• 20 اپریل, 2024

حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور طب (قسط 3)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور طب
ازملفوظات جلددہم شائع شدہ 1984ء
(قسط 3)

اَلْقَوْلُ الطَّیِّبُ۔۔ جائے عبرت

مختلف قسم کی بیماریوں کا ذکر تھا۔ فرمایا :
ڈاکٹروں کے واسطے عبرت کے نظاروں سے فائدہ حاصل کرنے کے لئے بہت موقعہ ہوتا ہے۔ قسم قسم کے بیمار آتے ہیں۔ بعض کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیئے جاتے ہیں۔ بعض کی ایسی حالت ہوتی ہے کہ شدت بیماری کے سبب لَا مِنَ الْاَحْیَآءِ وَ لَا مِنَ الْاَمْوَاتِ۔ نہ زندوں میں داخل نہ مردوں میں۔ لیکن ایسے نظاروں کو کثرت کے ساتھ دیکھنے سے سخت دلی بھی پیدا ہوجاتی ہے۔ اور ضروری بھی ہے کیونکہ نرم دل اور رقیق القلب ایسا کام نہیں کرسکتا کیونکہ سرجری کا کام بہت حوصلے کا کام ہے۔

(صفحہ4)

علم طبابت ظنّی ہے

علم ِطبابت ظنّی ہے۔ کسی کو کوئی دوا پسند کسی کو کوئی۔ ایک دوا ایک شخص کے لئے مُضّر ہوتی ہے دوسرے کے لئے وہی دوا نافع۔ دوائیوں کا راز اور شفا دینا خداتعالیٰ کے ہاتھ میں ہے کسی کو یہ علم نہیں۔ کل ایک دوائی میں استعمال کرنے لگا تو الہام ہوا ’’خطرناک‘‘ دوائیں اندازہ کرنے پر مطمئن نہیں ہونا چاہیئے۔ بلکہ ضرورتوں کو لینا چاہیئے۔

(صفحہ115)

سفوف بھلاوہ

سفوف بھلاوہ کا ذکر تھا۔ فرمایا :

باہ کے مایوسوں کے واسطے مفید ہے۔

(صفحہ235)

اونٹ کی سواری

فرمایا:
اونٹ کی سواری بھی محلل ہے۔ امراض ذیابیطس سلسل البول کو مفید ہے۔

(صفحہ236)

ڈاکٹروں اور طبیبوں کے لئے جامع نصائح

طاعون اور ہیضہ وغیرہ وباؤں کا ذکر تھا۔ فرمایا:
بدقسمت ہے وہ انسان کہ ان بلاؤں سے بچنے کے واسطے سائنس، طبعی یا ڈاکٹروں وغیرہ کی طرف توجہ کر کے سامان تلاش کرتا ہے اور خوش قسمت ہے وہ جو خداتعالیٰ کی پناہ لیتا ہے۔……

ہماری جماعت کے ڈاکٹروں سے مَیں چاہتا ہوں کہ ایسے معاملات میں اپنے ہی علوم کو کافی نہ سمجھیں بلکہ خدا کا خانہ بھی خالی رکھیں اور قطعی فیصلے اور یقینی رائے کا اظہار نہ کردیا کریں کیونکہ اکثر ایسا تجربہ میں آیا ہے کہ بعض ایسے مریض جن کے حق میں ڈاکٹروں نے متفقہ طور سے قطعی اور یقینی حکم موت کا لگا دیا ہوتا ہے ان کے واسطے خدا کچھ ایسے اسباب پیدا کردیتا ہے کہ وہ بچ جاتے ہیں اور بعض ایسے لوگوں کی نسبت جو کہ اچھے بھلے اور بظاہر ڈاکٹروں کے نزدیک ان کی موت کے کوئی آثار نہیں نظر آتے خدا قبل از وقت ان کی موت کی نسبت کسی مومن کو اطلاع دیتا ہے۔ اب اگرچہ ڈاکٹروں کے نزدیک اس کا خاتمہ نہیں۔ مگر خدا کے نزدیک اس کا خاتمہ ہوتا ہے اور چنانچہ ایسا ہی ظہور میں آجاتا ہے۔

علم طب یونانیوں سے مسلمانوں کے ہاتھ آیا مگر مسلمان چونکہ مؤحد اور خدا پرست قوم تھی۔ انہوں نے اسی واسطے اپنے نسخوں پر ہُوَالشَّافِی لکھنا شروع کردیا۔ ہم نے اطبّاء کے حالات پڑھے ہیں۔ علاج الامراض میں مشکل امر تشخیص کو لکھا ہے۔ پس جو شخص تشخیص مرض میں ہی غلطی کرے گا وہ علاج میں بھی غلطی کرے گا کیونکہ بعض امراض ایسے ادق اور باریک ہوتے ہیں کہ انسان ان کو سمجھ ہی نہیں سکتا۔ پس مسلمان اطباء نے ایسی دقتوں کے واسطے لکھا ہے کہ دعاؤں سے کام لے۔ مریض سے سچی ہمدردی اور اخلاص کی وجہ سے اگر انسان پوری توجہ اور درد دل سے دعا کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس پر مرض کی اصلیت کھول دے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ سے کوئی غیب مخفی نہیں۔

(صفحات344۔345)

(ابوسعید)

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام خطوط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 اکتوبر 2021