• 26 اپریل, 2024

خود احتسابی

يَا أَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَاتَّقُوْا اللّٰهَ إِنَّ اللّٰهَ خَبِيْرٌ بِمَا تَعْمَلُوْنَ

(الحشر: 19)

ترجمہ: اے وہ لو گو جو ایمان لائے ہو ،اللہ کا تقوی اختیار کرو اور ہر جان یہ نظر رکھے کہ وہ کل کے لئے کیا آگےبھیج رہی ہے اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو۔ یقیناً اللہ اس سے جو تم کرتے ہو ہمیشہ باخبر رہتا ہے۔

ہمارے پیارے آقا حضرت محمد مصطفے ﷺ فرماتے ہیں کہ اَلْكَيِّسُ مَنْ دَانَ نَفْسَهُ حقیقی دانا وہ شخص ہے جو اپنا محاسبہ نفس (ساتھ ساتھ) کرتا چلا جاتا ہے اور موت کے بعد کی زندگی کو مد نظر رکھتے ہوئے نیک اعمال بجالاتا چلا جاتا ہے ۔ وَالعَاجِزُ: اور ناکارہ بے بس ہے وہ شخص جو اپنی خواہشات کی پیروی کرتا ہے، اور اللہ سے امید لگاتا ہے۔

(سنن الترمذي، كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول اللّٰه منه)

حضرت عمر بن الخطابؓ فرماتے ہیں: حَاسِبُوْا أَنْفُسَكُمْ قَبْلَ أَنْ تُحَاسَبُوا اپنا محاسبہ کرو قبل اس کے کہ تمہارا محاسبہ کیا جائے اور بڑے دن کی پیشی کے لئے خوب تیاری کرتے رہو اپنے آپ کو نیکیوں سے مزیّن کرتے چلے جاؤ اور جو شخص دنیا میں اپنا محاسبہ کر تا ہے کہ قیامت کے روز اس کاہلکاپھلکا حساب لیا جائے گا۔

(سنن الترمذي، كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول اللّٰه عنه)

آپؓ نے اپنے ایک خطبہ میں فرمایا: وَزِنُوْا أَنْفُسَکُمْ قَبْلَ أَنْ تُوْزَنُوْا اور اپنے نفس کو ماپ تول کر رکھو قبل اس کے کہ تمہارا ماپ تول کیا جائے اور بڑے دن کی پیشی کے لئے زینت اختیار کر و جس دن تم (خدا تعالیٰ کے حضور) پیش کئے جاؤ گے تم سے کوئی چھوٹی سے چھوٹی چیز بھی مخفی نہیں رہے گی۔

(مصنف ابن أبي شيبة ، الزهد ، کلام عمر بن الخطاب)

حضرت میمون بن مهرانؓ فرماتے ہیں: کسی شخص کو اس وقت تک متقی عابد نہیں کہہ سکتے حَتّٰی یُحَاسِبَ نَفْسَهُ کَمَا يُحَاسِبُ شَرِيْكَهُ مِنْ أَيْنَ مَطْعَمَہُ وَمَلْبَسَہُ جب تک کہ وہ اپنا محاسبہ ایسے نہ کرے جیسے وہ تجارت میں اپنے شراکت دار کا محاسبہ کرتا ہے….کہ کھانا کہاں سے کھاتا ہے اور لباس کہاں سے لیتا ہے۔

(سنن الترمذي، صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول اللّٰه)

حضرت عمر بن الخطابؓ نے اپنے ایک والی کو ایک تحریر بھجوائی جو آپؓ کی آخری تحریروں میں سے سمجھی جاتی ہے۔ اس میں آپؓ فرماتے ہیں کہ حَاسِبْ نَفْسَكَ فيِ الرِّخَاءِ قَبْلَ حِسَابِ الشِّدَّةِ اپنے نفس کا محاسبہ سخت حساب آنے سے قبل کر لو۔ جو اچھے وقت میں سخت حساب سے پہلے اپنا محاسبہ کر تا ہے اس کا انجام خوش نصیبی اور خوشنودی کے ساتھ ہو گا اور جس شخص کو اس کی لذتیں اور خواہشات محاسبہ نفس سے غافل کر دیں اس کا انجام حسرت اور ندامت کے ساتھ ہو گا۔

(شعب الإيمان، کتاب الزهد وقصر الأمل)

حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ بیان کرتے ہیں کہ اِنَّ المُؤْمِنَ يَرٰى ذُنُوبَهُ كَأَنَّهُ قَاعِدٌ تَحْتَ جَبَلٍ مومن اپنے گناہوں کو ایسا محسوس کرتا ہے جیسے وہ کسی پہاڑ کے نیچے بیٹھا ہے اور ڈرتا ہے کہ کہیں وہ اس کے اوپر نہ آگرے اور بد کار اپنے گناہوں کو مکھی کی طرح ہلکا سمجھتا ہے کہ وہ اس کے ناک کے پاس سے گزرے اور وہ اسے اپنے ہاتھ کے اشارے سے اڑادے۔

(صحیح البخاری، کتاب الدعوات ، التوبۃ)

حضرت خلیفۃ المسیح الاوّلؓ فرماتے ہیں کہ صوفیاء نے لکھا ہے آدمی کو چاہئے ہر شام کو سوتے وقت اپنے نفس کا محاسبہ کرے کہ میں نے جو کام کئے وہ لہو ولعب تونہ تھے۔

(حقائق الفرقان،جلد 3 صفحہ 345)

آپؓ فرماتے ہیں کہ میری تو یہ حالت ہے کہ میں جمعہ کے لئے نہارہا تھا۔ نفس کا محاسبہ کرنے لگا اور اس خیال میں ایسا محو ہو ا کہ بہت وقت گزر گیا۔ آخر میر ی بیوی نے مجھے آواز دی کہ نماز کا وقت تنگ ہوتا جاتا ہے۔ اگر میری بیوی مجھے یاد نہ دلاتی تو ممکن تھا اسی حالت میں شام ہو جاتی۔

(حقائق الفرقان جلد1 صفحہ438۔439)

اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق دے کہ ہم خدا تعالیٰ کے محاسبہ سے قبل اپنا محاسبہ کرنے والے ہوں ۔ ہم ہر رات کو اس احتساب کے ساتھ سوئیں کہ ہم نے خدا تعالیٰ کے حقوق میں کہاں کہاں کوتاہی کی؟ اور ہم نے اپنے ماں باپ ، بہن بھائیوں اور رشتہ داروں اور خلق خدا کے حقوق میں کہاں کہاں کوتاہی کی اورکہاں ظلم کیا اور کہاں کسی کا حق مارا؟ اللہ تعالیٰ محض اپنے فضل سے ہمیں تمام حقوق ادا کرنے والا بنادے۔ آمین

(ابو سعید)


پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 مئی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 اپ ڈیٹ14۔مئی2020ء