• 28 اپریل, 2024

برکات تقویٰ

پس ہمیشہ دیکھنا چاہیے کہ ہم نے تقویٰ وطہارت میں کہاں تک ترقی کی ہے ۔اس کا معیار قرآن ہے۔اللہ تعالیٰ نے متقی کے نشانوں میں ایک نشان یہ بھی رکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ متقی کو مکروھات دنیا سے آزاد کر کے اس کے کاموں کاخود کفیل ہو جاتا ہے۔جیسے کہ فرمایا: وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہُ مَخْرَ جًاوَّ یَرْ زُقْہُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ۔(الطلاق ۴،۳) جو شخص خدا تعالیٰ سے ڈرتا ہے اللہ تعالیٰ ہر ایک مصیبت میں اس کے لئے ایسے روزی کے سامان پیدا کر دیتا ہے کہ اس کے علم وگمان میں نہ ہوں ،یعنی یہ بھی ایک علامت متقی کی ہے کہ اللہ تعالیٰ متقی کو نابکار ضرورتوں کا محتاج نہیں کرتا ۔مثلاً ایک دکان دار یہ خیال کرتا ہے کہ دروغگوئی کے سوا اس کا کام ہی نہیں چل سکتا ،اس لئے وہ دروغگوئی سے باز نہیں آتا اور جھوٹ بولنے کے لئے وہ مجبوری ظاہر کرتا ہے،لیکن یہ امر ہر گز سچ نہیں ۔خدا تعالیٰ متقی کا خود محافظ ہو جاتا ہے اور اسے ایسے مواقع سے بچا لیتا ہے جو خلاف حق پر مجبور کرنے والے ہوں ۔یاد رکھو خدا تعالیٰ کو جب کسی نے چھوڑا،تو خدا نے اسے چھوڑ دیا۔جب رحمان نے چھوڑ دیا ،تو ضرور شیطان اپنا رشتہ جوڑے گا۔

یہ نہ سمجھو کہ اللہ تعالیٰ کمزور ہے۔وہ بڑی طاقت والا ہے۔جب اس پر کسی امر میں بھروسہ کروگے وہ ضرور تمہاری مدد کرے گا۔ وَمَنْ یَّتَوَکَّلْ عَلَی اللّٰہِ فَھُوَ حَسْبُہُ (الطلاق:۴) لیکن جو لوگ ان آیات کے پہلے مخاطب تھے ،وہ اہل دین تھے ۔ان کی ساری فکریں محض دینی امور کے لئے تھیں اور دنیوی امور حوالہ بخدا تھے،اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان کو تسلی دی کہ میں تمہارے ساتھ ہوں ۔غرض برکات تقویٰ میں سے ایک یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ متقی کو ان مصائب سے مخلصی بخشتا ہے جو دینی امور میں حارج ہوں۔

(ملفوظات جلد اول صفحہ 8)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 اگست 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 12 اگست 2020ء