• 23 اپریل, 2024

محمد عربیؐ کی عظمت کا اقرار کرنے والے مخالفین اسلام

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
اس وقت مَیں ایسے ہی کچھ لوگوں کی تحریریں پیش کروں گا جنہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت سے متأثر ہو کر، آپ کی شخصیت سے متاثر ہو کر آپ کے بارے میں لکھا ہے۔ ان میں سے بعض مخالفین بھی تھے اور مخالفت میں بڑھے ہوئے تھے لیکن حقیقت لکھنے پر مجبور ہوئے۔

’’George sale ایک مصنف ہیں جنہوں نے انگریزی ترجمہ قرآن (The Koran) میں To the reader کے عنوان سے ایک باب لکھا ہے۔ یہ اسلام کے بارے میں کوئی ہمارے حق میں نہیں ہیں۔ اسی طرح ایک مصنف سپین ہیمس (Spanhemius) ہے۔ وہ بھی اسلام کا کافی مخالف ہے۔ لیکن اس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بعض باتیں کہی ہیں اور یہ اس کے بارہ میں لکھتا ہے کہ یہ تو نیک آدمی ہے۔ وہ نیک تو بہرحال نہیں ہے لیکن کم از کم انصاف لکھنے پر مجبور تھا۔ اُس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور اسلام کے بارہ میں جو لکھا ہے یہ اُس کے حوالے سے لکھ رہے ہیں۔ وہ لکھتا ہے کہ:
’’محمد صلی اللہ علیہ وسلم کامل طور پر فطری قابلیتوں سے آراستہ تھے، شکل میں نہایت خوبصورت، فہیم اور دُوررَس عقل والے۔ پسندیدہ و خوش اطوار۔ غرباء پرور، ہر ایک سے متواضع۔ دشمنوں کے مقابلہ میں صاحبِ استقلال و شجاعت۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ خدائے تعالیٰ کے نام کا نہایت ادب و احترام کرنے والے تھے۔ جھوٹی قسم کھانے والوں، زانیوں، سفّاکوں، جھوٹی تہمت لگانے والوں، فضول خرچی کرنے والوں، لالچیوں اور جھوٹی گواہی دینے والوں کے خلاف نہایت سخت تھے۔ بردباری، صدقہ و خیرات، رحم و کرم، شکرگزاری، والدین اور بزرگوں کی تعظیم کی نہایت تاکید کرنے والے اور خدا کی حمدوتعریف میں نہایت کثرت سے مشغول رہنے والے تھے‘‘

(The Koran by George Sale, Gent, fifth edition, Philadelphia; J.B. Lippincott & Co 1860, page iv-iiv)

اور یہ سب کچھ لکھنے کے باوجود وہ بعض جگہ جا کے آپ پر الزام تراشی بھی کرتا ہے۔

پھر ایک مصنف سٹینلے لین پول Stanley Lane-Poole ہیں۔ وہ لکھتے ہیں کہ: حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اپنے آبائی شہر مکہ میں جب فاتحانہ داخل ہوئے اور اہل مکہ آپ کے جانی دشمن اور خون کے پیاسے تھے تو اُن سب کو معاف کر دیا۔ یہ ایسی فتح تھی اور ایسا پاکیزہ فاتحانہ داخلہ تھا جس کی مثال ساری تاریخ انسانیت میں نہیں ملتی۔

(The Speeches and Tablets of the Prophet Mohammad by Stanley Lane-poole, Macmillan and Co. 1882, page xlvi-xlvii)

پھر The Outline of History کے مصنف ہیں پروفیسر ایچ جی ویلز (H.G.Wells)۔ یہ کہتے ہیں کہ’’پیغمبر اسلام کی صداقت کا یہی بڑا ثبوت ہے کہ جو آپ کو سب سے زیادہ جانتے تھے، وہی آپ پر سب سے پہلے ایمان لائے۔ … حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) ہرگز جھوٹے مدعی نہ تھے۔ … اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ اسلام میں بڑی خوبیاں اور باعظمت صفات موجود ہیں۔ … پیغمبرِ اسلام نے ایک ایسی سوسائٹی کی بنیاد رکھی جس میں ظلم اور سفاکی کا خاتمہ کیا گیا‘‘

(The Outline of History by H.G.Wells, part II)

پھر دی لیسی اولیرے (De Lacy O’Leary) اپنی کتاب اسلام ایٹ دی کراس روڈز(Islam at the Cross roads) میں لکھتا ہے کہ:
’’تاریخ نے اس بات کو کھول کر رکھ دیا ہے کہ شدت پسند مسلمانوں کا دنیا پر فتح پا لینا اور تلوار کی نوک پر مقبوضہ اقوام میں اسلام کو نافذ کر دینا تاریخ دانوں کے بیان کردہ قصوں میں سے فضول ترین اور عجیب ترین قصہ ہے‘‘

(Islam at the Cross Roads by De Lacy O’Leary, London 1923 p.8)
( خطبہ جمعہ 5؍ اکتوبر 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام خط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 مارچ 2023