• 6 مئی, 2024

یہ میرے ذریعہ سے ہو گا

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
ایک موقع پر آپؑ سے کسی نے سوال کیا کہ آپ کے دعوے اور رسالت کا نتیجہ کیا ہو گا؟ یعنی اس سے آپ کو کیا مقاصد حاصل ہوں گے؟ آپ کیوں آئے ہیں؟ آپ نے فرمایا:
’’خدا تعالیٰ کے ساتھ جو رابطہ کم ہو گیا ہے اور دنیا کی محبت غالب آ گئی ہے اور پاکیزگی کم ہو گئی ہے۔ خدا تعالیٰ اس رشتہ کو جو عبودیت اور اُلوہیت کے درمیان ہے پھر مستحکم کرے گا اور گمشدہ پاکیزگی کو پھر لائے گا۔ دنیا کی محبت سرد ہو جائے گی۔‘‘ (ملفوظات جلد اوّل صفحہ500 ایڈیشن 2003ء) اور فرمایا: یہ میرے ذریعہ سے ہو گا۔

یہ بہت بڑا مقصد اور بہت بڑا دعویٰ ہے جو آپ نے بیان فرمایا۔ آج کی مادی دنیا میں ہم دیکھتے ہیں کہ دنیا جو ہے مادیت میں ڈوب کر اپنے پیدا کرنے والے خدا کو بھول چکی ہے اور جو بظاہر مذہب یا خدا کے وجود کو کچھ سمجھتے ہیں، کچھ تسلیم کرتے ہیں تو وہ بھی ظاہری رنگ میں۔ نہ اُنہیں خدا تعالیٰ کی ذات کے بارے میں کچھ یقین ہے، نہ اس کا ادراک ہے، نہ فہم ہے، نہ مذہب کا کچھ ادراک ہے۔ اُن کے لئے اصل چیز دنیا اور اس کی جاہ و حشمت ہے۔ صرف نام کے طور پر کسی مذہب کو ماننے والے ہیں۔ ایسے حالات میں یقینا یہ ایک بہت بڑا دعویٰ ہے۔ لیکن آپ کو اللہ تعالیٰ کی ذات پر اس قدر یقین ہے اور اپنے مقصد کو حاصل کرنے پر کس قدر اعتماد ہے، اس کا اظہار جو الفاظ میں نے پڑھے ہیں ان کی شوکت سے ہو جاتا ہے۔ لیکن یہ سب الفاظ، یہ آپ کا دعویٰ، یہ بعثت کی غرض اور مقاصد ہمیں بھی کچھ توجہ دلا رہے ہیں کہ یہ سب کچھ ہے جس کو پڑھ اور سن کر ہم جماعت میں داخل ہوئے ہیں، یا ہمارے باپ دادا جماعت احمدیہ میں شامل ہوئے تھے اور ہم نے ان کی اس نیکی کا فیض پایا، یہ ہم سے کچھ مطالبہ کر رہا ہے یا یہ مقاصد ہم سے کچھ مطالبہ کر رہے ہیں۔ اور وہ یہ کہ ہم ان مقاصد کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنائیں۔ ہمیں ان کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنانے کی ضرورت ہے۔ ہم نے بھی ان کے نتائج کے حصول کی کوشش کرنی ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام جو جو باتیں دنیا میں پیدا کرنے آئے ہم نے بھی اُن کو حاصل کرنے کی کوشش کرنی ہے۔ ہم نے بھی مسیح موعود علیہ السلام کے مشن کی تکمیل کے لئے مددگار بننا ہے۔ جب ہم نے منادی کی آواز کو سنا اور ایمان لائے تو اب ہم بھی یہ اعلان کرتے ہیں اور ہمیں یہ اعلان کرنا چاہئے کہ نَحْنُ اَنْصَارُ اللّٰہ۔ کہ ہم اپنی حالتوں میں یہ تبدیلیاں پیدا کریں گے اور اس پیغام کو پھیلائیں گے اس مقصد کو پورا کرنے کی کوشش کریں گے جس کے لئے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام تشریف لائے۔

پس ہمیں اپنا جائزہ لینا ہو گا، سوچنا ہو گا، منصوبہ بندی کرنی ہو گی، اللہ تعالیٰ سے مدد مانگنی ہو گی تا کہ ہم کامیابیوں سے ہمکنار ہوں اور آگے بڑھتے چلے جائیں۔ اگر ہم آپ کو مان کر پھر آرام سے بیٹھ جائیں اور کوئی فکر نہ کریں تو یہ عہدِ بیعت کا حق ادا کرنے والی بات نہیں ہوگی۔ یہ دعویٰ قبول کر کے بیٹھ جانا اور سو جانا ہمیں مجرم بناتا ہے۔ لیکن ساتھ ہی جب ہم اپنے وسائل کو دیکھتے ہیں، اپنی حالتوں کو دیکھتے ہیں تو سوچتے ہیں کہ کیا یہ سب کچھ ہو سکتا ہے۔ ہم کریں بھی تو کیا کریں گے کہ ایک طرف ہمارے وسائل محدود اور دوسری طرف دنیا کی اسّی فیصد سے زائد آبادی کو مذہب سے دلچسپی نہیں ہے، دنیا کے پیچھے بھاگنے کی دوڑ لگی ہوئی ہے۔ ان ترقی یافتہ ممالک میں دولت ہے، ہر قسم کی ترقی ہے، دوسرے مادّی اسباب ہیں جنہوں نے یہاں رہنے والوں کو خدا سے دور کر دیا ہے۔ یہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس وقت نہیں کہ خدا تعالیٰ کی تلاش میں وقت ضائع کریں۔ ابھی کل کی ڈاک میں ہی ایک احمدی کا جاپان سے ایک خط تھا، بڑے درد کا اظہار تھا کہ میں نے اپنے ایک جاپانی دوست سے کہا، اُن کے بڑے اچھے اور اعلیٰ اخلاق ہیں، تعلقات بھی اُن سے اچھے ہیں، بات چیت بھی ہوتی رہتی ہے، جب اُسے یہ کہا کہ خدا سے دعا کریں کہ ہدایت کی طرف رہنمائی ہو تو کہنے لگے کہ میرے پاس وقت نہیں ہے کہ تمہارے خدا کی تلاش کرتا پھروں یا خدا سے رہنمائی مانگوں، مجھے اور بہت کام ہیں۔ تو یہ تو دنیا کی حالت ہے۔ ان قوموں کی جواپنے آپ کو ترقی یافتہ سمجھتی ہیں یہ حالت ہے اور غریب قوموں کو بھی اس ترقی اور دولت کے بل بوتے پر اپنے پیچھے چلانے کی بڑی طاقتیں اور امیر قومیں کوشش کر رہی ہیں۔ پس جب یہ صورتِ حال ہو، سننے کی طرف توجہ نہ ہو یا کم از کم ایک بڑے طبقہ کی توجہ نہ ہو اور دولت اور مادّیت ہر ایک کو اپنے قبضہ میں لینے کی کوشش کر رہی ہو اور ہمارے وسائل جیسا کہ مَیں نے کہا، محدود ہوں تو ایسے میں کس طرح ہم دجل اور مادّیت کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ بظاہر ناممکن نظر آتا ہے کہ ہم دنیا کی اکثریت کو خدا تعالیٰ کے وجود کی پہچان کروا سکیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کو قائم کر سکیں۔ لیکن حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں اور بڑی تحدّی سے فرماتے ہیں کہ میں یہ سب کچھ کرنے کے لئے بھیجا گیا ہوں اور یہ ہو گا۔ اِنْ شَاءَ اللّٰہ

(خطبہ جمعہ 22 نومبر 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

دو طرفہ محبت کا عجیب سماں

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 اکتوبر 2022