• 17 مئی, 2024

گرمی کی چھٹیاں کیسے گزاریں؟

حدیقة النساء
گرمی کی چھٹیاں کیسے گزاریں؟

ہر سال کی طرح اس سال بھی بچوں کے اسکول گرمیوں کی چھٹیوں کے لیے دو اڑھائی ماہ بند رہیں گے۔ اس دوران کچھ مائیں اس بات کو لے کر پریشان ہوتی ہیں کہ بچوں کی چھٹیوں کو کس طرح ان کے لیے زیادہ سےزیادہ فائدہ مند بنایا جائے۔ ان دنوں اکثر ممالک میں دن لمبے ہوتے ہیں اور موسم بھی قدرے معتدل ہوتا ہے تو اس لحاظ سے بہت سے ایسے کام کیے جا سکتے ہیں جن سے بچے اور والدین دونوں اس موسم اور فراغت سے بھر پور طریقے سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ سب سے پہلے تو دینی تعلیم کا ذکر کروں کہ اس میں اضافہ کرنے کے لیے یہ بہترین موقع ہے۔ نماز با ترجمہ کی دہرائی ہو سکتی ہے۔ اگر مسجد قریب نہ ہو تو والدہ گھر میں بچوں کے ساتھ باجماعت نماز ادا کر سکتی ہیں۔ پھر کسی ایک نماز کے بعد ترجمہ بھی دہرایا جا سکتا ہے۔ قرآن پاک کو باترجمہ پڑھنے کے فوائد کو کون نہیں جانتا۔ اس کی اہمیت پر تو الگ سے مضامین لکھے جاسکتے ہیں۔ تو ان چھٹیوں میں کوشش کرنی چاہیے کہ بچوں کو جس زبان کی بھی سوجھ بوجھ زیادہ ہو اس ہی زبان میں ان کو ترجمۃ القرآن سکھایا جائے۔ جن کو ترجمے پر عبور حاصل ہو وہ رضاکارانہ اپنی خدمات پیش کر سکتے ہیں کہ زوم پر یا کسی ایک جگہ جمع ہو کر، کسی پارک میں، کسی کے گھر یا کوئی بھی مناسب جگہ وہاں اپنے قریبی علاقے کے بچوں بچیوں کو ترجمہ سکھا لیں اس طرح آپ کی یہ وقف عارضی بچوں کے دلوں میں قرآن کریم کی محبت کی شمع روشن کر دے گے جو آئندہ مستقبل میں ان کو ہمیشہ سیدھا راستہ دکھائے گی۔ ان شاء اللّٰہ

پھر عربی قصیدہ جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں سرشار ہو کر تحریر کیا ہے اور جو بھی اس قصیدے کو حفظ کرتا ہے اس کے حافظے میں غیر معمولی برکت ہوتی ہے۔ اس کا ایک شعر روز سب گھر والے مل کر یاد کر سکتے ہیں۔اس کے علاوہ بیت بازی کے ذریعے حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور خلفاء کرام کے اشعار یاد کیے جا سکتے ہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور دیگر جماعتی کتب مل کر پڑھی جاسکتی ہیں۔ بچوں کو آسان الفاظ میں مشکل الفاظ کا مطلب سمجھایا جا سکتا ہے تاکہ ان کو اچھی طرح سمجھ آ جائے۔ الفضل آن لائن کا ایک ساتھ مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔ پہلا صفحہ بچوں کو پڑھانے کی پیارے آقا ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نصیحت بھی فرمائی ہے۔

نیشنل مجلس عاملہ فِن لینڈ کی حضور انور ایدہ اللہ سے ورچوئل ملاقات مورخہ 12 نومبر 2021ء کے دوران ایک ممبر نے حضور سے سوال کیا کہ

حضور! لوگوں میں حضرت مسیح موعودؑ کی کتب پڑھنے کا شوق کیسے پیدا کیا جائے؟

حضور انور نے فرمایا: مختلف موضوعات پر چھوٹے چھوٹے اقتباس نکال کر ان کو ٹائپ کر کے پرنٹ نکال کے لوگوں میں دیں۔ وہ لوگ جن کو پڑھنے کا شوق ہی نہیں ان کے لیے ایک کتاب کو لگاتار پڑھنا مشکل ہے۔ اگر انہیں اقتباسات دیں گے تو کچھ نہ کچھ اس subject پر توجہ پیدا ہو جائے گی۔ انگلش یا اردو میں ٹائپ کر کے گھروں میں دیا کریں۔ اس سے پھر اگر کتابیں نہیں تو کم از کم اقتباسات ہی پڑھنا شروع کر دیں گے۔ الفضل میں جو اقتباسا ت آتے ہیں۔ روزنامہ الفضل اور انٹرنیشنل الفضل کےشروع میں ہی پہلے صفحہ پر جو حضرت اقدس مسیح موعودؑ کے اقتباسات آتے وہی نکال کے ان کو دے دیا کریں۔ اس سے کم از کم کچھ نہ کچھ تو ان لوگوں کو پتا لگ جائے گا۔ باقی آج کل پڑھنے کا رجحان ہی نہیں ہے۔ آج کل تو رجحان یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر ہی 30 سیکنڈ کے اندر اندر جو بات کان میں پڑ جائے وہ دیکھ لو یاسن لو۔

(This Week with Huzur, 12th Nov 2021)

تو الفضل کے آسان مضامین سے چھوٹے چھوٹے اقتباسات پڑھنے سے شروع کر کے ان کے دل میں مطالعے کا شوق پیدا کریں۔ جس کا ان کو عمر بھر فائدہ ہوتا رہے گا۔

پھر MTA کے پروگرام ہیں بچوں کی دلچسپی کے لیے بھی آج کل بہت سے پروگرام آ رہے ہیں جو دیکھ کر بچے کھیل کھیل میں کافی کچھ سیکھ لیتے ہیں۔ اسی طرح ہم گھر میں کچھ ایسی گیمز بچوں کو کھلا سکتے ہیں جن سے وہ اپنی دینی معلومات میں اضافہ کر سکتے ہیں جیسے مختلف کیٹگریز بنا لی جائیں انبیاء کے بارے میں، احمدیت کی تاریخ کے بارے میں، خلفاء کی سیرت کے بارے میں، دیگر تربیتی امور پر پھر ہر ایک کے بارے میں الگ الگ پرچیوں پر سوال جو ممبر جس کیٹگری کو سلیکٹ کرے اس سے اسی بارے میں سوال کیا جائے۔ وقف نو کا سلیبس یا ناصرات یا اطفال کا سلیبس بھی اس کام کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح کھیل کھیل میں سلیبس یاد ہو جائے گا۔ اردو کے الفاظ بھی ایسے ہی سکھائے جا سکتے ہیں۔ پھلوں، سبزیوں روزمرہ استعمال کی چیزوں کے نام یاد کروانے کے لیے کہ جو زیادہ نام بتائے گا اسے اس کی پسند کی کوئی کینڈی، چاکلیٹ انعام میں دی جائے گی۔ پھر حروف تہجی سکھانے کے لیے الف سے شروع ہونے والی سبزیوں کے نام یا ب سے شروع ہونے والے پھلوں کے اس طرح سے اور بہت سے کام ہیں جو کیے جا سکتے ہیں۔ اگر گھر میں باغبانی کے لیے زمین ہو تو وہ بھی ایک اچھا مشغلہ ہے جس سے وقت بھی اچھا گزر جاتا ہے اور سبزی پھل بھی اگائے جا سکتے ہیں۔ ورزش اور باہر واک سب گھر والے مل کر کر سکتے ہیں۔ کھانے پکانے کے مقابلے کیے جا سکتے ہیں۔ چھوٹی چھوٹی آسان تراکیب سے جیسے سینڈوچز کی مختلف تراکیب، ائیر فرائیر میں چکن یا مچھلی کی آسان تراکیب، کیک یا بسکٹس وغیرہ بیک کرنا پھر ان کی ڈیکوریشن، سلاد بنانا، پیزا بنانا مختلف طرح کی بریڈز بنانا اسی طرح کی آسان آسان چیزیں والدین بچوں کے ساتھ مل کر بنا سکتے ہیں۔ پھر گھریلو کام جیسے ڈش واشر لوڈ ان لوڈ کرنا، لانڈری میں کپڑے ڈالنا اور پھر دھلے ہوئے کپڑوں کو ان کی جگہوں پر پہچانا، گھر کی صفائی، گاڑی صاف کرنا،گروسری سمیٹ دینا اسی طرح کی آسان آسان کام جس سے بچوں میں گھر کے کام کرنے کی عادت پیدا ہوتی ہے۔ دو تین گھروں کے بچے جمع ہو کر اپنے نماز سینٹر یا مسجد میں وقار عمل کر سکتے ہیں۔ جماعتی لائبریری میں کتب کی دیکھ بھال کر سکتے ہیں۔ کسی ضرورت مند ہمسائے کے لان کا گھاس کاٹنے یا اور کوئی مدد جو انہیں درکار ہو وہ کی جا سکتی ہے۔ پھر رات میں یا دن میں کسی بھی وقت سب ایک ساتھ بیٹھ کر کسی اچھے موضوعات پر بات کریں اپنے بزرگوں کی سیرت کو دہرا لیں۔ کسی سائنسی یا تربیتی مسئلے پر سب اپنے اپنے خیالات کا اظہار کریں۔ غرض بچوں کو بھرپور توجہ اور وقت دیں تاکہ ان کا دھیان کسی اور غلط طرف نہ جائے۔اللہ کرے کہ ہم حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اس الہام کے مصداق بن جائیں۔

کہ

اَنْتَ الشَّیْخُ الْمَسِیْحُ الَّذِیْ لَایُضَاعُ وَقْتُہُ یعنی تُو وہ بزرگ مسیح ہے جس کا وقت ضائع نہیں کیا جائے گا۔‘‘

(تذکرہ صفحہ550)

اللہ تعالیٰ ہر احمدی گھرانے میں سکون و سکینت پیدا کرے۔ ہمارے بچے ہمیشہ نیکیوں میں سبقت لے جانے والے ہوں۔ اپنے فارغ اوقات کا بہترین استعمال کرنے والے بنیں۔ خدمت دین کے لیے ہر وقت تیار رہیں۔ آمین اللّٰھم آمین

(صدف علیم صدیقی۔ کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

خلاصہ خطاب مستورات جلسۂ سالانہ برطانیہ مؤرخہ 6؍اگست 2022ء

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ