تاریخ احمدیت کا ایک ورق
جماعت احمدیہ، عالمگیر غلبہ اسلام اور پرنٹنگ پریس
قسط اول
آنحضور صلى اللہ علىہ وسلم کى شرىعت کاملہ اور آخرى زمانہ تک اس کافىض
اللہ تعالىٰ نے قرآن کرىم مىں انسان کامل آنحضور محمد مصطفى صلى اللہ علىہ وسلم پر شرىعت کامل کرتے ہوئے فرماىا۔
اَلۡىَوۡمَ اَکۡمَلۡتُ لَکُمۡ دِىۡنَکُمۡ وَ اَتۡمَمۡتُ عَلَىۡکُمۡ نِعۡمَتِىۡ وَ رَضِىۡتُ لَکُمُ الۡاِسۡلَامَ دِىۡنًا
(المائدہ: 4)
آج کے دن مىں نے تمہارے لئے تمہارادىن کامل کر دىا اور تم پر مىں نے اپنى نعمت تمام کردى ہے اور مىں نے اسلام کو تمہارے لئے دىن کے طور پر پسند کر لىا ہے۔
اور اللہ تعالىٰ نے آپ ﷺ کا فىض تمام زمانوں تک پہنچانے کے لئے آپ ؐ کى بعثت ثانىہ کى بھى پىش گوئى فرمائى۔ اللہ تعالىٰ قرآن کرىم مىں فرماتا ہے۔
ہُوَ الَّذِىۡ بَعَثَ فِى الۡاُمِّىّٖنَ رَسُوۡلًا مِّنۡہُمۡ ىَتۡلُوۡا عَلَىۡہِمۡ اٰىٰتِہٖ وَ ىُزَکِّىۡہِمۡ وَ ىُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ ٭ وَ اِنۡ کَانُوۡا مِنۡ قَبۡلُ لَفِىۡ ضَلٰلٍ مُّبِىۡنٍ ۙ﴿۳﴾ وَّ اٰخَرِىۡنَ مِنۡہُمۡ لَمَّا ىَلۡحَقُوۡا بِہِمۡ ؕ وَ ہُوَ الۡعَزِىۡزُ الۡحَکِىۡمُ ﴿۴﴾
وہى ہے جس نے اُمى لو گوں مىں انہى مىں سے اىک عظىم رسول مبعوث کىا۔ وہ ان پراس کى آىات کى تلاوت کرتاہے اور انہىں پاک کرتا ہے اور انہىں کتاب کى اور حکمت کى تعلىم دىتاہے جبکہ اس سے پہلے وہ ىقىناکھلى کھلى گمراہى مىں تھے۔اور انہى مىں سے دوسروں کى طرف بھى (اسے مبعوث کىا ہے) جو ابھى ان سے نہىں ملے۔ وہ کامل غلبہ والا (اور) صاحب حکمت ہے۔ (الجمعہ: 3-4)
آخرى زمانہ مىں کى اسلام اىجادات کے ذرىعہ تکمىل اشاعت
حضرت مسىح موعودؑ کى بعثت آنحضور ﷺ کى بعثت ثانىہ ہے تاکہ اىجادات کے زمانہ مىں تکمىل اشاعت ہو سکے۔
چنانچہ آىت وَّ اٰخَرِىۡنَ مِنۡہُمۡ لَمَّا ىَلۡحَقُوۡا بِہِمۡ اور اس کى آنحضور صلى اللہ علىہ وسلم کى بىان فرمودہ تفسىر لَوْکَانَ الْاِىْمَانُ مُعَلَّقًاًبِالثُّرَىَّالَنَالَہُ رَجُلُ مِّنْ فَارِسْ کے مطابق اللہ تعالىٰ نے حضرت مرزا غلام احمد قادىانى مسىح موعود و مہدى معہود علىہ السلام کو آنحضور صلى اللہ علىہ وسلم کى بعثت ثانىہ کے مقصدىعنى تکمىل اشاعت کے لئے مبعوث فرماىا اور اس مقصد کو پورا کرنے کے لئے اس آخرى زمانہ کو جدىد اىجادات اور سہولىات کازمانہ بناىا، جس مىں بنىادى اىجاداور سہولت پرنٹنگ پرىس کى تھى۔
آخرى زمانہ مىں دوسرى اىجادات کے ساتھ پرىس کى اىجادکى پىش گوئى
جىساکہ آخرى زمانہ مىں حضرت مسىح موعودعلىہ السلام اس زمانہ کى ہداىت ىعنى تکمىل اشاعت ہداىت کے لئے مبعوث ہوئے،اور آخرى زمانہ کى علامات کے بار ہ مىں جہاں قرآن کرىم نے بہت سى علامات بتائىں وہاں اىک علامت آىت وَ اِذَا الصُّحُفُ نُشِرَتۡ کے ماتحت پرنٹنگ پرىس کى بھى ہے۔ چنانچہ قرآن کرىم کى اس پىشگوئى کى تشرىح کرتے ہوئے حضرت مسىح موعودؑ فرماتے ہىں
’’اىساہى قرآن شرىف مىں آخرى زمانہ کى نسبت اور بھى پىشگوئىاں ہىں اُن مىں سے اىک ىہ پىشگوئى بھى ہے ىعنى وَ اِذَا الصُّحُفُ نُشِرَتۡ ا ٓخرى زمانہ وہ ہوگاجب کہ کتابوں اور صحىفوں کى اشاعت بہت ہوگى گوىا اس سے پہلے کبھى اىسى اشاعت نہىں ہوئى تھى۔ ىہ اُن کلوں کى طرف اشارہ ہے جن کے ذرىعہ سے آج کل کتابىں چھپتى ہىں اور پھر رىل گاڑى کے ذرىعہ سے ہزاروں کوسوں تک پہنچائى جاتى ہىں۔‘‘
(چشمہ معرفت، روحانى خزائن جلد23 صفحہ322)
جماعت احمدىہ کى پرنٹنگ پرىس کى مختصر تارىخ
ابتدائى زمانہ اور بعض مشکلات
دعوىٰ مامورىت سے پہلے اور دعوىٰ کے بعدکے چندسال مىں حضرت مسىح موعودؑ کے اىک مخلص صحابى حضرت شىخ نور احمد ؓ کے پرىس مطبع رىاض ہندکو حضرت مسىح موعودؑ کے پىغام کو پھىلانے مىں مددکى توفىق ملى۔ حضرت شىخ نور احمدؓ کى ان خدمات کا ذکر کرتے ہوئے حضرت مرزا بشىر احمدؓ فرماتے ہىں۔
مثلاً اس وقت مىرے سامنے امرتسر کے ہفت روزہ ’’رىاض ہند‘‘ کافائل ہے۔ اس اخبار کے مالک و مہتمم حضرت اقدس مسىح موعودعلىہ السلام کے مخلص و قدىم صحابى حضرت شىخ نور احمدصاحبؓ تھے جن کے ’’مطبع رىاض ہند‘‘ مىں نہ صرف حضرت مسىح موعودؑ کى شہرہ آفاق کتاب براہىن احمدىہ کے تىن حصے چھپے بلکہ دعوى مامورىت و مسىحىت کے بعدکى بہت سى کتابىں اور اشتہارات بھى زىور طبع سے آراستہ ہوئے اور ىہ سلسلہ نہاىت باقاعدگى کے ساتھ 1895ء مىں ’’ضىاء الاسلام پرىس‘‘ قادىان کى تنصىب تک جارى رہا۔
(تارىخ احمدىت جلد1 صفحہ373)
حضرت مسىح موعودعلىہ الصلوٰۃ والسلام نے ’’فتح اسلام‘‘ کى کتابت کے سلسلہ مىں شىخ نور احمدصاحب مالک رىاض ہندپر ىس ہال بازارامرت سر کو تحرىر فرماىاکہ اىک کاتب ہمارے پاس بھىج دىں اىک چھوٹا سار سالہ لکھوانا ہے ان دنوں شىخ محمد حسىن صاحب مرادآبادى مرحوم ان کے ہاں کام کرتے تھے۔ شىخ نور احمد صاحب نے انہى کو بھىج دىا اور حضرت اقدس نے ان سے ’’فتح اسلام‘‘ کارسالہ لکھواىا۔ شىخ محمد حسىن صاحبؓ مرحوم کتاب کى کاپىاں لے کر امرت سر واپس آئے اور شىخ نور احمد صاحبؓ سے کہا کہ حضرت اقدس نے اس کو چھاپنے کے لئے آپ کے پاس بھىجاہے ان کاخىال تھا کہ نہ معلوم ىہ رسالہ چھاپىں ىانہ چھاپىں۔ کىونکہ سلطنت بھى عىسائى ہے اور پادرى حضرت مسىح کو خداور خدا کا بىٹا کہنے والے موجودہىں اىسانہ ہو کہ حکومت کى طرف سے کوئى باز پرس ىاعتاب ہو ىاىہ رسالہ ہى ضبط ہو جائے۔ اور پرىس والے اور کاتب بھى گرفتار ہو ں۔ ىاکسى اور مصىبت کاسامناہو۔ شىخ نور احمدصاحبؓ نے اسے دىکھ کر کہاکہ مىں اس کو ضرور چھاپوں گا۔ چنانچہ انہوں نے ىہ دورسالے بڑى عقىدت مندى کے ساتھ اپنے مطبع مىں چھاپے اور قادىان پہنچادئىے۔
(تارىخ احمدىت جلد1 صفحہ385)
حضرت شىخ نور احمد ؓ کو حضرت مسىح موعودؑ کى اس خدمت کرنے کے عوض شدىد مخالفت کا بھى سامنا کرنا پڑا، اس مخالفت کا ذکر کرتے ہوئے حضرت مرزابشىر احمدؓ فرماتے ہىں۔
’’شىخ نور احمد صاحبؓ کا (جن کے مطبع رىاض ہندامرت سر مىں ابتدائى کتابچے شائع ہوئے) بىان ہے کہ لوگ مىرے مطبع مىں آتے اور کہتے کہ تم کو کىا ہوگىا تم نے ىہ کتاب کىوں چھاپى؟ عىسىٰ علىہ السلام تو آسمان پر زندہ موجود ہىں اورآخرى زمانہ مىں دمشق کے مشرقى سفىدمنارہ پر اترىں گے اور ىہ ہندوستان ہے۔ مرزا صاحب کىسے مسىح موعود ہو سکتے ہىں تم نے مسلمانوں کے خلاف مرزاصاحب کو کىوں مسىح موعود مان لىا۔ علماء اور ان کے زىر اثر سب لوگ مجھ پر ناراض ہوئے۔ اور کہ ىہ شخص اىک گائوں کارہنے والااور بے علم ہے۔ کسى مدرسہ کا تعلىم ىافتہ نہىں اور نہ کسى عربى تعلىم گاہ کادستار بندہے۔امرتسر والوں نے انہىں بہت پرىشان کىا لىکن انہوں نے ان کى کچھ پرواہ نہ کى۔ سارادن ىہ لوگ ان کا مطبع اور مکان گھىرے رکھتے اور بھانت بھانت کى بولىاں بولتے تھے۔‘‘
(تارىخ احمدىت جلد1 صفحہ،,387۔386)
انہى مشکلات کى وجہ سے حضرت مسىح موعودؑ کى تصنىف لطىف آئىنہ کمالات اسلام کى طباعت کے لئے حضرت شىخ نور احمدؓ کو اپنا مطبع قادىان منتقل کرنے کا ارشاد فرماىا، حضرت مرزا بشىر احمد ؓفرماتے ہىں۔
حضرت اقدس علىہ السلام نے ابتداء ہى مىں کتاب آئىنہ کمالات اسلام لکھنے کا ارادہ فرماىا تو شىخ نور احمد صاحب مالک رىاض ہند پرىس امرتسر سے ارشاد فرماىا کہ اپنا پرىس قادىان لے آئىں۔ چنانچہ وہ امرتسر سے اپنا پرىس قادىان لے آئے اور اسے گول کمرے مىں نصب کردىا۔ حضرت اقدسؑ ساتھ ساتھ مضمون لکھتے اور ساتھ ہى ساتھ کاپى لکھى جاتى تھى۔ کاتب امام الدىن صاحب لاہورى تھے جن کو حضورؑ کا لکھا ہوا خط پڑھنے کى خوب مہارت ہوگئى تھى۔
(تارىخ احمدىت جلد1 صفحہ472)
جماعت احمدىہ کے ذاتى پرىس کے قىام کى تجوىز
ابتدائى مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے، 1892ء کے جلسہ سالانہ مىں جماعت کے ذاتى پرىس اور اس کے قىام کى خاطر چندہ کى تحرىک کى گئى تاکہ اىک اخبار اور تصانىف شائع کى جاسکىں۔اس جلسہ مىں پرىس کے قىام کى تجوىز کے بارہ مىں حضرت مسىح موعودؑ فرماتے ہىں۔
’’قادىان مىں اپنا مطبع قائم کرنے کے لئے تجاوىز پىش ہوئىں اور اىک فہرست ان صاحبوں کے چندہ کى مرتب کى گئى جو اعانت مطبع کے لئے بھىجتے رہىں گے۔‘‘
(آئىنہ کمالات اسلام، روحانى خزائن جلد5 صفحہ615)
جماعت کے مطبع کے قىام کے لئے چندہ دىنے والوں کے نام کى فہرست بھى حضرت مسىح موعودؑ نے بعنوان ’’اشتہار ضرورى‘‘ مىں شائع کروائى جو کہ بغر ض دعا تحرىر ہے۔ نىز اس چندہ کو جلد ادا کرنے کے لئے اىک درد دل سے تاکىد بھى فرمائى تاکہ مطبع کاق ىام جلداز جلد ہو اور خدمت دىن کاکام احسن رنگ مىں جارى ہو۔
اِشتہاؔر ضرورى
بخدمت شرىف تمام مخلصان و بہى خواہان اسلام بعدسلام مسنون واضح ہو کہ بموقع جلسہ سالانہ جو بمقام قادىان29,28,27 تارىخ ماہ دسمبر 1892ء کو منعقدہوا۔ اس مىں چندمعزز مخلصان کى تحرىک پر قرار پاىاکہ چونکہ مطبع کى ہمىشہ شکاىت رہتى ہے۔ اس لئے اىک مستقل انتظام دربارہ مطبع کىا جانا ضرورى ہے جس مىں علاوہ کتب تائىداسلام مہىنے مىں دو دفعہ اىک پرچہ اخبار بھى شائع ہواکرے گاجس مىں تفسىر بعض بعض آىات قرآن شرىف و جواب مخالفىن اسلام وغىرہ درج ہواکرىں گے۔ چنانچہ اصحاب حاضرىن نے نہاىت اخلاص و صدق سے اس تجوىز کو پسندکىااور حسب مرضى کل صاحبان تخمىنہ لگاىا گىا۔ رقم تخمىنہ تقرىبًا ماہوار قرار پائى۔ اس پر ہر ىک مخلص نے اپنے مقدور کے موافق بطِىب خاطر چندہ لکھواىا جس کى فہرست ذىل مىں درج ہے۔ اس تجوىز سے پہلے بہت سے معزز اصحاب واپس تشرىف لے جاچکے تھے وہ اس کار خىر مىں شامل نہىں ہو سکے۔ امىدکہ صادقاں باوفاو مخلصان بے رىاضرور اس نىک کام مىں شمولىت فرماکر سعادت دارىن کے مستحق ہوں گے اور بہت جلداپنى رقم چندہ سے اطلاع بخشىں گے۔ لىکن حضرت اقدس فرماتے ہىں کہ کوئى صاحب مجبورًا چندہ نہ لکھوائىں بلکہ اپنى خوشى سے حسب استطاعت لکھوائىں۔
المشتھر مرزاخدابخش اتالىق نواب محمدعلى خان صاحب رئىس مالىر کوٹلہ ضلع لودہىانہ سىکرٹرى
(آئىنہ کمالات اسلام، روحانى خزائن جلد5 صفحہ631تا636)
جماعت احمدىہ کاپہلاذاتى پرىس،
ضىاء الاسلام پرىس قادىان
1892ء کے جلسہ کى تجوىز کى روشنى مىں 1895ء مىں قادىان مىں ضىاء الاسلام پرىس کاقىام ہوا۔ تارىخ احمدىت مىں اس پرىس کے قىام کاذکر کچھ ىوں ہے۔
قادىان مىں ’’ضىاء الاسلام پرىس‘‘ مطب اور کتب خانہ کاقىام :
’’اب چونکہ ضرورىات سلسلہ بہت بڑھ چکى تھىں اس لئے اس سال 1895ء مىں پرىس، کتب خانہ، مہمان خانہ اور مطب کى بنىادىں رکھى گئىں۔ ىہ سب ادارے قادىان کى منہدم فصىل کى جگہ پر کچى عمارتوں مىں قائم ہوئے تھے۔ سب سے پہلے دو بڑے کمرے اور دو بڑى کوٹھرىاں شمالى جانب تعمىر ہوئىں۔ اىک بڑے کمرے مىں جو بعدکو حضرت خلىفتہ المسىح الثانى المصلح الموعود اىدہ اللہ تعالىٰ کا موٹر خانہ بنا۔ ضىاء الاسلام پرىس نصب کىا گىا۔‘‘
بىرونى ممالک احمدىہ پرىس کا قىام
حضرت مسىح موعودؑ کى بعثت کے مقصدىعنى تکمىل اشاعت ہداىت کے لئے خلافت ثانىہ مىں حضرت مصلح موعودؑ کے دور خلافت مىں جہاں جماعت کى مختلف ممالک مىں شاخىں قائم ہوئىں وہاں سلسلہ کى ضرورىات کے ماتحت مختلف ممالک مىں احمدىہ پرنٹنگ پرىس کاقىام بھى عمل مىں لاىا گىا۔
تارىخ احمدىت مىں ہندوستان سے باہر پہلاپرىس نىروبى کىنىامىں لگائے جانے کاذکر مندرجہ ذىل ہے۔
نىروبى مىں احمدىہ پرىس کا قىام اور سلسلہ اشتہارات کا آغاز
’’نىروبى مىں 1932,33ء مىں مخالفىن احمدىت کى طرف سے خاص طور پر نہاىت کثرت سے گندہ لٹرىچر شائع کىاگىا۔ قادىان سے جوابات چھپوا کر ىہاں منگوانے مىں بہت دىر ہو جاتى تھى اور نىروبى مىں کوئى اردو پرىس نہىں تھا اس لئے جماعت احمدىہ نىروبى نے اىک سائىکلو سٹائل مشىن کاانتظام کىا۔ مگر مستعمل ہونے کى وجہ سے ىہ مشىن کام نہ دے سکى۔ اس سے پہلے قاضى عبدالسلام صاحب بھٹى اىک گلىسرىن پرىس تىار کرکے کچھ کام چلاتے رہے۔ مگر اس سے جماعتى ضرورىات پورى نہىں ہو سکتى تھىں۔ اس لئے جماعت نے اپنى اىک پرانى طرز کى لىتھو ہىنڈپرىس مشىن (ىہ پرىس جماعت نے اپنے اىک گزشتہ تبلىغى دور مىں اخبار البلاغ چھاپنے کے لئے لىا ہوا تھا۔) کو جو ناقابل استعمال اور خستہ حالت مىں پڑى تھى۔ از سر نودرست کرواىا اس کام مىں ىوگنڈا اور دارالسلام کے احمدىوں نے بھى کسى قدر مدددى۔ ىکم جون 1934 کو اس پرىس کا اجراء ہوا اور سب سے پہلا اشتہار ’’صداقت کى چمک‘‘ کے عنوان سے شائع کىا گىا۔ ىہ پرىس احمدىہ مسجد نىروبى کے مشرق کى جانب اىک کوٹھرى مىں نصب کىا گىا اور ساتھ کى دوسرى کوٹھرى مىں پرىس کا سامان رکھا گىا۔ قادىان سے کاپى کى سىاہى اور کاغذ منگوائے گئے پتھر کے وزن کى وجہ سے مشىن آسانى سے نہىں چلتى تھى اس لئے مخلصىن جماعت خصوصاََ شىر محمدصاحب بٹ قاضى عبدالسلام صاحب کاہاتھ بٹاتے تھے‘‘۔
(تارىخ احمدىت جلد6 صفحہ277)
اسى طرح 1934ء مىں بلادعرب کاپہلا احمدىہ پرىس کبابىر مىں قائم کىاگىا۔
کبابىر مىں احمدىہ پرىس کاقىام
’’مولانا ابو العطاء صاحب کى تحرىک پر کبابىر مىں پرىس کاقىام ہو اجو کہ بلادعربىہ مىں جماعت احمدىہ کا پہلا پرىس تھا‘‘۔
(تارىخ احمدىت جلد6 صفحہ279)
1949ء مىں اللہ تعالىٰ کے فضل سے سوئٹزرلىنڈ مىں اىک سائىکلو سٹائل پرنٹنگ مشىن کے ساتھ رسالہ الاسلام کى طباعت کا آغاز کىا گىا۔
حضرت مصلح موعودؓ نے 1953ء مىں نئے مرکز احمدىت ربوہ مىں جماعت کى عالمى اشاعت کى ضرورىات کو مدنظر رکھتے ہوئے دواشاعتى اداروں کى بنىادرکھى، جن کے نام، ’’الشرکۃ الاسلامىہ‘‘ اور ’’دى اورئىنٹل اىنڈ رىلجىس پبلشنگ کارپورىشن‘‘ ہىں۔ ان کے قىام کى تفصىل کاخلاصہ تارىخ احمدىت سے حسب ذىل نقل ہے۔
مرکز احمدىت مىں دو اہم اشاعتى اداروں کا قىام
’’سىدنا حضرت خلىفتہ المسىح الثانى المصلح موعود رضى اللہ عنہ نے مشاورت 1952/1331 ہش مىں فىصلہ فرماىا تھا کہ اسلامى لٹرىچر کى اشاعت کے لئے دو کمپنىاں قائم کى جائىں۔ اس ارشاد مبارک کے مطابق اس سال ’’الشرکۃ الاسلامىہ لمىٹڈ‘‘ اور ’’دى اورئىنٹل اىنڈ رىلجس پبلشنگ کارپورىشن لمىٹڈ‘‘ کے نام سے دو اہم اشاعتى اداروں کا قىام عمل مىں آىا۔‘‘
(1) الشرکۃ الاسلامىہ کا قىام:
پہلى کمپنى الشرکۃ الاسلامىہ لمىٹڈ کے نام سے 27 فرورى 1953/1332 ہش کو قائم ہوئى اس کے پہلے چئىرمىن مولوى جلال الدىن شمس صاحب تھے۔ اس کا منظور شدہ جارى سرماىہ تىن لاکھ پچاس ہزار روپىہ کے سترہ ہزار پانچصدحصص (شئىرز) پر منقسم ہے۔ اس کے اغراض و مقاصدمىں دىگر امور کے علاوہ مختلف علوم و فنون کى کتب، قرآن مجىد اور دىگر اسلامى کتب کى طباعت و اشاعت کاکام خاص طور پر قابل ذکر ہے۔
(تارىخ احمدىت جلد16 صفحہ21،22)
ضىاء الاسلام پرىس کا قىام
’’ضىاء الاسلام پرىس ربوہ الشرکۃ السلامىہ لمىٹڈ کى ملکىت ہے۔ اس پرىس کا افتتاح 7جولائى 1956/وفا1333 ہش کو عمل مىں آىا‘‘۔
(تارىخ احمدىت جلد16 صفحہ30)
(2) دى اورئىنٹل اىنڈ رىلجس پبلشنگ کارپورىشن لمىٹڈ کا قىام :
’’الشرکۃ الاسلامىہ کے بعد دوسرى کمپنى ’’دى اورئىنٹل اىنڈ رىلجس پبلشنگ کارپورىشن لمىٹڈ‘‘ کے نام سے 30 اپرىل 1953ء/شہادت1332 ہش کو قائم ہوئى۔ جو ’’آرپىکو‘‘ (O.R.P.CO) بھى کہلاتى ہے۔‘‘
اس کمپنى کا منظور شدہ سرماىہ پانچ لاکھ روپے۔ (بىس بىس روپے کے پچىس ہزار حصص پر منقسم) تھا۔اس کمپنى کے اغراض ومقاصد مىں دىگر امور کے علاوہ قرآن مجىد اور علوم قرآنىہ اور مختلف علوم و فنون پر مشتمل کتب کى پورى دنىا مىں طباعت و اشاعت قابل ذکر ہىں۔
(تارىخ احمدىت جلد16 صفحہ31,32)
اس ادارہ نے بلندپاىہ اسلامى لٹرىچر عربى، انگرىزى، جرمن اور ڈچ زبان مىں شائع کىا۔
(تارىخ احمدىت جلد16 صفحہ36)
نصرت آرٹ پرىس
’’ىہ سب بلندپاىہ لٹرىچر نصرت آرٹ پرىس ربوہ مىں چھپاجو آرپىکو کى ملکىت ہے اور ضىاء الاسلام پرىس کى طرح 1956/1333 ہش سے سلسلہ احمدىہ کے لٹرىچر کى طباعت و اشاعت مىں نماىاں کردار اداکر رہا ہے۔‘‘
(تارىخ احمدىت جلد16 صفحہ39)
افرىقہ کے ملک سىرالىون مىں 1955ء مىں جماعت کى جانب سے پرىس خرىداگىااس پرىس کے خرىدے جانے کو حضرت مصلح موعودؓ نے اىک غىر معمولى نشان قرار دىا۔
سىرالىون (افرىقہ) مىں نذىر مسلم پرىس کا قىام
’’جولائى 1955ء کو حضرت خلىفتہ المسىح الثانى ؓ کى مبارک خواہش کى تکمىل اور مولوى نذىر احمد على رضى اللہ عنہ کى ىادگارمىں بو BO کے مقام پر ’’نذىر مسلم پرىس‘‘ خرىد کىا گىا۔ اور سىرالىون کے اىک مخلص اور مخىر دوست الحاج سىدعلى روجز صاحب نے اپنا اىک عالىشان مکان جو اس وقت اىک ہزار پونڈسے بھى زىادہ مالىت کا تھا۔ پرىس کے لئے وقف کردىا۔ روجز صاحب قبل ازىں پرىس کىلئے گىارہ سو پونڈ کاگراں قدر عطىہ بھى پىش کر چکے تھے۔‘‘
پرىس کاقىام اىک غىر معمولى نشان کى حىثىت رکھتا ہے۔ جس کى تفصىل حضرت خلىفتہ المسىح الثانىؓ کى زبان مبارک سے تحرىر کرنا زىادہ مناسب ہوگا۔ حضور فرماتے ہىں۔ سىرالىون مىں ہمارا اىک اخبار چھپتا ہے۔ اس کے متعلق ہمارے مبلغ نے لکھا۔ کہ چونکہ ہمارے پاس کوئى پرىس نہىں تھا اس لئے عىسائىوں کے پرىس مىں وہ اخبار چھپنا شروع ہوا۔ دو چار پرچوں تک تو وہ برداشت کرتے چلے گئے۔ لىکن جب ىہ سلسلہ آگے بڑھا تو پادرىوں کااىک وفداس پرىس کے مالک کے پاس گىا اور انہوں نے کہا۔ تمہىں شرم نہىں آتى کہ تم اپنے پرىس مىں اىک احمدى اخبار شائع کررہے ہو جس نے عىسائىوں کى جڑوں پر تبر رکھا ہوا ہے۔ چنانچہ اسے غىرت آئى اور اس نے کہہ دىاکہ آئندہ مىں تمہارا اخبار اپنے پرىس مىں نہىں چھاپوں گا۔ کىونکہ پادرى برامناتے ہىں۔ چنانچہ اخبار چھپنا بندہو گىا تو عىسائىوں کو اس سے بڑى خوشى ہوئى اور انہوں نے ہمىں جواب دىنے کے علاوہ اپنے اخبار مىں بھى اىک نوٹ لکھا کہ ہم نے تو احمدىوں کا اخبار چھا پنابند کر دىا ہے اب ہم دىکھىں گے کہ اسلام کا خدا ان کے لئے کىا سامان پىدا کرتا ہے۔ ىعنى پہلے ان کا اخبار ہمارے پرىس مىں چھپ جاىا کرتا تھا۔ اب چونکہ ہم نے انکار کر دىا ہے اور ان کے پاس اپناکوئى پرىس نہىں اس لئے اب ہم دىکھىں گے کہ ىہ جو مسىحؑ کے مقابلہ مىں اپنا خدا پىش کىا کرتے ہىں اس کى کىا طاقت ہے۔ اگر اس مىں کوئى قدرت ہے تو وہ ان کے لئے خود سامان پىدا کرے۔ وہ مبلغ لکھتے ہىں کہ جب مىں نے ىہ پڑھا تو مىرے دل کو سخت تکلىف محسوس ہوئى۔ مىں نے اپنى جماعت کو تحرىک کى کہ وہ چندہ کرکے اتنى رقم جمع کردىں کہ ہم اپنا پرىس خرىد سکىں۔ اس سلسلہ مىں مىں نے لارى کاٹکٹ لىا اور پونے تىن سو مىل پر اىک احمدى کے پاس گىا تاکہ اسے تحرىک کروں کہ وہ اس کام مىں حصہ لے۔ مىں اس کى طرف جا رہا تھاکہ خداتعالىٰ نے اىسا فضل کىاکہ ابھى اس کا گائوں آٹھ مىل پرے تھاکہ وہ مجھے اىک دوسرى لارى مىں بىٹھا ہوا نظر آگىا۔ اور اس نے بھى مجھے دىکھ لىا وہ مجھے دىکھتے ہى لارى سے اتر پڑا اور کہنے لگا۔ آپ کس طرح تشرىف لائے ہىں۔ مىں نے کہا اس طرف اىک عىسائى اخبار نے لکھاہے کہ ہم نے تو ان کا اخبار چھاپنا بند کر دىا ہے۔ اگر مسىحؑ کے مقابلہ مىں ان کے خدا مىں بھى کوئى طاقت ہے تو وہ کوئى معجزہ دکھا دے۔ وہ کہنے لگا آپ ىہىں بىٹھىں مىں ابھى گائوں سے ہوکر آتا ہوں۔ چنانچہ وہ گىا اور تھوڑى دىر کے بعد ہى اس نے پانچ سو پونڈ لاکر مجھے دے دىئے۔ پانچ سو پونڈ وہ اس سے پہلے دے چکاتھا۔ گوىا تىرہ ہزار روپىہ کے قرىب اس نے رقم دے دى اور کہا مىرى خواہش ہے کہ آپ پرىس کا جلدى انتظام کرىں تاکہ ہم عىسائىوں کو جواب دے سکىں کہ اگر تم نے ہمارا اخبار چھاپنے سے انکار کر دىا تھا تو اب ہمارے خدانے بھى ہمىں اپنا پرىس دے دىاہے۔ جماعت کے دوسرے دوستوں نے بھى اس تحرىک مىں حصہ لىاہے اور اس وقت تک اٹھارہ سو پونڈ سے زىادہ رقم جمع ہوچکى ہے۔
(تارىخ احمدىت جلد7 صفحہ410)
1959 مىں ہالىنڈ مىں بھى سائىکلو اسٹائل مشىن کے ساتھ رسالہ االاسلام کى طباعت کاآغاز ہوا۔ ىہ واحد رسالہ تھا جو کہ ہالىنڈ مىں اسلام کى ترجمانى کرتا رہا ہے۔
ہالىنڈ مىں ڈچ رسالہ ’’الاسلام‘‘ کا اجراء اور طباعت
’’حافظ قدرت اللہ صاحب مبلغ انچارج کى کوشش سے أوائل 1959ء/1338ہش مىں مشن کى طرف ’’الاسلام‘‘ کے نام سے اىک ڈچ ماہنامہ جارى کىا گىا۔ ىہ رسالہ اب تک سائىکلو سٹائل ہو کر آرٹ پىپر کے سادہ مگر دىدہ زىب سرورق کے ساتھ شائع ہو رہا ہے۔‘‘
(تارىخ احمدىت جلد11 صفحہ185)
سىلون کى سر زمىن مىں اسلامىہ سورىن پرىس کے ذرىعہ رسالہ اسلامىہ سورىن کا آغاز کىا گىا۔
سىلون مىں رسالہ اسلامىہ سورىن
اور اسلامىہ سورىن پرىس کاقىام
’’(اىک جماعتى اخبار) چونکہ عرصہ سے بندہو چکا تھا اس لئے احباب جماعت کو روحانى غذابہم پہنچانے کے لئے جماعتِ سىلون کے مخلص دوست او۔عبدالمجىدصاحب نے اسلامىہ سورىن نامى رسالہ جارى فرماىا۔ چونکہ عبدالحمىد صاحب 1915ء سے ہى جماعت کے اخبار تھوون سے وابستہ چلے آرہے تھے اس لئے ان کى ادارت مىں اس رسالہ نے جماعت کوتبلىغى و عملى مىدان مىں آگے بڑھنے مىں بہت مدددى۔ پھر بعض احباب کى مالى مددسے انہوں نے اسلامىہ سورىن پرىس بھى قائم کر لىا جس سے جماعت کے لٹرىچر کى طباعت مىں مزىدآسانى پىداہو گئى‘‘۔
(تارىخ احمدىت جلد13 صفحہ348)
نصرت پرنٹرز اىنڈ پبلشرز کا سنگ بنىاد
فرورى 1973ء کو حضرت خلىفتہ المسىح الثالث ؒنے ربوہ مىں جدىد پرىس کا سنگ بنىاد رکھا اور اس پرىس کا نام ’’نصرت پرنٹرز اىنڈ پبلشرز‘‘ رکھا گىا۔ اس پرىس کے قىام کا مقصد دنىا مىں اشاعت قرآن کے منصوبہ کو عملى جامہ پہنانا تھا۔
(صدسالہ تارىخ احمدىت، صفحہ416)
اس پرىس کى عماعت تىار ہونے کے بعدحکومت کى جانب سے اجازت نہ ملنے کى وجہ سے قائم نہىں ہوسکى۔
لندن مىں جدىد کمپىوٹرائزڈ پرىس کا قىام
6اپرىل 1987ء کو لندن مىں جماعت احمدىہ کے کمپىوٹرائزڈ پرىس کا افتتاح ہوا۔
(صدسالہ تارىخ احمدىت، صفحہ461)
اس پرىس کا افتتاح کرتے ہوئے حضرت خلىفتہ المسىح الرابع ؒ خطبہ جمعہ فرمودہ 10اپرىل 1987بمقام بىت الفضل لندن مىں فرماتے ہىں۔
’’تىسرے پىر ہى کے روز ہمارے بہت ہى اہم جدىد پرىس کا افتتاح ہوا ہے۔ جس کابڑى دىر سے جماعت سے وعدہ کر رہا ہوں اور جماعت نے اس کىلئے مالى قربانىاں بھى دىں۔ اس کے کمپىوٹر سىکشن کاپىر کے ہى روز افتتاح ہوا اور ىہ خبر کوئى چھوٹى خبر نہىں بلکہ اس کا بڑا وسىع اثر پڑے گا۔ اِنْ شَآءَ اللّٰہُ تَعَالىٰ
(ہفت روزہ النصر لندن ىکم مئى 1987 جلد3 شمارہ11)
(رفاقت احمدڈوگر۔انچارج رقیم پریس غانا)