شاد ہیں امت کے دل، پھر آمدِ رمضان ہے
رحمتوں اور بخششوں کا ہو گیا سامان ہے
برکتیں آو سمیٹیں شکر ہم کرتے چلیں
اس مبارک ماہ میں نازل ہوا قرآن ہے
حکمِ رب العالمیں کیسے بجا لائیں نہ ہم
فرض روزہ کر دیا اسکا یہی فرمان ہے
محض روزہ ہی نہیں، ہو جھوٹ سے بھی اجتناب
نیکیوں کے واسطے دیکھو کھلا میدان ہے
عمر بھر کی لغزشوں کو بخشوانے کے لئے
عاصیوں کے واسطے اک تحفہ ذیشان ہے
کاسہ دل رحمتوں سے اے خدا! بھر دے مرا
تیرے سب ناموں میں دوجا نام اک رحمان ہے
جنت الفردوس کے کھولے گئے ہیں در سبھی
شکر کہ زندان میں جکڑا ہوا شیطان ہے
(منصورہ فضل منؔ۔ قادیان)