حضرت ملک غلام فرید ؓ ایم اے کا بیان ہے کہ
’’ایک دن حضرت میر محمد اسحاق ؓ قادیان میں بک ڈپو کےپاس کھڑے ہوئے تھے مجھے دیکھ کرحضرت میر صاحب نے فرمایا۔ ملک صاحب میں آپ کو ایک روایت سناتا ہوں اس کو آپ یاد رکھیں۔ اس کے بعد فرمایا:
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے زمانے میں حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ بیمار ہو گئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے میری یہ ڈیوٹی لگائی کہ جب آپؑ حضرت مولوی صاحبؓ کو دیکھنے تشریف لے جائیں تو میں آپؑ کے ساتھ جایا کروں ایک دن حضرت مولوی صاحبؓ کی طبیعت کچھ زیادہ ناسازتھی حضرت مسیح موعود علیہ السلام حسب معمول آپؓ کو دیکھنے کے لئے ان سیڑھیوں سےجو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مکان کے اوپر کے حصہ سے حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد ؓ کے مکان کے صحن میں اُترتی ہیں حضرت مولوی صاحب کو دیکھنے کے لئے تشریف لائے میں حضور کے ساتھ تھا۔ جب ڈاکٹروں نے اور خود حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بھی حضرت مولوی صاحب کو دیکھ لیا تو حضورؑ نے باہر تشریف لاکر ٹہلنا شروع کر دیا اس وقت حضرت ڈاکٹر خلیفہ رشید الدینؓ نے آپ پر چھتری سے سایہ کیا ہوا تھا حضورؑ کچھ دیر ٹہلتے رہے اور پھر انہیں سیڑھیوں کے ذریعہ اوپر تشریف لے گئے میں بھی حضرت مسیح موعود ؑ کے ساتھ چلا گیا ۔اپنے مکان میں تشریف لاکر حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک الماری میں سے کچھ دوائیں نکالیں اور حضرت اماں جانؓ کے دالان میں ہی زمین پر بیٹھ گئے اور ان دواؤں میں سے کچھ دوائیں نکال نکال کر کاغذ کے ٹکڑوں پر رکھنی شروع کر دیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی فکرمندی کو دیکھ کر حضرت اماں جانؓ بھی آ کر حضور ؑ کے پاس بیٹھ گئیں اور جیسے کوئی کسی کو تسلی دیتا ہے اس طرح سے آپؓ نے حضور ؑسے کلام کرنا شروع کر دیا کہ جماعت کے بڑے بڑے عالم فوت ہو رہے ہیں حضرت مولوی برہان الدینؓ جہلمی فوت ہوگئے مولوی عبدالکریم ؓ بھی فوت ہو گئے خدا تعالیٰ مولوی صاحب کو صحت دے۔ حضرت اماں جانؓ کی با تیں سن کر حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا۔
’’یہ شخص ہزار عبدالکریم کے برابر ہے‘‘
اتنی روایت سنا کر حضرت میر صاحب نے مجھ سے فرمایا کہ ملک صاحب اس فقر ے کو یاد رکھیں بالکل یہی الفاظ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمائے تھے خاکسار کے استفسار پر ملک صاحب موصوف نے فرمایا کہ حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ کی بیماری کا یہ واقعہ غالباً 1907ء کا ہے۔
(حیات نور۔ حضرت عبد القادر سابق سوداگر مل 298 تا 299)
(شہزاد اکبر)