ایڈیٹر کے نام خط
الفضل اور ترکی میں گزارے ہوئے تین دن
- مکرمہ رضیہ بیگم ۔نیویارک سے لکھتی ہیں :
الفضل کی مثال مختلف رنگوں کے خوبصورت پھولوں کے ایک گلدستے کی سی ہے جو دل و دماغ کو تازگی اور سکون بخشتے ہیں اور آنکھوں کو تراوٹ۔ کچھ عرصہ پہلے ترکی جانے سے قبل میں الفضل 22 دسمبر 2021ء کا مطالعہ کر رہی تھی کہ یہ مضمون سامنے آیا کہ ’’آئیں ترکی کی سیر کو چلیں‘‘ مضمون پڑھا اور بچوں کو سنایا بھی ۔ اور اس حسین حسن اتفاق پر اللہ کا بھی شکر ادا کیا کہ اس سے پہلے ترکی کے بارے میں کتابوں میں پڑھا ضرور تھا لیکن اب ہم اللہ کے فضل سے اس ملک میں کچھ وقت گزارنے جا رہے ہیں۔ ہمیں اس مضمون سے کافی معلومات مل گئی تھیں کہ ہم اپنے محدود وقت میں ترکی میں کیا کچھ دیکھ سکتے ہیں۔سب سے پہلے ہم نے اپنے بہنوئی مکرم شریف احمد گھمن سےترکی کی لوکل جماعت کےبارے میں معلومات اور مشن ہاؤس کا ایڈریس لیا۔ ہمارا قیام ترکی کے دار الخلافہ استنبول میں علاقہ Kadikoy میں تھا۔ خوبصورت ائیر پورٹ سے نکلتےہی راستے میں جس خوبصورت منظر نے دل و دماغ پر ایک خوشگوار اثر ڈالا وہ قرب وجوار میں موجود بڑے بڑے گنبد وا لی مساجد تھیں اور دوسرا خوشگوار معتدل موسم۔اگلے دن ہم نے محترم مربّی صا حب (ترکی) مکرم صادق احمد بٹ سے رابطہ کیا ۔دوسرے دن شام آٹھ بجے کا وقت ملا۔ چونکہ ہمارے پاس کافی وقت تھا Ferry کے ذریعہ استنبول سفر کیا ۔سفید پرندے ساتھ ساتھ سفر کرتے نصف سفر سے بھی آگے تک گئے۔ یہ منظر بہت دلفریب تھا اور بے اختیار زبان پر سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم کا ورد جاری ہو گیا ۔ پھر کافی سفر پیدل چلنے کے بعد Haga Sofia Mosque پہنچے۔ ان وبا کے دنوں میں بھی بہت رش تھا۔ مسجد لوگوں سے بھری ہوئی تھی۔ بڑے بڑے گنبد اور ہر ایک پر اللہ پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور چاروں خلفائے عظامؓ اور حضرت حسنؓ اور حضرت حسینؓ کے نا موں کی خطاطی خوبصورت سنہری الفاظ میں کی گئی تھی۔ خوبصورت فانوسوں کی روشنی ان کی چمک میں اور بھی اضافہ کر رہی تھی ۔نماز ظہر کا وقت تھا مسجد کی ایک طرف ایک جگہ پر کچھ عورتیں نماز پڑھ رہی تھیں ۔اپنی بچیوں کے ہمراہ ہم نے بھی نماز ظہر و عصر قصر کے ساتھ ادا کی۔ الحمد للّٰہ علیٰ ذالک۔
مسجد کے باہر کافی وسیع رقبے پر بہت صاف وشفاف راستے ،فوارے اور چھوٹی جھیل سی بنائی گئی ہے۔ اس سے کچھ فاصلے پر ہی Blue Mosque اپنی پوری شان وشوکت سے نظر آرہی تھی۔ مسجد کے قریب پہنچے تو مسجد میں کچھ کام ہو رہا تھا اور داخلہ بندتھا۔ خیر باہر سے ہی اس عالیشان مسجد کا نظارہ کیا اور پیدل ہی دوبارہ اڈے تک پہنچے۔ کھانا کھانے اور کچھ دیر آرام کرنے کے بعد شام کو 8 بجے ہم اپنی قیام گاہ پہنچے، الحمد للہ۔
دوسرے دن بچوں کے ساتھ وہاں کے بازار جو کہ ذرا اونچائی پر واقع ہےاور چلتے ہوئےکافی ورزش بھی ہو جاتی ہے، دیکھا ۔جو کہ کسی بھی طور پر یور پین بازارسے کم نہیں تھا۔ اسی طرح ایک مال پر بھی گئے جو کہ ہر لحاظ سے لاجواب نظر آیا اندر جا نے کے لئے مکمل سیکیورٹی تھی۔ اسی شام ہم اپنے احمدیہ مشن ہاؤس پہنچے۔ نماز سنٹر کا نام بیت الہادی ہے۔ چار منزلہ عمارت جس کے ایک حصے میں محترم مربّی صاحب کی رہائش ہے۔ ایک حصہ لجنہ کے لئے مختص ہے۔ یہ ترکی کا واحد مشن ہاؤس ہے۔ احمدیوں کی کل تعداد 650 ہے۔ چائے اور دیگر مشروبات سے ہماری ضیافت کی گئی۔ اتنے میں نماز عشاء کا وقت ہوگیا تھا اذان کے بعد مربّی صاحب نے با جماعت نماز پڑھائی اور ہم اجازت لیکر خوشی خوشی دعاؤں سے رخصت ہوئے۔ محترم مربّی صاحب بس اسٹیڈ تک ہمارے ساتھ آئے اور ترکی میں جماعت کی ترقی کے بارے میں اظہار خیال پر دل خدا تعالیٰ کی حمد سے بھر گیا اور یہ دعا بہت پڑھی کہ رب اصلح امۃ محمد کہ اللہ کرے یہ لوگ بھی جلد حضرت مسیح موعود کو ماننے والے اور حقیقی اسلام احمدیت میں داخل ہونے والوں میں شامل ہو جائیں، آمین۔
تیسرے دن محترم مربّی صاحب کے گائیڈ کرنے پر استنبول سے آگے بذریعہ بس تقریباً ظہر کے وقت حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ میزبان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مزار مبارک پر حاضری دینے اور دعا کرنے کی سعادت نصیب ہوئی ۔آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی اور قسطنطنیہ (موجودہ استنبول) کی تاریخ ذہن میں تھی ۔دل خدا تعالی کی حمد سے بھر گیا کہ آج یہ خاکسار بھی اس خطہ زمین پر اپنے بچوں کے ساتھ دعا کے لئے کھڑی ہے ۔جہاں کبھی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہ آئے تھے اور یہ شہر فتح کیا تھا ۔شکر گزاری کے جذبات سے لبریز میرے ہاتھ دعا کے لئے اٹھے ہوئے تھےاورآنکھوں سے آنسو رواں تھے کہ اے اللہ! اب اس سرزمین پرحقیقی اسلام احمدیت کا جلد نفوذہو ۔مزار پر بہت سے لوگ دعا کے لئے آئے ہوئے تھے۔ مزار مبارک پر خوبصورت جنگلے کی چار دیواری ہے اور ذرا اونچائی پر ہے اور کچھ تبرکات بھی رکھے ہیں۔ ساتھ ہی مسجد ہے جس پر بڑے حروف میں لکھا ہوا ہے Eyup Sltan mosque ۔ مسجد کی زیارت بھی کی۔ یہاں بھی داخل ہوتے ہی سامنے کا حصہ عورتوں کے لئے مختص ہے ۔چونکہ نماز کا وقت تھا نماز ظہر و عصر ادا کی۔ الحمد للّٰہ علیٰ ذالک۔
ترکی میں ہماری یہ مختصر سی سیر بہت اچھی رہی ۔ ترکی کے لوگ بھی مسکراتے چہرے سے استقبال کرنے والے، خوش مزاج ہیں انگلش زبان بہت کم سمجھتے ہیں۔ ہماری بات سمجھنے کے لئے ان کو کسی انگلش سمجھنے والے کو بلانا پڑتا تھا۔ سیگرٹ نوشی عام ہے۔ جگہ جگہ قہوہ خانے ہیں۔ کھانا بہت اچھا اور ہر قسم کا مل جاتا ہے۔ آپ بھی جب کبھی موقع ملے ضرور ترکی کی سیر کو جائیں۔