• 25 اپریل, 2024

اللہ تعالیٰ مومن سے دوست کا واسطہ رکھتا ہے

• یہ مت خیال کرو کہ خدا تمہیں ضائع کر دے گا۔ تم خدا کے ہاتھ کا ایک بیج ہو جو زمین میں بویا گیا۔ خدا فرماتا ہے کہ یہ بیج بڑھے گا اور پھولے گا اور ہر ایک طرف سے اس کی شاخیں نکلیں گی اور ایک بڑا درخت ہو جائے گا۔ پس مبارک وہ جو خدا کی بات پر ایمان رکھے اور درمیان میں آنے والے ابتلاؤں سے نہ ڈرے۔

(رسالہ الوصیت، روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 309)

• مصیبتوں کو بُرا نہیں ماننا چاہئے کیونکہ مصیبتوں کو برا سمجھنے والا مومن نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے وَلَنَبۡلُوَنَّکُمۡ بِشَیۡءٍ مِّنَ الۡخَوۡفِ وَالۡجُوۡعِ وَنَقۡصٍ مِّنَ الۡاَمۡوَالِ وَالۡاَنۡفُسِ وَالثَّمَرٰتِ ؕ وَبَشِّرِ الصّٰبِرِیۡنَ ﴿۱۵۶﴾ۙ الَّذِیۡنَ اِذَاۤ اَصَابَتۡہُمۡ مُّصِیۡبَۃٌ ۙ قَالُوۡۤا اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ ﴿۱۵۷﴾ؕ یہی تکالیف جب رسولوں پر آتی ہیں تو ان کو انعام کی خوشخبری دیتی ہیں اور جب یہی تکالیف بدوں پر آتی ہیں تو ان کو تباہ کر دیتی ہیں۔ غرض مصیبت کے وقت قَالُوۡۤا اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ پڑھنا چاہئے کہ تکالیف کے وقت خدا تعالیٰ کی رضا طلب کرے۔

جو نیک کام مومن کرتا ہے اس کے لئے اجر مقرر ہوتا ہے۔ مگر صبر ایک ایسی چیز ہے جس کا ثواب بے حد و بے شمار ہے۔ خدا تعالیٰ فرماتا ہے یہی لوگ صابر ہیں یہی لوگ ہیں جنہوں نے خدا کو سمجھ لیا۔ خدا تعالیٰ ان لوگوں کی زندگی کے دو حصّے کرتا ہے جو صبر کے معنی سمجھ لیتے ہیں۔ اوّل جب وہ دعا کرتا ہے تو خدا تعالیٰ اسے قبول کرتا ہے جیسا کہ فرمایا اُدۡعُوۡنِیۡۤ اَسۡتَجِبۡ لَکُمۡ(المؤمنون: 61) اُجِیۡبُ دَعۡوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ (البقرہ:187)۔ دوم بعض دفعہ اللہ تعالیٰ مومن کی دعا کو بعض مصلحت کی وجہ سے قبول نہیں کرتا تو اس وقت مومن خدا تعالیٰ کی رضا کے لئے سر تسلیم خم کر دیتا ہے۔ تنزل کے طور پر کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ مومن سے دوست کا واسطہ رکھتا ہے۔ جیسا کہ دو دوست ہوں ان میں سے ایک دوسرے کی بات تو کبھی مانتا ہے اور کبھی اس سے منواتا ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کے اس تعلق کی مثال ہے جو وہ مومن سے رکھتا ہے۔ کبھی وہ مومن کی دعا کو قبول کرتا ہے جیسا کہ فرماتا ہے اُدۡعُوۡنِیۡۤ اَسۡتَجِبۡ لَکُمۡ(المؤمن: 61) اور کبھی وہ مومن سے اپنی باتیں منوانی چاہتا ہے۔ چنانچہ فرماتا ہے وَلَنَبۡلُوَنَّکُمۡ بِشَیۡءٍ مِّنَ الۡخَوۡفِ پس اس بات کو سمجھنا ایمانداری ہے کہ ایک طرف زور نہ دے۔

مومن کو مصیبت کے وقت میں غمگین نہیں ہونا چاہئے۔ وہ نبی سے بڑھ کر نہیں ہوتا۔ اصل بات یہ ہے کہ مصیبت کے وقت ایک محبت کا سرچشمہ جاری ہو جاتا ہے۔ مومن کو کوئی مصیبت نہیں ہوتی جس سے اس کو ہزارہا قسم لذّت نہیں پہنچتی۔

(البدر20؍ مارچ 1903ء نمبر9 جلد 2صفحہ67)

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام خط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 مارچ 2023