• 19 اپریل, 2024

کیا ہر نبی نئی شریعت لے کر آتا ہے؟

یہ کہنا کہ شریعت مکمل ہونے سے نبوت ختم ہوگئی کیونکہ ہر نبی شریعت لے کر آتا ہے، قرآن کریم سے ناواقفی بلکہ جہالت کی دلیل ہے جس میں یہ واضح طور پر لکھا ہے کہ ہر نبی شریعت لے کر نہیں آتا۔ کچھ انبیاء کو شریعت دی جاتی ہے اور کچھ انہی شریعتوں کے مطابق فیصلے کرتے اور لوگوں کو ان شریعتوں کی طرف دعوت دیتے رہے۔

تِلۡکَ الرُّسُلُ فَضَّلۡنَا بَعۡضَہُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ ۘ مِنۡہُمۡ مَّنۡ کَلَّمَ اللّٰہُ وَ رَفَعَ بَعۡضَہُمۡ دَرَجٰتٍ

(البقرہ: 254)

یہ وہ رسول ہیں جن میں سے بعض کو ہم نے بعض (دوسروں) پر فضیلت دی۔ بعض ان میں سے وہ ہیں جن سے اللہ نے (رُوبرو) کلام کیا اور ان میں سے بعض کو (بعض دوسروں سے) درجات میں بلند کیا۔

یہ بات صاف ظاہر ہے کہ ہر نبی اور رسول سے اللہ تعالیٰ کلام کرتا ہے۔ بغیر کلام کے کوئی بھی شخص نبی اور رسول نہیں بن سکتا۔ لہٰذا سورہ بقرۃ کی اس مندرجہ بالا آیت میں کچھ انبیاء سے کلام کرنے کا مطلب ہے کہ انہیں شریعت دی گئی اور بعض کے صرف درجات بلند کرنے کا مطلب ہے کہ انہیں کوئی نئی شریعت نہیں دی گئی بلکہ اللہ تعالیٰ نے ان کے درجات کی بلندی اسطرح فرمائی کہ انہیں نبوت کا اعلیٰ مقام عطا فرما کرپرانی شریعت کو دوبارہ زندہ کرنے کی ذمہ داری بخشی۔ جس طرح حضرت موسٰی ؑ کے بعد بنی اسرائیل کے بیشمار انبیاء تورات کے مطابق فیصلے کرتے رہے اور اس کی بھولی بسری تعلیم کو باربار بنی اسرائیل کو یاد کراتے اور اس کی طرف بلاتے رہے۔

اِنَّاۤ اَنۡزَلۡنَا التَّوۡرٰٮۃَ فِیۡہَا ہُدًی وَّ نُوۡرٌ ۚ یَحۡکُمُ بِہَا النَّبِیُّوۡنَ الَّذِیۡنَ اَسۡلَمُوۡا لِلَّذِیۡنَ ہَادُوۡا

(المائدہ: 45)

یقیناً ہم نے تورات اتاری اُس میں ہدایت بھی تھی اور نور بھی۔ اس سے انبیاء جنہوں نے اپنے آپ کو (کلیۃً اللہ کے) فرمانبردار بنا دیا تھا یہود کے لئے فیصلہ کرتے تھے۔

ثُمَّ اٰتَیۡنَا مُوۡسَی الۡکِتٰبَ تَمَامًا عَلَی الَّذِیۡۤ اَحۡسَنَ وَ تَفۡصِیۡلًا لِّکُلِّ شَیۡءٍ وَّ ہُدًی وَّ رَحۡمَۃً لَّعَلَّہُمۡ بِلِقَآءِ رَبِّہِمۡ یُؤۡمِنُوۡنَ۔

(الانعام: 155)

پھر موسیٰؑ کو بھی ہم نے کتاب دی جو ہر اس شخص کی ضرورت پر پوری اترتی تھی جو احسان سے کام لیتا، اور ہر چیز کی تفصیل پر مشتمل تھی اور ہدایت تھی اور رحمت تھی تاکہ وہ اپنے ربّ کی لقاء پر ایمان لے آئیں۔

مزید برآں حضرت یحییٰ علیہ السلام کو، جنہیں صاحب شریعت انبیاء میں شامل نہیں سمجھا جاتا، قرآن کریم میں یہ حکم دیا گیا ہے:

یٰیَحۡیٰی خُذِ الۡکِتٰبَ بِقُوَّۃٍ

(مریم: 13)

اے یحییٰ! کتاب کو مضبوطی سے پکڑ لے۔

حضرت یحییٰ علیہ السلام اور آپؑ کے والد حضرت زکریا علیہ السلام تورات پر ہی عمل پیراء تھے اور اسی کتاب کو مضبوطی سے پکڑنے کا حکم دیا جارہا ہے۔ ثابت ہوا کہ ہر نبی کیلئے صاحب شریعت و صاحب کتاب ہونا لازمی امر نہیں۔ لہٰذا جہاں تک دین مکمل ہونے کا تعلق ہے تو یہ غیر تشریعی نبوت ملنے میں کوئی روک نہیں۔ اسی غیر تشریعی نبوّت کا دعویٰ سیّدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے کیا۔

(انصر رضا، واقفِ زندگی، کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

پہلا آن لائن اسلامک سیمینار یونان

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 ستمبر 2021