• 2 مئی, 2024

فقہی کارنر

عربی کی بجائے کسی اور زبان میں نماز پڑھنا درست نہیں

سوال: ایک شخص نے رسالہ لکھا تھا کہ ساری نماز اپنی ہی زبان میں پڑھنی چائیے۔

جواب از حضرت اقدس علیہ السلام: وہ اور طریق ہوگا، جس سے ہم متفق نہیں۔ قرآن شریف با برکت کتاب ہے اور ربّ جلیل کا کلام ہے۔ اس کو چھوڑنا نہیں چاہئے۔ ہم نے تو ان لوگوں کے لئے دعاؤں کے واسطے کہا ہےجو اُمی ہیں اور پورے طور پر اپنے مقاصد عرض نہیں کر سکتے ان کو چائیے کہ اپنی زبان میں دعا کر لیں۔ ان لوگوں کی حالت تو یہاں تک پہنچی ہوئی ہے کہ مجھے معلوم ہے کہ فتح محمد ایک شخص تھا۔ اس کی چچی بہت بڈھی ہو گئی تھی۔ اس نے کلمہ کے معنے پوچھے تو اس کو کیا معلوم تھا کہ کیا ہیں؟ اس نے بتائے تو اس عورت نے پوچھا کہ محمدؐ مرد تھا یا عورت تھی۔ جب اس کو بتایا گیا کہ وہ مرد تھا تو وہ حیرت زدہ ہو کر کہنے لگی کہ پھر کیا میں اتنی عمر تک بیگانے مرد ہی کا نام لیتی رہی؟ یہ حالت مسلمانوں کی ہو گئی ہے۔

(الحکم 24 اکتوبر 1902ء صفحہ12)

(مرسلہ: داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

دو طرفہ محبت کا عجیب سماں

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 اکتوبر 2022