نوٹ: ہمارے ایک قاری مکرم ظہور الہٰی توقیر نے قارئین الفضل کے ایمان وعرفان میں اضافہ کیلئے ہرتین عشروں کی دعائیں مع معنی و تفسیر مہیا کی ہیں۔ پہلے عشرہ رحمت کے بارہ میں دعائیں تاخیر سے موصول ہونے کی وجہ سے جگہ نہ پاسکی۔جبکہ دوسرے عشرہ مغفرت کی دعائیں مؤرخہ 7مئی میں جگہ بنا سکی ہیں۔ قارئین کرام کیلئے پہلے عشرہ کی دعائیں بھی یہاں مہیا کی جارہی ہیں۔گو ان میں بھی مغفرت کی دعائیں ہیں۔تاقارئین فائدہ اٹھا سکیں اور ریکارڈ بھی درست رہے۔
(ایڈیٹر)
احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے رمضان کو تین حصوں میں تقسیم فرمایا ہے اور ان تینوں حصوں کے نام بھی رکھے ہیں۔ چنانچہ حدیث میں مذکور ہے۔
حضرت سلمان فارسیؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے شَعبان کے آخری دن ہم سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: اے لوگو! تم پر ایک عظیم مہینے نے سایہ کیا ہے۔ یہ ایک برکتوں والا مہینہ ہے۔ یہ ایسا مہینہ ہے جس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار راتوں سے بہتر ہے۔ اللہ نے اس کے روزے فرض اور رات کو قیام نفل قرار دیاہے۔ جس نے اس (مہینہ)میں کوئی (بھی عام)نیک کام کیا تو وہ اس شخص کی طرح ہو گا جس نے اس ماہ کے علاوہ کسی مہینہ میں کوئی فرض ادا کیا ہو۔ جو اس میں مہینہ میں فرض ادا کرے گا تو وہ اس شخص کی طرح ہو گا جس نے کسی دوسرے ماہ میں ستر فرائض ادا کئے ہوں۔ اور یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے۔ اور یہ مؤاسات (باہمی ہمدردی) کا مہینہ ہے۔ اور ایسا مہینہ ہے جس میں مومن کے رزق کو بڑھایا جاتا ہے۔ جس نے کسی روزہ دار کا روزہ افطار کروایا تو یہ بات اس کے گناہوں کو بخشوانے والی اور اس کی گردن کو آگ سے چھڑانے والی ہو گی اور اس کے لئے اس کے برابر اجر ہو گا جبکہ اس (روزہ دار) کے اجر میں سے کچھ کم نہیں کیا جائے گا۔
ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ! ہم میں سے ہر کوئی ایسی چیز نہیں پاتا جس سے روزہ دار روزہ افطار کر سکے؟ اس پر رسول اللہﷺ نے فرمایا۔ اللہ تعالیٰ یہ ثواب اس کو بھی عطا کرے گا جو کسی روزہ دار کو پانی ملے ہوئے دودھ سے یا کھجور یا پانی کا ایک گھونٹ پلا کر روزہ افطار کروائے۔ اور جو روزہ دار کو پیٹ بھر کے کھلائے اللہ اسے میرے حوض سے ایسا شربت پلائے گا کہ وہ جنت میں داخل ہونے تک کبھی پیاس محسوس نہیں کرے گا۔
یہ ایسا مہینہ ہے جس کا پہلا حصہ رحمت ہے اور اس کا درمیانی حصہ مغفرت ہے اور اس کا آخری حصہ آگ سے آزادی ہے۔ جو اس ماہ میں اپنے غلام کا بوجھ ہلکا کرے گا اللہ اسے بخش دے گا اور آگ سے نجات دے گا۔
ہَمَّام نے اپنی روایت میں اضافہ کیا ہے کہ تم اس (مہینے) میں چار کام بہت زیادہ کرو۔ دو کام تو ایسے ہیں کہ جن سے تم اپنے رب کو راضی کرو گے اور دوکام ایسے ہیں کہ جن سے تم بے نیاز نہیں ہو سکتے۔ پس وہ دو کام جن سے تم اپنے رب کو راضی کرو گے پہلا یہ ہے کہ یہ شہادت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور (دوسرا کام) یہ ہے کہ تم اس کے حضوراستغفارکرتے رہو۔ اور وہ دو کام جن سے تم بے نیاز نہیں ہو سکتے (وہ یہ ہیں کہ) تم اللہ سے جنت مانگتے رہو اور آگ سے اللہ کی پناہ مانگتے رہو۔
(الجامع لشعب الایمان للبیہقی جزء 5 صفحہ 224 الثالث و العشرون من شعب الایمان ’’فضائل شھر رمضان‘‘ حدیث3336 مکتبۃ الرشد ریاض 2004ء)
اس روایت سے نہایت وضاحت سے معلوم ہوتا ہے کہ رمضان کا پہلا حصہ یا پہلے دس دن جسے عربی زبان میں عشرہ کہتے ہیں اس کا نام رحمت ہے۔ دوسرے عشرہ کا مغفرت اور تیسرے عشرہ کا نام آگ سے آزادی ہے۔
اس وقت اللہ تعالیٰ کے فضل اور اس کی دی ہوئی توفیق سے ہم رمضان المبارک کے پہلے عشرۂ رحمت سے گزر رہے ہیں۔ اس عشرہ کی مناسبت سے قرآن کریم اور نبی کریم ﷺ کی چند دعاؤں پر مشتمل ایک حسین گلدستہ پیش کیا جا رہا ہے جن میں اللہ تعالیٰ سے اس کی رحمت طلب کی گئی ہے یا ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم اپنے مولیٰ کریم سے اس کی رحمت کے طلبگار بنیں۔
قرآن کریم میں رحمت کے بارہ میں مذکور دعائیں
- لَا يُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهٗ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِنَا رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهٖ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا أَنْتَ مَوْلَانَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ
(البقرة 287)
اللہ کسى جان پر اس کى طاقت سے بڑھ کر بوجھ نہىں ڈالتا اس کے لئے ہے جو اس نے کماىا اور اس کا وبال بھى اسى پر ہے جو اس نے (بدى کا) اکتساب کىا اے ہمارے ربّ! ہمارا مؤاخذہ نہ کر اگر ہم بھول جائىں ىا ہم سے کوئى خطا ہو جائے اور اے ہمارے ربّ! ہم پر اىسا بوجھ نہ ڈال جىسا ہم سے پہلے لوگوں پر(ان کے گناہوں کے نتىجہ مىں) تُو نے ڈالا اور اے ہمارے ربّ! ہم پر کوئى اىسا بوجھ نہ ڈال جو ہمارى طاقت سے بڑھ کر ہو اور ہم سے درگزر کر اور ہمىں بخش دے اور ہم پر رحم کر تُو ہى ہمارا والى ہے پس ہمىں کافر قوم کے مقابل پر نصرت عطا کر۔
- رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ
(آل عمران 9)
اے ہمارے ربّ! ہمارے دلوں کو ٹىڑھا نہ ہونے دے بعد اس کے کہ تو ہمىں ہداىت دے چکا ہو اور ہمىں اپنى طرف سے رحمت عطا کر ىقىناً تو ہى ہے جو بہت عطا کرنے والا ہے ۔
حضرت موسیٰؑ کے متبعین نے جب بچھڑے کو معبود بنا لیا اور حضرت موسیٰؑ کے بتانے پر انہیں حقیقت معلوم ہوئی تو ان لوگوں نے شرمندگی اور ندامت محسوس کی تو اس موقع پر ان لوگوں نے جو دعا کی تو اس کو اللہ تعالیٰ نے یوں بیان فرمایا ہے کہ
- لَئِنْ لَمْ يَرْحَمْنَا رَبُّنَا وَيَغْفِرْ لَنَا لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الْخَاسِرِيْنَ
(الأعراف: 150)
اور جب وہ نادم ہو گئے اور انہوں نے جان لىا کہ وہ گمراہ ہو چکے ہىں تو انہوں نے کہا اگر ہمارے ربّ نے ہم پر رحم نہ کىا اور ہمىں بخش نہ دىا تو ہم ضرور نقصان اٹھانے والوں مىں سے ہو جائىں گے۔
یہود کے اسی بچھڑا بنانے کے موقع پر حضرت موسیٰؑ نے ان الفاظ میں اپنے رب کے حضور التجا کی کہ
- رَبِّ اغْفِرْ لِي وَلِأَخِي وَأَدْخِلْنَا فِي رَحْمَتِكَ وَأَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ
(الاعراف:152)
اس نے کہا اے مىرے ربّ! مجھے بخش دے اور مىرے بھائى کو بھى اور ہمىں اپنى رحمت مىں داخل کر اور تُو رحم کرنے والوں مىں سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔
حضرت موسیٰ ؑ کی ایک اور دعا اللہ تعالیٰ نے یوں بیان فرمائی ہے۔
- وَاخْتَارَ مُوسٰى قَوْمَهٗ سَبْعِينَ رَجُلًا لِمِيقَاتِنَا فَلَمَّا أَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ قَالَ رَبِّ لَوْ شِئْتَ أَهْلَكْتَهُمْ مِنْ قَبْلُ وَإِيَّايَ أَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ السُّفَهَاءُ مِنَّا إِنْ هِيَ إِلَّا فِتْنَتُكَ تُضِلُّ بِهَا مَنْ تَشَاءُ وَتَهْدِي مَنْ تَشَاءُ أَنْتَ وَلِيُّنَا فَاغْفِرْلَنَا وَارْحَمْنَا وَأَنْتَ خَيْرُ الْغَافِرِينَ
(الاعراف:156)
اور موسىٰ نے ہمارے مقررہ وقت کے لئے اپنى قوم کے ستر آدمىوں کا انتخاب کىا پس جب ان کو زلزلہ نے پکڑا تو اس نے کہا اے مىرے ربّ! اگر تُو چاہتا تو اس سے پہلے ہى ان سب کو ہلاک کر دىتا اور مجھے بھى۔ کىا تو ہمىں اس فعل کى بنا پر جو ہمارے بىوقوفوں سے سرزد ہوا ہلاک کر دے گا ىقىناً ىہ تىرى طرف سے اىک آزمائش ہے تُو اس (آزمائش) سے جسے چاہتا ہے گمراہ ٹھہراتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہداىت عطا کرتا ہے تُو ہى ہمارا ولى ہے پس ہمىں بخش دے اور ہم پر رحم کر اور تو بخشنے والوں مىں سب سے بہتر ہے۔
والدین کے لئے دعا کی تعلیم اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں یوں بیان فرمائی ہے۔
- رَبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا
(بنی اسرائیل:25)
اے مىرے ربّ! ان دونوں پر رحم کر جس طرح ان دونوں نے بچپن مىں مىرى تربىت کى۔
اصحابِ کہف کی دعا اللہ تعالیٰ نے یوں بیان فرمائی ہے۔
- إِذْ أَوَى الْفِتْيَةُ إِلَى الْكَهْفِ فَقَالُوا رَبَّنَا اٰتِنَا مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً وَهَيِّئْ لَنَا مِنْ أَمْرِنَا رَشَدًا
(الكهف 11)
جب چند نوجوانوں نے اىک غار مىں پناہ لى تو انہوں نے کہا اے ہمارے ربّ! ہمىں اپنى جناب سے رحمت عطا کر اور ہمارے معاملے مىں ہمىں ہداىت عطا کر۔
حضرت ایوبؑ کی دعا اور اس کے مقبول ہونے کا تذکرہ اللہ تعالیٰ نے یوں بیان فرمایا ہے۔
- وَأَيُّوبَ إِذْ نَادٰى رَبَّهٗ أَنِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ فَاسْتَجَبْنَا لَہٗ فَكَشَفْنَا مَا بِهٖ مِنْ ضُرٍّ وَاٰتَيْنَاهُ أَهْلَهٗ وَمِثْلَهُمْ مَعَهُمْ رَحْمَةً مِنْ عِنْدِنَا وَذِكْرٰى لِلْعَابِدِينَ
(الانبياء:85-84)
اور اىوب (کا بھى ذکر کر) جب اس نے اپنے ربّ کو پکارا کہ مجھے سخت اذىت پہنچى ہے اور تُو رحم کرنے والوں مىں سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔ پس ہم نے اس کى دعا قبول کرلى اور اس کو جو بھى تکلىف تھى اسے دور کردىا اور ہم نے اُسے اُس کے گھر والے عطا کر دئىے اور ان کے ساتھ اور بھى اُن جىسے دئىے جو ہمارى طرف سے اىک رحمت کے طور پر تھا اور نصىحت تھى عابدوں کے لئے۔
اللہ کے نیک بندوں کی ایک دعا اللہ نے یوں بیان فرمائی ہے۔
- رَبَّنَا اٰمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَأَنْتَ خَيْرُ الرَّاحِمِينَ
(المومنون :110)
اے ہمارے ربّ! ہم اىمان لے آئے پس ہمىں بخش دے اور ہم پر رحم کر اور تو رحم کرنے والوں مىں سب سے بہتر ہے۔
اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے نبی ﷺ کو ایک دعا یوں سکھائی۔
- رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَأَنْتَ خَيْرُ الرَّاحِمِينَ
(المومنون: 119)
اور تُو کہہ اے مىرے ربّ! بخش دے اور رحم کر اور تو رحم کرنے والوں مىں سب سے بہتر ہے۔
رحمتِ الہٰی کے حصول کے لئے احادیث نبویہ میں مذکور نبی کریم ﷺ کی بعض دعائیں
حضرت ابوبکر رضی اللہ نے رسول اللہﷺ کی خدمت میں عرض کیا مجھے ایسی دعا سکھائیں جس کے ذریعہ میں اپنی نماز میں دعا مانگوں۔ آپؐ نے فرمایا تم کہو۔
- اَللّٰهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا، وَلَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ، وَارْحَمْنِي إِنَّكَ أَنْتَ الغَفُورُ الرَّحِيمُ۔
اے اللہ! میں نے اپنی جان پر بہت زیادہ ظلم کیا اور کوئی گناہ نہیں بخش سکتا سوائے تیرے۔ پس تُو اپنی جناب سے میری مغفرت فرما اور مجھ پر رحم فرما۔ یقیناً تُو ہی بہت زیادہ بخشنے والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے۔
(صحیح البخاری کتاب الاذان باب الدعاء قبل السلام، حدیث نمبر 834)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی ﷺ نے فرمایا۔ تم میں سے کوئی نماز میں ہوتا ہے جب تک اسے نماز روکتی ہے اور فرشتے اس کے لئے کہتے ہیں کہ
- اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لَهٗ وَارْحَمْهُ
اے اللہ! اسے بخش دے اور اس پر رحم فرما۔
جب تک وہ شخص اپنی نماز سے (فارغ ہو کر) کھڑا نہیں ہوتا یا کسی اور کام میں مصروف نہیں ہو جاتا۔ (فرشتے اس کے لئے یہ دعا کرتے رہتے ہیں)
(صحیح البخاری کتاب بدء الخلق باب اذا قال احدکم آمین حدیث نمبر 3229)
حضرت عبداللہ بن زبیرؓ کے بیٹے عَبّاد سے مروی ہے کہ حضرت عائشہؓ نے نبیﷺ کو سنا اور وہ آپؐ کی وفات سے قبل آپؐ کی طرف متوجہ ہوئیں۔(حضرت عائشہؓ نے بیان فرمایا) آپؐ نے میرے ساتھ اپنی کمر کے ذریعہ ٹیک لگائی ہوئی تھی اور آپؐ فرما رہے تھے۔
- اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي، وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ۔
اے اللہ! مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما اور مجھے رفیق کے ساتھ ملا دے۔
(صحیح البخاری کتاب المغازی باب مرض النبیﷺ ووفاتہ حدیث نمبر 4440)
حضرت ابو اُسَید ؓ نے بیان کیا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو وہ کہے۔
- اَللّٰهُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ
اے اللہ !میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔
اور جب وہ باہر نکلے تو کہے۔
- اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ
اے اللہ !میں تجھ سے تیرا فضل مانگتا ہوں۔
(صحیح مسلم کتاب صلاة المسافرین وقصرہا باب ما یقول اذا دخل المسجد، حدیث نمبر 713)
حضرت عوف بن مالکؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ ﷺنے ایک جنازہ پڑھایا تو میں نے آپؐ کی دعا یاد کرلی۔ آپؐ کہہ رہے تھے۔
- اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لَهٗ وَارْحَمْهُ وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ، وَأَكْرِمْ نُزُلَهٗ، وَوَسِّعْ مُدْخَلَهٗ، وَاغْسِلْهُ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّهِ مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ، وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهٖ، وَأَهْلًا خَيْرًا مِنْ أَهْلِهٖ وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهٖ، وَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ وَأَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ – أَوْ مِنْ عَذَابِ النَّارِ
اے اللہ! اس کو بخش دے ۔ اس پر رحم کر،اس کو عافیت سے رکھ اور اس سے درگزر کر اور اس کی باعزت مہمانی فرما۔ اور اس کے داخل ہونے کی جگہ کو وسیع کر دے اور اسے پانی اور برف اور اَولوں سے دھو دے اور اسے بدیوں سے صاف کردے جیسے ایک سفید کپڑے کو تو آلودگی سے صاف کرتا ہے ۔اور اسے بدلے میں اس کے گھر سے بہتر گھر دے اور اس کے گھر والوں سے بہتر گھر والے عطا کر اور اس کے ساتھی سے بہتر ساتھی دے۔ اور اس کو جنت میں داخل کر اور اس کو قبر کے عذاب سے پناہ دے یا (کہا) آگ کے عذاب سے۔
(راوی) کہتے ہیں یہانتک کہ مجھے خواہش ہوئی کہ کاش وہ مرنے والا میں ہوتا۔
(صحیح مسلم کتاب الجنائز باب الدعاء للمیت فی الصلاةحدیث نمبر 963)
عبداللہ بن بُسر سے روایت ہے وہ کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ میرے والد کے پاس بطور مہمان تشریف لائے ہم نے آپؐ کی خدمت میں کھانا اور وَطبہ پیش کیا ۔ آپؐ نے اس میں سے کھایا۔ پھر آپؐ کے پاس کھجوریں لائی گئیں آپؐ انہیں کھاتے تھے اور گٹھلی کو دو انگلیوں سے (پکڑ کر) رکھتے۔ اورشہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی کو ملا لیتے……پھر کوئی مشروب لایا گیا آپؐ نے اُسے پیا پھر آپؐ نے وہ اسے دیا جو آپؐ کے دائیں طرف تھا ۔ وہ کہتے ہیں میرے والد نے کہاجبکہ انہوں نے آپ ﷺ کی سواری کی لگام پکڑی ہوئی تھی کہ اللہ سے ہمارے لئے دعا کیجئے ۔آپؐ نے دعا کی۔
- اَللّٰهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِي مَا رَزَقْتَهُمْ، وَاغْفِرْ لَهُمْ وَارْحَمْهُمْ۔
اے اللہ! جو کچھ تو نے انہیں عطا فرمایا ہے اس میں ان کے لئے برکت ڈال دے ۔ اور انہیں بخش دے ۔ اور ان پر رحم فرما۔
(صحیح مسلم کتاب الاشربة باب استحباب وضع النوی خارج التمرحدیث نمبر 2042)
اس روایت میں وَطبہ سے مراد ایک میٹھا پکوان ہے جو کھجور، پنیر اور گھی سے تیار کیا جاتا ہے۔
مصعب بن سعد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک بدوی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے کوئی ایسی بات سکھائیے جو میں کہا کروں۔ آپؐ نے فرمایا یہ کہا کرو۔
- لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ اَللّٰہُ اَکْبَرُ کَبِیْرًا وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ کَثِیْرًا سُبْحَانَ اللّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَزِیْزِ الْحَکِیْمِ۔
اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔ اللہ سب سے بڑا ہے اور اللہ کے لئے بہت حمد ہے، پاک ہے اللہ جو تمام جہانوں کا رب ہے، نہ کوئی طاقت ہے نہ کوئی قوت ہے مگر اللہ کو جو غالب بزرگی والا اور خوب حکمت والا ہے۔
اس بدوی نے عرض کیا یہ تو میرے رب کے لئے ہیں میرے لئے کیا ہے؟ آپؐ نے فرمایا یہ کہا کرو۔
- اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِيْ وَارْحَمْنِيْ وَاھْدِنِيْ وَارْزُقْنِيْ
اے اللہ! مجھے بخش دے ، مجھ پر رحم فرما، مجھے ہدایت دے اور مجھے رزق عطا فرما۔
(صحیح مسلم کتاب الذکر والدعاء ۔۔۔۔ باب فضل التہلیل والتسبیح والدعاء۔۔۔۔، حدیث نمبر 2696)
ایک دوسری روایت میں بیان ہے کہ جب کوئی شخص اسلام قبول کرتا تو نبی کریم ﷺ اسے یہ دعا سکھایا کرتے تھے ۔ ابومالک اَشجعی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب کوئی شخص اسلام لاتا تو نبی ﷺ اسے نماز سکھاتے۔ پھر آپؐ اسے ارشادفرماتے کہ ان کلمات کے ذریعہ دعا کرے:
- اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِيْ وَارْحَمْنِيْ وَاھْدِنِيْ وَعَافِنِيْ وَارْزُقْنِي۔
اے اللہ ! مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما اور مجھے ہدایت دے اور مجھے عافیت سے رکھ اور مجھے رزق عطا فرما۔
(صحیح مسلم کتاب الذکر والدعاء باب فضل التہلیل والتسبیح والدعاء حدیث نمبر 2697)
اسی طرح ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ دعا نبی کریمﷺ دونوں سجدوں کے درمیان پڑھا کرتے تھے۔
حضرت ابن عباسؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ رات کی نماز کے دونوں سجدوں کے درمیان یہ کہتے۔
- رَبِّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وَاجْبُرْنِي، وَارْزُقْنِي، وَارْفَعْنِیْ۔
اے میرے رب مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما اور میرے نقصان کی تلافی فرما اور مجھے رزق عطا فرما اور میرے درجات بلند فرما۔
(سنن ابن ماجہ کتاب اقامة الصلاةوالسنة فیہا باب مایقول بین السجدتین، حدیث نمبر 898)
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب دعائے استسقاء کرتے تو کہتے۔
- اَللّٰهُمَّ اسْقِ عِبَادَكَ، وَبَهَائِمَكَ، وَانْشُرْ رَحْمَتَكَ، وَأَحْيِ بَلَدَكَ الْمَيِّتَ۔
اے اللہ !اپنے بندوں پر اور اپنے جانوروں پر بارش برسا اور اپنی رحمت کو پھیلا اور اپنے مردہ علاقہ کو زندہ فرما۔
(سنن ابی داؤد جماع ابواب صلاة الاستسقاء وتفریعہا باب رفع الیدین فی الاستسقاء، حدیث نمبر 1176)
حضرت ابودرداءؓ بیان کرتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا۔ جو کسی بیماری میں مبتلا ہو یا اس کا بھائی بیمار ہو تو اسے چاہئے کہ وہ کہے۔
- رَبُّنَا اللّٰهُ الَّذِي فِي السَّمَاءِ، تَقَدَّسَ اسْمُكَ، أَمْرُكَ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، كَمَا رَحْمَتُكَ فِي السَّمَاءِ فَاجْعَلْ رَحْمَتَكَ فِي الْأَرْضِ، اغْفِرْ لَنَا حُوبَنَا وَخَطَايَانَا، أَنْتَ رَبُّ الطَّيِّبِينَ، أَنْزِلْ رَحْمَةً مِنْ رَحْمَتِكَ وَشِفَاءً مِنْ شِفَائِكَ عَلٰى هَذَا الْوَجَعِ۔
ہمارا رب اللہ ہے جو آسمان میں ہے۔ تیرا نام مقدس ہے۔ تیرا حکم آسمان اور زمین میں ہے۔ جس طرح تیری رحمت آسمان میں ہے پس تُو اپنی رحمت زمین میں بھی نازل فرما۔ ہمارے گناہ اور ہماری خطائیں ہمیں بخش دے۔ تُو طیب لوگوں کا رب ہے۔ تُو اپنی رحمت میں سے ایک خاص رحمت اور اپنی شفا میں سے ایک خاص شفا اس بیماری پر نازل فرما۔
(جو یہ کلمات کہے گا) وہ تندرست ہو جائے گا۔
(سنن ابی داؤد کتاب الطب باب کیف الرقی، حدیث نمبر 3892)
حضرت عائشہ رضی اللہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب رات کوجاگتے تو فرماتے۔
- لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ اَللّٰهُمَّ أَسْتَغْفِرُكَ لِذَنْبِي وَأَسْأَلُكَ رَحْمَتَكَ اَللّٰهُمَّ زِدْنِي عِلْمًا وَلَا تُزِغْ قَلْبِي بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنِي وَهَبْ لِي مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ۔
اے اللہ! تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ اے اللہ! میں تجھ سے اپنے گناہ کی مغفرت طلب کرتا ہوں اور تجھ سے تیری رحمت کا طلبگار ہوں۔ اے اللہ! مجھے علم میں بڑھا دے اور میرے دل کو ٹیڑھا نہ کرنا بعد اس کے جب تُو نے مجھے ہدایت دے دی۔ اور اپنی جناب سے مجھے رحمت عطا فرما۔ یقیناً تُو ہی بہت زیادہ عطا کرنے والا ہے۔
(سنن ابی داؤد ابواب النوم باب ما یقول الرجل اذا تعار من اللیل، حدیث نمبر 5061)
عبدالرحمٰن بن ابوبَکرہ نے اپنےوالد سے کہا اے میرے باپ! میں نے آپ کو ہر صبح ان الفاظ سے دعا کرتے ہوئے سنا ہے کہ
- اَللّٰهُمَّ عَافِنِي فِي بَدَنِي، اَللّٰهُمَّ عَافِنِي فِي سَمْعِي، اَللّٰهُمَّ عَافِنِي فِي بَصَرِي، لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ
اے اللہ! مجھے میرے جسم کو عافیت عطا فرما۔ اے اللہ! میری سماعت کو عافیت عطا فرما۔ اے اللہ! میری بصارت کو عافیت عطا فرما۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔
یہ کلمات آپ تین بار پڑھتے ہیں جب آپ صبح کرتے ہیں اور تین مرتبہ جب آپ شام کرتے ہیں۔ تو انہوں نے بیان کیا میں نے رسول اللہ ﷺ کو ان کلمات کے ذریعہ دعا کرتے ہوئے سنا ہے۔ اور میں پسند کرتا ہوں کہ آپؐ کی سنت کے مطابق عمل کروں۔
حضرت عباسؓ نے اس بارہ میں بیان کیا ہے، تم کہو۔
- اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكُفْرِ، وَالْفَقْرِ، اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ۔
اے اللہ! میں کفر سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور غربت سے۔ اے اللہ! میں قبر کے عذاب سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔
تم یہ تین مرتبہ پڑھو گے جب تم صبح کرو گے اور تین مرتبہ جب تم شام کرو گے۔ اور ان کلمات کے ذریعہ تم دعا کرو گے۔ پس میں پسند کرتا ہوں کہ آپؐ کی سنت پر عمل کروں۔
راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مصیبت اور تکلیف میں مبتلا شخص کو یہ دعا سکھائی۔
- اَللّٰهُمَّ رَحْمَتَكَ أَرْجُو، فَلَا تَكِلْنِي إِلٰى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ، وَأَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهٗ، لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ۔
اے اللہ! تیری رحمت کا میں امیدوار ہوں۔ پس تُو مجھے آنکھ جھپکنے کے عرصہ تک بھی مجھے میرے نفس کے سپرد نہ کرنا۔ اور میری ساری حالت کی اصلاح فرما دے۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔
(سنن ابی داؤد ابواب النوم باب ما یقول اذا اصبح، حدیث نمبر 5090)
ابو مالک سعد بن طارق اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی ﷺ سے سنا جبکہ آپؐ کے پاس ایک شخص آیا اور اس نے کہا یارسولؐ اللہ! میں کیاکہوں جب میں اپنے رب سے مانگوں ؟آپؐ نے فرمایا کہو۔
- اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي، وَعَافِنِي وَارْزُقْنِي۔
اے اللہ !مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما اور مجھے عافیت دے اور مجھے رزق دے۔
اورآپؐ نے اپنے انگوٹھے کے علاوہ اپنی چاروں انگلیوں کو جمع کر کے فرمایا پس یقینًا یہ (کلمات) تیرے لئے تیرے دین و دنیا کوجمع کر دیتے ہیں۔
(سنن ابن ماجہ کتاب الدعاء باب الجوامع من الدعاء، حدیث نمبر 3845)
حضرت عبداللہ بن ابواَوفیٰ ؓ نے بیان کیا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس کو اللہ کے حضور کوئی حاجت ہو یا بنی آدم میں سے کسی کی طرف تو اسے چاہئے کہ وہ وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرے۔ پھر وہ دو رکعت نماز ادا کرے۔ پھر وہ اللہ کی ثناء بیان کرے پھر وہ نبی ﷺ پر درود بھیجے پھر کہے۔
- لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ الحَلِيمُ الكَرِيمُ، سُبْحَانَ اللّٰهِ رَبِّ العَرْشِ العَظِيمِ، الحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ العَالَمِينَ، أَسْأَلُكَ مُوجِبَاتِ رَحْمَتِكَ، وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِكَ، وَالغَنِيمَةَ مِنْ كُلِّ بِرٍّ، وَالسَّلَامَةَ مِنْ كُلِّ إِثْمٍ، لَا تَدَعْ لِي ذَنْبًا إِلَّا غَفَرْتَهٗ، وَلَا هَمًّا إِلَّا فَرَّجْتَهٗ، وَلَا حَاجَةً هِيَ لَكَ رِضًا إِلَّا قَضَيْتَهَا يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ۔
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ بردبار ہے اور معزز ہے۔ پاک ہے تُو اےاللہ! عرشِ عظیم کے رب۔ ہر قسم کی تعریف کا مستحق اللہ ہے جو تمام جہانوں کا پالنےوالا اور ان کی پرورش کرنےوالا ہے۔ مَیں تجھ سے طلبگار ہوں تیری رحمت کے موجبات کا اور تیری مغفرت کے عزائم کا اور ہر نیکی میں غنیمت کا اور ہر گناہ سے بچاؤ کا۔ میرے لئے کوئی گناہ ایسا نہ چھوڑنا جسے تُو نے بخش نہ دیا ہو اور نہ کوئی پریشانی اور فکر جسے تُو نے دور نہ کر دیا ہو ۔ اور نہ کوئی ضرورت جو تیری رضا کا موجب ہو جسے تُو نے پورا نہ کر دیا ہو۔ اے رحم کرنے والوں میں سب سے زیادہ رحم کرنے والے!
(سنن الترمذی ابواب الوتر باب ما جاء فی صلاة الحاجة، حدیث نمبر 479)
حضرت ابنِ عباسؓ نے بیان کیا مَیں نے رسول اللہ ﷺ کو ایک رات جب آپؐ اپنی نماز سےفارغ ہوئے۔ یہ فرماتے ہوئے سنا۔
- اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ رَحْمَةً مِنْ عِنْدِكَ تَهْدِي بِهَا قَلْبِي، وَتَجْمَعُ بِهَا أَمْرِي، وَتَلُمُّ بِهَا شَعَثِي، وَتُصْلِحُ بِهَا غَائِبِي، وَتَرْفَعُ بِهَا شَاهِدِي، وَتُزَكِّي بِهَا عَمَلِي، وَتُلْهِمُنِي بِهَا رُشْدِي، وَتَرُدُّ بِهَا أُلْفَتِي، وَتَعْصِمُنِي بِهَا مِنْ كُلِّ سُوءٍ، اَللّٰهُمَّ أَعْطِنِي إِيمَانًا وَيَقِينًا لَيْسَ بَعْدَهٗ كُفْرٌ، وَرَحْمَةً أَنَالُ بِهَا شَرَفَ كَرَامَتِكَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الفَوْزَ فِي الْقَضَاءِ، وَنُزُلَ الشُّهَدَاءِ، وَعَيْشَ السُّعَدَاءِ، وَالنَّصْرَ عَلَى الأَعْدَاءِ، اَللّٰهُمَّ إِنِّي أُنْزِلُ بِكَ حَاجَتِي، وَإِنْ قَصُرَ رَأْيِي وَضَعُفَ عَمَلِي، افْتَقَرْتُ إِلَى رَحْمَتِكَ، فَأَسْأَلُكَ يَا قَاضِيَ الأُمُورِ، وَيَا شَافِيَ الصُّدُورِ، كَمَا تُجِيرُ بَيْنَ البُحُورِ أَنْ تُجِيرَنِي مِنْ عَذَابِ السَّعِيرِ، وَمِنْ دَعْوَةِ الثُّبُورِ، وَمِنْ فِتْنَةِ القُبُورِ، اَللّٰهُمَّ مَا قَصُرَ عَنْهُ رَأْيِي، وَلَمْ تَبْلُغْهُ نِيَّتِي، وَلَمْ تَبْلُغْهُ مَسْأَلَتِي مِنْ خَيْرٍ وَعَدْتَهٗ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ، أَوْ خَيْرٍ أَنْتَ مُعْطِيهِ أَحَدًا مِنْ عِبَادِكَ، فَإِنِّي أَرْغَبُ إِلَيْكَ فِيهِ، وَأَسْأَلُكَهُ بِرَحْمَتِكَ رَبَّ العَالَمِينَ، اَللّٰهُمَّ ذَا الحَبْلِ الشَّدِيدِ، وَالأَمْرِ الرَّشِيدِ، أَسْأَلُكَ الأَمْنَ يَوْمَ الوَعِيدِ، وَالجَنَّةَ يَوْمَ الخُلُودِ، مَعَ المُقَرَّبِينَ الشُّهُودِ الرُّكَّعِ، السُّجُودِ المُوفِينَ بِالعُهُودِ، إِنَّكَ رَحِيمٌ وَدُودٌ، وإِنَّكَ تَفْعَلُ مَا تُرِيدُ، اَللّٰهُمَّ اجْعَلْنَا هَادِينَ مُهْتَدِينَ، غَيْرَضَالِّينَ وَلَا مُضِلِّينَ، سِلْمًا لِأَوْلِيَائِكَ، وَعَدُوًّا لِأَعْدَائِكَ، نُحِبُّ بِحُبِّكَ مَنْ أَحَبَّكَ، وَنُعَادِي بِعَدَاوَتِكَ مَنْ خَالَفَكَ، اَللّٰهُمَّ هٰذَا الدُّعَاءُ وَعَلَيْكَ الإِجَابَةُ، وَهٰذَا الجُهْدُ وَعَلَيْكَ التُّكْلَانُ، اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ لِي نُورًا فِي قَلْبِي، وَنُورًا فِي قَبْرِي، وَنُورًا مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ، وَنُورًا مِنْ خَلْفِي، وَنُورًا عَنْ يَمِينِي، وَنُورًا عَنْ شِمَالِي، وَنُورًا مِنْ فَوْقِي، وَنُورًا مِنْ تَحْتِي، وَنُورًا فِي سَمْعِي، وَنُورًا فِي بَصَرِي، وَنُورًا فِي شَعْرِي، وَنُورًا فِي بَشَرِي، وَنُورًا فِي لَحْمِي، وَنُورًا فِي دَمِي، وَنُورًا فِي عِظَامِي، اَللّٰهُمَّ أَعْظِمْ لِي نُورًا، وَأَعْطِنِي نُورًا، وَاجْعَلْ لِي نُورًا، سُبْحَانَ الَّذِي تَعَطَّفَ العِزَّ وَقَالَ بِهٖ، سُبْحَانَ الَّذِي لَبِسَ المَجْدَ وَتَكَرَّمَ بِهٖ، سُبْحَانَ الَّذِي لَا يَنْبَغِي التَّسْبِيحُ إِلَّا لَهٗ، سُبْحَانَ ذِي الفَضْلِ وَالنِّعَمِ، سُبْحَانَ ذِي المَجْدِ وَالكَرَمِ، سُبْحَانَ ذِي الجَلَالِ وَالإِكْرَامِ
اے اللہ! میں تیری جناب سے رحمت کا طلبگار ہوں جس کے ذریعہ تُو میرے دل کو ہدایت دے اور جس کے ذریعہ تو میرے معاملات کو اکٹھا کر دے اور جس کے ذریعہ تُو میری پریشانیوں کو دور کر دے اور جس کے ذریعہ تُو میرے غائب کی اصلاح کر دے اور جس کے ذریعہ تُو میرے حاضر کو بلند کر دے اور جس کے ذریعہ تُو میرے عمل کا تزکیہ کر دے اور جس کے ذریعہ تُو میری ہدایت اور رُشد مجھے الہام کر دے اور جس کے ذریعہ تُو میری اُلفت کو لوٹا دے اور جس کے ذریعہ تُو مجھے ہر تکلیف سے بچادے۔ اے اللہ! مجھے ایسا ایمان اور یقین عطا فرما جس کےبعد کفر نہ ہو۔ اور ایسی رحمت عطا فرما جس کے ذریعہ میں دنیا اور آخرت میں تیری بزرگی حاصل کر سکوں۔ اے اللہ! مَیں تجھ سے قضاء میں کامیابی کا طلبگار ہوں اور شہداء کی مہمان نوازی کا اور سعادتمندوں کی زندگی کا اور دشمنوں پر فتح کا۔ اے اللہ! مَیں تیرے حضور اپنی حاجات اور ضرورتیں پیش کرتا ہوں، اگرچہ میری رائے محدود ہے اور میرا عمل کمزور ہے، میں تیری رحمت کا محتاج ہوں۔ اے معاملات کا فیصلہ کرنے والے! مَیں تجھ سے طلبگار ہوں اور اے سینوں کو شفا دینےوالے! جس طرح سمندروں میں (اپنی مخلوق کی) حفاظت کرتا ہے اسی طرح تُو مجھے آگ سے بچا اور پناہ دے ہلاک کرنے والی دعا سے اور قبروں کے فتنہ سے۔ اے اللہ! جس سے میری رائے محدود رہ گئی اور جس تک میری نیت نہیں پہنچی اور اس خیر تک میرا سوال نہیں پہنچ سکا جس کا تُو نے اپنی مخلوق میں سے کسی ایک سے بھی وعدہ کیا ہو، یا کوئی خیر جسے تُو اپنے بندوں میں سے کسی ایک کو بھی دینے والا ہے، پس مَیں اُس کے لئے تیری طرف مائل ہوتا ہوں اور اے تمام جہانوں کے پالنے والے تیری رحمت کے ذریعہ میں اس کا تجھ سے سوال کرتاہوں۔ اے اللہ! مضبوط رسی والے اور طاقتوں والے مَیں تجھ سے وعید کے دن امن کا طلبگار ہوں اور ہمیشگی کے دن جنت کا طلبگار ہوں، ان مقربین کے ہمراہ جو گواہی دینے والے ہیں، رکوع کرنے والے ہیں، سجدہ کرنے والے ہیں، ایفائے عہد کرنے والے ہیں۔ یقیناً تُو بہت زیادہ رحم کرنے والا اور بہت زیادہ محبت کرنے والا ہے۔ اور جو تُو چاہتا ہے وہ تُو کرتا ہے۔ اے اللہ! ہمیں ہدایت دینے والا اور ہدایت یافتہ بنا دے، نہ ہم خود گمراہ ہوں اور نہ ہم دوسروں کو گمراہ کرنے والے، تیرے دوستوں کے دوست اور تیرے دشمنوں کے دشمن۔ ہم تیری محبت کی وجہ سے اس سے محبت کرتے ہیں جس نے تجھ سے محبت کی اور تیری عداوت اور دشمنی کی وجہ سے ہم اس سے دشمنی کرتے ہیں جس نے تیری مخالفت کی۔
اے اللہ! یہ دعا ہے اور تیرے ذمہ قبول کرنا ہے اور یہ کوشش ہے اور تجھ پر بھروسہ ہے۔ اے اللہ! میرے لئے میرے دل میں نور بھر دے اور میری قبر میں نور اور میرے آگے نور اور میرے پیچھے نور اور میرے داہنی جانب نور اور میرے بائیں جانب نور اور میرے اوپر نور اور میرے نیچے نور اور میری سماعت میں نور اور میری بصارت میں نور اور میرے بالوں میں نور اور میری جلد میں نور اور میرے گوشت میں نور اور میر ےخون میں نور اور میری ہڈیوں میں نور (بھر دے) اے اللہ! میرے لئے نور کو بہت زیادہ بڑھا دے اور مجھے نور عطا فرما اور میرے لئے نور بنا دے۔ پاک ہے وہ جس نے عزت کی چادر اوڑھ لی اور اس کے ذریعہ کہا، پاک ہے وہ جس نے بزرگی کا جامہ پہن لیا اور اس کے ذریعہ عزت اور شرف حاصل کیا۔ پاک ہے وہ کہ صرف وہی تسبیح کے لائق ہے۔ پاک ہے فضل اور نعمتوںوالا، پاک ہے بزرگی اور شرف والا، پاک ہے جلال اور اکرام والا۔
(سنن الترمذی ابواب الدعوات باب منہ ، حدیث نمبر 3419)
حضرت فَضالہ بن عُبَیدؓ نے بیان کیا اس اثناء میں کہ رسول اللہﷺ تشریف فرما تھے کہ ایک شخص آیا اور اس نے نماز پڑھی تو اس نے کہا اے اللہ مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما۔ اس پر رسول اللہﷺ نے فرمایا: اے نماز پڑھنے والے! تُو نے جلدی کی ہے۔ جب تم نماز پڑھو اور بیٹھو تو اللہ کی حمد بیان کرو جس کا وہ حقدار ہے اور مجھ پردرود بھیجو پھر اس سے دعا مانگو۔ راوی نے کہا اس کے بعد ایک اور شخص نے نماز پڑھی تو اس نے اللہ کی حمد بیان کی اور نبی ﷺ پر درد بھیجا تو نبی کریمﷺ نے اسے فرمایا اے نماز پڑھنے والے! دعا کرو تمہاری دعا قبول کی جائے گی۔
(سنن الترمذی ابواب الدعوات باب، حدیث نمبر 3476)
حضرت انس بن مالکؓ بیان کرتے ہیں نبی کریم ﷺ کو جب کسی معاملہ میں پریشانی ہوتی تو آپؐ فرماتے۔
- يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيثُ۔
اے زندہ اور دوسروں کو زندہ رکھنے والے، اے قائم اور دوسروں کو قائم رکھنے والے اپنی رحمت کے ساتھ میری مدد فرما۔
(سنن الترمذی ابواب الدعوات باب ، حدیث نمبر 3524)
حضرت ابن عباسؓ بیان کرتے ہیں اس اثناء میں کہ ہم رسول اللہﷺ کے ہمراہ تھے کہ حضرت علی بن ابوطالبؓ آئے اور انہوں نے عرض کیا میرے ماں باپ آپؐ پر قربان ہوں! یہ قرآن میرے سینہ سے نکل گیا ہے اور میں اسے یاد رکھنے کی طاقت نہیں پاتا۔ اس پر رسول اللہﷺ نے فرمایا: اے ابوالحسن! کیا میں تمہیں وہ کلمات نہ سکھاؤں جن کے ذریعہ اللہ تمہیں نفع دے گا اور جن کے ذریعہ وہ نفع حاصل کرے گا جنہیں تُو یہ سکھائے گا۔ اور جو تو سیکھے اللہ اسے تیرے سینہ میں محفوظ رکھے گا۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! ضرور، مجھے سکھائیں۔ آپؐ نے فرمایا جب جمعہ کی رات ہو اور اگر ممکن ہو تو تم رات کی آخری تہائی میں قیام کرو کیونکہ وہ گھڑی ایسی ہے کہ اس میں (فرشتے) حاضر کئے جاتے ہیں۔ اور اس میں کی جانے والی دعا مستجاب ہے۔ اور میرا بھائی یعقوبؑ اپنے بیٹوں سے کہہ چکا ہے۔ سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَكُمْ رَبِّیْ۔ (یوسف:99) مَیں عنقریب تمہارے لئے اپنے رب سے بخشش طلب کروں گا۔ (حضرت یعقوبؑ نے) فرمایا یہاں تک کہ جمعہ کی رات آ جائے۔ (نبی کریم ﷺ نے مزید فرمایا) پھر اگر تم طاقت نہ رکھو تو رات کے درمیان میں قیام کرو۔ پھر اگر تم استطاعت نہ رکھو تو اس کے اوائل میں قیام کرو اور چار رکعت نماز پڑھو۔ پہلی رکعت میں سورة الفاتحہ کے ساتھ سورة یٰس اور دوسری رکعت میں سورة الفاتحہ کے ساتھ حٰم الدخان (سورة الدخان) اور تیسری رکعت میں سورة الفاتحہ کے ساتھ الم تنزیل السجدہ (سورة السجدة) اور چوتھی رکعت میں سورة فاتحہ کے ساتھ تبارک مفصل (سورة الملک) پڑھو۔ پھر جب تشہد سے فارغ ہو جاؤ تو اللہ کی حمد بیان کرو اور اللہ کی عمدگی سے ثناء کرو، اور مجھ پر درود بھیجو اور عمدگی سے بھیجو اور دیگر سارے انبیاء پر اور مومن مردوں اور مومن عورتوں اور اپنے بھائیوں کے لئے بخشش طلب کر جو ایمان میں تجھ سےسبقت لے جا چکے ہیں۔
پھر اس کے آخرمیں کہو۔
- اَللّٰهُمَّ ارْحَمْنِي بِتَرْكِ المَعَاصِي أَبَدًا مَا أَبْقَيْتَنِي، وَارْحَمْنِي أَنْ أَتَكَلَّفَ مَا لَا يَعْنِينِي، وَارْزُقْنِي حُسْنَ النَّظَرِ فِيمَا يُرْضِيكَ عَنِّي، اَللّٰهُمَّ بَدِيعَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ ذَا الجَلَالِ وَالإِكْرَامِ وَالعِزَّةِ الَّتِي لَا تُرَامُ، أَسْأَلُكَ يَاأَللّٰهُ يَا رَحْمَنُ بِجَلَالِكَ وَنُورِ وَجْهِكَ أَنْ تُلْزِمَ قَلْبِي حِفْظَ كِتَابِكَ كَمَا عَلَّمْتَنِي، وَارْزُقْنِي أَنْ أَتْلُوَهٗ عَلَى النَّحْوِ الَّذِي يُرْضِيكَ عَنِّيَ، اَللّٰهُمَّ بَدِيعَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ ذَا الجَلَالِ وَالإِكْرَامِ وَالعِزَّةِ الَّتِي لَا تُرَامُ، أَسْأَلُكَ يَا أَللّٰهُ يَا رَحْمٰنُ بِجَلَالِكَ وَنُورِ وَجْهِكَ أَنْ تُنَوِّرَ بِكِتَابِكَ بَصَرِي، وَأَنْ تُطْلِقَ بِهٖ لِسَانِي، وَأَنْ تُفَرِّجَ بِهٖ عَنْ قَلْبِي، وَأَنْ تَشْرَحَ بِهٖ صَدْرِي، وَأَنْ تَغْسِلَ بِهٖ بَدَنِي، فَإِنَّهٗ لَا يُعِينُنِي عَلَى الحَقِّ غَيْرُكَ وَلَا يُؤْتِيهِ إِلَّا أَنْتَ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللّٰهِ العَلِيِّ العَظِيمِ۔
اے اللہ! مجھ پر رحم فرما گناہوں کو ہمیشہ کے لئے چھوڑنے پر جب تک تُو مجھے زندہ رکھے اور مجھ پر رحم فرما کہ مَیں ایسے کاموں میں پڑوں جو میرے لئے غیرضروری ہیں اور مجھے حسنِ نظر عطا فرما جس کے ذریعہ تُو مجھ سے راضی ہو جائے۔ اے اللہ! آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والے، جلال اور اکرام اور اس عزت والے جس کی کوئی خواہش نہیں کر سکتا، مَیں تجھ سے سوال کرتا ہوں یااللہ، یا رحمان، تیرے جلال کے ساتھ اور تیرے چہرہ کے نور کے ساتھ کہ تُو میرے دل کو اپنی کتاب کے محفوظ کرنے پر چمٹا دے جیسا کہ تُو نے مجھے سکھایا ہے اور عطا فرمایا ہے کہ میں اس کی تلاوت اس طریق سے کروں جس سے تُو مجھ سے خوش ہو جائے۔ اے اللہ! آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والے، جلال اور اکرام اور اس عزت والے جس کی کوئی خواہش نہیں کر سکتا۔ مَیں تجھ سے سوال کرتا ہوں یا اللہ، یا رحمٰن۔ تیرے جلال کے ساتھ اور تیرے چہرے کے نور کے ساتھ کہ تُو اپنی کتا ب کے ذریعہ میری بصارت کو منور کر دے اور اس کے ذریعہ میری زبان کو رواں کر دے اور یہ کہ تُو اس کے ذریعہ میرے دل کو کشادہ کر دے اور اس کے ذریعہ میرے سینہ کو کھول دے اور اس کے ذریعہ میرے بدن کو دھو دے کیونکہ حق پر تیرے علاوہ میری کوئی اور مدد نہیں کر سکتا اور یہ باتیں کوئی عطا نہیں کر سکتا سوائے تیرے ۔ اور نہ کوئی طاقت ہے اور نہ ہی کوئی قوت سوائے اللہ کے جو بہت بلند اور عظمت والا ہے۔
اے ابوالحسن! ایسا تین جمعے کرو یا پانچ یا سات۔ اللہ کے حکم سے تمہیں جواب دیا جائے گا۔ اس کی قسم جس نے مجھے حق کے ساتھ بھیجا ہے اس دعا نے کبھی کسی مومن کو فیض سے محروم نہیں رکھا۔
حضرت عبداللہ بن عباسؓ نے بیان کیا اللہ کی قسم! حضرت علیؓ نے پانچ یا سات (جمعے) نہیں گزارے ہوں گے کہ وہ رسول اللہﷺ کی خدمت میں اسی طرح کی مجلس میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہﷺ! پہلے میں چار یا اس کے قریب آیات یاد کرتا تھا پھر جب انہیں دل میں پڑھتا تو وہ بھول جاتیں اور اب مَیں چالیس کے قریب آیات یاد کرتاہوں اور جب میں انہیں اپنے دل میں پڑھتا ہوں تو یہ حالت ہوتی ہے گویا اللہ کی کتاب میری آنکھوں کے سامنے ہے۔ اور میں حدیث سنتا تھا پھر جب میں اسے دہراتا تو وہ بھول جاتی اور آج میں احادیث سنتا ہوں اور جب انہیں بیان کرتا ہوں تو ان میں سے ایک حرف بھی نہیں چھوڑتا۔ اس پر رسول اللہﷺ نے ان سے فرمایا۔ اے ابوالحسن! رب کعبہ کی قسم مومن ہو۔
(سنن الترمذی ابواب الدعوات باب فی دعاء الحفظ، حدیث نمبر 3570)
حضرت ابنِ ابو اَوفٰیؓ نے بیان کیا ایک شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا یارسول اللہﷺ! مَیں طاقت نہیں رکھتا کہ مَیں قرآن سے کچھ یاد کر سکوں۔ پس آپؐ مجھے سکھائیں جو میرے لئے کافی ہو۔ آپؐ نے فرمایا،تم کہو۔
- سُبْحَانَ اللّٰهِ، وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ، وَلَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ، وَاللّٰهُ أَكْبَرُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللّٰهِ۔
اے اللہ تُو پاک ہے اور ہر قسم کی تعریف کا حقدار اللہ ہے۔ اور اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، اور اللہ سب سے بڑا ہے اور کوئی طاقت اور کوئی قوت نہیں مگر اللہ کے ذریعہ۔
انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! یہ اللہ عزوجل کے لئے ہے تو میرے لئے کیا ہے؟ آپؐ نے فرمایا تم کہو۔
- اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وَعَافِنِي، وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي۔
اے اللہ! مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما اور مجھے عافیت سے رکھ اور مجھے ہدایت سے نواز اور مجھے رزق عطا فرما۔
پھر وہ واپس گیا تو اس نے اپنی دونوں ہتھیلیاں پکڑی ہوئی تھیں۔ اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جہاں تک اس کا تعلق ہےتو اس نے اپنے دونوں ہاتھ خیر سے بھر لئے ہیں۔
(مسند احمد بن حنبل جلد6 صفحہ487 بقیة حدیث عبداللہ بن ابی اوفیٰؓ عن النبی ﷺ حدیث نمبر 19320، دارالکتاب العربی بیروت 1998ء)
حضرت وَاثِلَہ بِنْ اَسْقَع ؓنے بیان کیاکہ رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں میں سے ایک شخص کی نماز جنازہ پڑھائی۔ مَیں نے آپؐ کو کہتے ہوئے سُنا۔
- اَللّٰهُمَّ إِنَّ فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ فِي ذِمَّتِكَ، وَحَبْلِ جِوَارِكَ، فَقِهِ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ، وَعَذَابِ النَّارِ، وَأَنْتَ أَهْلُ الْوَفَاءِ وَالْحَقِّ، فَاغْفِرْ لَهٗ وَارْحَمْهُ، إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ۔
اے اللہ! فلاں بن فلاں تیرے سپرد ہے اورتیرے قرب کے حلقہ میں ہے۔پس تُو اسے قبر کی آزمائش سے بچا اور آگ کے عذاب سے۔ تُو وفا کا حق دار اور حق ہے۔پس تُو اس کو بخش دے اور اس پر رحم فرما۔ یقیناً تو بہت بخشنے والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے۔
(سنن ابن ماجہ کتاب الجنائز باب ما جاء فی الدعاءفی الصلاة علی المیت، حدیث نمبر 1499)
حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاصؓ کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یقیناً روزہ دار کی اس کے افطار کے وقت کی دعا ایسی ہے جو ردّ نہیں کی جاتی۔ اِبنِ اَبی مُلَیْکہ نے کہا کہ حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ جب افطار کرتے توکہتے۔
- اَللّٰہُمَّ اِنِّي اَسْئَلُکَ بِرَحْمَتِکَ الَّتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَيْءٍ اَنْ تَغْفِرَلِیْ۔
اے اللہ ! مَیں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیری رحمت کے واسطہ سے جو ہر چیز پر وسیع ہے کہ تُو مجھے بخش دے۔
(سنن ابن ماجہ کتاب الصیام باب فی الصائم لاترد دعوتہ ، حدیث نمبر 1753)
حضرت ابو اُمامہ باہلیؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس باہرتشریف لائے اورآپؐ عصا کا سہارا لئے ہوئے تھے۔ہم نے جب آپؐ کو دیکھا، ہم کھڑے ہوگئے۔ اس پر آپؐ نے فرمایا ایسا نہ کرو جیسے اہل فارس اپنے بڑوں کیلئے کرتے ہیں۔ ہم نے عرض کیا یارسولؐ اللہ! آپؐ ہمارے لئے اللہ سے دعا کریں۔ آپ ؐنے کہا:
- اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَارْضَ عَنَّا، وَتَقَبَّلْ مِنَّا وَأَدْخِلْنَا الْجَنَّةَ وَنَجِّنَا مِنَ النَّارِ وَأَصْلِحْ لَنَا شَأْنَنَا كُلَّهٗ۔
اے اللہ! ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما اور ہم سے راضی ہوجا اور ہم سے قبول فرما اور ہمیں جنت میں داخل فرمااور ہمیں آگ سے بچااور ہمارے سارے کام ٹھیک کردے۔
راوی نے کہا گویاہم نے یہ پسند کیا کہ آپؐ ہمیں اور دیں۔ آپ ؐنے فرمایا کیا میں نے تمہارے لئے تمام باتیں جمع نہیں کردیں؟
(سنن ابن ماجہ کتاب الدعاء باب دعاء رسول اللہﷺ، حدیث نمبر 3836)
نبی کریمﷺ نے ہمیں آدابِ دعا بھی سکھائے ہیں کہ کس طرح اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کرنی چاہئے اور کس طرح نہیں کرنی چاہئے۔ چنانچہ روایت میں بیان ہے کہ حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا۔تم میں سے کوئی یہ نہ کہے کہ اے اللہ! مجھے بخش دے اگر تُو چاہے اور مجھ پر رحم فرما اگر تُو چاہے اور مجھے رزق عطا فرما۔ اسے چاہئے کہ وہ اپنی التجا کو الحاح کے ساتھ پیش کرے کیونکہ اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے اور اسے کوئی مجبور نہیں کرسکتا۔
(مسند احمد بن حنبل جلد3صفحہ 45مسند ابوہریرہؓ حدیث نمبر 7312، دارالکتاب العربی بیروت 1998ء)
حضرت ابن عمرؓ نے بیان کیا مَیں نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا میں نے آپؐ کو 100 مرتبہ استغفار کرتے ہوئے سنا۔ پھر آپؐ نے فرمایا۔
- اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَتُبْ عَلَيَّ، إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ، أَوْ إِنَّكَ تَوَّابٌ غَفُورٌ۔
اے اللہ! مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما اور مجھ پر نظرِ شفقت فرما۔ یقیناً تو ہی توبہ قبول کرنے والا ہے اور بار بار رحم کرنے والا ہے۔ یا (فرمایا) یقیناً تُو توبہ قبول کرنے والا ہے بہت زیادہ بخشنے والا ہے۔
(مسند احمد بن حنبل جلد 2 صفحہ381مسند عبداللہ بن عمرؓ حدیث نمبر 5354، دارالکتاب العربی بیروت 1998ء)
حضرت اُمِّ سَلَمَہْ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرمایا کرتے تھے۔
- رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ، وَاهْدِنِي لِلطَّرِيقِ الْأَقْوَمِ۔
اے میرے رب! بخش دے اور رحم فرما اور مجھے اس طریق کی ہدایت دے جو سب سے سیدھا اور درست اور مضبوط ہے۔
(مسند احمد بن حنبل جلد 8صفحہ 610 حدیث ام سلمة زوج النبی ﷺ حدیث نمبر 27126، دارالکتاب العربی بیروت 1998ء)
حضرت قَبِيْصَہْ بِنْ مُخَارِق نے بیان کیا مَیں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپؐ نے مجھ سے فرمایا: اے قبیصہ! کس کام سے آئے؟ انہوں نے عرض کیا میری عمر زیادہ ہو گئی ہے اور میری ہڈیاں کمزور ہو گئی ہیں۔ مَیں آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں تاکہ آپؐ مجھے سکھائیں جس کے ذریعہ اللہ عزوجل مجھے نفع دے۔ آپؐ نے فرمایا: اے قبیصہ! تم کسی پتھر کے پاس سے نہیں گزرو گے اور نہ کسی درخت کے اور نہ کسی گھر کے مگر وہ سب تمہارے لئے بخشش طلب کریں گے۔ اے قبیصہ! جب تم فجر کی نماز پڑھو تو کہو سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهٖ۔
پاک ہے اللہ جو عظمت والا ہے اور اس کی تعریف کے ساتھ۔
تم اندھے پن اور جذام اور فالج سے عافیت میں رہو گے۔ اے قبیصہ! کہو
- اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِمَّا عِنْدَكَ، وَأَفِضْ عَلَيَّ مِنْ فَضْلِكَ، وَانْشُرْ عَلَيَّ رَحْمَتَكَ، وَأَنْزِلْ عَلَيَّ مِنْ بَرَكَاتِكَ۔
اے اللہ! مجھ تجھ سے سوال کرتا ہوں اس کا جو تمہارے پاس ہے۔ اور تُو مجھے اپنے فضل سے فیض یاب فرما اور اپنی رحمت کی چادر پھیلا دے اور مجھ پر اپنی برکات نازل فرما۔
(مسند احمد بن حنبل جلد6 صفحہ876-877 حدیث قبیصة بن مخارق عن النبی ﷺ حدیث نمبر20886، دارالکتاب العربی بیروت 1998ء)
اللہ تعالیٰ ہم سب کو ان مبارک اور مقدس ایام میں ان دعاؤں کا ورد کرنے کی توفیق عطا فرمائے جس کے نتیجہ میں ہمارا رحمان و رحیم اور مہربان خدا ہم سب کو اپنی ردائے رحمت میں ڈھانپ لے اور اس کے نتیجہ میں ہم مسلسل اس کی رحمتوں کو حاصل کرتے چلے جائیں۔
(ظہورالہٰی توقیر)