• 18 مئی, 2024

الفضل آن لائن کی پہلی سالگرہ مبارک ہو

مورخہ 13دسمبر 2020ء بروز اتوار (اخبار) روزنامہ الفضل آن لائن لندن اپنی پہلی سالگرہ منانے جا رہا ہے۔ گزشتہ سال 13 دسمبر 2019ء کو سیّدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد مبارک اسلام آباد برطانیہ میں خطبہ جمعہ میں اسکا مختصر تعارف کروا کر اللہ تعالیٰ کے فضل اور تائید ِخداوندی اور دعاؤں کے ساتھ افتتاح فرمایا۔ الحمد للّٰہ علٰی ذالک

تب سے آج تک اللہ تعالیٰ کے فضل، خلیفۃ المسیح کی دعاؤں اور الفضل کے لئے مائدہ تیار کرنے والے انتھک و محنتی ارکان نیز قارئین کرام کے تعاون و مدد اور دعاؤں سے ایک سال میں (ماسوائے اتوار کی رخصت کے) الفضل کے بلا تعطل 294 شمارے منظرِ عام پر آئے۔ جن میں سے سیرۃ النبی نمبر، حضرت مسیح موعودؑ نمبر، پیشگوئی حضرت مصلح موعودؓ نمبر، خلافت نمبر اور جلسہ سالانہ نمبر نے بہت پذیرائی پائی۔ اس ایک سال میں حضرت خلیفۃ المسیح کے 52 تازہ خطبات نے اشاعت پا کر عالمگیر جماعت کے احباب و خواتین کی تعلیم و تربیت اور لقائے باری تعالیٰ کی راہیں وا کیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی آمد کا مقصد اسلام اور ایمان کو از سرِنو دلوں میں راسخ کرنا تھا۔ اس لئے آپؑ اور آپؑ کی وفات کے بعد آپؑ کے خلفاء نے احیائے دین کا کام بڑی سرعت ، تیزی اور نہایت کامیابی کے ساتھ سر انجام دیا اور اللہ، محمد ﷺ، قرآن، اسلام اور انسانیت کی محبت کوٹ کوٹ کر احمدیوں کے دلوں میں بھری اور وہ صحابہ رسول ؐ کی طرح عشق کی حد تک اللہ، رسولؐ ، کتاب الہٰی اور دین اسلام و احمدیت اور خلفاء سے محبت کرنے لگے۔ اس لئے اخبار الفضل کے پہلے دو صفحات (جو ارشادباری تعالی، حدیث، ارشاد حضرت مسیح موعودؑ، وقت کی آواز خلیفۃ المسیح کا ارشاد اور دیگر خلفاء کے ارشادات پر مشتمل ہوتے ہیں) خوب پسند کئے گئے۔ ہماری ٹیم نے اس حوالہ سے کوشش کی کہ ایک ہی عنوان کے تحت ایک گلدستہ پیش کیا جائے۔ جس میں آیت کریمہ، حدیث نبویؐ، ارشادت حضرت مسیح موعودؑ اور حضرت خلیفۃ المسیح ایّدہ اللہ کا ارشاد ایک ہی عنوان کے تحت ہو۔ ہمارے مستقل فیچرز میں حضرت مرزا بشیر احمدؓ اور حضرت میر محمد اسحٰقؓ کے تربیتی و تبلیغی مضامین۔ حضرت ملک غلام فریدؓ کے انگریزی ترجمہ قرآن سے قرآنی سورتوں کا تعارف، صحابہ رسولؐ اور صحابہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی سیرت اور ان کے ایمان افروز واقعات، آج کی دعا اور ایڈیٹر کے قلم سے نکلے تربیتی و اصلاحی ادارئیے (جنکی تعداد 140 سے زائد ہے) کے علاوہ اہل ِ علم و قلم کے علمی، اخلاقی، روحانی، سائنسی، فلاحی مضامین و نظمیں اخبار کا حصّہ بنیں۔ نماز تہجد اور روزہ کی طرف راغب کرنے اور رکھنے کے لئے مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ، قادیان دارالامان، ربوہ دارالہجرت اور اسلام آباد ٹلفورڈ لندن کے سحر و افطار کے اوقات بھی اخبار کی زینت بنتے رہے۔ ماہ رمضان میں 30 دن مکمل طور پر رمضان المبارک کی اہمیت و برکات اور اس کے مسائل وغیرہ احباب جماعت کی خدمت میں پیش کئے گئے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ اخبار ایک سال میں عالمی حیثیت اختیار کر گیاہےاور اس کے قارئین کی تعدا دہزاروں سے نکل کر لاکھوں میں داخل ہو گئی۔ الحمد للّٰہ علٰی ذالکَ

اس خوشی کے موقعہ پر ہم جہاں اپنے پیارے اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوتے ہوئے اظہار تشکر کرتے ہیں وہاں اپنے پیارے حضرت خلیفۃ المسیح ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز کی خدمت میں اخبار الفضل کو اپنی دعاؤں سے چار چاند لگانے پر جزاکم اللّٰہ خیراً کہتے اور ایک سال مکمل ہونے پر اپنی ٹیم اور قارئین کرام کی طرف مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

اس تاریخی سالگرہ پر ادارہ کی طرف سے دنیا بھر میں پھیلے اخبار سے پیار کرنے، دلی دعاؤں سے اسے ترقیات کی راہوں پر گامزن کرنے والے قارئین کی خدمت میں اور پہلی سالگرہ پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

اخبار روزنامہ الفضل کی ابتداء قادیان انڈیا سے 18 جون 1913ء کو حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد (خلیفۃالمسیح الثانیؓ) کے مبارک ہاتھوں سے ہوئی تھی۔ آغاز میں اس کو چلانے کے لئے حضرت سیّدہ نصرت جہاں بیگم صاحبہؓ (حضرت امّاں جانؓ) حضرت نواب محمد علی خان صاحبؓ نے اپنی اپنی زمین کا ٹکڑا فروخت کر کے اور حضرت سیّدہ ناصرہ بیگم صاحبہ (والدہ ماجدہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ) کا ایک زیور انہوں نے فروخت کے لئے دے کر رقوم مہیّا کیں۔

جب اللہ تعالیٰ کی تائید و نصرت ، حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کے مبارک ہاتھوں اور ان تین بزرگ ہستیوں کی قربانی سے اس اخبار کی بنیادوں میں سیمنٹ اور سریا کا کام کیا ہو تو یہ عمارت کیوں نہ مضبوط ہوتی اور یہ پودا پانچوں خلفاء کی راہنمائی میں اور دعاؤں کے ساتھ بڑھتا، پھولتا پھلتا اور پھیلتا گیا اور آج برصغیر میں جبری تعطل کے علاوہ تسلسل کے ساتھ سب سے زیادہ عمر پانے والا اردو اخبار بنا اور اب ہمارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکی کوششوں اور کاوشوں نیز دعاؤں سے دنیا بھر کے چند ایک اردو روزناموں میں اپنا نام پید اکر چکا ہے۔ جو آن لائن مضامین upload ہونے کے علاوہ ایک اخباری شکل میں بھی دیکھا او رپڑھا جا تا ہے۔

آغاز میں یہ اخبار پندرہ روزہ، ہفت روزہ، اور پھر ہفتہ میں دو دفعہ بھی منظر عام پر آتا رہا۔ مارچ 1935ء میں اسے روزنامہ قرار دیا گیا۔ پاکستان ہجرت کے بعد پہلے لاہور اور پھر دارالہجرت ربوہ سے نکلتا رہا۔ اس دوران اس کے کاغذ کے سائز بھی مختلف ہوتے رہے۔

پاکستان میں مولویوں کی مخالفانہ روش سے اخبار الفضل محفوظ نہ رہا۔ مختلف وقتوں میں اسے جبری طور پر بند کیا گیا۔ اس دوران کبھی المصلح کراچی اور کبھی ذیلی تنظیموں کے رسائل نے قائمقامی کی صورت اختیار کی۔ اس کے ایڈیٹر مولانا نسیم سیفی صاحب، پرنٹر قاضی منیر احمد صاحب اور دو مینیجر صاحبان آغا سیف اللہ صاحب اور طاہر مہدی امتیاز احمد صاحب کو قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کرنی پڑیں۔ حکومتی اور مذہبی لیڈروں کی ان سختیوں اور تشدّد نے بھی اس اخبار کی ترقی اور ترویج میں کھاد کا کام کیا اوربین السطور میں بیان کردہ سعادتیں اس کے حصّہ میں آئیں اور اب بھی آرہی ہیں۔ اور اِن شاء اللہ تعالیٰ خلفاء اور احباب جماعت کی شب وروز دعاؤں سے یہ پروان چڑھتا چلا جائے گا۔ آمین

13 دسمبر 2019ء کو آن لائن کے لئے سیّدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے ایک تاریخی پیغام احباب جماعت کے نام دیا۔ جس میں آپ نے تاریخ الفضل کا اختصاراً ذکر فرما کر الفضل کو روزانہ پڑھنے اور اس سے استفادہ کی طرف توجہ دلائی۔

ہم اپنے اللہ سے یہ امید رکھتے ہیں کہ وہ محض اپنے فضل سے الفضل کوترقیات سے نوازتا رہے گا اور یہ دنیا بھر کے اردو روزناموں میں اپنا نام نمایاں طور پر الگ رکھے گا۔

اللہ تعالیٰ اس مائدہ کے تیار کرنے والوں کے نفوس و اموال میں برکت ڈالے۔ آمین

پچھلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ

اگلا پڑھیں

نہ اُن سے رُک سکے مقصد ہمارے