• 30 اپریل, 2024

وقف زندگی اور حضرت مسیح موعودؑ کی تعلیم

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں۔
’’جو اپنی زندگی کی خدا کی راہ میں قربانی دے کر اور اپنا تمام وجود اس کی راہ میں وقف کر کے اور اس کی رضا میں محو ہو کر پھر اس وجہ سے دعا میں لگے رہتے ہیں کہ تا جو کچھ انسان کو روحانی نعمتوں اور خدا کے قرب اور وصال اور اس کے مکالمات اور مخاطبات میں سے مل سکتا ہے وہ سب ان کو ملے اور اس دعا کے ساتھ اپنے تمام قویٰ سے عبادت بجا لاتے ہیں اور گناہ سے پرہیز کرتے اور آستانہ الہٰی پر پڑے رہتے ہیں اور جہاں تک ان کے لئے ممکن ہے اپنے تئیں بدی سے بچاتے ہیں اور غضب الہٰی کی راہوں سے دور رہتے ہیں۔ سو چونکہ وہ ایک اعلیٰ ہمت اور صدق کے ساتھ خدا کو ڈھونڈتے ہیں۔ اس لئے اس کو پالیتے ہیں اور خدا تعالیٰ کی پاک معرفت کے پیالوں سے سیراب کئے جاتے ہیں….سچا اور کامل فیض جو روحانی عالم تک پہنچاتا ہے، کامل استقامت سے وابستہ ہے اور کامل استقامت سے مراد ایک ایسی حالت صدق و وفا ہے جس کو کوئی امتحان ضرر نہ پہنچا سکے۔ یعنی ایسا پیوند ہو جس کو نہ تلوار کاٹ سکے نہ آگ جلا سکے اور نہ کوئی دوسری آفت نقصان پہنچا سکے۔ عزیزوں کی موتیں اس سے علیحدہ نہ کر سکیں۔ پیاروں کی جدائی اس میں خلل انداز نہ ہو سکے۔ بے آبروئی کا خوف کچھ رعب نہ ڈال سکے۔ ہولناک دکھوں سے مارا جانا ایک ذرہ دل کو نہ ڈرا سکے۔ سو یہ دروازہ نہایت تنگ ہے۔ اور یہ راہ نہایت دشوارگزار ہے۔ کس قدر مشکل ہے۔ آہ! صد آہ!!‘‘

(اسلامی اصول کی فلاسفی، روحانی خزائن جلد10 صفحہ382)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 مئی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 اپ ڈیٹ 12۔مئی2020ء