حفاظت الٰہی کا سر
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’جب میں نے چھ ماہ کے روزے رکھے تو ایک دفعہ ایک طائفہ انبیاء کا مجھے کشف میں ملا اور انہوں نے کہا کہ تو نے کیوں اپنے نفس کو مشقت میں ڈالا ہوا ہے اس سے باہر نکل۔ اس طرح جب انسان اپنے آپ کو خدا کے واسطے مشقت میں ڈالتا ہے تو وہ خود ماں باپ کی طرح رحم کر کے اسے کہتا ہے کہ تو کیوں مشقت میں پڑا ہے مگر جو لوگ تکلف سے اپنے آپ کو مشقت سے محروم رکھتے ہیں خدا ان کو دوسری مشقت میں ڈالتا ہے اور نکالتا نہیں اور دوسرے جو خود مشقت میں پڑتے ہیں ان کو وہ آپ نکالتا ہے۔ انسان کو واجب ہے کہ اپنے نفس پر آپ شفقت نہ کرے بلکہ ایسا بنے کہ خدا اس کے نفس پر شفقت کرے کیونکہ انسان کی شفقت اس کے نفس پر اس کے واسطے جہنم ہے اور خدا کی شفقت جنت۔ ابراہیم علیہ السلام کے قصہ پر غور کرو کہ جو آگ میں خود گرنا چاہتا ہے اسے تو خدا آگ سے بچاتا ہے اور جو خود آگ سے بچنا چاہتے ہیں وہ آگ میں ڈالے جاتے ہیں۔ یہ اسلم ہے اور یہ اسلام ہے کہ جو کچھ خدا کی راہ میں پیش آوے اس کا انکار نہ کرے۔ اگر آ نحضرت ﷺ اپنی عظمت کی فکر میں خود لگتے تو وَاللّٰہُ یَعۡصِمُکَ مِنَ النَّاسِ کی آیت نازل نہ ہوتی۔ حفاظت الٰہی کا یہی سر ہے۔‘‘
(الحکم نمبر44 جلد6 مئورخہ 10 دسمبر 1902ء صفحہ9)
(داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ )