اس مال سے میں بقدر ضرورت ان کے کھانے اور پہننے کے لئے دے دیا کرو۔ اور ان کو اچھی باتیں قولِ معروف کی کہتے رہو۔ یعنی ایسی باتیں جن سے ان کی عقل اور تمیز بڑھےاور ایک طور سے ان کے مناسبِ حال ان کی تربیت ہو جائےاور جاہل اور نا تجربہ کار نہ رہیں۔اگر وہ تاجر کے بیٹے ہیں تو تجارت کے طریقے ان کو سکھلاؤ اوراگر کوئی اور پیشہ رکھتے ہوں تو اس پیشہ کے مناسبِ حال ان کو پختہ کر دو۔غرض ساتھ ساتھ ان کو تعلیم دیتے جاؤاور اپنی تعلیم کا وقتاً فوقتاً امتحان بھی کرتے جاؤ کہ جو کچھ تم نے سکھلایا انہوں نے سمجھا بھی ہے یا نہیں۔
(اسلامی اصول کی فلاسفی، روحانی خزائن جلد 10صفحہ 346)