• 20 اپریل, 2024

آنحضرتؐ ہر خلق میں باکمال تھے

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں۔
’’آپ(حضرت مسیح موعودؑ) آنحضرت ﷺ کے خُلق کے بارے میں مزید فرماتے ہیں کہ ’’لڑائی میں سب سے بہادر وہ سمجھا جاتا تھا جو آنحضرت ﷺ کے پاس ہوتا تھا کیونکہ آپؐ بڑے خطرناک مقام میں ہوتے تھے۔ سبحان اللہ کیا شان ہے‘‘۔ فرماتے ہیں کہ ’’ایک وقت آتا ہے کہ آپؐ کے پاس اس قدر بھیڑ بکریاں تھیں کہ قیصر و کسریٰ کے پاس بھی نہ ہوں۔ آپؐ نے وہ سب ایک سائل کو بخش دیں۔‘‘ (خُلق کا یہ اظہار ہے۔) ’’اب اگر پاس نہ ہوتا تو کیا بخشتے؟‘‘ (پھر ایک اَور رنگ ہے) ’’اگر حکومت کا رنگ نہ ہوتا تو یہ کیونکر ثابت ہوتا کہ آپ واجب القتل کفّار مکّہ کو باوجود مقتدرتِ انتقام کے بخش سکتے ہیں۔‘‘ (قدرت رکھتے ہیں، طاقت ہے اس کے باوجود بخش دیا) ’’جنہوں نے صحابہ کرامؓ اور حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اور مسلمان عورتوں کو سخت سے سخت اذیتیں اور تکلیفیں دی تھیں جب وہ سامنے آئے تو آپ نے فرمایا۔ لَا تَثْرَیْبَ عَلَیْکُمُ الْیَوْم۔ میں نے آج تم کو بخش دیا۔ اگر ایسا موقع نہ ملتا تو ایسے اخلاق فاضلہ حضور (ﷺ) کے کیونکر ظاہر ہوتے‘‘۔ آپ فرماتے ہیں کہ ’’کوئی ایسا خُلق بتلاؤ جو آپؐ میں نہ ہو اور پھر بدرجہ غایت کامل طور پر نہ ہو۔’’

(ملفوظات جلد اوّل صفحہ132)

پس یہ وہ کامل نمونے ہیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس رسول کے اُسوہ کی تم بھی حتّی الوسع، اپنی طاقت اور اپنی استعدادوں کے مطابق پیروی کرو۔ اس اُسوہ کی پیروی کرنے کے لئے کوشش کرنی ہو گی۔ ایک جدوجہد کرنی ہو گی۔‘‘

(خطبہ جمعہ مؤرخہ 9جون 2017ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 مئی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 اپ ڈیٹ14۔مئی2020ء