• 25 اپریل, 2024

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی سچائی ہمارے لئے اظہر من الشمس ہو گئی

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
حضرت چوہدری عبدالحکیم صاحب بیان کرتے ہیں کہ اتفاقاً میری ملاقات مولوی بدرالدین احمدی سے ہوئی جو شہر کے اندر ایک پرائمری سکول کے ہیڈ ماسٹر تھے۔ انہوں نے مجھے اخبار الحکم پڑھنے کو دیا۔ مجھے یاد ہے کہ اخبار الحکم کے پہلے صفحے پر خدا تعالیٰ کی ’’تازہ وحی‘‘ اور ’’کلماتِ طیبات امام الزمان‘‘ لکھے ہوئے ہوتے تھے۔ (دو ہیڈنگ ہوتے تھے کہ تازہ وحی اور کلماتِ طیبات امام الزمان۔ پہلے صفحہ پر یہ دو عنوان ہوتے تھے۔) کہتے ہیں میں ان کو پڑھتا تھا اور میرے دل کو ایک ایسی کشش آور محبت ہوتی تھی کہ فوراً حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خدمتِ اقدس میں پہنچوں۔ اللہ تعالیٰ کا فضل شاملِ حال ہوا اور باوجود اہلِ حدیث کے مولویوں کے بہکانے اور ورغلانے کے میں نے تھوڑے ہی عرصے میں قبول کر لیا۔ مولوی بدرالدین صاحب نے مجھے قادیان فوراً جانے کا مشورہ دیا اور میرے ساتھ ایک اور اہلِ حدیث مولوی بھی تیار ہو گئے۔ وہ مولوی سلطان محمود صاحب اہلِ حدیث کے شاگردِ خاص تھے۔ لکھتے ہیں کہ میری تنخواہ اُس وقت پندرہ روپے تھی اور غربت کی حالت تھی۔ میں نے رخصت لے لی۔ چونکہ ریلوے پاس کا ابھی حق نہ تھا۔ میں نے بمع دوسرے دوست کے امرتسر کا ٹکٹ لیا۔ کیونکہ ہمارے پاس قادیان کا کرایہ پورا نہ تھا۔ امرتسر پہنچ کر ہمارا ٹکٹ ختم ہو گیا اور ہم نے بٹالے والی گاڑی میں سوار ہونا تھا مگر ہمارے پاس صرف آٹھ آنے کے پیسے تھے۔ اس لئے ہم نے دو دو آنے کا ویرکے کا ٹکٹ لے لیا اور گاڑی میں سوار ہو گئے۔ ویرکہ سٹیشن پر جب گاڑی پہنچی تو ہمارا ٹکٹ ختم ہو چکا تھا مگر ہم نہ اُترے اور گاڑی روانہ ہو گئی۔ جب دوسرے سٹیشن کے درمیان گاڑی جا رہی تھی کہ ریلوے کا ایک ملازم ٹکٹ پڑتال کرنے آیا اور سب مسافروں سے ٹکٹ دیکھنا شروع کیا۔ چونکہ ہمارا ٹکٹ پچھلے سٹیشن کا تھا اور ہمارے پاس رقم بھی نہ تھی۔ ہم دونوں اپنی بے عزتی ہونے کی وجہ سے بہت پریشان اور ہراساں ہوئے اور سوائے اللہ تعالیٰ کا دامن پکڑنے کے اور کوئی چارہ نہ تھا۔ ہم دونوں نے مل کر اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ ہم تیرے سچے مسیح کی خدمت میں جا رہے ہیں۔ ہمارے پاس کچھ نہیں ہے۔ اپنے مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خاطر جو تیرا پیارا ہے ہماری پردہ پوشی فرما اور ہم کو بے عزتی اور رسوائی سے بچا۔ اللہ تعالیٰ نے ہماری دعا قبول فرمائی۔ جب ریلوے ملازم نے ہم سے ٹکٹ طلب کیا تو ہم نے وہی ٹکٹ جو پچھلے سٹیشن کے تھے اُس کو دے دئیے اور مجھے خوب یاد ہے کہ اُس نے وہ ٹکٹ اچھی طرح دیکھ کر ہم کو واپس دے دئیے اور ہمیں کچھ بھی نہ کہا اور دوسرے کمرے میں چلاگیا۔ یہ ہمارے لئے ایک معجزہ تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے سچے اور پاک مسیح کی خاطر ہماری پردہ پوشی فرمائی اور ہم کو رسوائی سے بچا لیا اور یہ واقعہ ہمارے لئے تقویتِ ایمان کا باعث ہوا اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی سچائی ہمارے لئے اظہر من الشمس ہو گئی۔ بٹالہ سے اُتر کر ہم پیدل قادیان کے لئے روانہ ہوئے اور ظہر کے وقت دارالامان پہنچے۔‘‘

(ماخوذ از رجسٹر روایاتِ صحابہؓ۔ غیرمطبوعہ۔ جلد3 صفحہ121-123)

حضرت اللہ دتہ صاحبؓ ہیڈ ماسٹر فرماتے ہیں کہ ’’اللہ تعالیٰ نے مجھے ہزاروں موتوں اور آفات سے غیرمعمولی فضل سے بچایا۔ میں نے سانپوں کو پکڑا۔ سانپوں پر چڑھ گیا اور سانپ مجھ پر چڑھے لیکن اللہ تعالیٰ نے مجھے ہر جگہ سے بال بال بچایا۔‘‘

(ماخوذ از رجسٹر روایاتِ صحابہؓ۔ غیرمطبوعہ۔ جلد7 صفحہ121)

… حضرت مولوی صوفی عطا محمد صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اب ملنا میرے لئے مشکل تھا (یعنی جن حالات میں وہ تھے ان میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے ملنا مشکل تھا) کیونکہ رخصت تو ملتی نہیں تھی۔ اتفاق سے اخبار میں یہ پڑھا کہ حضرت اقدس جہلم تشریف لا رہے ہیں اور مجھے تو جہلم جانے کی بھی اجازت نہ مل سکتی تھی مگر میں بہت بیقرار تھا۔ گھر والوں کو میں نے کہا کہ کل اتوار ہے اور حضرت اقدس جہلم تشریف لائے ہیں۔ آپ کسی کو بتائیں نہیں، میں جاتا ہوں۔ وقت گاڑی کا بالکل تنگ تھا اور تین میل پر سٹیشن تھا۔ رستہ پہاڑی، رات کا وقت، دن کو بھی لوگوں کو اُس طرف پر چلنا مشکل تھا۔ میں نے خدا پر توکل کیا اور چل پڑا۔ اتفاق سے کوئی بتّی تمام راستہ میرے آگے چلتی گئی۔ شاید کوئی اور آدمی بھی جا رہا ہو گا۔ خدا خدا کر کے پہاڑی رستہ دوڑتے ہوئے طے کیا۔ جب سٹیشن پر پہنچا تو گاڑی بالکل تیار تھی۔ ٹکٹ لیا اور جہلم پہنچا اور حضور کی زیارت سے مشرف ہوا۔

(ماخوذ از رجسٹر روایاتِ صحابہؓ۔ غیرمطبوعہ۔ جلد11 صفحہ209-210)

(خطبہ جمعہ 20؍ اپریل 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

خطباتِ امام کوئز جامعۃ المبشرین گھانا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 اکتوبر 2021