• 26 اپریل, 2024

سختی کا زمانہ

• ’’دیکھو حضرت امام حُسین رضی اللہ عنہ جنہوں نے ہمیشہ ناز و نعمت میں پرورش پائی تھی اور سیّد سیّد کر کے پکارے جاتے تھے۔ انہوں نے بھی تو سختی کا زمانہ نہ دیکھا۔ ان کو ایسے ایسے زمانے دیکھنے کا موقعہ ہی نہ ملا تھا کہ وہ اُن صحابہ کے مراتب کو پہنچ سکتے۔ ان کی ساری زندگی ناز ونعمت میں گذری تھی نہ انہوں نے کسی جہاد میں حصہ لیا تھا نہ کسی کفر ہی کو توڑا تھا تو خدا نے جو اُن کو شہید کیا۔ کیا اُن پر ظلم کیا ؟ہرگز نہیں۔ انہوں نے پچاس پچپن برس کی عمر تک وہ زمانہ نہ دیکھا تھاکہ شدائدکیا ہوا کرتے ہیں اور انہوں نے یہ بھی نہ دیکھا کہ جب صحابہ بکریوں کی طرح ذبح ہوتے تھے تو پھر ان کا کیا حق تھا کہ وہ شہداء میں درجہ پا تے یا کسی طرح آخرت میں خدا کے قرب میں عزت پا تے۔ کیا ان کو فاطمہ رضی اللہ عنہاکا بیٹا کہلا نے کا فخر بس تھا؟ اور ان کے واسطے یہی کا فی تھا؟ نہیں اس سے تو رسول اللہﷺ نے بھی منع فر مایا تھا۔ اس سے کو ئی حق قرب الٰہی نہیں ہو سکتا تھا۔ غرض انکی اپنی تو ایسی بظاہر کا رنمائی نہ تھی جس سے وہ ان درجات اعلیٰ کے وارث یا حقدار ہو تے۔ مگر چونکہ ان کو آنحضرت ﷺ سے ایک قسم کا تعلق تھا۔ اللہ تعالیٰ نے نہ چاہا کہ آنحضرتﷺسے اس قسم کا تعلق رکھنے والے کو ضائع کر ے۔ سو ان کے واسطے ایسے ایسے سامان میسر کر دئے کہ وہ خدا کی راہ میں شہادت پا نے کے قابل ہو گئے اور اس طرح وہ سابقین کے ساتھ مل گئے جن کے حالات سے وہ محض نا واقف تھے۔ ایک ذراسی تکلیف اور اجر عظیم مل گیا۔ شیعہ ہیں کہ اس حکمت الٰہی کی طرف تو غور نہیں کر تے اور الٹا روتے ہیں کہ ان کوشہید کر دیا۔‘‘

(ملفوظات جلد سوم صفحہ149-150 ایڈیشن 1988ء)

• ’’انبیاء پر اگر کوئی واقعہ مصیبت کے رنگ میں آتا ہے تو اس سے خدا تعالےٰ کا یہ منشاء ہوتا ہے کہ ان کے اخلاق کو وہ دنیا پر ظاہر کرے کہ جو ہماری طرف سے آتے ہیں اور ہمارے ہو جاتے ہیں وہ کن اخلاق فاضلہ کے صاحب ہوتے ہیں۔ امام حسین پر بھی ایسا واقعہ گذرا۔ آنحضرتﷺ پر بھی ایسے واقعات گذرے مگر صبر اور استقلال اور خدا تعالیٰ کی رضا کو کس طرح مقدم رکھ کر بتلایا۔‘‘

(ملفوظات جلد سوم صفحہ470 ایڈیشن 1988ء)

پچھلا پڑھیں

جماعت احمدیہ مالٹا کی خدمت انسانیت

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 اگست 2022