• 17 مئی, 2024

اب طب نہىں اب تو حکم ہے

حضرت خلىفۃ المسىح الخامس اىدہ اللہ تعالىٰ بنصرہ العزىز فرماتے ہىں:
حضرت حافظ جمال احمد صاحبؓ فرماتے ہىں کہ بىان کىا مجھ سے مولوى غلام محمد صاحب مرحوم نے کہ اىک دفعہ حضرت مسىح موعود کى طرف سے رات کے گىارہ بارہ بجے کوئى حضرت خلىفہ اول ؓکے گھر دودھ مانگنے آىا۔ مولوى صاحب نے مجھے فرماىا کہ ہمارے گھر مىں تو دودھ نہىں، مگر جس طرح بھى ہو کہىں سے جلد دودھ مہىا کرو، چاہے کتنا ہى خرچ ہو۔ مىں نہىں چاہتا کہ حضرت صاحب کا آدمى خالى ہاتھ جائے۔ (وہاں ہو سکتا ہے کوئى مہمان آىا ہو، حضرت مسىح موعود علىہ الصلوۃ والسلام نے اُس کے لئے منگواىا ہو) مَىں دوڑا اور مہمان خانے کے سامنے جو گھر ہىں اُن مىں سے اىک کو جگاىا۔ اُس نے بھىنس سے دودھ نکالنے کى کوشش کى اور خدا نے کىا دودھ نکل آىا (عموماً لوگ شام کو بھىنسىں دوہ لىتے ہىں، لىکن رات کو پھر دوبارہ دوہا تو دودھ نکل آىا) اور مولوى صاحب بہت خوش ہوئے۔

(رجسٹر رواىات صحابہ غىر مطبوعہ جلد7 صفحہ385 رواىات حضرت حافظ جمال احمد صاحبؓ)

حضرت حافظ جمال احمد صاحبؓ فرماتے ہىں کہ مولوى غلام محمد صاحب مرحوم نے بىان کىا کہ اىک دفعہ بٹالہ کے اىک صاحب (مىں اُن کا نام بھول گىا ہوں)۔ حضرت مسىح موعود علىہ الصلوۃ والسلام کى اجازت سے حضرت خلىفہ اول ؓکو اپنا اىک بىمار دکھانے کے لئے بٹالہ لے گئے اور حضرت مسىح موعود علىہ الصلوۃ والسلام نے فرماىا کہ مولوى صاحب! شام تک تو آپ واپس آ جائىں گے۔ مولوى صاحب نے فرماىا جى حضور! آ جاؤں گا۔ خدا کى شان بٹالہ پہنچ کر اىسى بارش ہوئى کہ ہر طرف پانى ہى پانى ہو گىا۔ اسى ہى حالت مىں شام کو مولوى صاحب قادىان پہنچ گئے۔ گھٹنے گھٹنے پانى چلنا پڑا۔ پاؤں مىں کانٹے بھى چبھ گئے۔ حضرت مسىح موعود علىہ الصلوۃ والسلام کو علم ہوا تو افسوس کىا اور فرماىا: مولوى صاحب! مىرا منشاء ىہ تو نہ تھا۔ آپ نے اتنى تکلىف کىوں اُٹھائى۔

(رجسٹر رواىات صحابہ غىر مطبوعہ جلد7 صفحہ386 رواىات حضرت حافظ جمال احمد صاحبؓ)

حضرت مىاں عبدالعزىز صاحبؓ المعروف مغل صاحب بىان کرتے ہىں کہ اىک دفعہ مولوى نور الدىن صاحب اپنے مطب مىں بىٹھے ہوئے تھے۔ قرىباً بارہ اىک بجے کا وقت تھا۔ گرمىوں کے دن تھے۔ حضرت ام المومنىن نے اندر سے اىک خادم بھىجا اور اُس نے آ کر کہا کہ مولوى صاحب ! حضرت ام المومنىن فرماتى ہىں کہ آ کر مىرا فصد کھول دو۔ فرماىا کہ امّاں کو جا کر کہہ دو کہ اس بىمارى مىں اس وقت فصد کھولنا طب کى رو سے سخت منع ہے۔ پھر وہ کچھ دىر کے بعد اندر سے آئى۔ پھر اُس نے ىہى کہا۔ حضرت مولوى صاحب نے پھر بھى ىہى جواب دىا۔ پھر کچھ دىر کے بعد حضرت مىاں محمود احمد صاحب تشرىف لے آئے۔ اُن کو حضرت مولوى صاحب نے گود مىں لے لىا اور پوچھا مىاں صاحب! کس طرح تشرىف لائے؟ فرماىا کہ ابّا کہتے ہىں کہ آ کر فصد کھول دو۔ تو مولوى صاحب اُسى وقت چلے گئے اور آ کر فصد کھول دىا۔ جب جانے لگے تو اىک شخص غلام محمد صاحب نے کہا کہ آپ تو فرماتے تھے منع ہے۔ فرماىا: اب طب نہىں اب تو حکم ہے۔

(رجسٹر رواىات صحابہؓ غىر مطبوعہ جلد9 صفحہ45تا46 رواىات مىاں عبدالعزىز صاحبؓ)

مىاں شرافت احمد صاحب اپنے والد حضرت مولوى جلال الدىن صاحبؓ مرحوم کے حالات بىان کرتے ہوئے فرماتے ہىں کہ حضرت خلىفۃ المسىح الاول رضى اللہ تعالىٰ عنہ سے والد صاحب کى بہت عقىدت تھى اور حضور بھى اُن پر خاص نظر شفقت فرماىا کرتے تھے۔ حضرت مولوى صاحب کى والدہ صاحبہ اعوان قوم سے تھىں، اور مولوى صاحب بھى اس قوم سے تھے۔ (مولوى جلال الدىن صاحب بھى اعوان قوم سے تھے) اس لئے حضرت مولوى صاحب ان سے محبت کا سلوک فرماىا کرتے تھے۔ آپ کو حضرت خلىفۃ المسىح الاول کى طرف سے ىہ حکم تھا کہ جب قادىان آؤ تو ىا حضرت مسىح موعود علىہ الصلوۃ والسلام کى مجلس مىں بىٹھو، اور اُس کے بعد مىرے پاس بىٹھو۔ اس کے سوا کسى اور جگہ جانے کى تم کو اجازت نہىں ہے۔ والد صاحب بىان کىا کرتے تھے کہ مىں اىسا ہى کىا کرتا تھا۔ والد صاحب بىان کرتے تھے کہ اىک دفعہ مَىں نے رمضان شرىف بھى قادىان مىں گزارا۔

(رجسٹر رواىات صحابہ غىر مطبوعہ جلد12 صفحہ277 حالات مولوى جلال الدىن صاحب مرحوم)

(خطبہ جمعہ 25؍مئى 2012ء بحوالہ الاسلام وىب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

ہالینڈ میں تبلیغی مساعی

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 نومبر 2021