تبلیغ میں پریس اور میڈیا سے کس طرح کام لیا جاسکتا ہے
ذاتی تجربات کی روشنی میں
قسط 64
ڈیلی بلٹن نے اپنی اشاعت 3 مئی 2011ء میں صفحہ A5پر اس عنوان سے خبر شائع کی ہے کہ
’’کیا ’’اسلام فوبیا‘‘ ختم ہوگیا ہے؟ مسلمان اس وقت یہ امید کر رہے ہیں کہ ان کے ساتھ امتیازی سلوک کو ختم کیا جائے گا۔‘‘
یہ خبر Mr. Neil Nisperos نے دی ہے۔ وہ لکھتا ہے کہ ریجن میں اسامہ بن لادن کی موت کے اعلان کو سراہا گیا ہے اور اس وقت تک جو خوف ان کو درپیش تھا وہ اب ختم ہوجائے گا۔ کیوں کہ 11ستمبر 2001ء میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کو اڑانے کا جو واقعہ پیش آیا تھا اس سے مسلمانوں میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا۔ اتنی خبر کے بعد اخبارنے کچھ لوگوں کے انٹرویوز شائع کئے ہیں جن میں کچھ نوجوان بھی ہیں۔ اور کچھ مسلمانوں کے لیڈرز ہیں۔ آخر پر اخبار نے خاکسار کے حوالہ سے انٹرویو بھی دیا۔ وہ لکھتے ہیں کہ امام شمشاد ناصر جو کہ احمدیہ مسلم جماعت کے اس ریجن میں لیڈر ہیں، کہا ہے کہ وقت کی یہ ایک اہم ضرورت ہے کہ ہم سب میں اتحاد ہو تاکہ ہم سب مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کر سکیں۔ یہ دہشت گردی خواہ کسی شکل میں بھی اور کسی جگہ کیوں نہ ہو۔
امام شمشاد ناصر نے مزید کہا کہ اس وقت کی سب سے بڑی اہم بات یہ ہے کہ جاہلیت کی وجہ سے اور کم علمی اور اسلام کی تعلیمات کو نہ سمجھنے کے نتیجے میں جو سلوک غیر مسلم سے کیا جاتا ہے وہ درست نہیں ہے اور اسی طرح اسلام کے اندر بھی بعض فرقے ایسے ہیں جو دوسروں کے ساتھ امتیازی سلوک اور انہیں زدوکوب کرنا روا سمجھتے ہیں۔ جیسا کہ شیعہ، صوفی اور احمدی مسلمانوں کے ساتھ دیگر مسلمان فرقے امتیازی سلوک کر رہے ہیں اور یہ سب کچھ غلط عقائد اور غلط سوچ کی وجہ سے ایسا سلوک کیا جارہا ہے خصوصاً پاکستان اور انڈونیشیا میں۔
محمد عبدالغفار جو مسلمان ہے اور مسجد احمدیہ سے اس کا تعلق ہے نے بھی کہا ہے کہ جو لوگ زمین پر فساد پھیلاتے ہیں انہیں ضرور سزا ملنی چاہیئے۔
ڈیلی پریس نے جو وکٹرول سے شائع ہوتا ہے اپنی اشاعت 4 مئی 2011ء میں سیکشن B کے صفحہ اوّل پر خاکسار کی تصویر کے ساتھ ’’اسلام‘‘ کے عنوان سے خبر شائع کی ہے کہ ’’مسلمان بن لادن کی موت کی وجہ سے کچھ پرسکون نظر آرہے ہیں‘‘
اخبار کے سٹاف رائٹر Tomoya Shimura لکھتے ہیں کہ اسامہ بن لادن کی موت پر میڈیا ملا جُلا ردّعمل پیش کر رہا ہے۔ مسجد بیت الحمید کے امام سید شمشاد ناصر نے کہا ہے کہ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اسامہ بن لادن اسلامی تعلیمات کی نمائندگی نہیں کررہے تھے۔ کیوں کہ اسلام قطعاً دہشت گردی کی تعلیم نہیں دیتا۔ امام شمشاد نے کہا کہ میں صدر امریکہ باراک اوباما سے اس بات پر اتفاق کرتا ہوں کہ ہماری جنگ اسلام سے نہیں ہے۔ اور اسامہ بن لادن مسلمان لیڈر نہیں تھا۔ القاعدہ نے بہت سے ممالک میں خود مسلمانوں کو ذبح کیا ہے۔
اخبارنے خاکسار کا تعارف بھی خبر کے نیچے لکھا ہے کہ امام شمشاد ناصر امریکہ میں 1987ء میں آئے تھے۔ اخبار خاکسار کے حوالہ سے مزید لکھتا ہے کہ امام شمشاد نے کہا ہے کہ ہم سب کو مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہوگا خواہ وہ کسی جگہ بھی کیوں نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کی اہم ضرورت اور بات یہ ہے کہ جاہلیت کی وجہ سے اور کم علمی کی وجہ سے اور اسلامی تعلیمات کو نہ سمجھنے کے نتیجہ میں جو سلوک غیر مسلموں سے کیا جاتا ہے وہ بالکل درست بات نہیں ہے۔ اور اسی طرح مسلمانوں کے اندر بھی بعض فرقے دوسرے فرقوں کے ساتھ نازیبا اور امتیازی سلوک اور انہیں تکلیف پہنچاتے ہیں جیسے کہ شیعہ، صوفی اور احمدی ہیں۔
ویسٹ سائڈ سٹوری نیوز پیپر نے اپنی اشاعت 5 مئی 2011ء میں ہمارا ایک تبلیغی اشتہار حضرت مسیح موعودؑ کی تصویر کے ساتھ شائع کیا ہے۔ جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ آپ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا انتظار کر رہے ہیں تو وہ آچکے ہیں۔ اس بارے میں مزید معلومات حاصل کریں۔ کتب کے نام اور مسجد کا ایڈریس اور فون نمبر دیا گیا ہے۔
انڈیا پوسٹ نے اپنی اشاعت 29 اپریل 2011ء میں صفحہ 41 پر دو تصاویر کے ساتھ ہماری خبر شائع کی ہے۔ ایک تصویر تمام سامعین پروگرام کی ہے جس میں مارمن چرچ کے لوگ اور جماعت احمدیہ کے افراد ہیں۔ دوسری تصویر میں خاکسار مارمن چرچ کے علاقہ کے پریذیڈنٹ مسٹر Danial Stevenson کو ان کے تعاون پر پلیک دے رہا ہے۔ خاکسار کے ساتھ مکرم عاصم انصاری صاحب اور مکرم مونس چوہدری صاحب بھی کھڑے ہیں۔ خبر کا عنوان ہے۔
’’احمدی مارمن چرچ کی خدمات اور اخوت و محبت کو مثال کے طور پر پیش کرتے ہیں‘‘
اخبار لکھتا ہے کہ 8 اپریل کو جماعت احمدیہ نے ایک پروگرام منعقد کیا جس میں مارمن چرچ کے تعاون کو مثال کے طور پر پیش کیا گیا۔ دونوں مذاہب کی عبادت گاہیں قریب قریب ہیں۔ اس پروگرام میں ڈنر بھی جماعت احمدیہ کی طرف سے پیش کیا گیا جس میں ہر دو طرف سے قریباً 70 لوگ شامل ہوئے۔
ڈنر کے بعد ساؤتھ کیلی فورنیا ریجن کے مبلغ امام سید شمشاد احمد ناصر نے مارمن چرچ کے لوگوں کے تعاون کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقعہ پر امام شمشاد نے صدر مارمن چرچ مسٹر ڈینیل سٹیوون سن کو ان کے تعاون اور خدمات پر پلیک (ٹرافی) بھی پیش کی۔ جس میں قرآن کریم کی آیت لکھی تھی اور خدمات کا تذکرہ تھا۔
امام شمشاد نے اس موقعہ پر مارمن چرچ کے دیگر 3 مزید افراد کو ’’مسلم پریر بک‘‘ بھی تحفہ دی۔اس کے بعد امام نے کہا کہ 2003ء میں ہماری مسجد میں بجلی کی تاروں کی وجہ سے اچانک کچن کی طرف سے آگ لگی جس سے مسجد کا بہت سارا حصہ جل کر راکھ ہوگیا۔ یہ وقت ہمارے لئے بہت تکلیف دہ تھا۔ ہماری مسجد عبادت کے لئے بالکل بند ہوگئی تھی۔ اور مارمن چرچ نے جو ہماری مسجد کے بہت ہی قریب واقع تھا۔ ہمیں اپنی پانچوں نمازوں کے لئے چرچ مہیا کردیا۔ اور ہم ایک لمبے عرصہ تک چرچ میں اپنی پانچوں نمازوں کی ادائیگی (نماز باجماعت) کرتے رہے۔ جب 2007ء میں مسجد کی دوبارہ تعمیر شروع ہوئی تو انہوں نے پھر ہمیں یہ آفر کی۔ اور جو آخر تک جاری رہی اور ہم نمازیں تو مشنری ہاؤس میں جو کہ ایک کرائے کا گھر تھا ادا کر لیتے تھے لیکن نماز جمعہ کے لئے ہمیں دوبارہ چرچ کی بلڈنگ مہیا رہی۔
اس تفصیل کے بعد مارمن چرچ کے صدر جناب ڈینیل سٹیوون سن نے اپنے ریمارکس میں بیان کیا کہ جماعت احمدیہ اور مارمن لوگ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ خدا جس طرح پہلے بولتا تھا اب بھی بولتا ہے (یعنی الہام کرتا ہے)
صدر محترم نے ’’اسلامی اصول کی فلاسفی‘‘ سے ایک اقتباس بھی پڑھ کر سنایا جو کہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام (مسیح موعود) نے 1896ء میں لکھی تھی۔
اسی طرح مارمن چرچ کے صدر نے یہ بھی بتایا کہ جس طرح جماعت احمدیہ پر مظالم کئے جاتے ہیں اسی طرح ان کےچرچ کے لوگوں پر بھی ظلم کیا گیا ہے۔ انہوں نے احمدیوں پر مظالم کے بیان میں لاہور میں دو احمدی مساجد میں 100 سے زائد شہید ہونے والے احمدیوں کا بھی ذکر کیا۔
پروگرام کے آخر میں مختصراً سوال و جواب بھی ہوئے۔ایک سوال مارمن چرچ والوں نے یہ کیا کہ ’’اسلام میں عورت کا مقام کیا ہے‘‘ اس کا جواب امام شمشاد نے دیا کہ اسلام میں عورت کا بہت بلند مرتبہ ہے۔ وہ تھرڈ کلاس سٹیزن نہیں ہے جیسا کہ عام لوگوں کا خیال ہے۔ بلکہ وہ ان کے لئے جنت میں جانے کا راستہ ہے۔ اور بچوں کی اعلیٰ تربیت کر کے وہ قوم کو اچھے طریق پر کامیابی کی راہ دکھاتی ہیں۔ اس ضمن میں ایک اور سوال بھی عورتوں کے بارے میں کیا گیا کہ ’’مسلم خواتین‘‘ اپنے سر کو کیوں ڈھانپتی ہیں؟ اس کے جواب کے بعد دعا پر یہ پروگرام ختم ہوا۔
الانتشار العربی نے اپنی اشاعت 5 مئی 2011ء میں صفحہ 19 میں حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی تصویر کے ساتھ خطبہ جمعہ کا خلاصہ شائع کیا۔ اس خطبہ جمعہ میں حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے حکام کی اطاعت کے بارے میں ارشاد فرمایا۔ قرآن کریم کی آیت وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ کی تشریح فرمائی اور حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ تم میرے بعد بہت سے فتنے دیکھو گے اور ایسے امور دیکھو گے جن کو تم ناپسند کرو گے۔ اس پر صحابہ رضوان اللہ علیھم نے عرض کی پھر ہمارے لئے ایسے مواقع پر کیا ارشاد ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم ان کے حقوق ادا کرو خدا تعالیٰ سے اپنے حقوق کے لئے دعا کرو۔
(بخاری کتاب الفتن)
حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ایک اور حدیث بھی بیان فرمائی جس کے راوی حضرت ابن عباسؓ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے اگر کوئی اپنے امیر کے بارے میں ناپسندہ بات دیکھتا ہے تو وہ اس پر صبر کرے کیوں کہ جو جماعت سے الگ ہوا وہ جاہلیت کی موت مرا۔
(بخاری کتاب الفتن)
آپ نے ایک اور حدیث پیش کی۔ ایک صحابی نے تین مرتبہ ایک سوال دریافت فرمایا۔ کہ اگر ہمارے والی اور امراء ہم سے اپنے حقوق تو مانگیں لیکن ہمیں ہمارے حقوق نہ دیں۔ (یعنی اپنی ذمہ داریاں رعایا کے بارے میں پوری نہ کریں) تو ہم کیا کریں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کی سنو اور ان کی اطاعت کرو جس بات کے تم ذمہ دار ہو اس کے بارے میں تم سے پوچھا جائے گا اور جن امور کے وہ ذمہ دار ہیں ان کے وہ ذمہ دار ہیں یعنی تم اپنی ڈیوٹی ادا کرتے چلے جاؤ۔ (سن کر اطاعت کرنے کی) باقی اپنے اعمال کے وہ خدا کے حضور جواب دہ ہیں۔
(مسلم کتاب الامارہ)
حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس ضمن میں مزید قرآنی آیات اور احادیث نبویہؐ سے اس مضمون کو واضح فرمایا۔ آپ نے فرمایا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم تو یہ ہے کہ اگر آپ پر کوئی حبشی منقی کے سر جیسا غلام بھی حاکم بنایا جائے پھر بھی اس کی اطاعت کرنی ہے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ وَاللّٰہُ لَا یُحِبُّ الۡفَسَادَ کہ اللہ تعالیٰ فساد کو پسند نہیں کرتا۔
ہفت روزہ پاکستان ایکسپریس نے اپنی اشاعت 6 مئی 2011ء میں صفحہ 7 پر ایک مختصراً ہماری خبر شائع کی ہے جس میں خاکسار کے حوالہ سے بتایا ہے کہ دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خلاف پرعزم طریقے سے جدوجہد جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ اگر انتہاء پسندی پر قابو نہ پایا گیا تو عدم برداشت کا رویہ دہشت گردی میں تبدیل ہوسکتا ہے۔ امام شمشاد نے کہا کہ ہمیں متحد ہو کر دہشت گردی کی برائی کا مقابلہ کرنا ہوگا تاکہ اقتصادی، سیاسی اور انسانی حقوق کے فقدان کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کا فوری حل تلاش کیا جاسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہالت، عدم برداشت اور تشدد کا نشانہ غیر مسلم ہی نہیں اسلام کے اندر موجود فرقوں مثلاً شیعہ اور صوفی بھی بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتہاء پسندی پر مبنی برسوں کی تعلیم انڈونیشیا اور پاکستان جیسے ملکوں کے غریب اور کم تعلیم یافتہ افراد کو متاثر کر رہی ہے اور اس کی وجہ سے مسلمان ملکوں میں تحفظ ناموس رسالت جیسے سخت قوانین بن چکے ہیں۔ جو مقابلۃً کمزور فرقوں کے خلاف استعمال کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک جماعت احمدیہ کا تعلق ہے۔ ہماری جماعت نے 120سال قبل پر امن اور دانشورانہ جہاد کی راہ اختیار کی ہے۔
پاکستان ایکسپریس نے اپنی اشاعت 6 مئی 2011ء میں صفحہ 13 پر خاکسار کا ایک مضمون بعنوان ’’مفتی حرم کے دلچسپ فتوے‘‘ خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع کیا ہے۔ اس مضمون کا خلاصہ اس سے قبل دیگر اخبارات کے حوالہ سے پہلے آچکا ہے۔
نیویارک عوام نے اپنی اشاعت 6 تا 12 مئی 2011ء میں صفحہ14پر حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا ایک خطبہ جمعہ فرمودہ 15 اپریل 2011ء کا خلاصہ حضور انور کی تصویر کے ساتھ شائع کیا ہے۔ اس کی ہیڈ لائن اس طرح ہے۔
’’نیک نتائج اسی کام کے ظاہر ہوتے ہیں اور برکت اسی میں پڑتی ہے۔ جن کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی تائیدات ہوتی ہیں۔ نور آسمان سے اسی دل پر اترتا ہے جو فنا کی آگ سے جلایا جاتا ہے۔ اگر تم مخلص ہو تو تقویٰ اور نیکی پر ایک دوسرے کےمدد گار بن جاؤ اور خدا سے بہتری کی دعا مانگو۔‘‘
آپ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتاب ’’الھدیٰ‘‘ سے کچھ اقتباسات بھی پیش کئے جن میں آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ لوگوں میں بگاڑ پیدا ہوگیا ہے، نیکی نایاب ہوگئی ہے، نہ اخلاق رہے اور نہ ہمدردی، لوگوں پر مہربانی نہیں کرتے بلکہ تکلیفیں دیتے ہیں، بددیانتی اور بے حیائی کا لباس پہنا ہوا ہے۔ بادشاہ اور امراء اس زمانہ کے، دنیا کی طرف جھک گئے ہیں وہ فانی لذات کے حصول کے لئے خزانے خرچ کر ڈالتے ہیں اور اپنی رعیت اور قوم کی خبر گیری کو ادا نہیں کرتے اور متقی نہیں بنتے۔ بیت المال کو باپ دادوں سے وراثت میں آیا ہوا مال سمجھتے ہیں اور رعایا پر اسے خرچ نہیں کرتے……اگر تم ان کے فیصلوں پر اطلاع پاؤ تو تمہارے رونگٹے کھڑے ہوجائیں۔ سو ایسے لوگوں کو خدا سے کیوں کر مدد ملے۔جب کہ ان کے ایسے پُرمعصیت اور برے اعمال ہوں۔ اسی سبب سے آسمان کی نصرت ان کا ساتھ نہیں دیتی۔
حضرت مسیح موعودعلیہ السلام نے عوام الناس کو مخاطب کر کے فرمایا کہ سو تم اگر نیکو کار ہو تو بادشاہ بھی تمہارے لئے صالح بنائے جائیں گے۔ اس لئے متقی کے لئے خدا تعالیٰ کی ایسی ہی سنت ہے اور بادشاہوں کی مدح سرائی سے باز آؤ اور اگر ان کے خیر خواہ ہوتو ان کے لئے استغفار پڑھو۔ سو اگر مخلص ہو تو تقویٰ اور نیکی پر ایک دوسرے کے مدد گار بن جاؤ اور انہیں ان کی بدکرداریوں پر آگاہ کرو۔ اور لغویات پر انہیں اطلاع دو۔ میں یہ نہیں کہتا کہ تم ان کی اطاعت کو چھوڑ کر ان سے جنگ و جدال کرو بلکہ خدا سے ان کی بہتری مانگو کہ وہ باز آجائیں۔
پھر حضرت مسیح موعودؑ نے ان لوگوں کا کچھ حال پیش فرمایا ہے۔ جو اپنے آپ کو دین کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ فرمایا:۔
’’یاد رکھو کہ ان فتنوں کا علاج آسمان میں ہےنہ کہ لوگوں کے ہاتھوں میں۔ کیا تم سمجھتے ہو کہ یہ وقت امام کے ظہور کا نہیں جب کہ بے دینی اور جہالت اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہو۔ اسلام پر حملے ہو رہے ہیں۔ بلائیں جان ہی نہیں چھوڑ رہیں۔ دراصل لوگ خدا کی نصیحت اور قرآن کریم کی ہدایت کو بھول چکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان متفرق لوگوں کو صرف آسمانی صور پھونک کر ہی زندہ فرمائے گا۔ اور حقیقی صور ان کے دل ہیں جن میں مسیح موعودؑ کے ذریعہ پھونکا جائے گا اور لوگ ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوجائیں گے۔ یہی خدا کی سنت ہے کہ جس قوم کی اصلاح کا ارادہ کرتا ہے۔ اس میں سے ایک شخص کو مبعوث کر دیتا ہے۔‘‘
پاکستان ایکسپریس نے بھی اپنی اشاعت 6 مئی 2011ء میں صفحہ 11 پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے مندرجہ بالا خطبہ جمعہ کا خلاصہ انہی الفاظ میں جو اوپر درج ہوچکا ہے پورے ایک صفحہ پر شائع کیا ہے۔
ہفت روزہ نیویارک عوام نے اپنی اشاعت 6 مئی تا 12 مئی 2011ء میں صفحہ 12 پر خاکسار کا ایک مضمون بعنوان ’’کَانَ خُلُقُہُ الْقُرْاٰنَ‘‘ خاکسار کی کی تصویر کے ساتھ شائع کیا ہے۔ اس قسط نمبر 2 میں خاکسار نے کتاب ’’کَانَ خُلُقُہُ الْقُرْاٰنَ‘‘ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوۂ حسنہ کو قرآنی تعلیمات کے ساتھ پیش کیا ہے۔ اس قسط میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازوں کے بارے میں کہ قرآنی ارشاد کے مطابق کیسے التزام و اہتمام فرماتے۔ خواہ بیمار بھی ہوتے۔ پھر بھی نماز باجماعت کا اہتمام فرماتے اور مسجد نبوی میں تشریف لاتے اور نماز پڑھاتے۔ لمبی نماز نہ پڑھاتے تھے تا بیمار اور بچوں والوں کو کوئی پریشانی نہ ہو۔ اگر کھانا بھی کھارہے ہوتے۔ یا مجلس لگی ہوتی۔ جوں ہی نماز کی اطلاع ملتی۔ سب کچھ چھوڑ کر مسجد چلے جاتے۔ پھر آپ کے جہاد فی سبیل اللہ کی حقیقت بیان کی گئی ہے۔ صرف یہی نہیں آپ نے بیوہ اور مساکین کی خدمت کو بھی جہاد قرار دیا اور آپ کی بیوگان اور مسکینوں کی خدمت کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ اگر قرآن کریم نے صبر کی تعلیم فرمائی ہے تو آپ نے صبر کا اعلیٰ مقام اور اس کی مثال قائم فرمائی۔ پھر اگر قرآن کہتا ہے کہ اگر تمہیں کوئی تحفہ دے تو تم ویسا ہی یا اس سے بہتر دو کی مثال بھی آپ ہی نے قائم فرمائی۔
پاکستان ایکسپریس نے اپنی اشاعت 13مئی 2011ء میں صفحہ 13 پر ’’کَانَ خُلُقُہُ الْقُرْاٰنَ‘‘ کی پہلی قسط شائع کی ہے۔ جس کا خلاصہ اس سے قبل گذر چکا ہے۔
انڈیا ویسٹ نے اپنی اشاعت 13 مئی 2011ء میں صفحہ B20پر ایک تصویر کے ساتھ ’’مسیح موعود ڈے‘‘ جلسہ کی خبر شائع کی ہے۔ تصویر میں ’’مسیح موعود‘‘ کا بینر لگا ہوا ہے۔ اور ہیڈ ٹیبل پر مکرم چوہدری جلال الدین احمد صدر جماعت لاس اینجلس ویسٹ، ڈاکٹر حمید الرحمٰن صاحب نائب امیر امریکہ، خاکسار سید شمشاد احمد ناصر مبلغ علاقہ اور مکرم عاصم انصاری صدر جماعت ان لینڈ ایمپائر تقریر کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ خبر میں سٹاف رپورٹر کے حوالہ سے لکھا ہے کہ ’’مسلم یوم مسیح موعود منا رہے ہیں‘‘
اخبار لکھتا ہے کہ عالمگیر جماعت احمدیہ کے ممبران اور کیلی فورنیا میں ان کی برانچ کے احباب مسجد بیت الحمید میں 27مارچ کو اکٹھے ہوئے اور جلسہ یوم مسیح موعود منایا۔ انہوں نے بتایا کہ 19 ویں صدی میں جو مرزا غلام احمدقادیانی ہندوستان میں آئے تھے وہ اس زمانے کے مسیح موعود اور امام مہدی ہیں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دی ہوئی اطلاع کے مطابق عین ضرورت کے وقت تشریف لائے ہیں۔
اس جلسہ کے موقع پر مقررین نے حاضرین کو اس بات کی طرف خصوصی توجہ دلائی کہ وہ جماعت کی تعلیمات پر پوری طرح عمل پیرا ہوں اور عملی زندگی کو دوسروں کے لئے نمونے بنائیں اور اسلام کی مثبت تصویر کو دنیا کے سامنے پیش کریں۔
ہفت روزہ نیویارک عوام نے اپنی اشاعت 13 تا 19 مئی 2011ء میں صفحہ 14 پر حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا ایک خطبہ جمعہ فرمودہ 29 اپریل 2011ء کا خلاصہ حضور انور کی تصویر کے ساتھ شائع کیا ہے۔ اس خطبہ میں حضور انور نے ان امور کی طرف توجہ دلائی۔ اخبار نے یہ ہیڈ لائن بنائی۔
’’حق کی تلاش میں مبشر خوابوں کی بناء پر نور ہدایت پانے والوں کے بعض ایمان افروز واقعات‘‘
اللہ تعالیٰ ان سعید فطرتوں کی راہنمائی فرماتا ہے جو حق کی تلاش میں سنجیدہ ہیں چاہئے کہ جوانوار و برکات آسمان سے اتر رہے ہیں اس کی قدر کریں کہ وقت پر ان کی دستگیری ہوئی’’
حضورؑ نے فرمایا کہ حق کی تلاش کرنے والوں کو اس طرف بھی توجہ کرنی چاہیئے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے مدد مانگیں لیکن شرط یہ ہے کہ خالی الذہن ہو کر اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کریں تو یقیناً اللہ تعالیٰ راہنمائی فرمائے گا۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی کتاب نشان آسمانی میں یہ طریق بھی بتایا ہے کہ توبۃ النصوح کر کے رات کو دو رکعات نماز پڑھو۔ پہلی رکعت میں سورۃ یٰسین پڑھے، دوسری رکعت میں 21 مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھے پھر بعد اس کے تین مرتبہ درود شریف اور تین سو مرتبہ استغفار پڑھ کر اللہ تعالیٰ کی مدد چاہیں کہ اے اللہ تو پوشیدہ باتوں کو جانتا ہے مجھ پر حق آشکار کر دے۔ آپ نے فرمایا لیکن اگر دل بغض سے بھرا ہوا ہو، بدظنی غالب ہو تو پھر شیطانی خیالات ہی آئیں گے اور حق کی جستجو باطل ہوگی۔
امام جماعت احمدیہ حضرت مرزا مسرور احمد ایدہ اللہ تعالیٰ نے مزید فرمایا کہ بہت سے سعید فطرت ہیں جو اس نسخے کو آزماتے ہیں آج بھی اس زمانے میں اللہ تعالیٰ حضرت مسیح موعودؑ کی سچائی کو ثابت کرنے کے لئے ان لوگوں کی راہنمائی فرماتا چلا جارہا ہے۔ جو حق کی تلاش میں سنجیدہ ہیں۔ چنانچہ بہت سے ملکوں میں خدا تعالیٰ نے خوابوں کے ذریعہ لوگوں کی راہنمائی فرمائی اور وہ احمدیت میں شامل ہوگئے۔
حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں: ’’میں دیکھتا ہوں اور آپ بھی دیکھتے ہیں کہ خدا تعالیٰ نے مجھے اب تک زندہ رکھا ہے۔ اور میری جماعت کو بڑھایا ہے۔‘‘
حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں: ’’اب وقت آگیا ہے کہ پھر اسلام کی عظمت اور شوکت ظاہر ہو اور اس مقصد کو لے کر میں آیا ہوں چاہئے کہ جو انوار اور برکات آسمان سے اتر رہے ہیں اس کی قدر کریں اور اللہ تعالیٰ کا شکر کریں کہ وقت پر ان کی دستگیری ہوئی اور خدا تعالیٰ نے اپنے وعدہ کے موافق اس مصیبت کے وقت ان کی نصرت فرمائی لیکن اگر وہ خدا تعالیٰ کی اس نعمت کی قدر نہ کریں گے تو خدا تعالیٰ ان کی کچھ پروا نہ کرے گا۔ وہ اپنا کام کرکے رہے گا۔‘‘
نیویارک عوام نے اپنی اشاعت 13 تا 19 مئی 2011ء میں صفحہ 16 پر مندرجہ بالا خطبہ جمعہ کا خلاصہ حضور انور کی تصویر کے ساتھ انہی الفاظ میں پورے ایک صفحہ پر شائع کیا ہے۔
انڈیا پوسٹ نے اپنی اشاعت 13 مئی 2011ء میں صفحہ 21 پر ہماری ایک خبر شائع کی ہے۔ جس میں خاکسار کے حوالہ سے بتایا گیا ہے کہ ’’انصاف کا بول بالا ہوا۔‘‘ جب اسامہ بن لادن کو مارا گیا۔
امام شمشاد نے مزید کہا کہ ہمیں جہالت ختم کر کے صحیح اسلامی تعلیمات سے لوگوں کو آگاہ کرنا چاہیئے۔ اسلام کی تعلیم یہ نہیں کہ خون بہاؤ اورمعصوم لوگوں پر ظلم کرو۔ اسلام برداشت، اخوت اور بھائی چارے کی تعلیم دیتا ہے۔ اور ہر قسم کی دہشت گردی کو کلیۃً ردّ کرتا ہے۔
امام شمشاد نے مزید کہا کہ 1974ء میں پاکستان میں بعض ایسے قوانین بنائے گئے جن کی بناء پر اقلیتی فرقوں پر بہیمانہ سلوک کیا جارہا ہے۔
نیویارک عوام نے اپنی اشاعت 13 تا 19 مئی 2011ء میں صفحہ 12پر ’’کَانَ خُلُقُہُ الْقُرْاٰنَ‘‘ کی قسط خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع کی ہے۔ اس قسط کا خلاصہ اس سے قبل شائع ہوچکا ہے۔
الانتشار العربی نے اپنی اشاعت 18 مئی 2011ء میں صفحہ 19 پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا ایک خطبہ جمعہ کا خلاصہ عربی سیکشن میں حضور کی تصویر کے ساتھ شائع کیا ہے۔
اس کی ہیڈلائن اخبار نے یہ لکھی ہے۔ ’’لَوْلَاک َلَمَا خَلَقْتُ الْاَفْلَاک‘‘ یہ حدیث قدسی ہے۔ جو ہمارے پیارے آقا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف میں ہے۔ اس خطبہ جمعہ میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارفع مقام اور شان کے بارے میں تفصیل کے ساتھ بیان فرمایا ہے آپ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے حوالہ سے بیان کیا کہ یہ صحیح حدیث قدسی ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ مجھے تمام زمانوں اور جہانوں کے لئے مبعوث کیا گیا ہے۔ حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی سے انسان بڑے بڑے ارفع و اعلیٰ مدارج خدا تعالیٰ کے حضور سے پا سکتا ہے۔ ’’دَنَا فَتَدَلّٰى‘‘ قرآنی آیت کی تشریح بھی فرمائی۔ اسی طرح ’’وَمَاۤ اَرۡسَلۡنٰکَ اِلَّا رَحۡمَۃً لِّلۡعٰلَمِیۡنَ‘‘ ’’قُلۡ سُبۡحَانَ رَبِّیۡ ہَلۡ کُنۡتُ اِلَّا بَشَرًا رَّسُوۡلًا‘‘ ’’بَلِّغۡ مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡکَ‘‘ کی وضاحت کے ساتھ ساتھ آپ نے صلح حدیبیہ کا ذکر، تفصیل اور شرائط بھی بیان کیں۔
حضور نے آیت قرآنی فَاصۡبِرۡ عَلٰی مَا یَقُوۡلُوۡنَ وَسَبِّحۡ بِحَمۡدِ رَبِّکَ قَبۡلَ طُلُوۡعِ الشَّمۡسِ وَقَبۡلَ الۡغُرُوۡبِِ (ق 41)۔ لوگوں کی ایذاء رسانیوں پر آپ کا استقلال، صبر اور ہمت کا بیان فرمایا۔ سورۃ الاحقاف آیت 37 اور الحجرات آیت 8 وَقَالُوۡا یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡ نُزِّلَ عَلَیۡہِ الذِّکۡرُ اِنَّکَ لَمَجۡنُوۡنٌ سے آپ کا صبر دشمن کی ایذاء رسانیوں پر بیان فرمایا۔
سورۃ الفرقان کی آیت وَقَالَ الظّٰلِمُوۡنَ اِنۡ تَتَّبِعُوۡنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسۡحُوۡرًا اور سورہٴآل عمران کی آیت 188۔ وَلَتَسۡمَعُنَّ مِنَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ وَمِنَ الَّذِیۡنَ اَشۡرَکُوۡۤا اَذًی کَثِیۡرًا ؕ وَاِنۡ تَصۡبِرُوۡا وَتَتَّقُوۡا فَاِنَّ ذٰلِکَ مِنۡ عَزۡمِ الۡاُمُوۡرِ بیان آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ارفع شان بیان کرتے ہوئے دشمنوں کی ایذاء رسانیوں پر آپؐ کے مقام صبر کا بیان فرمایا۔
(مولانا سید شمشاد احمد ناصر۔ امریکہ)