• 5 مئی, 2024

سیّدنا حضرت امیر المؤمنین کا دورہ امریکہ 2022ء (قسط 1)

سیّدنا امیر المؤمنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز
کا دورہ امریکہ 2022ء
قسط 1

26ستمبر 2022ء بروز سوموار

آج کا دن جماعت احمدیہ امریکہ کی تاریخ میں ایک تاریخ ساز اور انتہائی مبارک دن ہے۔ حضرت امیر المؤمنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے امریکہ کے لیے اپنا پانچواں سفر اختیار فرمایا۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے امریکہ کا پہلا سفر 16 جون تا 24جون 2008ء میں اختیار فرمایا تھا۔ پھر چار سال بعد 2012ء میں حضور انور امریکہ تشریف لے گئے تھے اور 16جون تا 3جولائی امریکہ میں قیام رہا۔ اسی سفر کے دوران 27جون 2012ء کو حضور انور نے کیپیٹل ہل میں اپنا تاریخ ساز خطاب فرمایا تھا۔

بعد ازاں اگلے ہی سال حضور انور نے امریکہ کے مغربی علاقہ (West Coast) لاس اینجلس کا سفر اختیار فرمایا تھا۔ اس سفر میں حضور انور کا قیام 4مئی تا 15مئی تک رہا اور مختلف پروگراموں کا انعقاد ہوا۔ پھر سال 2018ء میں حضور انور نے امریکہ کا چوتھا سفر اختیار فرمایا۔ یہ سفر 15اکتوبر سے 5نومبر کے عرصہ پر مشتمل تھا۔ اس سفر میں حضور انور دو سے تین روز کے لیے گوئٹے مالا بھی تشریف لے گئے تھے۔

آج اس پانچویں سفر اور حضور انور کے اس انتہائی مبارک دورہ کا آغاز امریکہ کے شہر زائن (Zion) سے ہو رہا ہے۔

26ستمبر بروز سوموار ایک بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائش گاہ سے باہر تشریف لائے۔ حضور انور کو الوداع کہنے کے لیے احباب جماعت مردو خواتین جمع تھے۔ حضور انور نے دعا کروائی اور اپنا ہاتھ ہلا کر سب کو السلام علیکم کہا۔ بعد ازاں ایر پورٹ کے لیے روانگی ہوئی۔ قریباً ایک بج کر پینتالیس منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ ہیتھرو ایر پورٹ پر پہنچے اور سپیشل لاؤنج میں تشریف لے گئے۔

حضور انور کی آمد سے قبل ایک سپیشل انتظام کے تحت سامان کی بکنگ اور بورڈنگ کارڈز کے حصول کی کاروائی مکمل ہو چکی تھی۔ ایر پورٹ پر حضور انور کو الوداع کہنے کے لیے مکرم رفیق حیات صاحب امیر جماعت یوکے، مکرم صاحبزادہ مرزا وقاص احمد صاحب نائب صدر انصار اللہ یوکے اور مکرم میجر محمود احمد افسر حفاظت خاص، حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ آئے تھے۔

جماعت احمدیہ امریکہ نے سفر کے تعلق میں بعض امور کی تکمیل کے لیے دو افراد مکرم منعم نعیم چئیر مین ہیو مینٹی فرسٹ امریکہ اور مکرم ڈاکٹر تنویر احمد پر مشتمل وفد لندن بھجوایا تھا۔ امریکہ سے آنے والے یہ دونوں احباب بھی اس سفر میں قافلہ کے ساتھ شامل تھے۔

دو بج کر پینتالیس منٹ پر ایک خصوصی پروٹو کول انتظام کے تحت حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز جہاز پر سوار ہوئے۔

یو نائیٹڈ ایر لائن کی پرواز UA959 تین بج کر بیس منٹ پر ہیتھرو ایر پورٹ لندن سے شکاگو (امریکہ) کے لیے روانہ ہوئی۔ قریباً ساڑھے آٹھ گھنٹے کی مسلسل پرواز کے بعد شکاگو کے مقامی وقت کے مطابق پانچ بج کر 53منٹ پر جہاز شکاگو کے O,Hareانٹر نیشنل ایر پورٹ پر اترا۔ (شکاگو (امریکہ) کا وقت برطانیہ کے وقت سے 6گھنٹے پیچھے ہے)

امیر صاحب یو ایس اے مکرم صاحبزادہ مرزا مغفور احمد صاحب اور نائب امیر یو ایس اے مکرم ڈاکٹر نسیم رحمت اللہ نے جہاز کے دروازہ پر حضور انور کو خوش آمدید کہا۔

یو نائیٹڈ ایٔر لائن کے ٹرمینل 5پر شکاگو کے اسسٹنٹ مینیجر Mr:Chris Sances، شکاگو ایر پورٹ اتھارٹی کے مینیجر MR:Ben Sipiore، لوکل پولیس چیف اور کسٹم بارڈر پٹرول VIPریسیپشن انچارج Mr: Parisi نے بھی جہاز کے دروازہ پر حضور انور کا استقبال کیا اور ایک خاص پروٹو کول انتظام کے تحت حضور انور کو ایک خصوصی لاؤنج میں اپنے ساتھ لے کر آئے۔

لاؤنج میں مکرم وسیم ملک نائب امیر امریکہ، مکرم امجد محمود خان ایڈیشنل سیکرٹری امور خارجہ نے حضور انور کو خوش آمدید کہا۔ لاؤنج میں مکرمہ صاحبزادی امۃ المصور صاحبہ اہلیہ مکرم امیر صاحب یو ایس اے نے حضرت بیگم صاحبہ مدّٰ ظلّہا العالی کو خوش آمدید کہا۔ اسی لاؤنج میں امیگریشن آفیسر نے آکر پاسپورٹ دیکھے۔

چھ بج کر بیس منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ایر پورٹ سے باہر تشریف لائے تو مکرم ڈاکٹر حمید الر حمٰن صاحب نائب امیر یو ایس اے، مکرم اظہر حنیف نائب امیر و مبلغ انچارج یو ایس اے، مکرم مختار احمد ملہی نیشنل جنرل سیکرٹری، مکرم ڈاکٹر بلال رانا نیشنل سیکرٹری امور عامہ، ملک بشیر احمد نیشنل امین، مکرم سید شمشاد احمد ناصر مبلغ ساؤتھ ورجینیا اور مکرم ارشاد احمد ملہی مبلغ شکاگو نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا استقبال کرتے ہوئے خوش آمدید کہا۔

ایر پورٹ سے Zion جماعت کے مرکز ’’مسجد فتح عظیم‘‘ کے لیے روانگی تھی۔ ٹرمینل5شکاگو ایر پورٹ کے اسسٹنٹ مینیجر حضور انور کے ساتھ تھے۔ موصوف نے لاؤنج میں اپنی خواہش کا اظہار کر کے حضور انور کے ساتھ تصویر بنوائی تھی۔ جب حضور انور ایر پورٹ سے باہر گاڑی میں بیٹھ رہے تھے تو یہ مینیجر حضور انور کی گاڑی کے پاس کھڑے تھے اور ان کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ کہنے لگے کہ آج میری ساری زندگی کا ایک روحانی تجربہ ہے۔ پتہ نہیں کہ دنیا میں میری کون سی نیکی کام آئی ہے کہ مجھے اتنی بڑی روحانی شخصیت سے ملنے کا موقع ملا ہے اور مجھے اس شخصیت کی قربت نصیب ہوئی ہے اور مجھے اتنی بڑی جزاء ملی ہے۔ آج کا واقعہ ساری زندگی یاد رکھنے والا واقعہ ہے۔

شکاگو ایر پورٹ اتھارٹی ٹرمینل5 کے مینیجر Mr: Ben Sipiora نے بھی اپنی خواہش کا اظہار کر کے حضور انور کے ساتھ تصویر بنوائی۔ موصوف ان دنوں رخصت پر تھے۔ جب ان کو علم ہوا کہ خلیفۃ المسیح آ رہے ہیں تو انہوں نے اپنی رخصت منسوخ کر دی اور حضور انور کے استقبال اور حضور انور سے ملنے کے لیے آگئے۔ کہنے لگے کہ جب حضور سال2012ء میں شکاگو آئے تھے تو اس وقت میں مل نہ سکا تھا۔ آج علم ہونے پر میں اپنی رخصت ختم کر کے آیا ہوں۔ حضور انور کو دیکھنے اور ملنے آیا ہوں۔

چھ بج کر چالیس منٹ پر ایر پورٹ سے روانہ ہو کر قریباً ایک گھنٹہ کے سفر کے بعد سات بج کر چالیس منٹ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا زائن جماعت میں ورود مسعود ہوا۔

مسجد ’’فتح عظیم‘‘ کو بجلی کے رنگ برنگے قمقموں سے سجایا گیا تھا جس کے باعث مسجد کے ارد گرد کا وسیع احاطہ بھی روشن تھا۔ اپنے پیارے آقا کے استقبال اور حضور انور کے چہرہ مبارک کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے امریکہ کے اس خطہ کے دور دراز شہروں اور بستیوں میں آباد حضور انور کے عشاق سینکڑوں کی تعداد میں صبح سے ہی یہاں پہنچنا شروع ہو گئے تھے۔ مرد و خواتین، بچوں اور بوڑھوں کا ایک ہجوم تھا جو اپنے پیارے آقا کی زیارت کے لیے بیتاب تھا۔

زائن کی جماعت کے علاوہ یہ عشاق آسن، بالٹی مور، بوسٹن، بروکلین، بے پوائنٹ، سنٹرل جرسی، شکاگو، کولمبس۔ ہوائی ڈیٹن، ڈیٹرائٹ، ڈلاس، اٹلانٹا، ہارٹ فورڈ، ہیوسٹن، انڈیانا، کنساس سٹی، سیاٹل، سینٹ لوئیس، لانگ آئی لینڈ، میری لینڈ۔ آئیووا، میامی، ملواکی، نارتھ جرسی، نارتھ ورجینیا، پورٹ لینڈ، نیو یارک، واشنگٹن، رچمنڈ، سیکرا منٹو، فلاڈلفیا، پٹسبرگ، فینکس، اوشکوش، اورلینڈو، سینٹ پال، ساؤتھ ورجینیا، توسان، ولنگبرو،یارک اور سراکیوز کی جماعتوں سے بھی آئے تھے۔

پھر بعض جماعتوں سے احباب بڑے لمبے اور طویل سفر طے کر کے اپنے پیارے آقا کے استقبال کے لیے زائن پہنچے تھے۔

الاباما سے آنے والے 782 میل، شارلٹ سے آنے والے 813 میل، بروکلین سے آنے والے 839میل، البانی سے آنے والے 864میل اور ڈلاس سے آنے والے 961میل کا سفر طے کر کے زائن پہنچے تھے۔

اسی طرح لاس ویگاس سے آنے والے احباب 1778 میل، توسان سے آنے والے 1784 میل، سیاٹل سے آنے والے 2014 میل، لاس اینجلس سے سفر کر کے آنے والے 2044 میل اور سیکرامنٹو کی جماعت سے آنے والے احباب 2072میل کا طویل سفر کر کے اپنے پیارے آقا کے دیدار اور استقبال کرنے کے لیے زائن پہنچے تھے۔

ان احباب اور خواتین میں سے ایک بڑی تعداد ایسے لوگوں کی تھی جنہوں نے اپنی زندگی میں پہلی بار حضور انور کا دیدار کرنا تھا اور اپنے پیارے آقا کو اتنے قریب سے دیکھنا تھا۔ ان کا ایک ایک لمحہ بڑی بیتابی سے گزر رہا تھا۔ MTA کے کیمرے استقبال کے اس سارے منظر کو فلما رہے تھے۔ ہر ایک کی نظر اس بیرونی گیٹ پر لگی ہوئی تھی جہاں سے کسی وقت بھی حضور انور کی گاڑی اس احمدیہ سینٹر میں داخل ہونے والی تھی۔

آخر وہ انتہائی با برکت اور ہر ایک کے لیے یاد گار اور تاریخ ساز لمحہ آپہنچا اور ٹھیک سات بج کر 35منٹ پر حضور انور کی گاڑی بیرونی گیٹ سے اندر داخل ہوئی۔ حضور انور گاڑی سے باہر تشریف لائے اور اپنا ہاتھ بلند کر کے سب کو السلام علیکم کہا۔ دوسری طرف بھی احباب کے ہاتھ بلند ہو گئے۔ حضور انور اپنے عشاق کو دیکھ رہے تھے اور ان عشاق اور خلافت کے فدائی پروانوں کی نظریں اپنے محبوب امام کے چہرہ مبارک پر لگی ہوئی تھیں۔ بہتوں کی آنکھوں میں آنسو امڈ آئے تھے۔ احباب نعرے بلند کر رہے تھے۔ خواتین ایک دوسرے احاطہ میں تھیں۔ حضور انور اپنے عشاق کے درمیان سے گزرتے ہوئے خواتین کی طرف تشریف لائے اور اپنا ہاتھ بلند کرتے ہوئے السلام علیکم کہا، ہر طرف سے وعلیکم السلام کی آوازیں بلند ہوئیں۔ خواتین اور بچیاں اپنے ہاتھ ہلاتی ہوئی اپنے پیارے آقا کو خوش آمدید کہہ رہی تھیں۔ آج زائن (Zion) کی سر زمین پر بھی عشق و محبت کی نئی داستان رقم ہو رہی تھی۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے قیام کا انتظام ’’مسجد فتح عظیم‘‘ کے بیرونی احاطہ میں واقع گیسٹ ہاؤس میں کیا گیا تھا۔ بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔

آٹھ بج کر دس منٹ پر حضور انور نے مسجد فتح عظیم تشریف لا کر نماز مغرب و عشاء جمع کر کے پڑھائی۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور اپنی قیام گاہ پر تشریف لے گئے۔

جماعت احمدیہ کی تاریخ میں سال1920ء کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے جب حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کے ارشاد پر لندن سے حضرت ڈاکٹر مفتی محمد صادق صاحبؓ امریکہ کے پہلے مبلغ کے طور پر 26جنوری 1920ء کو برطانیہ کی بندرگاہ Liverpool سے روانہ ہوئے اور 21دن کے سفر کے بعد 15فروری 1920ء کو امریکہ کی بندر گاہ فلا ڈلفیا پر اترے لیکن آپ کو ملک کے اندر داخل ہونے سے روک دیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ آپ جس جہاز میں آئے ہیں اسی سے واپس چلے جائیں۔

حضرت مفتی محمد صادقؓ نے اس فیصلہ کے خلاف محکمہ آباد کاری واشنگٹن میں اپیل کی۔ اس پر آپؓ کو سمندر کے کنارے ایک مکان میں بند کر دیا گیا اور قید کر دیا گیا۔ اس مکان سے باہر نکلنے کی ممانعت تھی مگر چھت پر ٹہل سکتے تھے۔ اس کا دروازہ دن میں صرف دو مرتبہ کھلتا تھا۔

اس مکان میں کچھ یورپین بھی نظر بند تھے۔ حضرت مفتی صاحبؓ نے موقع سے فائدہ اٹھا کر اپنے ساتھی قیدیوں کو تبلیغ کرنا شروع کردی جس کے نتیجہ میں دو ماہ کے اندر پندرہ قیدیوں نے اسلام قبول کر لیا۔

امریکہ کی سر زمین پر بیعت کرنے والے پہلے احمدی کا نام Mr:R.I.Rochford تھا۔ اس کے علاوہ بیعت کرنے والوں کا تعلق Jamaica,برٹش گیانا، پولینڈ، رشیا، جرمنی، Azre´s، بیلجیم، پرتگال، اٹلی اور فرانس سے تھا۔

سیّدنا حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کو جب یہ اطلاع ملی کہ حضرت مفتی محمد صادق صاحبؓ کو امریکہ میں قید کر دیا گیا ہے تو آپؓ نے امریکی حکومت کے اس رویہ پر سخت افسوس کا اظہار ہوئے فرمایا:
’’امریکہ جسے طاقتور ہونے کا دعویٰ ہے اس وقت تک اُس نے مادی سلطنتوں کا مقابلہ کیا اور انہیں شکست دی ہو گی۔ روحانی سلطنت سے اُس نے مقابلہ کر کے نہیں دیکھا۔ اب اگر اس نے ہم سے مقابلہ کیا تو اسے معلوم ہو جائے گا کہ ہمیں وہ ہر گز شکست نہیں دے سکتا کیونکہ خدا ہمارے ساتھ ہے۔ ہم امریکہ کے ارد گرد کے علاقوں میں تبلیغ کریں گے اور وہاں کے لوگوں کو مسلمان بنا کر امریکہ بھیجیں گے اور ان کو امریکہ نہیں روک سکے گا۔ اور ہم امید رکھتے ہیں کہ امریکہ میں ایک دن لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ کی صدا گونجے گی اور ضرور گونجے گی۔‘‘

مئی1920ء میں امریکی حکومت کی طرف سے حضرت مفتی صاحبؓ سے پابندی اٹھا لی گئی جس کی فوری وجہ یہ بنی کہ ایسا نہ ہو کہ آپ نظر بند تمام قیدیوں کو مسلمان بنا لیں۔ چنانچہ حکام نے آپؓ کے امریکہ میں داخل ہونے کا فیصلہ کیا۔

حضرت مفتی صاحؓب نے نیو یارک میں ایک مکان کرایہ پر لے کر جماعت کے مشن کا آغاز کیا۔ پھر1921ء میں آپؓ شکاگو منتقل ہو گئے اور باقاعدہ ایک عمارت خرید کر جماعتی مرکز قائم کیا۔ یہ مکان بطور مشن ہاؤس، رہائش اور بطور مسجد استعمال ہوتا تھا۔ جولائی1921ء میں آپؓ نے اسی مشن ہاؤس سے جماعت امریکہ کے پہلے رسالہ Muslim Sunrise کا اجراء کیا۔ یہ رسالہ آج بھی باقاعدگی سے شائع ہو رہا ہے۔

آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے امریکہ کے تمام بڑے شہروں اور اسٹیٹس میں احمدیہ جماعتیں قائم ہو چکی ہیں۔ امریکہ میں اس وقت 58 مقامات پر مستعد اور فعال جماعتیں قائم ہو چکی ہیں۔ 56مساجد اور60مشن ہاؤسز ہیں۔ بعض مقامات پر بڑی وسیع و عریض عمارتیں اور مساجد تعمیر کی گئی ہیں۔ نئی مساجد اور مشن ہاؤسز کی تعمیر کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔

یہ وہی امریکہ ہے جہاں 1920ء میں جماعت احمدیہ کے پہلے مبلغ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی حضرت مفتی محمد صادق صاحبؓ کو ملک کے اندر داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا اور آپؓ کو قید کر دیا گیا تھا۔ اس وقت حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا کہ ’’امریکہ ہمیں ہر گز شکست نہیں دے سکتا۔ امریکہ میں ایک دن لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ کی صدا گونجے گی اور ضرور گونجے گی۔‘‘ آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے سارے امریکہ میں قریہ قریہ بستی بستی احمدی آباد ہیں اور امریکہ کے چپّہ چپّہ پر دن رات لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ کی صدا گونج رہی ہے۔

سال 2020ء میں جماعت کے قیام کو سو سال مکمل ہوئے ہیں اور جماعت امریکہ اپنی صد سالہ جوبلی منا رہی ہے اور جماعت کی مختلف تقریبات اور پروگرام جاری ہیں۔

جان الیگزینڈر ڈوئی کے شہر Zion میں ’’مسجد فتح عظیم‘‘ کی تعمیر بھی امریکہ کی صد سالہ جوبلی کی تقریبات کا ایک انتہائی اہم پروگرام ہے۔ اس کا افتتاح ان شاء اللہ العزیز اس دورہ میں ہو گا جہاں اس کی مکمل تفصیل درج کی جائے گی۔

حضرت امیر المؤمنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا زائن (Zion) کی سر زمین سے شروع ہونے والا یہ دورہ انتہائی غیر معمولی برکتوں اور کامیابیوں کا حامل دورہ ہے۔ اس کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ کی عظیم الشان ترقیات اور فتوحات کے دروازے کھلنے والے ہیں اور جماعت احمدیہ امریکہ کامیابیوں کے ایک نئے دور میں داخل ہونے والی ہے اور یہی تقدیر الٰہی ہے جو ظاہر ہو رہی ہے۔

(رپورٹ: عبدالماجد طاہر۔ایڈیشنل وکیل التبشیر اسلام آباد برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

دو طرفہ محبت کا عجیب سماں

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 اکتوبر 2022