• 8 مئی, 2024

مکرم ناصر احمد سعید کارکن عملہ حفاظت خاص کی وفات

سانحہ ارتحال

مکرم خالد احمد سعید اسلام آباد ٹلفورڈ لکھتے ہیں:
احباب جماعت کو بہت دکھ اور افسوس کے ساتھ یہ اطلاع دی جاتی ہے کہ جماعت احمدیہ کے دیرینہ خادم اور نصف صدی سے زائد عرصہ تک خدمت دین بجا لانے والے کارکن اور خلافت سلسلہ سے انتہائی محبت اور وفا رکھنے والے خاکسار کے والد محترم ناصراحمد سعید عُرف (لالہ جی) ممبر عملہ حفاظت خاص مورخہ 5 اپریل2020ء بروز اتوار شام تقریباً پونے چھ بجے Frimley Park Hospital برطانیہ میں بعمر 69 سال اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔ انّا للّٰہ وانّا الیہ راجعون۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہمارے خاندان کو عملہ حفاظت میں خدمت کرنے کا موقع خاکسار کے پڑدادا مکرم چوہدری سلطان علی سے مل رہا ہے۔ حضرت مصلح موعود ؓ نے گاؤں راجپورہ میں جب اپنی ذاتی کنسٹرکشن کا کام شروع کروایا تو اُن ایام میں حضرت مصلح موعودؓ کی رہائش اور سیکیورٹی وغیرہ کا انتظام خاکسار کے پڑادادا کے ذمہ ہوتا تھا۔ پڑدادا نے اپنےگاؤں میں ایک مسجد بھی بنا رکھی تھی جس میں حضرت مصلح موعودؓ نمازیں ادا فرماتے تھے۔ بعد ازاں یہ خدمت کا اعزاز خاکسار کے دادا جان مکرم چوہدری تاج دین کو بھی ملا۔ خاکسار کے والد محترم 1951ء میں پیدا ہوئے اور مورخہ 18 اکتوبر 1972ء کو اوائل جوانی میں قصر خلافت ربوہ کے عملہ حفاظت میں شامل ہوئے اور پھر اپنی زندگی اسی ڈیوٹی کے لئے نثار کردی۔ آپ جب عملہ حفاظت میں آئے تو اس وقت عملہ میں دو ناصر احمد تھے چنانچہ حضرت خلیفة المسیح الثالث ؒ نے ایک ناصر صاحب کا نام ناصر شیر بہادر رکھا اور خاکسار کے والد محترم کا نام ناصر سعید رکھا اور حضور انور ؒ اپنی ساری زندگی خاکسار کے والد صاحب کو ’’سعید‘‘ کہہ کر ہی مخاطب فرماتے رہے۔ چنانچہ اس طرح ہمارا فیملی نیم سعید ہی ہو گیا۔ حضرت خلیفة المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی لندن ہجرت کےبعد جب حفاظت خاص کا شعبہ عارضی بنیادوں پر چل رہا تھا، ان دنوں چوبیس گھنٹے الرٹ رہنے والوں میں آپ ہی ہوا کرتے تھے۔ اس دور میں آپ نے جملہ ذمہ داریاں احساس ذمہ داری ،محنت، لگن اور توجہ سے ادا کیں۔

مرحوم نے اپنی مفوضہ خدمت کو خلافت خامسہ کے دور تک اپنے آخری سانس اور ایام تک نبھایا۔ مرحوم کو خلفاء کے ساتھ دورہ جات، نمازوں، جمعہ اور دیگر مواقع پر ساتھ جانے کا موقع ملتا رہا۔ مرحوم کو یہ سعادت بھی ملی کہ جب حضرت خلیفتہ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ اسلام آباد (ٹلفورڈ) منتقل ہوئے تو اسلام آباد میں ہونے والی نئی تعمیرات میں بھی ان کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شفٹ ہونے کا موقع ملا۔

خاکسار کے والد صاحب کو جب 2012 میں ہارٹ اٹیک ہوا۔ خاکسار بمعہ والد صاحب جب ہسپتال میں لیب میں جارہے تھے تو اس وقت تقریباً دن کے 12:45 بج رہے تھے۔ اُس دِن مرحوم کی شفٹ کا آغاز 3:00 بجے ہونا تھا۔ لیب جاتے ہوئے انہوں نے مجھ سے ٹائم پوچھا اور کہنے لگے ’’میری ڈیوٹی گئی‘‘۔ ماسوائے آج کے دن بوجہ علالت والد صاحب اپنی پوری سروس میں کسی بھی شفٹ پر لیٹ نہیں ہوئے۔ ہمیشہ ہشاش بشاش ڈیوٹی دیتے۔ آپریشن مکمل ہونے پر والد صاحب کو ایک Artery بند ہونے کی وجہ سے ایک Stent ڈالا گیا۔ جب ان کو آپریشن تھئیٹر سے باہر لایا گیا تو کہنے لگے کہ خالد جاؤ اور حضور کو اطلاع کردو۔ چنانچہ خاکسار فوراً وہاں سے نکلا اور مسجد فضل پہنچا اور حضور انور ایدہ اللہ کو مطلع کیا کہ ابو ٹھیک ہیں اور ایک Stent ڈلا ہے۔ جس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ’’دوسرے دو کا کیا کِیا ہے، دو اور بھی ہیں‘‘۔ خاکسار اُسی وقت واپس St. George’s Hospital گیا جہاں ابا جان زیر علاج تھے اور ڈاکٹر کو ملا اور کہا کہ میں ابھی His Holiness سے مل کر آیا ہوں اور اُنہوں نے مجھ سے یہ کہا ہے۔ جس پر ڈاکٹر نے بغیر کوئی مزاحمت کئے دوبارہ تمام ریکارڈنگ دیکھی اور کیا معلوم ہوا کہ واقعتاً دو مزید Arteries بھی بلاک تھیں۔ ایک 95 % اور ایک 90 % فیصد بلاک تھی۔ وہ ڈاکٹر یہ دیکھ کر حیران و پریشان رہ گیا کہ کس طرح His Holiness کو معلوم ہوا اور اُن کے الفاظ کس طرح پورے ہوئے چنانچہ حضور انور کی فراست کی وجہ سے مزید دو Stent ڈالے گئے۔

آپ ہر دلعزیز شخصیت کے مالک تھے، محبت کرنے والے اور دوسروں کے کام آنے والے ملنسار وجود تھے۔ ہر ایک سے خندہ پیشانی سے پیش آتے۔ تعلقات کا دائرہ وسیع رکھنے کے باوجود انہوں نے ڈیوٹی کی ادائیگی میں کبھی ڈیوٹی کی ادائیگی میں کسی واقفیت کو فوقیت نہیں دی۔

مرحوم اپنی زندگی میں ہمیشہ یہ دعا کرتے اور دعا کی تحریک بھی کرتے کہ اللہ انجام بخیر کرے اور چلتا پھرتا اس دنیا سے لے جائے۔ ان کی خدمت دین کا سفر مسجد مبارک ربوہ سے شروع ہوا تھا اور اللہ واپس مسجد مبارک ہی لے آیا۔ مرحوم کے پوتےعزیزم طاہر احمد سعید کو بھی اپنے دادا جان کی طرح اسلام آباد میں ڈیوٹیوں کا موقع ملتا رہتا ہے۔ ایک دن خاکسار رات کی ڈیوٹی کررہا تھا جو کہ صبح 6 بجے ختم ہونا تھی اور صبح 6 بجے نئی شفٹ ابا جان مرحوم کی شروع ہونا تھی۔ اُسی رات خاکسار کے بیٹے عزیزم طاہر کو بھی خدام الاحمدیہ کی طرف سے ڈیوٹی کرنے کا موقع ملا جو رات 2 بجے شروع ہوئی تھی۔ گویا اس دن ہمارے خاندان کی تین نسلوں نے خدمت دین کی توفیق پائی، مرحوم انتہائی خاموشی کے ساتھ، بغیر کسی کو پتہ لگے غرباء کی مدد بھی کرتے تھے اور اس وقت بھی ابا مرحوم کے زیر کفالت کافی خاندان تھے۔

سیدنا حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے خطبہ جمعہ مورخہ 10۔اپریل 2020ء کو آپ کا ذکر خیر فرمایا۔

مرحوم نے پسماندگان میں اہلیہ، ایک بیٹا (خاکسار)، بہو، ایک پوتا اور پانچ پوتیاں یادگار چھوڑی ہیں جو تمام اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں مقیم ہیں۔ ابا مرحوم کو اللہ کے فضل سے 48 سال سے زائد عرصہ پر محیط خدمت کرنے کا موقع ملا۔ قارئین روزنامہ الفضل لندن (آن لائن) سے دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی قربانیوں کو نسل در نسل آگے لے جانے والا بنائے۔ اِسی طرح مرحوم میں جو کامل اطاعت اور وفاداری کی روح تھی وہ بھی ہم میں پیدا فرمائے اور جماعت کی بےانتہاء خدمات کی توفیق دیتا چلا جائے۔ آمین

(رپورٹ: سعید الد ین احمد ۔ لندن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 اپریل 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ