• 18 اپریل, 2024

قرآن حکیم اور سائنسی انکشافات

قرآن حکیم اور سائنسی انکشافات
از افاضات حضرت مرزا طاہر احمد خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ

قرآن حکیم سے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ نے جو سائنسی انکشافات اخذ کئے ہیں ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں

کشش ثقل (Gravitational Force)

سورۃ رعد آیت 3

اَللّٰہُ الَّذِیۡ رَفَعَ السَّمٰوٰتِ بِغَیۡرِ عَمَدٍ تَرَوۡنَہَا ثُمَّ اسۡتَوٰی عَلَی الۡعَرۡشِ وَسَخَّرَ الشَّمۡسَ وَالۡقَمَرَ ؕ کُلٌّ یَّجۡرِیۡ لِاَجَلٍ مُّسَمًّی ؕ یُدَبِّرُ الۡاَمۡرَ یُفَصِّلُ الۡاٰیٰتِ لَعَلَّکُمۡ بِلِقَآءِ رَبِّکُمۡ تُوۡقِنُوۡنَ ﴿۳﴾

یعنی اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں کو بغیر ستونوں کے بلند کیا جنہیں تم دیکھ سکو پھر اس نے عرش پر قرار پکڑا اور سورج اور چاند کو خدمت پر مامور کیا ہر چیز ایک معین مدت کے لئے حرکت میں ہے وہ ہر معاملہ کو تدبیر سے کرتا ہے اور اپنے نشانات کو کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم اپنے رب سے ملاقات کا یقین کرو

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ فرماتے ہیں ’’کائنات کے رازوں میں سے بنیادی بات جو یہاں پیش کی گئی ہے وہ کشش ثقل (Gravity) کی حقیقت ہے فرمایا کہ زمین و آسمان از خود اتفاقاً اپنے مدار پر قائم نہیں بلکہ تمام اجرام فلکی کے درمیان ایک ایسی پنہاں قوت کام کر رہی ہے جسے تم آنکھوں سے دیکھ نہیں سکتے اس قوت کے نتیجہ میں اپنے مدار پر قائم سارے اجرام فلکی گویا ستونوں پر اٹھا ئے ہوئے ہیں علم فلکیات کے ماہرین کشش ثقل کی یہی تعبیر کرتے ہیں (تعارفی نوٹ سورۃ رعد)

کشش ثقل کی دریافت ایک سائنس دان سر آئزک نیوٹن نے 1665ء یا 1666ء میں کی جب اس نے ایک سیب کو زمین پر گرتے دیکھا نیوٹن نے ثابت کیا کہ یہی قوت ثقل جو سیب کو زمین کی طرف کھینچ کر رکھتی ہے یہی قوت چاند اور ستاروں سیاروں کو اپنے مدار میں رکھتی ہے نیوٹن کا قوت ثقل دریافت کرنا سائنس کی دنیا میں بہت بڑا کارنامہ ہے دراصل کائنات میں چار بنیادی قوتیں کار فرما ہیں جن میں قوت ثقل کو اولیت حاصل ہے

  1. قوت ثقل Gravitational Force
  2. کمزور نیوکلئر قوت Weak Nuclear Force
  3. الیکٹرومیگنیٹک فورس Electromagnetic Force
  4. سٹرانگ نیوکلئر قوت Strong Nuclear Force

ڈاکٹر عبد السلام نے ویک نیوکلئر فورس اور الیکٹرومیگنیٹک فورس کو یکجا کر کے سٹینڈرڈ ماڈل کی بنیاد رکھ دی ہے یہ اس دور کا بہت بڑا کارنامہ ہے جس کی بنیاد پر ڈاکٹر عبد السلام سمیت تین سائنسدانوں کو 1979ء میں فزکس کا نوبیل انعام ملا تھا۔‘‘

ہر چیز کے جوڑے – مادہ اور ضد مادہ (Matter اور Anti Matter)

حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے قرآن کریم سے ہر چیز کے جوڑوں کا مضمون بڑی حکمت و دانائی سے اخذ کیا ہے

وَمِنۡ کُلِّ شَیۡءٍ خَلَقۡنَا زَوۡجَیۡنِ لَعَلَّکُمۡ تَذَکَّرُوۡنَ ﴿۵۰﴾

(الذریت: 50)

اور ہر چیز میں سے ہم نے جوڑا جوڑا پیدا کیا تا کہ تم نصیحت پکڑو

’’.. فرمایا گیا کہ ہم نے ہر چیز کو جوڑا جوڑا پیدا کیا ہے عرب اتنا تو جانتے تھے کہ کھجور کے جوڑے ہوتے ہیں مگر دیگر درختوں اور پھلوں کے متعلق ان کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ یہ بھی جوڑے جوڑے ہیں پس یہ ایک نیا مضمون بیان فرما دیا گیا جس کو آج کے سائنس دانوں نے اس گہرائی سے سمجھ لیا ہے کہ ان کے بیان کے مطابق صرف ہر زندہ نباتات کے جوڑے نہیں بلکہ مالیکیولز اور ایٹمز میں بھی جوڑے ملتے ہیں مادہ Matter کے مقابل پر ضد مادہ Anti matter کا بھی جوڑا ہے گویا اگر ساری کائنات کو سمیٹ دیا جائے تو اس کا مثبت مادہ اس کے منفی مادہ سے مل کر کالعدم ہو جائے اور عدم سے وجود کا فلسفہ بھی ان آیات میں مضمر معانی سے حل ہو جاتا ہے (تشریحی نوٹ سورہ الرعد) آج کی سائنس نے اسی حقیقت سے پردہ اٹھایا ہے یہاں تک کہ مادہ کے اور ایٹمز کے بھی سب اٹامک ذرات کے بھی جوڑے جوڑے ہیں غرضیکہ جوڑوں کا مضمون ایک لامتناہی مضمون ہے اورتوحید کے مضمون کو سمجھنے کے لئے اس مضمون کا سمجھنا لازم ہے۔‘‘

مادہ اور ایٹمز اور سب اٹامک ذرات کے جوڑے

حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے سورۃ یاسین آیت 37 سے استنباط کر کے ثابت کیا ہے کہ مادہ matter اور ضد مادہ Anti matters کے علاوہ ایٹمز کے بھی اور sub atomic ذرات کے جوڑے بھی ہوتے ہیں

سُبۡحٰنَ الَّذِیۡ خَلَقَ الۡاَزۡوَاجَ کُلَّہَا مِمَّا تُنۡۢبِتُ الۡاَرۡضُ وَمِنۡ اَنۡفُسِہِمۡ وَمِمَّا لَا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۳۷﴾

(یٰسٓ: 37)

یعنی پاک ہے وہ جس نے ہر قسم کے جوڑے پیدا کئے اس میں سے بھی جو زمین اگاتی ہے اور خود ان کے نفوس میں سے بھی اور ان چیزوں میں سے بھی جن کا وہ کوئی علم نہیں رکھتے

اس سورۃ کے تعارفی نوٹس میں فرمایا
’’نزول قرآن کے زمانہ میں تو عربوں کے نزدیک نر اور مادہ کی صورت میں صرف کھجوروں کے جوڑے ہوا کرتے تھے اور کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں آسکتا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے نہ صرف ہر قسم کے پھلوں کے پودوں کو جوڑا جوڑا بنایا ہے بلکہ آیت نمبر 37 یہ دعویٰ کرتی ہے کہ کائنات کی ہر چیز جوڑا جوڑا ہے آج کی سائنس نے اسی حقیقت سے پردہ اٹھایا ہے یہاں تک کہ مادہ کے اور ایٹمز کے بھی اور سب اٹامک ذرات کے بھی جوڑے جوڑے ہیں صرف کائنات کا خالق ہی ہے جس کو جوڑے کی ضرورت نہیں ورنہ سب مخلوق جوڑے کی محتاج ہے

ہماری کائنات کی تخلیق Big Bang کے ذریعے سے ہوئی اور سائنس دانوں کے مطابق ہماری کائنات مادہ Mass اور انرجی Energy سے بنی ہے

مادہ Matter ہر اس چیز کا نام ہے جس میں Inertia ہے اور وہ جگہ گھیرتی ہے اس کی معروف مثال الیکٹرون، اور پروٹان اور نیوٹران کی ہے

ضد مادہ Anti Matter وہی عام مادہ ہے سوائے اس کے کہ اس کا متضاد الیکٹرک چارچ ہوتا ہے مثلاً الیکٹرون جس کا منفی چارچ ہے کا ضد مادہ Positron ہے positron پارٹیکل کا mass الیکٹرون کے برابر ہی ہوتا ہےلیکن اس کا چارج مثبت ہے

انٹی میٹر Anti Matter بگ بینگ Big Bang کے ساتھ ہی معرض وجود میں آگیا تھا لیکن یہ عجیب بات ہے کہ کائنات میں بہت rare ہے اس گتھی کو سلجھانے کے لئے سائنسدانوں نے CERN (The European Organization for Nuclear Research) جنیوا میں تجرباتی طور پر اس پر کام شروع کیا ہوا ہے امر واقعہ یہ ہے کہ مادہ اور ضد مادہ ہمیشہ pair جوڑے کی شکل میں پیدا ہوتا ہے اور جب ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو مادہ فنا ہو جاتا ہے اور باقی صرف انرجی بچتی ہے مادہ اور ضد مادہ کی برابر اورمتضاد چارج کے ساتھ پیدائش کائنات میں تحفظ چارج کے لئےضروری ہے اس سلسلے میں دو سائنسدانوں کے نام بڑے نمایاں ہیں ایک برٹش فزکس کے سائنسدان

(Paul Adrein Maurice Dirac 1902 – 1984)

انہوں نے 1928 میں positron کی پیشگوئی کی تھی اور ایک امریکن فزکس کے سائنسدان

(Carl David Anderson (1905 – 1991)

نے کاسمک شعاع cosmic radiation میں اس کو discover کیا تھا Proton اور Anti proton کے آپس میں مل کر فنا ہونے کا تجربہ Lawrence Berkeley لیبارٹری کیلیفورنیا میں ہوا تھا یہ دونوں سائنسدان Dirac اور Anderson فزکس کے نوبیل انعام یافتہ ہیںخیال کیا جاتا ہے کہ بگ بینگ کے وقت جب برابر مقدار میں مادہ اور ضد مادہ پیدا ہو کر ایک دوسرے سے ٹکرانے سے فنا ہوتا رہا تو بلین میں سے ایک حصہ مادہ کا تباہ ہونے سے بچ گیا اس لئے دنیا کی ہر چیز میں مادہ نظر آتا ہے اور ضد مادہ کا وجود نظر نہیں آتا غالبا ًبگ بینگ کے ابتداء میں کوئی نامعلوم mechanism کار فرما تھی جس سے گردشی میٹر اور انٹی میٹر فنا ہوتے رہے لیکن موجودہ کائنات کا میٹر (مادہ) بچ گیا

فزکس کے سائنس دان اب اس کھوج میں ہیں کہ وہ معلوم کریں کہ وہ کیا لطیف فرق ہے جو matter اور antimatter کے behavior میں ہے کیونکہ دونوں پر ایک جیسے قوانین قدرت لاگو نہیں ہوتےاس لئے وہ ہائی انرجی پروٹون تصادم کا سرن لارج ہارڈن کولائیڈر Large Hardon Collider at CERN میں ریسرج کر رہے ہیں تاکہ ہماری matter filled کائنات کی وضاحت سامنے آجائے

پس اللہ تعالیٰ جو آسمانوں اور زمین کا رب ہے اور تمام جہانوں کا رب ہے سب تعریف اسی کی ہے اور آسمانوں اور زمین میں سب بڑائی بھی اسی کی ہے اور وہ غالب اور حکمت والا ہے جو لوگ تخلیق کائنات پر غور کرتے رہتے ہیں ان کے منہ سے بے اختیار نکلتا ہے کہ اے ہمارے رب تو نے ہرگز یہ بے مقصد پیدا نہیں کیا پس تو ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔

(ابن ایف آر بسمل)

پچھلا پڑھیں

جلسہ یوم مسیح موعودؑ جماعت احمدیہ یونان

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 مئی 2022