رمضان اور قرآن لازم و ملزوم ہیں۔ قرآن کے نزول کا آغاز 24 رمضان کو ہوا۔ کہتے ہیں کہ قرآن کریم رمضان میں نازل ہوا یا رمضان کے بارے میں نازل ہوا۔ حضرت جبرائیلؑ رمضان میں نازل ہو کر آنحضرتﷺ کے سامنے قرآن کا دور مکمل کیا کرتے تھے۔ آنحضورؐ خود بھی کثرت کے ساتھ رمضان میں تلاوت فرماتے اور صحابہ کرامؓ کو بھی کثرت کے ساتھ رمضان میں تلاوت کرنے کی ہدایت فرماتے۔
حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے کچھ عرصہ قبل ’’ہماری تعلیم‘‘ کے مطالعہ کی طرف احباب کو توجہ دلائی۔ ہماری تعلیم میں سیدنا حضرت مسیح موعودؑ نے قرآن کریم کی تلاوت اور اس میں بیان تعلیم پر عمل پیرا ہونے کی طرف توجہ دلائی ہے۔ یہاں قرآن کریم کے بارے ہماری تعلیم درج ہے تا رمضان میں کثرت سے تلاوت کر کے ثواب حاصل کریں۔
حضورؑ فرماتے ہیں:
’’تمہارے لئے ایک ضروری تعلیم یہ ہے کہ قرآن شریف کو مہجور کی طرح نہ چھوڑ دو کہ تمہاری اسی میں زندگی ہے۔ جو لوگ قرآن کو عزت دیں گے وہ آسمان پر عزت پائیں گے۔ اور جو لوگ ہر ایک حدیث اور ہر ایک قول پر قرآن کو مقدم رکھیں گے۔ ان کو آسمان پر مقدم رکھا جائے گا‘‘
(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد19 صفحہ13)
’’آسمان کے نیچے نہ اس (محمدؐ) کے ہم مرتبہ کوئی اور رسول ہے۔ اور نہ قرآن کے ہم رتبہ کوئی اور کتاب ہے۔‘‘
(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد19 صفحہ14)
*’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے اپنے پر بند کر تا ہے۔ حقیقی اور کامل نجات کی راہیں قرآن نے کھولیں اور باقی سب اس کے ظل تھے۔ سو تم قرآن کو تدبّر سے پڑھو اور اس سے بہت ہی پیار کرو۔ ایسا پیار کہ تم نے کسی سے نہ کیا ہو۔ کیونکہ جیسا کہ خدانے مجھے مخاطب کرکے فرمایا اَلْخَیْرُ کُلُّہٗ فِی الْقُراٰنِ کہ تمام قسم کی بھلائیاں قرآن میں ہیں۔ یہی بات سچ ہے۔ افسوس! ان لوگوں پر جو کسی اور چیز کو اس پر مقدم رکھتے ہیں۔ تمہاری تمام فلاح اور نجات کا سر چشمہ قرآن میں ہے۔ کوئی بھی تمہاری ایسی دینی ضرورت نہیں جو قرآن میں نہیں پائی جاتی۔ تمہارے ایمان کا مصدّق یا مکذّب قیامت کے دن قرآن ہے۔ اور بجز قرآن کے آسمان کے نیچے اور کوئی کتاب نہیں جو بلا واسطہ قرآن تمہیں ہدایت دے سکے۔ خدا نے تم پر بہت احسان کیا ہے جو قرآن جیسی کتاب تمہیں عنایت کی۔ میں تمہیں سچ سچ کہتا ہوں کہ وہ کتاب جو تم پر پڑھی گئی اگر عیسائیوں پر پڑھی جاتی تو وہ ہلاک نہ ہوتے۔ اور یہ نعمت اور ہدایت جو تمہیں دی گئی۔ اگر بجائے توریت کے یہودیوں کو دی جاتی تو بعض فرقے ان کے قیامت سے منکر نہ ہوتے۔ پس اس نعمت کی قدر کرو جو تمہیں دی گئی۔ یہ نہایت پیاری نعمت ہے۔ یہ بڑی دولت ہے۔ اگر قرآن نہ آتا تو تمام دنیا ایک گندے مضغہ کی طرح تھی۔‘‘
(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد19 صفحہ26-27)
’’قرآن وہ کتاب ہے جس کے مقابل پر تمام ہدایتیں ہیچ ہیں۔ انجیل کے لانے والا وہ روح القدس تھا جو کبوتر کی شکل پر ظاہر ہوا جو ایک ضعیف اور کمزور جانور ہے جس کو بلی بھی پکڑ سکتی ہے۔ اسی لئے عیسائی دن بدن کمزوری کے گڑھے میں پڑتے گئے اور روحانیت ان میں باقی نہ رہی۔ کیونکہ تمام ان کے ایمان کا مدار کبوتر پر تھا۔ مگر قرآن کا روح القدس اس عظیم الشان شکل میں ظاہر ہوا تھا جس نے زمین سے لیکر آسمان تک اپنے وجود سے تمام ارض و سماء کو بھر دیا تھا۔ پس کجاوہ کبوتر اور کجا یہ تجلی عظیم جس کا قرآن شریف میں بھی ذکر ہے۔ قرآن ایک ہفتہ میں انسان کو پاک کر سکتا ہے۔ اگر صوری یا معنوی اعراض نہ ہو۔ قرآن تم کو نبیوں کی طرح کر سکتا ہے اگر تم خود اس سے نہ بھاگو۔ بجز قر آن کس کتاب نے اپنی ابتداء میں ہی اپنے پڑھنے والوں کو یہ دعا سکھلائی اور یہ امید دی کہ اِہۡدِنَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ ۙ﴿۶﴾ صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ یعنی ہمیں اپنی ان نعمتوں کی راہ د کھلا جو پہلوں کو دکھلا ئی گئی جو نبی اور رسول اور صدیق اور شہید اور صالح تھے۔ پس اپنی ہمتیں بلند کر لو اور قرآن کی دعوت کو رد مت کرو۔ وہ تمہیں وہ نعمتیں دینا چاہتا ہے جو پہلوں کو دی تھیں۔‘‘
(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد19 صفحہ26-27)
اللہ تعالیٰ ہم سب کو قرآن کریم میں بیان تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق دے اور رمضان میں قرآن کریم کی کثرت سے تلاوت کر کے ثواب حاصل کرنے والا بنائے۔ آمین
(ابو سعید)