رَبَّنَا ظَلَمْنَا اَنْفُسَنَا وَاِنْ لَّمْ تَغْفِرْلَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَکُونَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ
(سورۃ الاعراف: 24)
ترجمہ: اے ہمارے رب! ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر تو نے ہمیں معاف نہ کیا اور ہم پر رحم نہ کیا تو یقینا ہم گھاٹا کھانے والوں میں سے ہو جائیں گے۔
یہ قرآن مجید کی خوبصورت دعائے رحمت ومغفرت ہے۔
ہمارے جان سے پیارے آقا سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد صاحب خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اس دعا کی تحریک کرتے ہوئے فرماتے ہیں
سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں
ہمارا اعتقاد ہے کہ جس طرح ابتدا میں دعا کے ذریعہ سے شیطان کو آدم کے ذریعہ زیر کیا تھا۔ اسی طرح اب آخری زمانہ میں بھی دعا ہی کے ذریعہ سے غلبہ اور تسلط عطا کرے گا نہ تلوار سے‘‘۔ (پس ہمارا ہتھیار تلوار نہیں بلکہ دعا ہے)۔
(الحکم جلد7 نمبر12 مورخہ 31؍مارچ 1903ء صفحہ8)
آدمِ اول کو شیطان پر فتح دعا ہی سے ہوئی تھی۔ رَبَّنَا ظَلَمْنَا اَنْفُسَنَا۔ اور آدمِ ثانی (یعنی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام) کو بھی جو آخری زمانہ میں شیطان سے آخری جنگ کرتا ہے اسی طرح دعا ہی کے ذریعے فتح ہو گی۔
(ملفوظات جلد سوم صفحہ نمبر190-191جدید ایڈیشن)
(خطبہ جمعہ فرمودہ 2010)
(مرسلہ:مریم رحمٰن)