• 26 اپریل, 2024

وطن کی محبت میں اپنی سنہری درخشندہ تاریخ کی حفاظت کریں

ہر سال 14 اگست کو پاکستان کا یوم آزادی منایا جاتاہے اور حب الوطنی کے جذبہ کے تحت بانئ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے دیئے ہوئے ماٹو UNITY, FAITH, DISCIPLINE کا اعادہ کیا جاتا ہے۔

انتہاء پرست مذہبی فرقوں کے زیر اثر حکومتیں جماعت احمدیہ کو بنیادی حقوق سے محروم کرتی چلی جارہی ہیں اور اب تو جو حالت ہے وہ کسی حد تک مندرجہ ذیل شعر میں بیان ہوئی ہے:؎

بات ہوتی گلوں تک تو سہہ لیتے ہم
اب تو کانٹوں پہ بھی حق ہمارا نہیں ہے

جماعت احمدیہ ایک پر امن اور law abiding جماعت ہے اور تمام بنیادی حقوق سلب ہونے کے باوجود حب الوطن اور ملک کی وفادار اور قوم کی دل کی گہرائیوں سے خیر خواہ ہے اور ملک میں امن و انصاف کے قیام، ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے قربانی کرنےوالی اور تڑپ تڑپ کر دعائیں کرنے والی جماعت ہے۔

اللہ تعالیٰ اس ملک کو سلامت رکھے

2015ء کی بات ہے۔ 14 اگست کو جمعہ کا دن تھا۔ جماعت احمدیہ عالمگیر کے موجودہ امام حضرت مرزا مسرور احمد صاحب خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خطبہ جمعہ میں فرمایا:
’’آج 14 اگست بھی ہے جو پاکستان کا یوم آزادی ہے اس لحاظ سے بھی دعا کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں ۔

اللہ تعالیٰ پاکستان کو حقیقی آزادی نصیب کرے اور خود غرض لیڈروں اور مفاد پرست مذہبی رہنماؤں کے عملوں سے ملک کو محفوظ رکھے اور عوام الناس کو عقل اور سمجھ عطا کرے کہ وہ ایسے رہنما منتخب کریں جو ایمان دار ہوں۔اپنی امانت کا حق ادا کرنے والے ہوں۔ ان سب کو اس بات کی حقیقت سمجھنے کی بھی توفیق عطا فرمائے کہ ملک کی بقا اور سالمیت کی ضمانت انصاف اور ایک دوسرے کے حقوق کی ادائیگی میں ہے۔ظلموں سے بچنے میں اس ملک کی بقا ہے ۔

احمدی جنہوں نے ملک کے بنانے میں ایک اہم کردارادا کیا ہے، قربانیاں دی ہیں ان پر ظلم کئے جا رہے ہیں لیکن بہر حال پاکستانی احمدیوں نے جہاں بھی وہ ہوں ملک سے وفا کا اظہار کرنا ہے اور اسی لئے دعا بھی کرنی چاہیئے کہ اللہ تعالیٰ اس ملک کو سلامت رکھے۔‘‘

(خطبہ جمعہ 14 اگست 2015ء)

اس سے قبل جماعت احمدیہ کے سابق امام حضرت مرزا طاہر احمد صاحب خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے اپنے یکم مئی 1984ء کے پیغام میں فرمایا:
’’پاکستان کے احمدیوں کے نام بالخصوص میرا یہ پیغام بھی ہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اس مقدس فرمان کو ہمیشہ پیش نظر رکھیں اور حرز جان بنائیں کہ حُبُّ الوَطَنِ مِنَ الْإِيْمَانِ وطن کی محبت ایمان ہی کا ایک جز ہے۔ وطن کی محبت میں اپنی سنہری درخشندہ تاریخ کی حفاظت کریں۔

یہ وہ عزیز وطن ہےجس کےقیام میں آپ نے عظیم الشان قربانیاں پیش کی ہیں اور قائد اعظم محمد علی جناح نے جس خدمت کے لئے آپ کو بلایا آپ نے پورے خلوص کے ساتھ ان کی آواز پر لبیک کہا….. یاد رکھیں آپ نے اپنی اس حیثیت کو ہمیشہ برقرار رکھنا ہے.. ‘‘

(الفضل 8 مئی 1984ء)

جماعت احمدیہ کا پاکستان سے جذباتی تعلق

1965ء کےجلسہ سالانہ پر جماعت کے امام اور بانئ جماعت احمدیہ کےتیسرے جانشین حضرت حافظ مرزا ناصر احمد صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ نے جماعت کے پاکستان کے ساتھ ایک جذباتی تعلق کا اظہاران الفاظ میں بیان فرمایا:
’’کوئی مانے یا نہ مانے ہم تو یہی سمجھتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے الہام میں جس قلعہ ہند میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پناہ گزیں ہونے کا ذکر ہے اس سے مراد پاکستان ہی ہے۔‘‘

(حیات ناصرجلد اول صفحہ 381)

قیام پاکستان کے لئے جماعت احمدیہ کی جدوجہد اور فرقان بٹالین کے ذریعے ملک کا دفاع

حضرت بانئ جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد مسیح موعود و مہدی مسعود علیہ السلام کے موعود فرزند حضرت مصلح موعود مرزا بشیر الدین محمود احمد خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں پاکستان کے قیام اور فرقان بٹالیں کی خدمات کے اعتراف میں رسالہ ’’قائد اعظم‘‘ کے ایڈیٹر حکیم احمد الدین صاحب نے جنوری 1949ء کی اشاعت میں لکھا:
’’اس وقت تمام مسلم جماعتوں میں سے احمدیوں کی قادیانی جماعت نمبر اول پر جا رہی ہے وہ قدیم سے منظم ہے۔نماز روزہ وغیرہ امور کی پابند ہے۔یہاں کے علاوہ ممالک غیر میں بھی اس کے مبلغ احمدیت کی تبلیغ میں کامیاب ہیں۔

قیام پاکستان کے لئے مسلم لیگ کو کامیاب بنانے کے لئے اس کا ہاتھ بہت کام کرتا تھا۔

جہاد کشمیر میں مجاہدین آزاد کشمیر کے دوش بدوش جس قدر احمدی جماعت نے خلوص اور درد دل سے حصہ لیا ہےقربانیاں کی ہیں ہمارے خیال میں مسلمانوں کی کسی دوسری جماعت نے ابھی تک ایسی جرأت اور پیش قدمی نہیں کی۔

ہم ان تمام امور میں احمدی بزرگوں کے مداح اور مشکور ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں ملک و ملت اور مذہب کی خدمت کرنے کی مزید توفیق بخشے۔‘‘

(تاریخ احمدیت جلد ششم صفحہ 675-676)

ملک کے حقیقی خیر خواہ اور وفادار

حضرت مصلح موعود خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جماعت کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا:
’’اپنے ملک کی سچی خدمت کرنے کی راہ میں اس امر کو کبھی روک نہ بناؤ کہ ہماری مخالفت بہت ہوتی ہے۔

جب ہم جانتے ہیں کہ فرقہ وارانہ جذبات کو بھڑکا کر ہماری مخالفت کرنے والے ملک کے دشمن ہیں اور دوسری طرف ہم سمجھتے ہیں کہ ہم ہی ملک کے حقیقی خیر خواہ اور وفادار ہیں تو خود اندازہ لگاؤ کہ اس مخالفت کے نتیجہ میں ہمیں ملک کی خدمت میں کمزور ہونا چاہیئے یا پہلے سے بڑھ کر اس میں حصہ لینا چاہیئے؟ جس چیز کے لئے سچی محبت اور ہمدردی ہوتی ہے اسے خطرے میں دیکھ کر تو قربانی کا جذبہ تیز ہؤا کرتا ہے نہ کہ کم۔‘‘

(سوانح فضل عمر،جلد چہارم ،صفحہ 330)

ظالمو اپنی قسمت پہ نازاں نہ ہو
دور بدلے گا یہ وقت کی بات ہے
وہ یقیناً سنے گا صدائیں میری
کیا تمہارا خدا ہے ہمارا نہیں

٭…٭…٭

(انجینئر محمود مجیب اصغر)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 اگست 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 14 اگست 2020ء