• 18 مئی, 2024

سب سے پہلی ذمہ داری عورت کی گھر کی ذمہ داری ہے، اس کو سنبھالنا ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
آج اللہ تعالیٰ کے جو احکامات ہیں ان میں سے بعض حکموں کو مَیں آپ کے سامنے رکھوں گا تا کہ ہم اور ہماری نسلیں یہ حق ادا کرتی چلی جانے والی بن جائیں۔ یہ جو آیات شروع میں مَیں نے تلاوت کی ہیں، سورۃ اعراف کی آیات 30 اور 32 ہیں اور مسجد سے متعلق ہیں۔ ان میں اللہ تعالیٰ نے ایک مومن سے بعض توقعات رکھی ہیں بلکہ مومنین کو نصیحت کی ہے کہ مسجد سے منسلک ہونے والے اور حقیقی عبادت گزار ان باتوں کا خیال رکھیں گے تو اللہ تعالیٰ کے پیار کی نظر ان پر پڑے گی۔

پہلی بات یہ کہ اللہ تعالیٰ نے انصاف کا حکم دیا ہے اور انصاف ایک ایسی چیز ہے جو معاشرے کی بنیادی اکائی، جو گھر ہے، اس سے شروع ہو کر بین الاقوامی معاملات تک قائم ہونا انتہائی ضروری ہے۔ یہی وہ چیز ہے جس کے قائم ہونے سے دنیا کا امن و سکون ہر سطح پر قائم ہو سکتا ہے۔ اور یہی چیز ہے جس کا حق ادا نہ کرنے کی صورت میں دنیا میں فتنہ و فساد پیدا ہو سکتا ہے اور ہوتاہے۔ پھر انصاف صرف معاشرتی معاملات میں نہیں اور بندوں کے ساتھ نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ کے احکام کا حق ادا کرنا، یہ بھی انصاف کے تقاضے پورے کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ عبادت کا حق ادا کرنا جس طرح کہ اُس کا حکم ہے، یہ عبادت کے ساتھ انصاف ہے۔ اور اس انصاف کا فائدہ خود انسان کو، عبادت کرنے والے کو اپنی ذات کے لئے ہو رہا ہوتا ہے۔ پس ہر حقیقی مومن کو اپنے عبادت کے حق کی ادائیگی کی طرف توجہ دینی چاہئے اور یہ حق ادا ہو گا جب آپ سب اپنی پانچ وقت کی نمازوں کی حفاظت کریں گے۔ جب قیامِ نماز کی طرف توجہ ہو گی۔ جب ان نمازوں کے ساتھ اپنے اندر پاک تبدیلی پیدا ہو گی۔ جب نمازوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی مخلوق بھی حق ادا کرنے کی کوشش ہو رہی ہو گی۔ مخلوق کے جو حق ہیں، مثلاً خاوند کو حکم ہے کہ بیوی کے حق ادا کرو۔ اُن کی ضروریات کا خیال رکھو۔ ان سے نرمی اور ملاطفت سے پیش آؤ۔ اُن کے رحمی رشتوں کا خیال رکھو۔ بیوی کے ماں باپ اور بہن بھائی اور دوسرے رشتوں کا احترام کرو۔ بیویوں کے مال پر اور اُن کی کمائی پر نظر نہ رکھو۔ بچوں کے حق ادا کرو، اُن کی تعلیم تربیت کی طرف توجہ کرو۔ اپنے نمونے دکھاؤ کہ وہ دین کی اہمیت کو سمجھیں اور دین سے جُڑے رہیں۔ ہمیشہ یاد رکھیں لڑکے اُس وقت خاص طور پر جب تیرہ چودہ سال کے ہو جائیں عموماً دین کا احترام کرتے ہیں جب وہ دیکھیں کہ اُن کا باپ بھی دین کا احترام کرنے والا ہے۔ اپنی عبادتوں کی حفاظت کرنے والا ہے۔ نمازوں کا پابند ہے۔ قرآنِ کریم کی تلاوت کرنے کا پابند ہے۔

مَیں نے دیکھا ہے کہ عموماً ماؤں کو اپنے بچوں کی دین کی زیادہ فکر ہوتی ہے یا کم از کم اظہار ضرور میرے سامنے ہوتا ہے۔ دعا کے لئے کہتی ہیں۔ اسی طرح ہر عورت جو ہے، ہر بیوی جو ہے، اُن کو بھی اپنی ذمہ داری ادا کرنے کے لئے انصاف کرنا ہوگا۔ اپنے گھر کے فرائض ادا کریں۔ سب سے پہلی ذمہ داری عورت کی گھر کی ذمہ داری ہے، اس کو سنبھالنا ہے۔ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں۔ خاوند کے احترام کے ساتھ اُس کے رحمی رشتہ داروں کا بھی احترام کریں۔ بچوں کی تربیت اور نگرانی کریں۔ اس ماحول میں خاص طور پر بچوں کی تربیت کی ماں باپ کو بہت فکر ہونی چاہئے اور توجہ کی ضرورت ہے۔ اور یہ دینی تربیت ماں اور باپ دونوں کا کام ہے۔ بچوں کو یہ باور کرانے کی ضرورت ہے کہ تم احمدی مسلمان ہو، اور اس کے لئے سب سے پہلے اپنے آپ کو احمدی مسلمان ثابت کرنا ہوگا۔ یہ باور کرانے کی ضرورت ہے کہ تمہاری کیا ذمہ داریاں ہیں؟ سب سے پہلے ماں باپ کو اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنا ہو گا۔ بچوں کو یہ بتانا ہوگا کہ تم میں اور دوسروں میں ایک فرق ہونا چاہئے۔ بچوں کی جب اس نہج پر تربیت ہوگی تو تبھی بچے دین سے جُڑے رہیں گے۔ اور یہی چیز ہے جو بچوں کا حق انصاف سے ادا کرنے والی بناتی ہے۔ اگر ماں باپ اپنے عملی نمونے نہیں دکھا رہے، اگر بچوں کی تربیت کی طرف توجہ نہیں ہے تو پھر انصاف نہیں کر رہے۔

پھر معاشرے کے عمومی تعلقات ہیں۔ یہاں بھی ہر مرد اور عورت جو اپنے آپ کو مومنین میں شمار کرتا ہے یا کروانا چاہتا ہے، اُس کا یہ فرض ہے کہ ایک دوسرے کا حق ادا کرنے کی کوشش کریں۔ کاروباری معاملات ہیں یا کسی بھی قسم کے معاملات ہیں، عدل اور انصاف کے تقاضے پورے کرنے ضروری ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے مومنین کی جماعت کو ایک وجود بنایا ہے۔ پس ایک وجود کا معیار اُس وقت قائم ہو سکتا ہے جب دوسرے کی تکلیف کا احساس ہو، اُس کے حق کی ادائیگی کی طرف توجہ ہو۔ جب انصاف کے تقاضے پورے ہوں۔ جس طرح جسم کے کسی حصہ کو تکلیف ہو تو سارا جسم تکلیف محسوس کرتا ہے، اسی طرح دوسرے کی تکلیف کا احساس ہمیں ہونا چاہئے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے یہ فرمایا ہے کہ دوسرے کی تکلیف کا احساس کرو اور یہ ہم جب دنیا کو بتاتے ہیں کہ انصاف اس طرح قائم ہوتا ہے، جب باتیں سناتے ہیں کہ یہ انصاف کس طرح قائم ہونا چاہئے، اسلام کیا کہتا ہے اور دنیا والے یہ باتیں سن کر بڑے متاثر ہوتے ہیں تو اس کے نیک نمونے بھی ہمیں دکھانے ہوں گے۔ یہ بتانا ہو گا کہ یہ پرانی تعلیم نہیں ہے بلکہ یہ حقیقی مومنین کا موجودہ عمل بھی ہے۔

(خطبہ جمعہ 25؍اکتوبر 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام خطوط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 ستمبر 2022