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:

مَنْ صَانَ نَفْسَہٗ وَ دِیْنَہٗ فِیْ شَھْرِ رَمَضَانَ زَوَّجَہُ اللّٰہُ مِنَ الْحُوْرِ الْعِیْنِ وَ اَعْطَاہٗ قَصْراً مِّنْ قُصُوْرِ الْجَنَّۃِ

کہ جس نے اپنے نفس اور دین کی اس ماہ حفاظت کی۔ اس کی اللہ تعالیٰ جنت کی موٹی آنکھوں والی حور سے شادی کرے گا اور اُسے جنت کے محلات میں سے ایک محل عطا کرے گا۔

شَھْرُ رَمَضَانَ شَھْرُ اللّٰہِ فَا حْفَظُوْ افِیْہِ اَنْفُسَکُمْ

کہ یہ مہینہ اللہ کا مہینہ ہے پس اس میں اپنے نفسوں کی حفاظت کرو۔

اگر رمضان کو نفوس کے سدھارنے اور ان کو پاک صاف کرنے کے حوالے سے دیکھا جائے تو سب سے پہلے اللہ کی پیاری کتاب خاتم الکتب قرآن کریم کا دروازہ کھٹکھٹانا ہو گا جس کے لئے ہمیں سورۃ البقرہ کی آیات 184تا 189کو دیکھنا ہو گا جو رمضان، اس کے روزوں کی اہمیت، فضیلت اور اس کے متعلق احکام پر بنیادی حیثیت کی حامل ہیں۔ ان آیات میں ایک دفعہ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ کہ تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو اور ایک بار لَعَلَّہُمَّ یَتَّقُوْنَ کہ تاکہ وہ تقویٰ اختیار کریں کے الفاظ استعمال فرما کر روزہ کی افادیت یہ بیان فرما دی کہ اس سے نفوس پاک ہوتے ہیں۔

حضرت خلیفۃ المسیح الاوّلؓ اس آیت کے تحت تحریر فرماتے ہیں کہ
’’اب دیکھ لو کہ جب ضروری چیزوں کو ایک وقت ترک کرتا ہے تو غیر ضروری کو استعمال کیوں کرے گا۔ روزہ کی غرض و غایت یہی ہے کہ غیر ضروری چیزوں میں اللہ کو ناراض نہ کرے اسی لئے فرمایا لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ‘‘

(حقائق الفرقان جلد اول صفحہ 302)

پھر فرماتے ہیں کہ
’’روزہ کی حقیقت کہ اس سے نفس پر قابو حاصل ہوتا ہے اور انسان متقی بن جاتا ہے۔‘‘

(حقائق الفرقان جلد اول صفحہ302)

حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ نے تفسیر صغیر میں جو اس کا ترجمہ فرمایا ہے وہ بھی اپنے نفوس کی پاکی کی عکاسی کرتا ہے۔ آپ ؓ ترجمہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ

تاکہ تم (روحانی اور اخلاقی کمزوریوں سے) بچو۔

الغرض روزوں کا نفس کے ساتھ بہت گہرا تعلق ہے۔ اس لئے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دنوں میں اپنے نفسوں کی حفاظت کی نصیحت فرمائی ہے۔ اور اگر قرآن، حدیث، حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے رمضان سے متعلقہ ارشادات کا احاطہ کریں تو تمام ارشادات میں تقویٰ اور نفس کو آگ سے بچانے کا پہلو نکلتا ہے۔ جیسا کہ قرآن کریم میں شھر رمضان کی ایک خوبی یہ بیان کی کہ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُراٰنُ کہ اس میں ایک عظیم ہدایت دینے والی کتاب ’’القرآن‘‘ اتاری ہے۔ جس کے متعلق حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ
’’میں تمہیں سچ سچ کہتا ہوں کہ جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے اپنے پر بند کرتا ہے۔حقیقی اور کامل نجات کی راہیں قرآن نے کھولیں اور باقی سب اس کے ظل تھے سو تم قرآن کو تدبر سے پڑھو اور اُس سے بہت ہی پیار کرو ایسا پیار کہ تم نے کسی سے نہ کیا ہو۔ کیونکہ جیسا کہ خدا نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا کہ اَلْخَیَرُ کُلُّہٗ فِی الْقُرْاٰنِ۔ کہ تمام قسم کی بھلائیاں قرآن میں ہیں۔ یہی بات سچ ہے۔ افسوس! اُن لوگوں پر جو کسی اور چیز کو اُس پر مقدم رکھتے ہیں تمہاری تمام فلاح اور نجات کا سر چشمہ قرآن میں ہے۔کوئی بھی تمہاری ایسی دینی ضرورت نہیں جو قرآن میں نہیں پائی جاتی۔ تمہارے ایمان کا مصدق یا مکذب قیامت کے دن قرآن ہے اور بجز قرآن کے آسمان کے نیچے اور کوئی کتاب نہیں جو بلا واسطہ قرآن تمہیں ہدایت دے سکے۔ خدا نے تم پر بہت احسان کیا ہے جو قرآن جیسی کتاب تمہیں عنایت کی۔ میں تمہیں سچ سچ کہتا ہوں کہ وہ کتاب جو تم پر پڑھی گئی اگر عیسائیوں پر پڑھی جاتی تو وہ ہلاک نہ ہوتے اور یہ نعمت اور ہدایت جو تمہیں دی گئی، اگر بجائے توریت کے یہودیوں کو دی جاتی تو بعض فرقے ان کے قیامت سے منکر نہ ہوتے پس اس نعمت کی قدر کرو جو تمہیں دی گئی۔ یہ نہایت ہی پیاری نعمت ہے یہ بڑی دولت ہے اگر قرآن نہ آتا تو تمام دنیا ایک گندے مضغہ کی طرح تھی قرآن وہ کتاب ہے جس کے مقابل پر تمام ہدایتیں ہیچ ہیں۔ انجیل کا لانے والا وہ روح القدس تھا جو کبوتر کی شکل پر ظاہر ہوا جو ایک ضعیف اور کمزور جانور ہے جس کو بلی بھی پکڑ سکتی ہے اسی لئے عیسائی دن بدن کمزوری کے گڑھے میں پڑتے گئے اور روحانیت ان میں باقی نہ رہی۔ کیونکہ تمام ان کے ایمان کا مدار کبوتر پر تھا مگر قرآن کا روح القدس اس عظیم الشان شکل میں ظاہر ہوا تھا جس نے زمین سے لے کر آسمان تک اپنے وجود سے تمام ارض و سما کو بھر دیا پس کجا وہ کبوتر اور کجا یہ تجلی عظیم جس کا قرآن شریف میں بھی ذکر ہے۔قرآن ایک ہفتہ میں انسان کو پاک کر سکتا ہے اگر صوری یا معنوی اعراض نہ ہو قرآن تم کو نبیوں کی طرح کر سکتا ہے اگر تم خود اس سے نہ بھاگو۔‘‘

(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد19 صفحہ26-27)

رمضان سے متعلقہ احادیث اور نفس کی تطہیر

1. جب رمضان آتا ہے تو جنت کہتی ہے کہ یا اللہ!اس مہینے میں اپنے بندوں کو میرے لئے خاص کر دے۔

(بہیقی شعب الایمان)

2. روزے دار کا خاموش رہنا تسبیح، اس کی نیند اس کی عبادت بن جاتی ہے۔

(کنز الاعمال)

3. روزہ برائیوں سے بچنے کی ڈھال ہے۔ پس روزے دار سے نہ تو کوئی بے ہودہ بات کرے۔ نہ ہی جہالت کی بات کرے۔ اگر کوئی اس سے لڑے جھگڑے تو وہ اِنِّیْ صَآئِمٌ کہہ دے۔

(بخاری کتاب الصوم)

4. رمضان رمض سے ہے یہ گناہوں کو جلا کر مٹا دیتا ہے۔

(کنز الاعمال کتاب الصوم)

5. روزے دار کے لئے اس کی افطاری کے وقت کی دعا ایسی ہے جو ردّ نہیں کی جاتی۔

(سنن ابن ماجہ)

اس مبارک وقت میں وہ تمام دعائیں کی جا سکتی ہیں جو نفس کی تطہیر کے لئے ضروری ہیں۔

ہمارے محترم استاد حضرت میر سیّد داؤد احمد غفرلہ پرنسپل جامعہ احمدیہ نے جو باتیں ہمارے نفوس میں راسخ کروائیں ان میں سے ایک یہی تھی کہ افطاری کے وقت کی دُعا ردّ نہیں ہوتی اس لئے اپنے نفوس کے لئے بہت دعا کیا کرو۔

حضرت مسیح موعود علیہ ا لسلام فرماتے ہیں کہ
’’پس مبارک وہ جو خدا کے لئے اپنے نفس سے جنگ کرتے ہیں اور بد بخت وہ جو اپنے نفس کے لئے خدا سے جنگ کر رہے ہیں اور اس سے موافقت نہیں کرتے جو شخص اپنے نفس کے لئے خدا کے حکم کو ٹالتا ہے وہ آسمان میں ہر گز داخل نہیں ہو گا۔‘‘

(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد19 صفحہ25)

اسی تسلسل میں آپؑ مزید فرماتے ہیں کہ
’’اسی طرح قرآن میں منع کیا گیا ہے کہ بجز خدا کے تم کسی چیز کی عبادت کرو،نہ انسان کی، نہ حیوان کی، نہ سورج کی، نہ چاند کی، اور نہ کسی اور ستارے کی اور نہ اسباب کی اور نہ اپنے نفس کی۔‘‘

(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد19 صفحہ26)

پس رمضان نفس کے محاسبہ و مواخذہ کا اہم موقع ہے اور جس نے اس رمضان میں اپنے نفس کی حفاظت کر لی تو اس نے جنت کے محلات میں جگہ بنالی۔ امام غزالی ؒ نے اپنی کتاب ’’احیاء العلوم‘‘ میں اصلاح نفس کے جو چار اصول لکھے ہیں ان میں چوتھا یہ ہے کہ
’’مؤاخذہ کہ نفس نے جو دن بھر نا فرمانیاں کی ہیں۔ اس کو ان کی سزا دینا یعنی عبادت کا بوجھ ڈالے۔ جو غلط ہو اس پر شرمندگی کے ساتھ استغفار کرے اور جو اچھا ہو اس پر اللہ کا شکر ادا کرے۔‘‘

(الفضل آن لائن 15مارچ 2022ء)

اللہ کرے اس رمضان میں ہم اپنے وجود اور نفوس کی ایسی تطہیر کر لیں کہ رمضان کے آخر پر ہم نومولود کی طرح گناہوں سے پاک صاف ہوں۔

(ابو سعید)

پچھلا پڑھیں

قرآن سیمینار کا انعقاد

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 اپریل 2022