• 3 مئی, 2024

فقہی کارنر

ظاہری پاکیزگی کا اثر باطن پر

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
انسان کی دو حالتیں ہوتی ہیں جو شخص باطنی طہارت پر قائم ہونا چاہتا ہے وہ ظاہری پاکیزگی کا بھی لحاظ رکھے۔ پھر ایک دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیۡنَ وَیُحِبُّ الۡمُتَطَہِّرِیۡنَ (البقرہ: 223) یعنی جو لوگ باطنی اور ظاہری پا کیزگی کے طالب ہیں میَں اُن کو دوست رکھتا ہوں۔ ظاہری پاکیزگی باطنی طہارت کی ممدّ اور معاون ہے۔ اگر انسان اسے ترک کردے اور پاخانہ پھر کر بھی طہارت نہ کرے، تو باطنی پاکیزگی پاس بھی نہیں پھٹکتی۔ پس یاد رکھو کہ ظاہری پاکیزگی اندرونی طہارت کو مستلزم ہے۔ اس لئے ہر مسلمان کے لئے لازم ہے کہ کم از کم جمعہ کے دن غسل ضرور کرے۔ ہر نماز میں وُضو کرے۔ جماعت کھڑی ہو تو خو شبو لگائے۔ عیدین اور جمعہ میں جو خو شبو لگانے کا حکم ہے وہ اسی بنا پر قائم ہے۔ اصل وجہ یہ ہے کہ لوگوں کے اجتماع کے وقت عفو نت کا اندیشہ ہوتا ہے۔ اس لئے غسل کرنے اور صاف کپڑے پہننے اور خو شبو لگانے سے سمّیت (زہر) اور عفونت سے روک ہوگی۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے زندگی میں یہ قانون مقرر کیا ہے ویسا ہی قانون مرنے کے بعد بھی رکھا ہے۔

(رسالہ الانذار بحوالہ ملفوظات جلد اوّل صفحہ164)

(مرسلہ: داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

کمپوزر حضرات سے درخواست

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 فروری 2023