• 18 مئی, 2024

قرنطینہ کے معانی اور کرونا کے خلاف حفاظتی تدابیر

بی بی سی نیوز نے قرنطینہ اور کرونا کے خلاف حفاظتی تدابیر پر سوال و جواب کی صورت میں ایک معلومات افزاء مضمون دیا ہے قارئین کے استفادہ کے لئے پیش ہے۔ ایڈیٹر

قرنطینہ کے معانی

بحری مسافروں کی میعادی بندش والی صحت گاہ کو قرنطینہ کہتے ہیں۔ یہاں مسافروں کی تشخیص کی جاتی اور حفاظتی ٹیکے لگائے جاتے ہیں۔ قرنطینہ کے قریب قریب یہ الفاظ ہیں۔

قرن:۔ اس کے معنے ہیں۔سینگ، لمبے سینگوں والا جانور، انسان اور شیطان کے سر کا کنارہ (جہاں جانور کا سینگ ہوتا ہے)، قوم کا سردار، تلوار یا چھلکے کی دھار، سورج کی پہلی کرن، پہاڑ یا ٹیلے کی چوٹی، ٹڈی کے سر کا بال (جو دو ہوتے ہیں)، لوبیے وغیرہ کا غلاف، پھلی (جس میں بیج یا دانے ہوتے ہیں)، صاف چکنا پتھر جس پر کوئی نشان نہ ہو، دوڑ کا ایک پھیرا، چکر۔ عدا الفرس قرنا اوقرنین فعرق یعنی گھوڑے نے ایک یا دو ہی چکر لگائے تھے کہ اسے پسینہ آگیا، سوسال کا عرصہ، صدی، ایک صدی کے لوگ، نسل، عورت کی زلف، زمانہ، امراة قرن بہادری میں ٹکر کی عورت، وحيد القرن گینڈا ( اس کا ایک ہی سینگ ہوتا ہے)۔

قرنفل:۔ لونگ ۔ واحد : قرنفلہ ۔

کورونا وائرس (Coronavirus) سے متعلق چند بنیادی سوالات اور ان کے جواب

دنیا میں جیسے جیسے کووڈ Covid-19 نامی کوروناوائرس سے متاثرہ ممالک کی تعداد بڑھتی جارہی ہے عام آدمی کے ذہن میں اس بیماری کے بارے میں نت نئے سوالات جنم لے رہے ہیں۔ دنیا بھر میں کوروناوائرس سے اب تک ایک لاکھ اٹھارہ ہزار سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں۔ یورپی ممالک میں کور و ناو ائر س کے مریضوں کی تعداد 16 ہزار سے تجاوز کر گیا ہے۔ یہ مرض اب تک پاکستان سمیت دنیا کے 110 سے زائد ممالک میں پھیل چکا ہے اور اسے عالمی صحت کے حوالے سے ایمر جنسی قرار دیاگیا ہے۔ جیسا کہ یہ وائرس کھانسی کے ذریعہ انسان سے انسان میں منتقل ہوتا ہے لہٰذا یہ ضروری ہے کہ الکوحل سے بنے ہیڈ سینیٹائزر یا گرم پانی اور صابن سے بار بار ہاتھ دھوئیں اور چہرے کو بار بار چھونے سے اجتناب کریں۔ اس کے علاوہ آپ کو کسی بھی ایسے شخص سے رابطے سے گریز کرناچاہئے جسے کھانسی، زکام یابخار کی شکایت ہو۔ جو بھی شخص یہ سمجھتا ہے کہ وہ کورونا وائرس سے متاثر ہے اسے فور ًاپنے معالج سے رابطہ کرنا چاہئے۔

کیا کسی پبلک سوئمنگ پول میں تیرنا محفوظ ہے؟

بیشتر پبلک سوئمنگ پولز کے پانی میں کلورین ہوتا ہےوہ ایک ایسا کیمیکل ہے جو وائرس کو مار سکتا ہے۔ لہٰذا جب تک اس میں مناسب طریقے اور مقدار کی کلورین شامل ہے سوئمنگ پول کو استعمال کرنا محفوظ ہوناچاہئے۔ البتہ آپ پھر بھی کسی متاثرہ شخص سے وائرس پکڑ سکتے ہیں اگر وہ سطحوں کو آلودہ کرتے ہیں، جیسے کپڑے تبدیل کرنے کی جگہ یا عمارت کے دروازوں کے ہینڈلز وغیرہ۔ اور اگر وائرس سے متاثرہ شخص وہاں موجود ہوں تو وہ قریبی رابطے میں آنے کی صورت میں کھانسی اور چھینک کے ذریعہ بھی وائرس دوسروں میں منتقل کر سکتا ہے۔ کورونا وائرس سے بچنے اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے بہت سارے دیگر طریقے موجود ہیں۔

کیا صحت مند معذور افراد میں کورونا وائرس سے مرنے کا خطرہ زیادہ ہے؟

کورونا وائرس سے زیادہ متاثر ہونے کا خطرہ بزرگ افراد یا پہلے سے بیمار افراد میں زیادہ ہوتا ہے۔ ان بیماریوں میں دل کے امراض، ذیا بیطس اور پھیپھڑوں کی بیماریاں شامل ہیں۔ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ معذور افراد جو دوسری صورت میں صحتمند ہیں اور جو مثال کے طور پر سانس کی تکلیف میں مبتلا نہیں ہے ان میں کور و ناوائرس سے ہلاکت کا خطرہ زیادہ ہے۔

کیایہ وائرس کرنسی نوٹوں اور سکوں سے پھیل سکتا ہے؟

چینی حکومت نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لئے تمام بینکوں کے ذریعہ موصول ہونے والی نقد رقم کو صارفین کو جاری کرنے سے پہلے اس کو سٹرلائز (sterilize) یعنی جراثیم سے پاک کرناچاہئے۔ کرنسی کے متبادل کے طور پر کارڈز کا استعمال کرنے سے اس وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے تاہم ان کارڈز سے بھی جراثیم اور وائرس لگ سکتے ہیں۔ سب سے بہتر یہ ہے کہ کرنسی نوٹ یا اس کے استعمال کرنے کے بعد اچھی طرح ہاتھ دھونے چاہئیں۔

کورونا وائرس سے بچوں کو کتنا خطرہ ہے؟

چین کے اعداد و شمار کے مطابق عام طور پر بچوں کو کوروناوائرس نے نسبتاً بہت کم متاثر کیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ وہ انفیکشن کا خاتمہ کرنے کے قابل ہیں ان میں کوئی علامات نہیں ہیں یا صرف بہت ہی ہلکی سی علامت ظاہر ہوئی ہے جیساکہ زکام۔ تاہم، دمہ جیسی بنیادی پھیپھڑوں کی بیماری میں مبتلا بچوں کو زیادہ محتاط رہناپڑتا ہے کیونکہ وائرس ان پر حملہ آور ہو سکتا ہے۔ اگرچہ زیادہ تر بچوں کے لئے یہ کسی سانس کے دیگر انفیکشن کی طرح ہو گا اور خطرے کی کوئی وجہ نہیں ہوگی۔

مجھے کیا کرنا چاہئے اگر میرے ساتھ رہنے والا خودساختہ آئسولیشن (isolation) یعنی علیحدگی اختیار کرلے؟

برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروسز کا کہنا ہے ایسے افراد جو خودساختہ طور پر اپنے آپ کو الگ تھلگ رکھ رہے ہیں ایسے میں صرف ان لوگوں کو ان کے ساتھ رہنے کی اجازت دی جانی چاہئے جو پہلے سے ان کے ساتھ رہتے ہیں۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جس شخص کو شک ہے کہ اسے کور وناوائرس ہے اسے گھر میں موجود دوسروں سے کم سے کم رابطہ رکھنا چاہئے۔ اگر ممکن ہو تو انہیں ایک ہی کمرے میں نہیں رہناچاہئے۔ کسی بھی مشتر کہ کراکری اور کھانے کے برتنوں کو استعمال کے بعد اچھی طرح صاف کرنا چاہئےاور باتھ روم اور مشترکہ استعمال کی سطحوں کو بھی اچھی طرح صاف کرنا چاہئے۔

دمہ کے مریضوں کے لئے یہ وائرس کتنا خطرناک ہے؟

سانس کی بیماری کا شکار کرنے والے کوروناوائرس جیسے وائرس سے دمہ کی علامات بڑھ سکتی ہیں۔ دمہ کی بیماری کے حوالے سے برطانوی ادارے استھما (Asthma org UK) ایسے افراد کو جو اس وائرس سے تشویش میں مبتلا ہیں اپنے دمے کی بیماری پر قابو پانے کے لئے چند ہدایات پر عمل کرنے کا مشورہ دیتا ہے۔ ان ہدایات میں ڈاکٹر کی تجویز کرده انہیلر کا روزانہ استعمال شامل ہے۔ اس سے کور وناوائرس سمیت کسی بھی سانس کے وائرس سے دمہ کے حملے کے خطرے کو کم کرنے میں مددملتی ہے۔ اگر آپ کے دمے کی علامات کسی بھی وقت بگڑ جائیں تو فوراًپنے معالج سے رابطہ کریں۔

اگر آپ کے کسی دفتری ساتھی کو کورونا وائرس کی وجہ سے قرنطینہ میں رکھا گیا ہے تو کیا آپ کو بھی قرنطینہ میں رہنا چاہئے؟

اس ضمن میں متعدد اداروں نے کورونا وائرس کے خلاف احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے عملے کو گھر سے کام کرنے کو کہا ہے۔ یہ فیصلہ ان کمپنیوں کے چند ملازمین کی متاثرہ ممالک سے واپسی کے بعد ان میں کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہونے کے بعد کیا گیا ہے۔ لیکن برطانوی ادارے پبلک ہیلتھ انگلینڈ (PHE) کا کہنا ہے کہ عملے کو کام سے گھر بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ زیادہ تر مشتبہ کیسز کے نتائج منفی نکلتے ہیں۔ برطانوی ادارہ برائے صحت دفتروں کو بند کرنے کی سفارش نہیں کرتا ہے یہاں تک کہ اگر کوروناوائرس کا کوئی تصدیق شدہ کیس بھی ہو۔برطانوی حکام صرف ان افراد کو خود ساختہ قرنطینہ کا مشورہ دیتے ہیں۔

  • جو کورونا و ائرس کے ٹیسٹ کے نتائج کا انتظار کررہے ہیں۔
  • جن کا تصدیق شدہ متاثرہ افراد کے ساتھ قریبی رابطہ رہا ہو۔
  • جنہوں نے حال ہی میں متاثرہ ممالک کا دورہ کیا ہو۔

کیا ایسے افراد جن کو پہلے ہی نمونیاہو چکا ہے وہ کورونا وائرس سے متاثر ہو سکتے ہیں؟ یہ نیا کورونا وائرس بہت کم تعداد میں افراد کو نمونیہ میں مبتلا کر سکتا ہے۔ صرف ان افراد میں اس کا خطرہ موجود ہے جن کے پھیپھڑے پہلے ہی سے کمزور یا خراب ہوں۔ مگر کیونکہ یہ کورو ناو ائر س کی ایک نئی قسم ہے اور کوئی بھی اس سے محفوظ نہیں ہے اس لئے یہ نیاوائرس کسی بھی طرح کی پھیپھڑوں کی بیماری یا نمونیاکا سبب بن سکتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ کورونا وا ئرس کے خلاف ویکسین دستیاب ہونے میں ابھی 18 ماہ کا وقت لگ سکتا ہے۔

حاملہ خواتین اگر کورونا وائرس سے متاثر ہو جائیں تو ان کو کیا خطرہ ہو سکتا ہے؟

سائنسدانوں کے پاس ایسی کوئی وجہ نہیں ہے کہ وہ یہ کہہ سکیں کہ حاملہ خواتین کو اس وائرس سے متاثر ہونے کا زیادہ خطرہ ہے۔ اپنے آپ کو وائرس سے بچانے کے لئے حفظان صحت کے آسان مشوروں پر عمل کرنا ضروری ہے۔ ان میں اکثر اپنے ہاتھوں کو صابن اور پانی سے اچھی طرح دھونا، اپنے چہرے، آنکھوں یا منہ کو گندے ہاتھوں سے نہ چھونا اور بیمار لوگوں سے دور رہنا شامل ہے۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کورونا وائرس سے متاثر ہوگئے ہیں، یاکسی ایسے شخص کے ساتھ رابطے میں رہے ہیں جسے اس وائرس نے متاثر کیا یاکسی ایسے متاثرہ ملک کا سفر کیا ہو تو آپ کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ آپ اپنے گھر میں رہیں اور ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔

کیا کورونا وائرس فلو سے زیادہ نقصان دہ ہے؟

ابھی ان دونوں بیماریوں کا براہ راست موازنہ کرنا قبل از وقت ہے۔ لیکن ہم یہ جانتے ہیں کہ دونوں وائرس انتہائی خطرناک ہیں۔ اوسطاً کوروناوائرس سے متاثرہ شخص دوسے تین دیگر افراد کو انفیکشن منتقل کرتے ہیں جبکہ فلو سے متاثرہ افراد اسے قریباً ایک دوسرے شخص تک پہنچاتے ہیں۔ تاہم فلو سے متاثرہ افراد دوسروں کے لئے زیادہ تیزی سے متعدی ہو جاتے ہیں لہٰذا دونوں وائرس آسانی سے پھیل سکتے ہیں۔

کیا یہ وائرس جنگلی حیات کے ذریعہ پھیل سکتا ہے؟

اس بات کا پتہ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے مہلک کورونا وائرس جانوروں سے انسانوں میں کیسے منتقل ہوا اور یہ تقریباً یقینی ہے کہ چین میں کورونا وائرس کی ابتدائی وبا کسی جانور کے ذریعہ ہی شروع ہوئی تھی۔ اس نئے انفیکشن کے ابتدائی واقعات کا سراغ جنوبی چین کی سی فوڈ ہول سیل مارکیٹ سے ملتا ہے، جہاں زندہ جنگلی جانور بھی فروخت ہوئے جن میں مرغی، چمگادڑ اور سانپ شامل ہیں۔ البتہ کوئی جانور اس وائرس کو انسان میں منتقل کرنے کا ذریعہ نہیں ہو سکتا ہے۔ چین سے باہر رہنے والے افراد کے لئے کسی جانور سے وائرس سے متاثر ہونے کے امکانات بہت کم ہیں۔ ہم اس وقت اس وبا کے مختلف مرحلوں پر ہیں جہاں یہ انسان سے انسان میں پھیل رہا ہے اور یہی اصل خطرہ ہے۔

کیا کورونا وائرس کھڑکی اور دروازے کے ہینڈل کو ہاتھ لگانے سے بھی پھیل سکتا ہے؟

اگر کوئی متاثرہ شخص کھانسی کرتے ہوئے اپنے ہاتھ منہ پر رکھتا ہے اور پھر کسی چیز کو ہاتھ لگاتا ہے تووہ سطح متاثر ہو جاتی ہے۔ دروازے کے ہینڈل اس کی اچھی مثال ہیں جہاں اس وائرس کے ہونے کا امکان ہو سکتے ہیں۔ تاہم اس بات کا ابھی تک علم نہیں ہے کہ یہ نیا کورونا وائرس اس طرح کی سطحوں پر کتنی دیر تک زندہ رہ سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی عمر دنوں کی بجائے گھنٹوں میں ہے لیکن یہ بہتر ہے کہ آپ باقاعدگی سے ہاتھ دھوئیں تاکہ وائرس سے متاثر ہونے اور پھیلنے کا امکان کم ہو۔

کیا موسم اور درجہ حرارت کورونا اوائرس کے پھیلاؤپر اثر ڈالتا ہے؟

ہمیں ابھی اس وائرس کے متعلق بہت کچھ جاننا باقی ہے۔ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ موسمی یا درجہ حرارت میں تبدیلی اس کے پھیلاؤ پر کوئی اثرات مرتب کریں گے یا نہیں۔ چند دیگر وائرس جیسا کے فلو موسمیاتی تبدیلی کے ساتھ اپنے اثرات مرتب کرتا ہے جیسا کہ موسم سرمامیں یہ بڑھ جاتا ہے۔ مارس اور اس طرح کے دیگر وائرس کے متعلق تحقیق یہ ظاہر کرتی ہیں کہ یہ آب و ہوا کے حالات سے متاثر ہوتے ہیں جو گرم مہینوں میں قدرے زیادہ تیزی سے پھیلتے ہیں۔

کیا آپ متاثرہ شخص کے تیار کردہ کھانے سے اس وائرس سے متاثر ہو سکتے ہیں؟

اگر کوئی کھانا کورونا وائرس سے متاثرہ شخص کا تیار کردہ ہے جو اس دوران حفظان صحت اور صفائی کا خیال نہیں رکھتاتو ممکنہ طور پر اس سے کوئی اور شخص متاثر ہوسکتا ہے۔ کوروناوائرس کھانسی کے دوران منہ پر ہاتھ رکھنے سے پھیل سکتا ہے اور اگر ایسے میں متاثرہ شخص نے ہاتھ اچھی طرح دھو کر کھانا تیار نہیں کیا تو اس کے امکان بڑھ جاتے ہیں۔ لہٰذا کھانے کو چھونے اور کھانے سے قبل اچھی طرح ہاتھ دھوئیں تا کہ اس کے جراثیم کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔

اگر آپ ایک مرتبہ کوروناوائرس سے متاثر ہو چکے ہیں تو کیا اس وائرس کے خلاف آپ کی مدافعت بڑھ جاتی ہیں؟

جب لوگ کسی انفیکشن یا بیماری سے صحت یاب ہو جاتے ہیں توان کے جسم میں اس بیماری سے دوبارہ لڑنے کی کچھ یادداشت رہ جاتی ہے۔ تاہم یہ مدافعاتی عمل ہمیشہ دیرپا یا مکمل طور پر مؤثر نہیں ہوتا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اس میں کمی بھی آسکتی ہے۔ یہ معلوم نہیں ہے کہ انفیکشن کے بعد یہ مدافعت کب تک چل سکتی ہے۔

کیا چہرے کا ماسک وائرس کے خلاف کار آمد ہے اور اسے کتنی مدت بعد تبدیل کرنا چاہئے؟

اس بارے میں بہت کم شواہد موجود ہیں کہ چہرے کے ماسک پہننے سے فرق پڑتا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اپنے منہ کے قریب ہاتھ لے جانے سے قبل یہ زیادہ مؤثر ہے اچھی حفظان صحت کے تحت آپ باقاعدگی سے اپنے ہاتھ دھوئیں۔

کیا کوروناوائرس جنسی طورپر منتقل ہو سکتا ہے؟

یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ آیا یہ بھی وائرس کی منتقلی کا ایک ذریعہ ہے یا نہیں جس کے بارے میں ہمیں فکرمند ہونا چاہے۔ فی الحال اس وائرس کے پھیلنے کا سب سے بڑاذر یعہ کھانسی اور چھینکوں کو سمجھا جاتا ہے۔

کیا کوروناوائرس سے متاثرہ شخص مکمل صحت یاب ہوا ہے؟

جی ہاں بہت سے ایسے افراد جو کور و ناوائرس سے متاثر ہوئے اور ان میں بیماری کے معمولی علامات ظاہر ہوئیں ان میں سے زیادہ تر افراد کی مکمل صحت یابی کی توقع کی جاتی ہے۔ تاہم، بزرگ افراد جن کو پہلے سے ذیا بیطس، کینسر یا کمزور مدافعتی نظام جیسی بیماریاں لاحق ہیں ان کے لئے یہ ایک خاص خطرہ بن سکتا ہے۔ چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے ایک ماہر کا کہنا ہے کورونا وائرس کے معمولی علامات سے ٹھیک ہونے میں ایک ہفتہ لگ سکتا ہے۔

کیا کورونا وائرس ووہان سے خریدی گئی اور دیگر ممالک میں بذریعہ ڈاک بھیجی گئیں اشیاء کے ذریعہ منتقل ہو سکتا ہے؟


اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ اس کا کوئی خطرہ ہے۔ اور وائرس سمیت کچھ بیماریاں ان سطحوں سے پھیل سکتی ہیں جہاں ان کے متاثرہ افراد کے کھانسی یا چھینکنے کے بعد چھوا ہو، لیکن یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ وائرس زیادہ دن زندہ نہیں رہتا ہے۔ کچھ بھی جو بذریعہ ڈاک بھیجا گیا ہے اس کے منزل مقصود تک پہنچنے تک اس سے آلودہ ہونے کا امکان نہیں ہے۔

کیا سانس کی اس بیماری سے بچنے کے لئے ویکسینیشن کروانا ممکن ہے؟

اس وقت اس وائرس سے بچاؤ کی کوئی ویکسین موجود نہیں ہے جولوگوں کو اس قسم کے کورونا وائرس سے بچا سکے لیکن محققین اس کی تیاری میں لگے ہوئے ہیں۔ یہ ایک نئی بیماری ہے جو انسانوں میں پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی تھی۔ جس کا مطلب ہے کہ ڈاکٹروں کے پاس اس کے بارے میں جاننے کے لئے ابھی بھی بہت کچھ ہے۔

(ماخوذ)

پچھلا پڑھیں

درخواست دعا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 اپریل 2020