• 8 مئی, 2024

احکام خداوندی (قسط 53)

احکام خداوندی
اللہ کے احکام کی حفاظت کرو۔(الحدیث)
قسط 53

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے۔‘‘

(کشتی نوح)

دعوت الی اللہ (حصہ4)
بلاخوف و خطر دعوت الی اللہ کرنے والے کو اللہ کی معیت

قَالَا رَبَّنَاۤ اِنَّنَا نَخَافُ اَنۡ یَّفۡرُطَ عَلَیۡنَاۤ اَوۡ اَنۡ یَّطۡغٰی ﴿۴۶﴾ قَالَ لَا تَخَافَاۤ اِنَّنِیۡ مَعَکُمَاۤ اَسۡمَعُ وَاَرٰی ﴿۴۷﴾

(طٰہٰ: 46-47)

ان دونوں نے کہا اے ہمارے ربّ! یقیناً ہم ڈرتے ہیں کہ کہیں وہ ہم پر زیادتی کرے یا سرکشی کرے۔اس نے کہا کہ تم ڈرو نہیں۔ یقیناً میں تم دونوں کے ساتھ ہوں۔ سنتا ہوں اور دیکھتا ہوں۔

داعی الی اللہ کی آواز پر لبیک کہنا

یٰقَوۡمَنَاۤ اَجِیۡبُوۡا دَاعِیَ اللّٰہِ وَاٰمِنُوۡا بِہٖ یَغۡفِرۡ لَکُمۡ مِّنۡ ذُنُوۡبِکُمۡ وَیُجِرۡکُمۡ مِّنۡ عَذَابٍ اَلِیۡمٍ ﴿۳۲﴾

(الاحقاف: 32)

اے ہماری قوم! اللہ کی طرف بلانے والے کو لبّیک کہو اور اُس پر ایمان لے آؤ۔ وہ تمہارے گناہ بخش دے گا اور تمہیں دردناک عذاب سے بچائے گا۔

خدا کے سامنے کھڑے ہو کر
پیغام پر غور کرنا (استخارہ)

قُلۡ اِنَّمَاۤ اَعِظُکُمۡ بِوَاحِدَۃٍ ۚ اَنۡ تَقُوۡمُوۡا لِلّٰہِ مَثۡنٰی وَفُرَادٰی ثُمَّ تَتَفَکَّرُوۡا۟ مَا بِصَاحِبِکُمۡ مِّنۡ جِنَّۃٍ ؕ اِنۡ ہُوَ اِلَّا نَذِیۡرٌ لَّکُمۡ بَیۡنَ یَدَیۡ عَذَابٍ شَدِیۡدٍ

(سبا: 47)

تُو کہہ دے کہ میں محض تمہیں ایک بات کی نصیحت کرتا ہوں کہ تم دو دو اور ایک ایک کر کے اللہ کی خاطر کھڑے ہو جاؤ پھر خوب غور کرو۔ تمہارے ساتھی کو کوئی جنون نہیں۔ وہ تو محض ایک سخت عذاب سے پہلے تمہیں ڈرانے والا (بن کر آیا) ہے۔

بریت کا اعلان

وَاِنۡ کَذَّبُوۡکَ فَقُلۡ لِّیۡ عَمَلِیۡ وَلَکُمۡ عَمَلُکُمۡ ۚ اَنۡتُمۡ بَرِیۡٓـــُٔوۡنَ مِمَّاۤ اَعۡمَلُ وَاَنَا بَرِیۡٓءٌ مِّمَّا تَعۡمَلُوۡنَ ﴿۴۲﴾

(یونس: 42)

اور اگر وہ تجھے جھٹلا دیں تو کہہ دے کہ میرے لئے میرا عمل ہے اور تمہارے لئے تمہارا عمل ہے۔ تم اس سے بَری ہو جو میں کرتاہوں اور میں اس سے بَری ہوں جو تم کرتے ہو۔

قُلۡ یٰۤاَیُّہَا الۡکٰفِرُوۡنَ ۙ﴿۲﴾ لَاۤ اَعۡبُدُ مَا تَعۡبُدُوۡنَ ۙ﴿۳﴾ وَلَاۤ اَنۡتُمۡ عٰبِدُوۡنَ مَاۤ اَعۡبُدُ ۚ﴿۴﴾ وَلَاۤ اَنَا عَابِدٌ مَّا عَبَدۡتُّمۡ ۙ﴿۵﴾ وَلَاۤ اَنۡتُمۡ عٰبِدُوۡنَ مَاۤ اَعۡبُدُ ؕ﴿۶﴾ لَکُمۡ دِیۡنُکُمۡ وَلِیَ دِیۡنِ ﴿۷﴾

(الکافرون: 2-7)

کہہ دے کہ اے کافرو! میں اُس کی عبادت نہیں کروں گا جس کی تم عبادت کرتے ہو۔اور نہ تم اُس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی میں عبادت کرتا ہوں۔ اور میں کبھی اُس کی عبادت کرنے والا نہیں بنوں گا جس کی تم نے عبادت کی ہے۔اور نہ تم اُس کی عبادت کرنے والے بنوگے جس کی میں عبادت کرتا ہوں۔تمہارے لئے تمہارا دین ہے اور میرے لئے میرا دین۔

سخت دل لوگوں سے کنارہ کشی کرنا

فَذَرۡہُمۡ یَخُوۡضُوۡا وَیَلۡعَبُوۡا حَتّٰی یُلٰقُوۡا یَوۡمَہُمُ الَّذِیۡ یُوۡعَدُوۡنَ ﴿۸۴﴾

(الزخرف: 84)

پس انہیں چھوڑ دے کہ وہ لغو باتیں کرتے اور کھیلتے رہیں یہاں تک کہ وہ اپنے اس دن کو دیکھ لیں جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے۔

وَاصۡبِرۡ عَلٰی مَا یَقُوۡلُوۡنَ وَاہۡجُرۡہُمۡ ہَجۡرًا جَمِیۡلًا ﴿۱۱﴾

(المزمل: 11)

اور صبر کر اُس پر جو وہ کہتے ہیں اور اُن سے اچھے رنگ میں جدا ہو جا۔

جاہ و حشمت اور روپیہ کے زور پر
اللہ کے راستہ سے روکنے کی ممانعت

وَمِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّشۡتَرِیۡ لَہۡوَ الۡحَدِیۡثِ لِیُضِلَّ عَنۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ بِغَیۡرِ عِلۡمٍ ٭ۖ وَّیَتَّخِذَہَا ہُزُوًا ؕ اُولٰٓئِکَ لَہُمۡ عَذَابٌ مُّہِیۡنٌ ﴿۷﴾

(لقمٰن: 7)

اور لوگوں میں سے ایسے بھی ہیں جو بیہودہ بات کا سودا کرتے ہیں تاکہ بغیر کسی علم کے اللہ کی راہ سے گمراہ کر دیں اور اُسے تمسخر بنالیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے رسوا کر دینے والا عذاب (مقدر) ہے۔

ایذاء پر صبر کرنا اور عذاب جلدی نہ مانگنا

فَاصۡبِرۡ کَمَا صَبَرَ اُولُوا الۡعَزۡمِ مِنَ الرُّسُلِ وَلَا تَسۡتَعۡجِلۡ لَّہُمۡ

(الاحقاف: 36)

پس صبر کر جیسے اُولوالعزم رسولوں نے صبر کیا اور ان کے بارہ میں جلد بازی سے کام نہ لے۔

وَاِنۡ کَانَ طَآئِفَۃٌ مِّنۡکُمۡ اٰمَنُوۡا بِالَّذِیۡۤ اُرۡسِلۡتُ بِہٖ وَطَآئِفَۃٌ لَّمۡ یُؤۡمِنُوۡا فَاصۡبِرُوۡا حَتّٰی یَحۡکُمَ اللّٰہُ بَیۡنَنَا ۚ وَہُوَ خَیۡرُ الۡحٰکِمِیۡنَ ﴿۸۸﴾

(الاعراف: 88)

اور اگر تم میں سے ایک گروہ اس (ہدایت) پر ایمان لے آیا ہے جسے دے کر مجھے بھجوایا گیا اور ایک گروہ ایسا ہے جو ایمان نہیں لایا تو صبر کرو یہاں تک کہ اللہ ہمارے درمیان فیصلہ کر دے اور وہ فیصلہ کرنے والوں میں سب سے بہتر ہے۔

دین میں جبر نہیں

لَاۤ اِکۡرَاہَ فِی الدِّیۡنِ

(البقرہ: 257)

دین میں کوئی جبر نہیں۔

آزادیٔ ضمیر

فَمَنۡ شَآءَ فَلۡیُؤۡمِنۡ وَّمَنۡ شَآءَ فَلۡیَکۡفُرۡ

(الکہف: 30)

پس جو چاہے وہ ایمان لے آئے اور جو چاہے سو انکار کر دے۔

مرتد کی سزا قتل نہیں

اِنَّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ثُمَّ کَفَرُوۡا ثُمَّ اٰمَنُوۡا ثُمَّ کَفَرُوۡا ثُمَّ ازۡدَادُوۡا کُفۡرًا لَّمۡ یَکُنِ اللّٰہُ لِیَغۡفِرَ لَہُمۡ وَلَا لِیَہۡدِیَہُمۡ سَبِیۡلًا ﴿۱۳۸﴾ؕ

(النساء: 138)

یقیناً وہ لوگ جو ایمان لائے پھر انکار کر دیا پھر ایمان لائے پھر انکار کر دیا پھر کفر میں بڑھتے چلے گئے، اللہ ایسا نہیں کہ انہیں معاف کردے اور انہیں راستہ کی ہدایت دے۔

مباہلہ کرنا

فَمَنۡ حَآجَّکَ فِیۡہِ مِنۡۢ بَعۡدِ مَا جَآءَکَ مِنَ الۡعِلۡمِ فَقُلۡ تَعَالَوۡا نَدۡعُ اَبۡنَآءَنَا وَاَبۡنَآءَکُمۡ وَنِسَآءَنَا وَنِسَآءَکُمۡ وَاَنۡفُسَنَا وَاَنۡفُسَکُمۡ ۟ ثُمَّ نَبۡتَہِلۡ فَنَجۡعَلۡ لَّعۡنَتَ اللّٰہِ عَلَی الۡکٰذِبِیۡنَ ﴿۶۲﴾

(اٰل عمران: 62)

پس جو تجھ سے اس بارے میں اس کے بعد بھی جھگڑا کرے کہ تیرے پاس علم آ چکا ہے تو کہہ دے: آؤ ہم اپنے بیٹوں کو بلائیں اور تمہارے بیٹوں کو بھی اور اپنی عورتوں کو اور تمہاری عورتوں کو بھی اور اپنے نفوس کو اور تمہارے نفوس کو بھی۔ پھر ہم مباہلہ کریں اور جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ڈالیں۔

قُلۡ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ ہَادُوۡۤا اِنۡ زَعَمۡتُمۡ اَنَّکُمۡ اَوۡلِیَآءُ لِلّٰہِ مِنۡ دُوۡنِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُا الۡمَوۡتَ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ ﴿۷﴾

(الجمعہ: 7)

تو کہہ دے کہ اے لوگو جو یہودی ہوئے ہو! اگر تم یہ گمان کرتے ہو کہ سب لوگوں کے سوا ایک تم ہی اللہ کے دوست ہو تو موت کی تمنّا کرو، اگر تم سچّے ہو۔

کفار کو مخالفت میں زور لگانے کا چیلنج

وَقُلۡ لِّلَّذِیۡنَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ اعۡمَلُوۡا عَلٰی مَکَانَتِکُمۡ ؕ اِنَّا عٰمِلُوۡنَ ﴿۱۲۲﴾ۙ وَانۡتَظِرُوۡا ۚ اِنَّا مُنۡتَظِرُوۡنَ ﴿۱۲۳﴾

(ھود: 122-123)

اور تُو ان سے کہہ دے جو ایمان نہیں لاتے کہ اپنی جگہ جو کر سکتے ہو کرتے رہو۔ ہم بھی یقیناً کچھ کرنے والے ہیں۔اور انتظار کرو۔ ہم بھی یقیناً انتظار کرنے والے ہیں۔

(700احکام خداوندی از حنیف احمد محمودصفحہ399-404)

(صبیحہ محمود۔جرمنی)

پچھلا پڑھیں

اعلان نکاح بتاریخ 3؍ستمبر 2022ء بمقام مسجد مبارک اسلام آباد، یوکے

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 ستمبر 2022