• 5 مئی, 2024

دو طرفہ محبت کا عجیب سماں

دو طرفہ محبت کا عجیب سماں
جلسہ سالانہ برطانیہ 2022ء
برکینا فاسو سے براہ راست شرکت

جلسہ سالانہ برطانیہ 2022 کے دوسرے روز کی کارروائی ایم ٹی اے پر ابھی ختم ہی ہوئی تھی کہ مکرم امیر صاحب کا فون آیا کہ فوراً ایک ضروری میٹنگ کے لئے دفتر پہنچوں۔ بستان مہدی سےمرکزی مشن ہاؤس واگا دوگو کا فاصلہ ستائیس کلومیٹرز ہے۔بہر حال فوری نکلے اور ایک گھنٹے کے بعد امیر صاحب کے دفتر میں سر جوڑے برطانیہ جلسہ کے تیسرے اورآخری روز ،برکینا فاسو سے ایم ٹی اے کے ذریعہ ،براہ راست جلسہ میں شمولیت کا جائزہ لے رہے تھے۔ ایک مختصر کمیٹی تشکیل پائی اور درج ذیل شعبہ جات کا قیام ہوا۔

افسر جلسہ: خاکسار (نعیم احمد باجوہ)
سمعی و بصری: Yao لاسینا صاحب
لنگر خانہ: محب اللہ صاحب
اطلاعات، حاضری و سیکورٹی: کونے داؤدا صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ

کمیٹی کی معاونت کے لئے محمد اظہارراجہ صاحب، سورے ابوبکر صاحب، ریجنل قائد خدام الاحمدیہ واگا دوگو، حافظ منظور احمد صاحب مقرر ہوئے۔ اس کے علاوہ جس کو شامل کرنا چاہیں کر لینے کی اجازت پاتے ہوئے میٹنگ سے نکلے توفوری کام کا آغاز کر دیا۔ پہلے ارادہ تھا کہ 2021 کی طرح اس سال بھی جلسہ برطانیہ میں ایم ٹی اے کے ذریعہ برکینا فاسو جلسہ میں شامل ہوگا لیکن پھر بعض وجوہات کی وجہ سے یہ پروگرام کینسل ہوگیا تھا۔ بہر حال برکینا فاسو میں جلسہ برطانیہ کے حوالے سے دیگر انتطامات جیسا کہ مقامی ٹی وی، سوشل میڈیا اور احمدیہ ریڈیوز کے ذریعہ جلسہ کی نشریات، جماعتی مشن ہاؤسز اور مساجد میں جلسہ سننےکے اجتماعات تو ہو رہے تھے۔ لیکن ایم ٹی اے کے ذریعہ جلسہ میں شامل ہونے کا پروگرام نہیں بن سکا تھا۔ اب دوبارہ شامل ہونے کی بات ہوئی تو صرف ایک رات میں ہی سارے انتظامات مکمل کرنا تھے۔طے پایا کہ مرکزی مشن ہاؤس سوم گاندے کی مسجد بیت المہدی میں انتظامات کئے جائیں۔ سال ۲۰۲۱ میں جلسہ میں ورچوئل شرکت بستان مہدی میں واقع مسرور آئی انسٹی ٹیوٹ کے ایڈیٹوریم سے کی گئی تھی۔

جلسہ گاہ کی تیاری

مشکل ترین مرحلہ جلسہ گاہ کی تیاری تھاکیمرہ جات کا انتظام، کرسیوں کی سیٹنگ، مناسب روشنی کا انتظامات، بڑے ٹی وی کا انتظام، ساؤنڈ سسٹم وغیرہ معاملات سامنےتھے۔ بہر حال جو انتظامات بھی کرنا تھے وہ ایک رات میں ہی مکمل ہونا تھے۔ اگلے روز اتوار کی وجہ سے بازار بند ہونے کی صورت میں ضرورت کی اشیاء ملنا قدرے مشکل تھا۔ دعا کے ساتھ کام کا آغآزہو گیا۔اگلے روز صبح جامعۃ المبشرین کے طلبہ جلسہ گاہ کی تیاری کے لئے مشن ہاؤس پہنچ گئے۔ مشن کی صفائی، تزئین و آرائش، وقار عمل کے سارے کام جامعہ کے تربیت یافتہ طلبہ نے سنبھال لئے اور باحسن طریق مکمل کئے۔صبح دس بجے جلسہ سالانہ کا اجلاس شروع ہونے تک مشن ہاؤس سوم گاندے بھی خوبصورت جلسہ گاہ کا منظر پیش کر رہا تھا۔تزئین کے لئے جھنڈیاں، خوش آمدید کے الفاظ، اور مختلف ممالک کے جھنڈے جبکہ مسجد کے ہال میں بینرز لگا کر جلسہ کا مکمل ماحول بن چکا تھا۔

جلسہ گاہ میں سامنے تین ٹی وی اسکرینیں لگائی گئی تھیں۔ ایک ایم ٹی اے کے لئے، دوسری جو ویڈیو سگنل اپ لوڈ کیا جا رہا تھا ا س کے لئے اور تیسری برکینا فاسو میں جلسہ کی کارروائی لائیو نشر کرنے والے مقامی ٹی وی 3 TVکے لئے۔

بیعت میں اجتماعی شرکت

مقامی طو رپر انتظام کر لیا گیا تھا کہ جب سیدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بیعت کے الفاظ دہرائیں گے تو ساتھ ساتھ مقامی طور پر فرنچ ترجمہ احباب کو سنایا جائے گا تاکہ کسی قسم کی تاخیر نہ ہو۔اس طریق پر احباب جماعت نے عمدگی سے اس تقریب میں شرکت کی اور ایمان کی حرارت کے ساتھ تجدید بیعت کی۔

ایم ٹی اے ٹیم سے مسلسل رابطہ تھا۔ ایم ٹی اے انٹرنیشنل کی طرف سے جلسہ میں ورچوئل شرکت کرنے والے ممالک کا ایک وئٹس اپ گروپ بنا دیا گیا تھا۔ ا س میں مختلف ممالک اپنی اپنی تصاویر اور پیغامات اپ لوڈ کر رہے تھے۔ اختتامی سیشن تک 80 سے زائد ممالک اس گروپ میں آ چکے تھے۔ایم ٹی اے ٹیم بتا چکی تھی کہ سب ممالک کو دکھایا جانا ممکن نہیں۔تاہم سب کی خواہش کہ ان کی تصویر اور ویڈیو بھی لے لی جائے اور سیدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہو جائے اور خلافت کی محبت بھری نظر ان پر پڑنے کے ساتھ ایم ٹی اے پر نشر بھی ہوجائے۔یہ دو طرفہ محبت کا عجیب سماں تھا۔اکناف عالم میں جگہ جگہ چھوٹی بڑی جلسہ گاہیں ، منتظر نگائیں اور زیر لب دعائیں۔ تسکین کے عجیب سامان پیدا کر دئے ہیں خد ا تعالیٰ نے افراد جماعت کے لئے۔ جہاں ویک اینڈ پر لوگ ہاؤ ہو کرنے اوراپنی بد مستیوں میں سرگرداں تھے، ہم احمدی محض للہ قائم ہوئی دو طرفہ محبت کے عجیب نظارے دیکھ رہے تھے۔ برکینا فاسو کی خوش قسمتی کہ ہم تیسرے روز جلسہ میں براہ راست شامل ہوئے لیکن متعدد بار امام وقت کی نگاہ محبت و الفت ہم پرپڑی۔

3 TV پر جلسہ کی براہ راست نشریات

مقامی طور پر جلسہ سالانہ کے پروگرام اور خاص طو رپر حضو رانو ر ایدہ اللہ کے خطابات مقامی ٹی وی 3TV کے ذریعہ نشرہوئےیہ ٹی وی نیشنل سطح پر ہے اور پورے ملک میں دیکھا جاتاہے۔ 3TV چینل ،CANAL+ پر بھی موجود ہے جس سے یہ پورے افریقہ میں دیکھاجاتا ہے۔ اس طرح ایک رنگ میں جلسہ سالانہ برطانیہ کی کارروائی برکینا فاسو سے افریقن ممالک کے لئے نشر ہو رہی تھی ۔ دوران نشریات ایک ٹکر کے طورپر مسلسل فون نمبر ز چلائے جا رہے تھے۔برکینا فاسو سے متعدد فون کالز موصول ہوئیں اور جماعت کے متعلق مزید معلومات حاصل کرنے کا اظہار کیا گیا۔بعض کالز ہمسایہ ممالک سے بھی آئیں کہ وہ 3 TV اور کینال پلس کے ذریعہ جلسہ دیکھ رہے ہیں۔

علاوہ ازیں امسال جلسہ برطانیہ کے موقع پر برکینا فاسو میں درج ذیل اقدامات کئے گئے۔

جمعۃ المبارک کے روز برکینا فاسو کی اکثر جماعتوں میں اجتماعی نماز تہجد سے دن کا آغاز ہوا۔

جماعت برکینا فاسو کے یو ٹیوب چینل پر جلسہ کے متعلق ویڈیوز اپ لوڈ کیں۔

جماعت برکینا فاسو کے آفیشل فیس بک پیج پر جلسہ کے مبارکبار کے پیغامات اور ویڈیوز شئیرکی گئیں۔

جلسہ سالانہ کے متعلق ایک تعارفی ویڈیو بنا کر Boost کر کے سوشل میڈیا پر جلسہ کی تشہیر کی گئی اس ویڈیو کوبیاسی ہزار پانچ صد تراسی افراد نے دیکھا۔

برکینا فاسو میں جماعت کے چار ریڈیو اسٹیشن ہیں۔ ان سب چینلز پر جلسہ کی مکمل کارروائی نشر کی گئی جلسہ کی تقریروں اور خطابات کے تراجم مقامی زبانوں میں کئے۔

جماعتوں اور افراد کو تحریک کی گئی کہ جلسہ کےموقع پر اپنے تاثرات اور پیغامات کی ویڈیوز ریکارڈ کر کے بھجوائیں۔ نوے ویڈیو پیغامات موصول ہوئے جو ایم ٹی اے کو ارسال کئے گئےان میں سے پندرہ سے زائد پیغامات ایم ٹی اے پر نشر ہوئے۔

برکینا فاسو میں جلسہ کے انتظامات، اجتماعات، تاثرات، پیغامات کو سوشل میڈیا گروپس کے ذریعہ یکجا کر دیا گیا۔ ان گروپس میں مختلف ریجنز سے احباب جماعت اپنے تاثرات بھجواتے رہے۔ اس طرح پورے برکینا فاسو میں جلسہ کا بھر پور ماحول رہا اور احباب جماعت آپس میں ایک دوسرے سے منسلک رہے۔ مرکزی مشن ہاؤس میں جلسہ میں شامل ہونے والوں کی حاضری دوصد پچاس رہی۔

تاثرات

جلسہ کی کارروائی دیکھنے کے بعد بہت سارے لوگوں نے اپنے جذبات کا اظہار کیا ۔چند ایک تاثرات درج ذیل ہیں۔ان میں سے بعض تاثرات سیدنا حضور انور نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودوہ 12؍اگست 2022ء میں بھی بیان فرمائے۔

ریجن بورومو کے مبلغ سلسلہ مکرم بشارت علی صاحب بتاتے ہیں :
جیالو حوا Dilao Hawa صاحبہ بیچاکو Bitiako جماعت سے کہتی ہیں:
’’حضور انور کے لجنہ سے خطاب نے مجھے بہت متاثر کیا کہ جس طرح اسلام کے ابتدائی دور میں عورتوں نے قربانی کی آج بھی عورتیں اسلام کے لیے قربانی کرتی چلی جارہی ہیں۔ ان عظیم عورتوں کے یہ واقعات سن کر میری بھی اللہ سے دعا ہے کہ وہ مجھے بھی دین کو دنیا پر مقدم کرنے والی اور قربانی کرنے والی بنا دے۔‘‘

بورومو (Boromo) سے مکرم کوناتے سلف صاحب (Konaté Salif) ایک غیر از جماعت دوست نے ہماری مسجد میں حضور انور کا جلسہ سے اختتامی خطاب سنا وہ کہتے ہیں:
’’مجھے اس بات نے بہت متاثر کیا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگ موجود ہیں لیکن کوئی شور شرابہ نہیں اور سب انتہائی خاموشی اور توجہ سے خلیفہ کی تقریر سن رہے تھے۔ میں اس طرح کا نظارہ کبھی نہیں دیکھا۔یہ نظم و ضبط ظاہر کرتا ہے کہ احمدی اپنے امام کی مکمل اطاعت کرتے ہیں ۔ حضور انور نے باوجود ایک بزرگ ہونے کے بغیر کسی تھکان کے اتنی لمبی تقریر کی جو میرے لیے ایک غیر معمولی بات ہے‘‘

بورومو کےایک عیسائی دوست پی ائیر ساوادوگو Pierre Sawadogou وہ کہتے ہیں:
’’آج میں نے حضور کی تقریر سنی تو میں یہ کہے بغیر نہیں رہ سکتا کہ یہ ایک خدائی کلام ہے جو آج میں نے سنا ہے‘‘

مکرمہ HawA Guigguimde کہتی ہیں :
’’آج حضور انور کے خطاب کے کھلے اور صاف الفاظ ہمیں بتا رہے ہیں کہ ہم نے احمدیت کو حقیقی اسلام سمجھ کر صرف اس لیے ہی بیعت نہیں کی کہ دوسروں کو احمدی بنائیں بلکہ اس لیے بھی کی ہے کہ معاشرہ میں خود ایک مثالی احمدی بن کر رہنا ہے اور اپنے قول و فعل کو ایک کر کے اپنے ایمان کو بھی مضبوط کرنا اور یقین میں بڑھنا ہے۔‘‘

مکرم نی سے بیسا صاحب Gnissè Bessa ایک نو مسلم ہیں وہ کہتے ہیں:
’’حضور انو ر کو براہ راست دیکھنے کا یہ میرا پہلا تجربہ ہے۔ میں اسلام میں نیا داخل ہوا ہوں اور میرےذہن میں ہمیشہ یہ سوال آتا تھاکہ دنیا کو لازمی طور پر ایک لیڈر کے ہاتھ پر متحد ہونا چاہیے۔میں نے اپنے گاؤں میں جماعت احمدیہ کے لوگوں کو دیکھا تو مجھے ان میں اتحاد نظر آیا۔میں نے ان کے ساتھ احمدیہ مسجد میں نمازیں پڑھنا شروع کر دیں۔اس کے نتیجہ میں آج میں جلسہ سالانہ یو۔کے اور عالمی بیعت میں شامل ہوا ہوں جس میں تمام احمدی ایم ٹی اے کے ذریعہ شامل تھےجب میں نے یہ سب اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا تومیں مطمئن ہو گیا ہوں ۔وہ بات جو میں ہر وقت سوچاکرتا تھاکہ سب ایک ہاتھ پر متحد ہوں وہ آج میں نے دیکھ لی۔آج مجھے میرے سوال کا جواب مل گیا ہے اس لیے آج سے میں احمدیت قبول کرنے کا اعلان کرتا ہوں اور اب میں اپنے خاندان کو بھی خلافت کے مطیع اور فرمابردار بننے کی تلقین کروں گا۔‘‘

برکینا فاسو کے ریجن وایوگیا کے مبلغ سلسلہ مکرم لقمان فردوس بٹر صاحب بتاتے ہیں کہ
مکرم موسیٰ توپاں صاحب TOPAN Moussa) (کہتے ہیں
’’جلسہ کے خطابات سن کر مجھے ایک بات بہت واضح ہوئی ہے کہ جلسہ کے تمام عناوین ایسے ہیں جو موجودہ دور کے مسائل کو حل کرنے والے ہیں۔ اس بات سے خلافت احمدیہ کی اس دنیا کی موجودہ نازک حالت میں قیام امن کی حقیقی کوششوں کا اندازہ کیا جا سکتاہے ۔ حضور انور کے لجنہ کے ساتھ خطاب سن کر میری معلومات میں بہت اضافہ ہوا کہ کس طرح عورتوں نے قربانیوں کی مثالیں قائم کیں۔‘‘

ریجن لیو کے مبلغ سلسلہ مکرم عبد الرزاق صاحب بتاتے ہیں:
’’جلسہ میں شامل ہونے والے ایک صاحب نے بتایا کہ افریقہ کے رسم و رواج میں خلیفۃ المسیح کی باتیں مثلا عورتوں کے حقوق میں علیحدگی لینا بھی مردوں کے حقوق کی طرح شامل ہے اور اس کے علاوہ یہ کہ مانگنا بہت برا ہے یہ ایسی چیزیں ہیں جس نے میری آنکھیں کھول دی ہیں ہماری بھلائی اسی میں ہے کہ ہم ان تمام باتوں پر عمل کریں۔‘‘

ریجن بانفورا کے مبلغ سلسلہ مکرم اعجاز احمد صاحب بتاتے ہیں :
گینی مومنی صاحب (Guinee Moumini) ایک احمدی پروفیسر ہیں وہ کہتے ہیں:
’’میں نے جلسہ سے اسلامی معلومات اور حقیقی اسلامی زندگی کے علاوہ اور بہت ساری باتیں بھی سیکھی ہیں کہ کس طرح سے احسن انتظام کیا جاتا ہے،کس طرح مہمان نوازی دیکھ بھال کی جاتی ہے، کس طرح رضاکار دن رات کام کرتے ہیں اور کیسے بہترین انتظامی نتائج حاصل ہوتے ہیں۔‘‘

بانفورا شہر کے ایک غیر از جماعت دوست مکرم اسحاق کولی بالی (Koulibali) نے جلسہ سالانہ کی کارروائی دیکھ کر اس طرح تبصرہ کیا:
’’جلسہ سالانہ بہت شاندار تھا۔ اس کی مثال نہیں ملتی،اتنے لوگوں کا ایک جگہ جمع ہونا کسی معجزے سے کم نہیں اور ایک امام کی پیروی میں یہ جلسہ اپنی مثال آپ ہے۔ کوئی مانے یا نہ مانے آج حقیقی اسلام احمدیت ہی ہے۔ اور وہ دن دور نہیں جب لوگ اس حقیقت کو پہچان لیں گے۔اور اس میں داخل ہو جائیں گے۔ان شاء اللہ۔‘‘

برکینا فاسو کے ریجن کایا کے مبلغ سلسلہ مکرم حافظ عطاء النعیم صاحب لکھتے ہیں:
کایا ریجن کے مکرم بشیر الدین کہتے ہیں کہ
’’احمدی جماعت کی خصوصیت ہے کہ حضور انور کا ڈیڑھ دو گھنٹہ کا خطاب نظم و ضبط اور ادب سے بیٹھ کر کے سنتے رہتے ہیں۔ دوسری طرف وہ لوگ جو احمدی نہیں ہیں ان کے لئے امام کعبہ کا مختصر خطبہ سننا بھی مشکل ہو رہا ہوتا ہے بلکہ ان کی اکثریت کو تو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ کیا ہو رہا ہے اور نہ وہ اسے اہمیت دیتے ہیں‘‘

مکرم اسماعیل صاحب کہتے ہیں:
’’جب کوئی اپنا گزشتہ عقیدہ چھوڑ کر اسلام احمدیت میں داخل ہوتاہے تو گویا اب تو وہ ہر طرف سے کٹ گیا ہے اور کسی کے نزدیک ان میں شامل نہیں تو اس کو بھر یہ کوشش کرنی چاہیے کہ چونکہ وہ احمدی ہے تو احمدیت کے لیے اب ایک پھل ثابت ہو۔‘‘

کایا سے مسز کابورے (Kabore) کہتی ہیں:
’’حضور انور کے خطابات ہمیں اس طرف توجہ دلاتے ہیں کہ ہم اپنے اندر تبدیلی پیدا کریں جب ہم اپنے اندر یہ تبدیلی پیدا کرلیں گے توہم وہ نمونہ دکھانے والے ہوں گے جس کا ہم بیعت کے وقت اقرار کرتے ہیں اس نمونہ کو دیکھ کر بقیہ دنیا خود بخود تبدیل ہو جائےگی۔‘‘

مکرم معاذ صاحب کہتے ہیں:
’’احمدیت قبول کر کے اندازہ ہوتاہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں کس نعمت سے نوازا ہے۔ اور اس کازیادہ صحیح ادراک اس کو ہوتا ہے جو دوسرا مذہب چھوڑ کراحمدیت میں آتا ہے۔ اللہ بقیہ مسلمانوں کو بھی یہ نور ہدایت نصیب کرے۔‘‘

ریجن بوبو جلاسوسے لوکل مبلغ سلسلہ مکرم حسن جنگانی صاحب بتاتے ہیں کہ
مادام حوا ڈیکو صاحبہ کہتی ہیں:
’’ہمارے گھر میں ٹی وی نہیں ہے لیکن میں نے احمدیہ ریڈیو پر جلسہ اپنی لوکل زبان فل فل دے (Fulfulde)میں سنا ہے۔اس جلسہ سے میرےدینی علم میں بہت اضافہ ہوا ہے۔‘‘

مکرم ادریس سانوگو (Sanago) صاحب کہتے ہیں:
’’دو سال بعد دوبارہ جلسہ دیکھنا بہت اچھا لگا۔ خصوصا اس جلسہ میں ورچوئل طریق پر دوسرے ممالک بھی شامل ہوئے تو ایسا دیکھنا میرے لئے ایک عجونہ سے کم نہ تھا۔ سب لوگ اپنے اپنے ممالک سے عالمی جلسہ میں شامل ہو رہے تھے۔ یہ جماعت احمدیہ کا ہی امتیاز ہے کہ اس نے یہ عالمگیر روحانی ماحول پیدا کر دیا ہے ورنہ اس سے قبل میں نے ایسا ہوتا کبھی نہیں دیکھا ۔ شاید جماعت احمدیہ کے علاوہ کوئی اور ایسا کر بھی نہیں سکتا۔‘‘

عبد القدیر صاحب کہتے ہیں:
’’میں جلسہ ایم ٹی اے پر دیکھ رہا ہوں جبکہ احمدیہ ریڈیو کی مدد سے تمام کارروائی اپنی لوکل زبان فُل فُل دے میں سن رہا ہوں۔ میں بہت خوش ہوں کہ اپنی زبان میں جلسہ کی کارروائی اور خلیفہ وقت کے خطابات سن پا رہا ہوں ۔ اور ساتھ ساتھ جلسہ کی کامیابی کے لئے دعا گو ہوں۔‘‘

مکرم موسیٰ کولی بالی Koulibali صاحب کہتے ہیں:
’’کورونا کے بعد دوبارہ وسیع پیمانے پر جلسہ دیکھنا اور بہت سارے لوگوں کا اس میں شامل ہونا ایک عجیب روحانی سرور پیدا کرنے والا ہے۔میری دعا ہےکہ حضور برکینا فاسو بھی تشریف لائیں اور ہم افریقہ والوں کا بھی ایک جلسہ ہو۔اللہ کرے کہ ہم بھی حضور کو اپنے جلسہ میں دیکھیں۔‘‘

ریجن ٹینکو ڈوگو کے مبلغ سلسلہ مکرم مرزا عطاء الروف صاحب بتاتے ہیں :
ایک عیسائی مہمان سورگوتیند ویندے صاحب Sorgho Tindwende Sylvestrel جلسہ دیکھنے کے بعد کہتے ہیں:
’’حضور انور کا خطاب انسان کی آخرت کی زندگی کی طرف رہنمائی کرتاہے کہ آخرت میں بھی ہم سے ہمارے کاموں کے بارہ میں پوچھا جائے گا اور اس کےلیے ہمیں تیاری کرنی چاہیے اس کے علاوہ خطاب نے یہ سیکھایا کہ انسان کا کام اپنے خالق کے ساتھ تعلق پیدا کرناہے۔ جلسہ کے انتظامات کو دیکھ کر بہت متاثر ہوں کہ کتنی زیادہ تنظٰم سازی اور مہارت کے ساتھ سارے انتظامات کئے گئے ہیں۔‘‘

برکینا فاسو کے شہر گاوا Guava سے مادام حوا صاحبہ کہتی ہیں:
’’جلسہ دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ آج حقیقی اسلام احمدیت ہی ہے۔ جو لوگ احمدیت کے مخالف ہیں وہ صرف جھوٹ اور غلط بیانی سے کام لے کر پروپیگنڈا کرتے ہیں۔میں اپنے خاوند اور اپنے خاندان کو بھی احمدیت کی طرف لے کر آؤں گی۔‘‘

مکرم تُو ہارون صاحب کہتے ہیں:
’’میں جب حضور انور کے چہرہ کو دیکھتا ہوں تو میرے دل گواہی دیتا ہے جیسے میں آنحضرت ﷺ کو دیکھ رہا ہوں۔‘‘

مکرم مائیگا صاحب گاوا شہر سے ہیں وہ کہتے ہیں :
’’جب میں حضور انور کے چہرہ مبارک کو دیکھتا ہوں تو میرا دل زور سے دھڑکنا شروع کر دیتا ہے۔ ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے ایک نور میرے سینے میں داخل ہورہا ہے۔میں سمجھتا ہوں آج پوری دنیا میں خلیفہ وقت جیسا کوئی دوسرا فرد موجود نہیں۔ آپ ایک غیر معمولی شخصیت ہیں‘‘

مکرم کابورے سلیمان صاحب صدر مجلس انصار اللہ برکینا فاسو کہتے ہیں :
’’یہ جلسہ میرے ایمان کے لئے ایسے ہی تھا جیسے ریسنگ کار میں ٹربو Turbo ہو۔ اس جلسہ نے مجھے پھر سے تقویت بخشی ہے۔اور سب سے بڑھ کر یہ کہ حضور انور کے ساتھ میرے روحانی تعلق کو ایک نئی جہت عطا کی ہے۔میرے پیارے حضور زندہ باد‘‘

مکرم سورگوتنوندے سلوسترے (Sorgo Tnaunde) صاحب جومذہباًعیسائی ہیں نے حضور انور کا پہلے دن کا خطاب سننے کے بعد جلسہ سالانہ میں جماعت کے منظم رنگ کو خوب سراہا اور کہا:
’’جماعت ِ احمدیہ کے خلیفہ کا آج کا خطاب انسان کو اللہ اور اس کی مخلوق کے درمیان مضبوط تعلق پیداکرنے والا خطاب تھا۔آپ کا خطاب انسان کو آخرت کی فکر کی طرف غیر معمولی رنگ میں توجہ دلانے والا تھا۔ہم دنیا میں چھوٹی چھوتی باتوں پر بے صبری کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔آج کے خطاب سے اس بارے میں بہت توجہ اور احساس پیداہوا ہے کہ ہمارے ایسے اعمال کے بارے میں ہم سے یومِ آخرت کے دن پوچھاجائے گا۔اس حوالے سے یہ ایک انسان کو ہلا کر رکھ دینے والا خطاب تھا۔‘‘

تینکودوگو Tenkodougou کے ایک غیر احمدی دوست مکرم توما (Toma) صاحب نےحضور انور کا اختتامی خطاب سننے کے بعد کہا: ’’جماعت احمدیہ کے امام کو دیکھنے اور جلسہ سننے کا یہ میرا پہلا تجربہ تھا جو کہ بہت ہی عمدہ رہا۔میں نے حضور انور کے خطاب کو دل کی گہرائیوں سے پسند کیا۔ میاں بیوی کے رشتے میں صبر کی تعلیم آج کے خطاب میں نہایت ہی خوبصورت رنگ میں بیان کی گئی۔‘‘

تینکودوگو Tenkodougou کے ایک غیرمسلم دوست محمودو صاحب نےحضور انور کے اختتامی خطاب کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا: ’’آج امام جماعت ِ احمدیہ کا خطاب سننے کے بعدمجھے اسلام میں عورت کے گراں قدر درجے کی حقیقت معلوم ہوئی ہے۔مجھے معلوم ہوا ہے کہ اسلام کس قدر عورت کو اہمیت دیتاہے اور اسلام کی تعلیم سے عورت کی اہمیت اور اس کا مقام بڑی شان سے ظاہر ہوتاہے۔‘‘

تینکودوگو Tenkodougou کے ایک غیر احمدی دوست مکرم رومبا (Romba)صاحب نے جلسہ سالانہ کی کارروائی ایم ٹی اے پر دیکھنے کے بعد کہا: ’’جلسہ پر کی جانے والی تقاریر بہت ہی گہرا اثر ڈالنے والی تھیں۔یہی وجہ ہے کہ یہ تقاریر ہر لحاظ سے میرے دل میں گھر کرنے والی ثابت ہوئیں۔ جہاں اس جلسہ میں میرے لئے سیکھنے کو بہت کچھ تھا،وہاں میاں بیوی کے تعلقات میں صبر،برداشت اورپیارومحبت کی فضاکی تعلیم ایک ایسی تعلیم ہے جس کی آج معاشرےکو بہت شدید ضرورت ہے۔‘‘

تینکودوگو Tenkodougou کے ایک غیر احمدی دوست مکرم فنگو یعقوبا (Fingou Yaccouba) صاحب نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا اختتامی خطاب سننے کے بعد اپنے تاثرات کا اظہار اس طرح کیا:
’’امام جماعتِ احمدیہ کا خطاب معاشرے میں ہر لحاظ سے امن کی نئی راہیں استوار کرنے والا تھا اور اس بات نے میرے دل کو بے حد متاثر کیاہے۔‘‘

تینکودوگو Tenkodougou کے ایک غیر احمدی پوگنابا (Pognaba) صاحب نے حضور انور کے خطاب کے بارے میں کہا: ’’معاشرے میں عورتو ں کے حقوق کے بارے میں امام جماعتِ احمدیہ کا یہ خطاب نہایت ہی موثر اور دل کو چھولینے والا خطاب تھا، اور اسلام کے خلاف غیر مسلموں کے لگائے گئے اس الزام کا خوب جواب دینے والا تھا کہ اسلام عورت کوصرف گھر کی چار دیوار تک ہی محدود ہوکر رہنے کی تعلیم دیتا ہے۔‘‘

(رپورٹ: چوہدری نعیم احمد باجوہ۔ نمائندہ الفضل آن لائن برکینا فاسو)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 اکتوبر 2022

اگلا پڑھیں

سیّدنا حضرت امیر المؤمنین کا دورہ امریکہ 2022ء (قسط 1)