• 2 مئی, 2024

نورِ ازل کے عکس، مرے صادق و امین

توفیق دے خدا مجھے لکھوں میں اُس کی نعت
آمد سے جس کی ختم ہوئی اک طویل رات
ہے اس جہاں کی دھوپ میں چھاؤں اُسی کی ذات
ابرِکرم تھی ہونٹوں سے نکلی جو کوئی بات
جس کے خدا نے عرش پہ لہرا دئے عَلَم
’’بعد از خدا بعشقِ محمدؐ مخمرم‘‘

مَیں کس طرح سے عشق کا دعویٰ کروں حضور
دل تو گنہ کے بوجھ اُٹھائے ہوئے ہے چُور
اِک مُشتِ خاک ہو کے بھی مانگوں تمہارا نور
اے حُسن لازوال ترے قُرب کا سرور
کہتی رہے زباں مری لکھتا رہے قلم
’’بعد از خدا بعشق محمدؐ مخمرم‘‘

ہم کو نشاطِ وصلِ حبیب خدا ملے
تشنہ لبوں کو عشق کا آبِ بقا ملے
خوش بخت ہیں جو یار کے قدموں سے جا ملے
جس ذات ہی سے حُسن کا ہر سلسلہ ملے
بس سوئے یار اٹھے غلاموں کا ہر قدم
’’بعد از خدا بعشقِ محمدؐ مخمرم‘‘

تیرے ہی نقشِ پا میں جو مضمر ہے انتہا
ممکن ہوا بشر کا عروج اُس سے بارہا
تیرے ہی فیض سے ہے یہ رحمت کا در کھلا
تُو نے زمیں کی گود کو رکھا ہرا بھرا
ہے بس خدا کے بعد تری ذات محترم
’’بعد از خدا بعشقِ محمدؐ مخمرم‘‘

نورِ ازل کے عکس، مرے صادق و امین
جب سینۂ دہر میں ترا حُسن ہے مکین
سرشار تیرے عشق سے ہو جائے اب زمین
غالب ہر ایک فکر پہ جلد آئے تیرا دین
مہکے یہی خیال، کہے سوچ دم بدم
’’بعد از خدا بعشقِ محمدؐ مخمرم‘‘

ویران بستیوں میں دِلوں کی تو آئیے
بند نقاب کھول دیں چہرہ دکھائیے
ظلمت کدوں میں نور کی شمعیں جلائیے
تاریک شب گزیدہ زمینوں میں آئیے
اُس نور پر فدا ہوں عرب ہوں کہ ہوں عجم
’’بعد از خدا بعشقِ محمدؐ مخمرم‘‘

(فاروق محمود۔لندن)

پچھلا پڑھیں

روزنامہ الفضل کا پرنٹ سے ڈیجیٹل میڈیا تک کا کامیاب سفر

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 جنوری 2020