حاصل ِمطالعہ
تخلیق ِآدم اور جمعہ المبارک کا دن
حضرت امام الزماں علىہ السلام فرماتے ہىں:
پس واضح ہو کہ اصل حقىقت ىہ ہے کہ جب خدا تعالى نے چھٹے دن آسمانوں کے سات طبقے بنائے اور ہر اىک آسمان کے قضاء قدر کا انتظام فرماىا اور چھٹا دن جو ستارہ سعد اکبر کا دن ہے ىعنى مشترى کا دن قرىب الاختتام ہو گىا اور فرشتے جن کو حسب منطوق آىت وَ اَوۡحٰى فِىۡ کُلِّ سَمَآءٍ اَمۡرَہَا ؕ (حم السجدہ: 13) سعد و نحس کا علم دىا گىا تھا اور ان کو معلوم ہو چکا تھا کہ سعد اکبر مشترى ہے اور انہوں نے دىکھا کہ بظاہر اس دن کا حصہ آدم کو نہىں ملا کىونکہ دن مىں سےبہت تھوڑا وقت باقى ہے سو ىہ خىال گزرا اب پىدائش آدم کى زحل کے وقت مىں ہوگى اس کى سرشت مىں زحلى تاثىرىں جو قہر اور عذاب وغىرہ کى رکھى جائىں گى اس لئے اس کا وجود بڑے فتنوں کا موجب ہوگا سو بنا اعتراض کى اىک ظنى امر تھا نہ ىقىنى اس لىے ظنى پىراىہ مىں انہوں نے انکار کىا اور عرض کىا کہ کىا تو اىسے شخص کو پىدا کرتا ہے جو مفسد اور خونرىز ہوگا اور خىال کىا کہ ہم زاہد اور عابد اور تقدىس کرنے والے اور ہر اىک بدى سے پاک ہىں اور نىز ہمارى پىدائش مشترى کے وقت مىں ہے جو سعد اکبر ہے تب ان کو جواب ملا کہ اِنِّىۡۤ اَعۡلَمُ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ۔ ىعنى تمہىں خبر نہىں کہ مىں آدم کو کس وقت بناؤں گا مىں مشترى کے وقت کے اس حصے مىں اس کو بناؤں گا جو اس دن کے تمام حصوں مىں سے زىادہ مبارک ہے اور اگر چہ جمعہ کا دن سعد اکبر ہے لىکن اس کے عصر کے وقت کى گھڑى ہر اىک اس کى گھڑى سے سعادت اور برکت مىں سبقت لے گئى ہے سو آدم جمعہ کى اخىر گاڑى مىں بناىا گىا ىعنى عصر کے وقت پىدا کىا گىا اسى وجہ سے احادىث مىں ترغىب دى گئى ہے کے عصر اور مغرب کے درمىان بہت دعا کرو اس مىں اىک گھڑى ہے جس مىں دعا قبول ہوتى ہے ىہ وہى گھڑى ہے جس کى فرشتوں کو بھى خبر نہ تھى ا س گھڑى مىں جو پىدا ہو وہ آسمان پر آدم کہلاتا ہے اور اىک بڑے سلسلے کى اس سے بنىاد پڑتى ہےسو آ دم اسى گھڑى مىں پىدا کىا گىا اس لئے آدم ثانى ىعنى اس عاجز کو ىھى گھڑى عطا کى گئى۔ اس کى طرف براہىن احمدىہ کے اس الہام مىں اشارہ ہے کہ ىَنْقَطِعُ آبَاءَکَ وَ ىُبْدَءُ مِنْکَ (دىکھو براہىن احمدىہ صفحہ490) اور ىہ اتفاقات عجىبہ مىں سے ہے کہ ىہ عاجز نہ صرف ہزار ششم کے آخرى حصہ مىں پىدا ہوا جو مشترى سے وہى تعلق رکھتا ہے جو آدم کا روز ششم ىعنى اس کا آخرى حصہ تعلق رکھتا تھا بلکہ ىہ عاجز بروز جمعہ چاند کى چودھوىں تارىخ مىں پىدا ہوا ہے۔ اس جگہ اىک اور بات بىان کرنے کے لائق ہے کہ اگر ىہ سوال ہو کہ جمعہ کى آخرى گھڑى جو عصر کے وقت کى ہے جس مىں آدم پىدا کىا گىا کىوں اىسى مبارک ہے اور کىوں آدم کى پىدائش کے لىے وہ خاص کى گئى اس کا جواب ىہ ہے کہ خدا تعالىٰ نے تاثىر کو اکب کا نظام اىسا رکھا ہے کہ اىک ستارہ اپنے عمل کے آخرى حصہ مىں دوسرے ستارے کا کچھ اثر لے لىتا ہے جو اس حصےسے ملحق ہو اور اس کے بعد مىں آنے والا ہوں اب کىونکہ عصر کے وقت سے جب آدم پىدا کىا گىا رات قرىب تھى لہذا وہ وقت زحل کى تاثىر سے بھى کچھ حصہ رکھتا تھا اور مشترى سے بھى فىضىاب تھا جو جمالى رنگ کى تاثىرات رات اپنے اندر رکھتا ہے سو خدا نے آدم کو جمعہ کے دن عصر کے وقت بناىا کىونکہ اس کو منظور تھا کہ آدم کو جلال اور جمال کا جامع بناوے جىسا کہ اسى کى طرف ىہ اىٓت اشارہ کرتى ہے کہ خَلَقْتُ بِىَدِىْ ىعنى آدم کو مىں نے اپنے دونوں ہاتھ سے پىدا کىا ہے ظاہر ہے کہ خدا کے ہاتھ انسان کى طرح نہىں ہے پس دونوں ہاتھ سے مراد جمالى اور جلالى تجلى ہے پس اس آىت کا مطلب ىہ ہے کہ آدم کو جلالى اور جمالى تجلى کا جامع پىدا کىا گىا کىونکہ اللہ تعالى علمى سلسلہ کو ضائع کرنا نہىں چاہتا اس لىے اس نے آدم کى پىدائش کے وقت ان ستاروں کى تاثىرات سے بھى کام لىا ہے جن کو اس نے اپنے ہاتھ سے بناىا تھا ىہ ستارے فقط زىنت کے لئے نہىں ہىں جىسا عوام خىال کرتے ہىں بلکہ ان مىں تاثرات ہىں جىسا کہ آىت وَزَىَّنَّا السَّمَآءَ الدُّنۡىَا بِمَصَابِىۡحَ وَ حِفۡظًا سے ىعنى حِفۡظًا کے لفظ سے معلوم ہوتا ہے ىعنى نظام دنىا کى محافظت مىں ان ستاروں کو دخل ہے اسى قسم کا دخل جىسا کہ انسانى صحت مىں دوا اور غذا کو ہوتاہے جس کو الوہىت کے اقتدار مىں کچھ دخل نہىں بلکہ جبروت اىزدى کے آگے ىہ تمام چىزىں بطور مردہ ہىں ىہ چىزىں بجز اذن الہى کچھ نہىں کر سکتىں ان کى تاثىرات خدا تعالى کے ہاتھ مىں ہىں پس واقعى اور صحىح امر ىہى ہے کہ ستاروں مىں تاثرات ہىں جن کا زمىن پر اثر ہوتا ہے۔
(تفسىر سورہ البقرہ صفحہ121۔122)
(محمد داؤد بھٹی ۔مبلغ سلسلہ یوگنڈا)