مرکز میں نمازوں کا قصر جائز ہے
نماز کے قصر کرنے کے متعلق سوال کیا گیا کہ جو شخص یہاں (قادیان) آتے ہیں وہ قصر کریں یا نہ ؟
حضرت اقدس مسیح موعودؑ فر مایا:
جو شخص تین دن کے واسطے یہاں آ وے اس کے واسطے قصر جائز ہے۔ میری دانست میں جس سفر میں عزم سفر ہو پھر خواہ وہ تین چار کوس ہی کا سفر کیوں نہ ہو اس میں قصر جائز ہے۔ یہ ہماری سیر سفر نہیں ہے۔ ہاں اگر امام مقیم ہو تو اس کے پیچھے پوری ہی نماز پڑھنی پڑے گی۔ حکام کا دورہ سفر نہیں ہو سکتا۔ وہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی باغ کی سیر کرتا ہے۔ خواہ نخواہ قصر کرنے کا کوئی وجود نہیں۔ اگر دوروں کی وجہ سے انسان قصر کرنے لگے تو پھر یہ دائمی قصر ہوگا جس کا کوئی ثبوت ہمارے پاس نہیں ہے۔ حکام کہاں مسافر کہلا سکتے ہیں۔ سعدیؒ نے بھی کہا ہے۔
منعم بکوہ و دشت و بیاباں غریب نیست
ہر جا کہ رفعت خیمہ زد و خوابگاہ ساخت
( الحکم 24 اپریل 1903ء صفحہ 10 )
(مرسلہ:داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ )