• 2 مئی, 2024

انسانی کثافتوں کو صاف کرنے کاروحانی چھٹہ

رمضان المبارک
انسانی کثافتوں کو صاف کرنے کاروحانی چھٹہ

تقریباً روزانہ ہی قارئین روزنامہ الفضل آن لائن اورہر دلعزیز اخبار کے خیر خواہوں سے بات ہوتی رہتی ہے۔ ابھی چند روز قبل مکرم چوہدری محمد امجدجمیل آف لندن نے گفتگو کے دوران ایک پیاری مثال دی۔ خاکسار،ان دنوں رمضان المبارک کے اداریے لکھنے کے لئے موضوعات کی تلاش میں ہے۔ تو اچانک مکرم چوہدری صاحب موصوف کی بیان کردہ مثال سُن کر رمضان کے بارے میں ایک مضمون ذہن میں اُبھرا۔

اب قارئین کو اس مثال سے محروم بھی نہیں کیا جاسکتا۔ وہ کچھ یوں ہے کہ جنوبی ایشیا بشمول پاکستان کے دیہاتوں میں گنے سے گڑ تیار کرنے کے لئے بھٹی جلائی جاتی ہے اور گنے کے رس کو ایک بہت بڑے کڑاہ (بڑی کڑاہی) میں جب گرم کیا جاتا ہے یا پکایا جاتاہے تو گڑ بنانے والا وقفے وقفے سے اس اُبلتی گنے کی رَو میں، بعض کیمیکلز اور رنگ کاٹ کا چھٹہ مارتا ہے جس کے نتیجہ میں رَو سے سارا گند اوپر آجاتا ہے اور کسان اس گند کو چھاننے سے نکال باہر کرتا جاتاہے۔ گویا رنگ کاٹ نہ صرف گند نکالتا ہے بلکہ اس گند اور مٹی کی کثافت کے نکل جانے سے گڑ کی رنگت نکھر کرہلکی براؤن یا سفیدی مائل ہو جاتی ہے۔

اس مثال کو جب ہم ایک اور زاویے سے دیکھتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ انسان بھی ساری زندگی مشکلات اور مصائب کی بھٹیوں سے گزر تا ہے۔ اور عقلمند انسان ٹھوکر کھانے کی بجائے ان مشکلات و مصائب سے کامیابی سے گزرنے کے بعد نکھر کر سامنے آتا ہے کیونکہ اس کو ان ابتلاؤں اور آزمائشوں سے اچھا سبق ملتا ہے اور اسی وجہ سے وہ اللہ تعالیٰ سے معافی کا بھی طلبگار ہوتا ہے۔دن رات اپنے خالق و مالک کی بارگاہ میں حاضر ہوکر اس کے سامنے روتا، گڑگڑاتا اور دُعا ئیں کرتا ہے۔ جس سے وہ ایک اُجلی طبیعت کے ساتھ آلائشوں سے ہلکا پھلکا اور صاف ستھرا ہو کر نئی روحانی زندگی میں داخل ہوتا ہے۔ گویا کہ وہ نفس امارہ اور نفس لوامہ کی اسٹیج سے ہوتا ہوا نفس مطمئنہ تک پہنچ جاتا ہے، دوسرے لفظوں میں یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ مشکلات و مصائب انسان کی زندگی کو اجلیٰ بنانے کے لیے رنگ کاٹ کا کام کرتے ہیں۔

ایک مومن کی روحانی زندگی میں بھی اللہ تعالیٰ نے رنگ کاٹ کے چھٹوں کےاوقات متعین فر مارکھے ہیں۔ ان میں سے ایک رمضان المبارک ہے۔

اس کی تفصیل میں جانے سے قبل ایک اور روحانی چھٹے کا ذکر کرنا ضروری سمجھتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ ہر ہفتہ کا خطبہ جمعہ۔ ہم اپنی مساجد، بیوت الذکر، نماز سینٹرز کے ساتھ ساتھ اب کووِڈ (Covid) کی اس عالمی وبا کے دنوں میں اپنے گھروں میں بھی پنجوقتہ باجماعت نماز اور جمعۃ المبارک کے دن نماز جمعہ کا اہتمام بہت شوق و ذوق سے کرتے ہیں۔ مبلغین، مربیان، معلمین اور بعض جگہوں پر خطیب حضرات اپنی اپنی سطح پر خطبات ِ جمعہ میں اسلام احمدیت کی تعلیمات بیان کرکے کچھ نصائح اور بعض دینی امور پر عمل کرنے کی تلقین کرتے ہیں اور مقتدی و نمازی اس رنگ کاٹ کے روحانی چھٹے کو اپنے اندر absorb کر کےمَن کی میل کچیل دور کرتے ہیں۔

جماعت احمدیہ پر اللہ تعالیٰ کا یہ احسان عظیم ہے کہ ہمارے پیارے امام حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز، ایم ٹی اے کی نعمت کے ذریعہ عالمگیر جماعت سےبراہ راست ہر جمعہ کے دن مخاطب ہوتے ہیں۔ جسے کل عالم کے احمدی مختلف اوقات ہونے کے باوجود بہت دلجمعی اور غور سے ٹی وی کے ذریعہ سنتے، اپنی اصلاح کرتے اور اس حوالے سے اپنی اور اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کے پروگرامز بناتے ہیں۔ یہ اُس انتشارِ روحانی اور قوت قدسیہ کا وقت ہوتا ہے جب حضور کے مبارک الفاظ ہمارے دلوں کو چھو نے کے بعد اس کی اتھاہ گہرائیوں میں اترتے جاتے ہیں اور اندر کی بُرائیوں اور خامیوں کی نشان دہی کرتے ہوئے ہر احمدی کو انہیں اپنے اندر سے نکال پھینکنے کی کامیاب کوشش کرتے ہیں۔یہ بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمارے لیے خلافت کے روپ میں ایک روحانی چھٹہ ہے۔

جہاں تک رمضان المبارک کا تعلق ہے۔ خوداس کا نام ہی اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ بھٹی میں آگ لگی ہوئی ہے جس کے ذریعہ ہر چیز صاف ستھری ہو کر اور پُر کشش شکل و صورت اختیار کر کے باہر آرہی ہے۔ کیونکہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ

اِنَّمَا سُمّیَ رَمَضَانُ لِاَنَّ رَمَضانَ یَرمُض الذَّنُوبَ

(کنز العمال، کتاب الصوم)

رمض،تپش کو کہتے ہیں اور رمضان رمض کا تثنیہ کا صیغہ ہے جس کے معنی دو گرمیوں کے ہیں۔ ایک جسمانی گرمی اور ایک روحانی گرمی جو روزے دار کو محسوس ہوتی ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ
’’رَمض سورج کی تپش کو کہتے ہیں۔ رَمَضَان میں چونکہ انسان اکل و شرب اور تمام جسمانی لذّتوں پر صبر کرتا ہے۔ دوسرے اللہ تعالیٰ کے احکام کے لئے ایک حرارت اور جوش پیدا کرتا ہے۔ روحانی اور جسمانی حرارت اور تپش مل کر رَمضان ہوا‘‘

(ملفوظات جلد او ّل،صفحہ 136ایڈیشن 1988ء)

پس رمضان بھی ایک مومن کو روحانی گڑ کی تیاری میں کیمیکلز اور رنگ کاٹ کے ذریعہ پاک صاف بنانے کا مبارک مہینہ ہے۔ انسانی وجود کے اندر کی میل کچیل کو نکال کر باہر پھینکنے کے لئے رمضان کے تیس روزے ایک اہم ذریعہ ہیں۔ اس کے علاو ہ ماہ رمضان کے تمام عوامل ہی ایک مومن کے لئے رنگ کاٹ کا کام کر رہے ہوتے ہیں۔ جیسے پانچ باجماعت فرض نمازیں،نماز تہجد اور دیگر نوافل، تلاوت قرآن کریم، اعتکاف، لیلۃ القدر کو حاصل کرنے کے لیے آخری عشرہ میں عبادات کا اہتمام، زکوۃ، صدقہ وخیرات، خطبات حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ، الفضل آن لائن سمیت جماعتی رسائل و اخبارات، اللہ تعالیٰ کے حضور اس کی نعمتوں پر تشکر، انسان کا رمضان کے ادب میں خاموش رہنا اور لا یعنی، غیر اخلاقی اور فحش باتوں سے اجتناب کرنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ سے اس رنگ میں مماثلت، نیکیوں کے حصار میں رہنا اور بدیوں سے بھاگنا۔ یہ تمام امور ایک مومن کو معاصی و گناہ سے نجات دلاتے ہیں، اور اسے اللہ تعالیٰ کا مقرب اور پیارا بناتے ہیں۔ جس طرح رنگ کاٹ گڑ میں سے میل اور گندگی باہر نکال کر گاہک کے لیے پیارا بن جاتا ہے۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس رمضان المبارک میں سے اس طرح گزارے کہ ہم سب اپنے اندر کی کثافتوں، گندگیوں اور میل کچیل کو باہر نکال کر نیک، متقی، صالح، بردبار، عاجز اور خادم دین بن جائیں۔ آمین ثم آمین۔

(ابو سعید)

پچھلا پڑھیں

جماعت احمدیہ لگزمبرگ کا پہلا جلسہ سیرۃ النبی ؐ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 اپریل 2022