تیری رحمت کا طلبگار بھی ہوں
اور خطاؤں پر شرمسار بھی ہوں
تجھ سے مانگوں بھی تو کس منہ سے
کیا کروں میں کہ گنہ گار بھی ہوں
سر کی نخوت سے پریشاں ہو کر
تیرے قدموں میں نگوں سار بھی ہوں
دے شفا اپنے کرم سے مولیٰ
جاں گھٹی جاتی ہے بیمار بھی ہوں
دل میں ہے گرچہ معاصی کا ہجوم
تیرا بندہ ہوں وفادار بھی ہوں
تیرا غفراں ہے غضب پر حاوی
تیری بخشش کا سزاوار بھی ہوں
(تنویر احمد ناصر۔قادیان)