• 4 مئی, 2024

والدین واقفین نو کے لیے اپنا نمونہ پیش کریں

حضرت خلیفة المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے دورہٴ امریکہ 2022ء میں واقفات نو کی کلاس یں سوالات کے جوابات دیے:

سوال: صوفي ازم کا دعويٰ ہے کہ ان کي روحاني مشقوں کے ذريعہ قرب الٰہي ہو سکتا ہے۔ ميرا سوال ہے کہ آيا اللہ کا قرب دلانے والےصوفي اعمال اور رسومات کے کچھ فوائد ہيں؟

حضور انور ايدہ اللہ بنصرہ العزيز نے فرمايا: آنحضرت صلي اللہ عليہ وسلم کے زمانہ ميں تو کوئي صوفي ازم نہيں تھا۔کيا اس وقت کوئي صوفي تھے؟ خلفائے راشدين کے دور ميں کوئي صوفي نہيں تھے بلکہ کئي صديوں بعد يہ (سلسلہ) شروع ہواکيونکہ اس وقت خلافت روحاني خلافت نہ رہي تھي وہ دنياوي خلافت تھي اور اس دور کے خلفاء دنياوي مفاد کے پيچھے تھے اور خليفہ جماعت کي طرف سے منتخب شدہ نہ تھابلکہ خلافت ان کو ورثہ ميں ملتي تھي اس لئے اُس وقت لوگوں کا ايک گروہ کھڑا ہو اجن کا کہنا تھا کہ ہم روحاني لوگ ہيں اور ہم لوگوں کو بتاتے ہيں کہ تمہارے دين کي اصل روح کيا ہے۔ دعاؤں کي کيا روح ہے۔ آپ کو کيسے عبادت کرني چاہيے۔ آپ کوکس طرح اللہ کے سامنے جھکنا چاہيے۔آپ کو قرآني احکامات پر کيسے عمل کرنا چاہيے۔ پس ان کي ابتداء اس طرح ہوئي کہ انہوں نے قرآني تعليمات سمجھاني شروع کيں مگر اب حضرت مسيح موعودؑ کي آمد کے بعد جوکہ آنحضرت صلي اللہ عليہ وسلم کي پيشگوئي کے مطابق دين اسلام کے احياء کيلئے تشريف لائے ہيں اب کسي صوفي کي ضرورت نہيں رہي۔ کسي صوفي کے پيچھے چلنے کي ضرورت نہيں رہي۔بلکہ مجھے ياد آ رہا ہے کہ ميں نے ايک دفعہ اپنے خطبہ ميں آيت ’’اللّٰہ نور السمٰوٰ ت والارض‘‘ کي وضاحت کي تھي۔تب ايک عرب نو مبائع نے بتايا کہ وہ پہلے صوفي ہوا کرتا تھا اور اب جبکہ ميں نےآپ کا خطبہ سنا ہے ميں يہ کہہ سکتا ہوں کہ حضرت مسيح موعودؑ سے بڑےکوئي صوفي نہيں۔ جس طرح آپؑ نے قرآن کريم کي تعليم ہميں سمجھائي ہے۔اس کے بعد کسي اور صوفي کي ضرورت نہيں رہتي اور اب خلافت بھي اللہ سےہي رہنمائي پاتي ہے۔جب تک يہ قائم رہے گي تب تک کسي صوفي ازم کي ضرورت نہيں۔پس يہ ماضي کي ضرورت تھي۔ حال کي نہيں۔

سوال: وقفِ نو نو مولود بيٹے کي حيثيت سے کيا اس کے شروع کے سالوں ميں اس کي پرورش کے کوئي ايسے خاص طريق ہيں جس سے اس کا جماعت کي خدمت کا عہد اور مضبوط ہو سکے؟

حضور انور ايدہ اللہ بنصرہ العزيز نے استفسار فرمايا کہ اس کي عمر کيا ہے؟ موصوفہ نے عرض کيا کہ تقريباً پندرہ ماہ۔ اس پر حضور انور نے فرمايا: ’’پہلي بات يہ کہ آپ پنجوقتہ نمازوں ميں اس کے لئے دعائيں کريں اور دو رکعات نفل اس کے لئے ادا کريں کہ اللہ تعاليٰ اسے حقيقي واقفِ نو بنائےاور جب وہ بڑا ہو جائے تو آپ اسے اخلاق اور قرآن کريم کي تعليم سکھائيں۔ آپ اسے اپنا نمونہ پيش کريں۔ آپ دونوں مياں بيوي کو اپنے بچوں کے سامنے اپنا نمونہ قائم کرنا چاہيے تا انہيں پتہ ہو کہ ہمارے ماں باپ پانچ وقت نماز ادا کرتے ہيں، قرآن کريم کي تلاوت کرتے ہيں اور اسے سمجھنے کي کوشش کرتے ہيں۔ وہ (يعني والدين) قرآن کريم اور اسلام کي تعليم کي عمدہ مثال ہيں اور اسلام احمديت کے حقيقي پيروکار ہيں۔ جب وہ ايسے ماحول ميں پرورش پائيں گے تو وہ اچھے واقفين نو بنيں گے۔

(روزنامہ الفضل آن لائن 9؍دسمبر 2022ء)

پچھلا پڑھیں

کمپوزر حضرات سے درخواست

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 فروری 2023