• 15 مئی, 2024

بدرسومات

’’میں دیکھتا ہوں کہ ہمارے گھروں میں قسم قسم کی خراب رسمیں اور نالائق عادتیں جن سے ایمان جاتا رہتا ہے گلے کا ہارہورہی ہیں اوران بری رسموں اورخلاف شرع کاموں سے یہ لوگ ایسا پیار کرتے ہیں جو نیک اور دینداری کے کاموں سے کرنا چاہئے۔ ۔ ۔ ۔ سو آج ہم کھول کر بآواز کہہ دیتے ہیں کہ سیدھا راہ جس سے انسان بہشت میں داخل ہوتا ہے یہی ہے کہ شرک اوررسم پرستی کے طریقوں کو چھوڑ کر دین اسلام کی راہ اختیار کی جائے اور جو کچھ اللہ جل شانہ نے قرآن شریف میں فرمایا ہے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدایت کی ہے اس راہ سے نہ بائیں طرف منہ پھیریں نہ دائیں۔ اور ٹھیک ٹھیک اسی راہ پر قدم ماریں اور اس کے برخلاف کسی راہ کو اختیار نہ کریں۔‘‘

(مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ66 – 67 ایڈیشن 1989ء)

’’رسومات کی بجا آوری میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صرف مخالفت ہی نہیں ہے بلکہ ان کی ہتک بھی کی جاتی ہے اور وہ اس طرح سے کہ گویا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام کو کافی نہیں سمجھا جاتا اگر کافی خیال کرتے تو اپنی طرف سے رسومات کے گھڑنے کی کیوں ضرورت پڑتی۔‘‘

(ملفوظات جلد سوم صفحہ316)

پچھلا پڑھیں

سورۃ الشورٰی اور الزخرف کا تعارف (حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ)

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 جنوری 2022