• 24 اپریل, 2024

خلافت خامسہ کے مبارک دور میں روزنامہ الفضل کا پہلا آن لائن شمارہ آپ کے ہاتھوں میں

رَبِّ اَدْخِلْنِیْ مُدْ خَلَ صِدْقٍ

خلافت خامسہ کے مبارک دور میں روزنامہ الفضل کا پہلا آن لائن شمارہ آپ کے ہاتھوں میں

یہ انسانی زندگی کا طریق ہے کہ وہ ایک دور سے دوسرے دور میں نیک تمناؤں کے ساتھ نئے جذبہ اور ارادہ کے ساتھ داخل ہوتا ہے۔ جیسے ایک طالب علم اپنے فائنل امتحان میں کامیابی کے بعد نئے سال میں کامیابیوں کے حصول کے لئے عزم بالجزم کے ساتھ داخل ہوتا ہے۔ روحانی زندگی میں بھی اللہ تعالیٰ نے بعض ادوار مقرر کئے ہیں جیسے رمضان میں داخلہ بھی ایک مومن کے لئے اہم دور ہے۔ جب پورے عزم اور نیک نیت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لئے جدوجہد کرتا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی سورہ بنی اسرائیل آیت81 میں ایک مومن کو رَبّ اَدْخِلْنِیْ مُدْخَلَ صِدْقٍ کی دعا سکھائی اور تلقین کی ہے کہ اس دعا کے ساتھ نئے دور میں داخل ہوا جائے جس کا ترجمہ یہ ہے۔

’’مجھے ظاہراً و باطناً اچھے طور پر داخل کر ….‘‘

اس قرآنی آیت کو جب احادیث کی طشتری میں دیکھا جائے تو حضرت قتادہ کی ایک روایت ایسی ملتی ہے جس میں لکھا ہے۔

اللہ کے نبیﷺ جانتے تھے کہ آپؐ کو اس کی طاقت نہیں سوائے سلطان نصیر کے، تو آپؐ نے اللہ تعالیٰ کی کتاب اور اللہ تعالیٰ کی حدود اور اللہ تعالیٰ کے فرائض اور کتاب اللہ کے قیام کے لئے اللہ تعالیٰ سے سلطان نصیر مانگا۔ تو اللہ تعالیٰ نے آپؐ کی عزت اور غلبے کے لئے لوگوں میں سلطان نصیر مقرر فرمائے۔

(المستدرک)

روزنامہ الفضل بھی اب اپنے نئے دور میں داخل ہو رہا ہے۔ اس کی قادیان اور ربوہ میں اشاعت ہوتی رہی ہے ۔درمیان میں کچھ عرصہ لاہور اور کراچی سے بھی طبع ہوا۔پھر قدغاً کے دنوں میں ربوہ کے مختلف جماعتی رسائل بطور ضمیمہ الفضل شائع ہوتے رہے۔اب سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اسے لندن سے آن لائن جاری کرنے کا مبارک فیصلہ فرمایا ہے۔اس پر ہمارے دل اپنے خالق حقیقی کے سامنے سجدہ ریز ہیں۔کیونکہ آج سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ایک عظیم پیش گوئی ایک اور شان کے ساتھ پوری ہونے جارہی ہے۔آپؑ فرماتے ہیں:
’’طلوع شمس کا جو مغرب کی طرف سے ہوگا۔ہم اس پر بہر حال ایمان لاتے ہیں لیکن اس عاجز پر جو ایک رؤیا میں ظاہر کیا گیا وہ یہ ہے جو مغرب کی طرف سے آفتاب کا چڑھنا یہ معنی رکھتا ہے کہ ممالک مغربی جو قدیم سے ظلمت کفر و ضلالت میں ہیں آفتابِ صداقت سے منور کئے جائیں گے اور اُنکو اسلام سے حصّہ ملے گا۔اور میں نے دیکھا کہ میں شہر لنڈن میں ایک منبر پر کھڑا ہوں اور انگریزی زبان میں ایک نہایت مدلل بیان سے اسلام کی صداقت ظاہر کر رہا ہوں۔بعد اس کے میں نے بہت سے پرندے پکڑے جو چھوٹے چھوٹے درختوں پر بیٹھے ہوئے تھے اور اُن کے رنگ سفید تھے اور شاید تیتر کے جسم کے موافق اُن کا جسم ہوگا۔سو میں نے اس کی یہ تعبیر کی کہ اگرچہ میں نہیں مگرمیری تحریریں اُن لوگوں میں پھیلیں گی۔ اور بہت سے راستباز انگریز صداقت کا شکار ہو جائیں گے۔درحقیقت آج تک مغربی ملکوں کی مناسبت دینی سچائیوں کے ساتھ بہت کم رہی ہے گویا خدائے تعالیٰ نے دین کی عقل تمام ایشیا کو دے دی اور دنیا کی عقل تمام یورپ اور امریکہ کو۔ نبیوں کا سلسلہ بھی اول سے آخر تک ایشیا کے ہی حصہ میں رہا اور ولایت کے کمالات بھی انہیں لوگوں کو ملے۔اب خدائے تعالیٰ ان لوگوں پر نظر رحمت ڈالنا چاہتا ہے۔‘‘

(ازالہ اوہام،روحانی خزائن جلد3صفحہ 376-377)

اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ عظیم الشان پیشگوئی اس کے قبل کئی بار آن بان کے ساتھ جماعت کے حق میں پوری ہوچکی ہے۔بالخصوص خلفاء سلسلہ کی مغرب ہجرت سے یہ پیشگوئی بڑی آب و تاب کے ساتھ پوری ہوئی ہے۔جب ایک خلیفہ وقت حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی نمائندگی میں اس منبر پر کھڑا اردو اور انگریزی بلکہ عربی میں بھی نہایت مدلل فصیح و بلیغ گفتگو فرماتا ہے۔ اور حضرت مسیح موعودؑ کے ارشادات پڑھ کر ہمیں سناتا ہے۔

آج الفضل کے لندن سے اجراء پر بڑے وثوق سے کہا جاسکتا ہے کہ یہ پیشگوئی ایک بار پھر پوری ہورہی ہے۔جب اس مبارک منبر سےاسلام کا پرچار ہوگا، توحید کی تعلیم دی جائے گی، قرآن و حدیث کا بیان ہوگا اور سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی قرآن و حدیث اور اسلامی تعلیمات پر مشتمل ارشادات روزانہ کی بنیاد پر منظر عام پر آئیں گے۔

روزنامہ الفضل کو اپنے نئے دور کے لئے قلمکار، حضرت سلطان القلم کے معاونین کی صورت میں سلطان نصیر کی کثرت سے ضرورت رہے گی اور ہمیں امید واثق ہے کہ ہمارے خالق نے اگر الفضل کھلنے کے در وا کئے ہیں تو لوگوں کے دلوں کو بھی کھولے گا اور ان کو اس کے لئے مضامین لکھنے کی الٰہی تحریک بھی ہوگی۔

حضرت مصلح موعود ؓ(بانی الفضل) نے قارئین الفضل کے نام پیغام بھجواتے ہوئے ایک دفعہ تحریر فرمایا تھا:
’’اخبار قوم کی زندگی کی علامت ہوتا ہے۔ جو قوم زندہ رہنا چاہتی ہے اسے اخبار کو زندہ رکھنا چاہئے اور اپنے اخبار کے مطالعہ کی عادت ڈالنی چاہئے۔‘‘

(31 دسمبر 1954ء)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے حضرت مصلح موعودؓ کے حوالہ سے ایک مرتبہ فرمایا کہ ’’الفضل جماعت کا اخبار ہے۔ لوگ وہ نہیں پڑھتے اور کہتے ہیں کہ اس میں کون سی نئی چیز ہوتی ہے، وہی پُرانی باتیں ہیں۔ حضرت مصلح موعود ؓجن کے بارے میں خداتعالیٰ نے حضرت مسیح موعودؑ کو بتایا تھا کہ وہ علوم ظاہری و باطنی سے پُرکیا جائے گا، وہ فرماتے ہیں کہ شاید ایسے پڑھے لکھوں کو یا جو اپنے زُعم میں پڑھا لکھا سمجھتے ہیں کوئی نئی بات الفضل میں نظر نہ آتی ہو اور وہ شاید مجھ سے زیادہ علم رکھتے ہوں لیکن مجھے تو الفضل میں کوئی نہ کوئی نئی بات ہمیشہ نظر آجایا کرتی ہے۔‘‘

ہمارے پیارے امام اور احباب جماعت کی دعاؤں نے اللہ تعالیٰ کے فضل کو کھینچا اور الفضل ایک بار پھر جاری ہوگیا۔ اس وقت ادارہ کو درج ذیل صورتوں میں سلطان نصیر کی ضرورت ہوگی۔

1 . قارئین کی صورت میں۔آج کا دور ہے ہی سوشل میڈیا کا ہماری نوجوان نسل تو اس سے فائدہ اٹھا لے گی اور کمپیوٹر اور سوشل میڈیا کے استعمال سے نا بلد بزرگوں کو بھی سیکھنا ہوگا اور ان کے بچے اپنے بزرگوں کو سکھلائیں تا زیادہ سے زیادہ اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔
2 . مضمون نگاروں اور شعراء کی صورت میں۔

حضرت مسیح موعودؑ نے اپنے دو بازوؤں الحکم اور البدر کے لئے خدا کے پاک دین اور حضرت نبی پاکﷺ کے اثبات کے لئے اپنی قلموں کو تیز کرنے کے لئے احباب جماعت کو مخاطب ہو کر فرمایا تھا:
’’اس وقت ہم پر قلم کی تلواریں چلائی جاتی ہیں اور اعتراضوں کے تیروں کی بوچھاڑ ہو رہی ہے۔ ہمارا فرض ہے کہ اپنی قوتوں کو بیکار نہ کریں اور خدا کے پاک دین اور اس کے برگزیدہ نبی ﷺ کی نبوت کے اثبات کے لئے اپنی قلموں کے نیزوں کو تیز کریں‘‘

اخبار الفضل جماعت احمدیہ کے ہر طبقہ کی یکساں تعلیم و تربیت کا حق ادا کرتا ہے۔ اس لئے قلمکاروں کے ہر قسم کے مضامین، آرٹیکلز کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اس لئے خاکسار امید کرتا ہے کہ مضامین لکھتے وقت درج ذیل طبقہ ہائے جماعت کو مدنظر رکھا جائے گا۔

بوڑھے، مرد، نوجوان، خواتین، بچے اور بچیاں، واقفین نو، واقفین زندگی (مربیان، معلمین، ڈاکٹرز، ٹیچرز، انجینئرز وغیرہ)

حضرت مصلح موعودؓ نے اس روحانی نہر کی (بندش کے بعد) دوبارہ اجراء پر اللہ تعالیٰ کے حضور اپنے جذبات رکھ کر جو عاجزانہ دعا کی تھی۔ آج میری بھی یہی کیفیت ہے۔ میں بہت ہی کمزور، ناتواں اور نابکار بندہ ہوں۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے خلافت کے دربار سے اٹھنے والی آواز کو قابل قدر احباب جماعت تک پہنچانے کی ذمہ داری جو خاکسار کے کمزور کندھوں پر ڈالتے ہوئے اعتماد کیا ہے۔ قارئین دعا کریں اللہ تعالیٰ اس ذمہ داری کو احسن رنگ میں نبھانے کی توفیق دیتا رہے اور میرے عملہ ادارت اور قارئین کے حق میں حضرت مصلح موعود کی یہ دعا پوری ہوتی رہے۔

’’اے میرے مولیٰ! اس مُشتِ خاک نے ایک کام شروع کیا ہے اس میں برکت دے اور اسے کامیاب کر۔ میں اندھیروں میں ہوں تو آپ ہی رستہ دکھا۔ لوگوں کے دلوں میں الہام کر کہ وہ الفضل سے فائدہ اٹھائیں اور اس کے فیض لاکھوں نہیں کروڑوں پر وسیع کر اور آئندہ آنے والی نسلوں کے لئے اسے مفید بنا۔‘‘آمین

پچھلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ

اگلا پڑھیں

مالک یوم الدین کی حقیقت